وہ بولے: اے عزیزِ مصر! اس کے والد بڑے معمر بزرگ ہیں، آپ اس کی جگہ ہم میں سے کسی کو پکڑ لیں، بیشک ہم آپ کو احسان کرنے والوں میں پاتے ہیں،
English Sahih:
They said, "O Azeez, indeed he has a father [who is] an old man, so take one of us in place of him. Indeed, we see you as a doer of good."
1 Abul A'ala Maududi
انہوں نے کہا "اے سردار ذی اقتدار (عزیز)، اس کا باپ بہت بوڑھا آدمی ہے، اس کی جگہ آپ ہم میں سے کسی کو رکھ لیجیے، ہم آپ کو بڑا ہی نیک نفس انسان پاتے ہیں"
2 Ahmed Raza Khan
بولے اے عزیز! اس کے ایک باپ ہیں بوڑھے بڑے تو ہم میں اس کی جگہ کسی کو لے لو، بیشک ہم تمہارے احسان دیکھ رہے ہیں،
3 Ahmed Ali
انہوں نے کہا اے عزیز! بے شک اس کا باپ بوڑھا بڑی عمر کا ہے سو اسکی جگہ ہم میں سے ایک کو رکھ لے ہم تم کو احسان کرنے والا دیکھتے ہیں
4 Ahsanul Bayan
انہوں نے کہا اے عزیز مصر! (١) اس کے والد بہت بڑی عمر کے بالکل بوڑھے شخص ہیں آپ اس کے بدلے ہم میں سے کسی کو لے لیجئے، ہم دیکھتے ہیں کہ آپ بڑے نیک نفس ہیں (٢)۔
٧٨۔١ حضرت یوسف کو عزیز مصر اس لئے کہا کہ اس وقت اصل اختیارات حضرت یوسف علیہ السلام کے ہی پاس تھے، بادشاہ صرف برائے نام فرمانروائے مصر تھا۔ ٧٨۔٢ باپ تو یقینا بوڑھے ہی تھے، لیکن یہاں ان کا اصل مقصد بنیامین کو چھڑانا تھا۔ ان کے ذہن میں وہی یوسف علیہ السلام والی بات تھی کہ کہیں ہمیں پھر دوبارہ بنیامین کے بغیر باپ کے پاس جانا پڑے اور باپ ہم سے کہیں کہ تم نے میرے بنیامین کو بھی یوسف علیہ السلام کی طرح کہیں گم کر دیا۔ اس لئے یوسف علیہ السلام کے احسانات کے حوالے سے یہ بات کی کہ شاید وہ یہ احسان بھی کر دیں کہ بنیامین کو چھوڑ دیں اور اس کی جگہ کسی اور بھائی کو رکھ لیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
وہ کہنے لگے کہ اے عزیز اس کے والد بہت بوڑھے ہیں (اور اس سے بہت محبت رکھتے ہیں) تو (اس کو چھوڑ دیجیےاور) اس کی جگہ ہم میں سے کسی کو رکھ لیجیئے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ آپ احسان کرنے والے ہیں
6 Muhammad Junagarhi
انہوں نے کہا کہ اے عزیز مصر! اس کے والد بہت بڑی عمر کے بالکل بوڑھے شخص ہیں۔ آپ اس کے بدلے ہم میں سے کسی کو لے لیجئے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ آپ بڑے نیک نفس ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
انہوں نے کہا اے عزیز (مصر) اس کا ایک بہت بوڑھا باپ ہے (وہ اس کی جدائی برداشت نہیں کر سکے گا) اس لئے اس کی جگہ ہم میں سے کسی کو رکھ لیجئے ہم آپ کو احسان کرنے والوں میں سے دیکھتے ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
ان لوگوں نے کہا کہ اے عزیز مصر اس کے والد بہت ضعیف العمر ہیں لہذا ہم میں سے کسی ایک کو اس کی جگہ پر لے لیجئے اور اسے چھوڑ دیجئے کہ ہم آپ کو احسان کرنے والا سمجھتے ہیں
9 Tafsir Jalalayn
وہ کہنے لگے کہ اے عزیز اس کے والد بہت بوڑھے ہیں۔ اور اس سے بہت محبت رکھتے ہیں تو اس کو چھوڑ دیجئے اس کی جگہ ہم میں سے کسی کو رکھ لیجئے ہم دیکھتے ہیں کہ آپ احسان کرنے والے ہیں،
10 Tafsir as-Saadi
پھر انہوں نے یوسف علیہ السلام کی خوشامد شروع کردی کہ وہ ان کے بھائی کے بارے میں نرمی سے کام لیں، پس ﴿قَالُوا يَا أَيُّهَا الْعَزِيزُ إِنَّ لَهُ أَبًا شَيْخًا كَبِيرًا ﴾ ” انہوں نے کہا، اے عزیز ! اس کا باپ بوڑھا ہے، بڑی عمر کا“ یعنی وہ اس کی جدائی پر صبر نہیں کرسکے گا، اس کی جدائی پر اس پر بہت شاق گزرے گی۔ ﴿فَخُذْ أَحَدَنَا مَكَانَهُ ۖ إِنَّا نَرَاكَ مِنَ الْمُحْسِنِينَ ﴾ ” پس اس کی جگہ ہم میں سے کسی ایک کو رکھ لے، یقیناً ہم تجھے احسان کرنے والا دیکھتے ہیں“ پس ہم پر اور ہمارے باپ پر احسان کیجیے۔
11 Mufti Taqi Usmani
. ( abb ) woh kehney lagay kay : aey aziz ! iss ka aik boht boorha baap hai , iss liye iss ki jagah hum mein say kissi ko apney paas rakh lijiye . hum aap ko unn logon mein say samajhtay hain jo ehsan kiya kertay hain .
12 Tafsir Ibn Kathir
جب بنیامین کے پاس سے شاہی مال برآمد ہوا اور ان کے اپنے اقرار کے مطابق وہ شاہی قیدی ٹھر چکے تو اب انہیں رنج ہونے لگا۔ عزیز مصر کو پرچانے لگے اور اسے رحم دلانے کے لئے کہا کہ ان کے والد ان کے بڑے ہی دلدادہ ہیں۔ ضعیف اور بوڑھے شخض ہیں۔ ان کا ایک سگا بھائی پہلے ہی گم ہوچکا ہے۔ جس کے صدمے سے وہ پہلے ہی سے چور ہیں اب جو یہ سنیں گے تو ڈر ہے کہ زندہ نہ بچ سکیں۔ آپ ہم میں سے کسی کو ان کے قائم مقام اپنے پاس رکھ لیں اور اسے چھوڑ دیں آپ بڑے محسن ہیں، اتنی عرض ہماری قبول فرما لیں۔ حضرت یوسف (علیہ السلام) نے جواب دیا کہ بھلا یہ سنگدلی اور ظلم کیسے ہوسکتا ہے کہ کرے کوئی بھرے کوئی۔ چور کو روکا جائے گا نہ کہ شاہ کو ناکردہ گناہ کو سزا دینا اور گنہگار کو چھور دینا یہ تو صریح ناانصافی اور بدسلوکی ہے۔