رَبَّنَاۤ اِنِّىْۤ اَسْكَنْتُ مِنْ ذُرِّيَّتِىْ بِوَادٍ غَيْرِ ذِىْ زَرْعٍ عِنْدَ بَيْتِكَ الْمُحَرَّمِۙ رَبَّنَا لِيُقِيْمُوْا الصَّلٰوةَ فَاجْعَلْ اَ فْـٮِٕدَةً مِّنَ النَّاسِ تَهْوِىْۤ اِلَيْهِمْ وَارْزُقْهُمْ مِّنَ الثَّمَرٰتِ لَعَلَّهُمْ يَشْكُرُوْنَ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
پروردگار، میں نے ایک بے آب و گیاہ وادی میں اپنی اولاد کے ایک حصے کو تیرے محترم گھر کے پاس لا بسایا ہے پروردگار، یہ میں نے اس لیے کیا ہے کہ یہ لوگ یہاں نماز قائم کریں، لہٰذا تو لوگوں کے دلوں کو اِن کا مشتاق بنا اور انہیں کھانے کو پھل دے، شاید کہ یہ شکر گزار بنیں
English Sahih:
Our Lord, I have settled some of my descendants in an uncultivated valley near Your sacred House, our Lord, that they may establish prayer. So make hearts among the people incline toward them and provide for them from the fruits that they might be grateful.
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
پروردگار، میں نے ایک بے آب و گیاہ وادی میں اپنی اولاد کے ایک حصے کو تیرے محترم گھر کے پاس لا بسایا ہے پروردگار، یہ میں نے اس لیے کیا ہے کہ یہ لوگ یہاں نماز قائم کریں، لہٰذا تو لوگوں کے دلوں کو اِن کا مشتاق بنا اور انہیں کھانے کو پھل دے، شاید کہ یہ شکر گزار بنیں
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
اے میرے رب میں نے اپنی کچھ اولاد ایک نالے میں بسائی جس میں کھیتی نہیں ہوتی تیرے حرمت والے گھر کے پاس اے میرے رب اس لیے کہ وہ نماز قائم رکھیں تو تو لوگوں کے کچھ دل ان کی طرف مائل کردے اور انہیں کچھ پھل کھانے کو دے شاید وہ احسان مانیں،
احمد علی Ahmed Ali
اے رب میرے! میں نے اپنی کچھ اولاد ایسےمیدان میں بسائی ہے جہاں کھیتی نہیں تیرے عزت والے گھر کے پاس اے رب ہمارے! تاکہ نماز کو قائم رکھیں پھرکچھ لوگو ں کے دل ان کی طرف مائل کر دے اور انہیں میووں کی روزی دے تاکہ وہ شکر کریں
أحسن البيان Ahsanul Bayan
اے میرے پروردگار! میں نے اپنی کچھ اولاد (١) اس بےکھیتی کی وادی میں تیرے حرمت والے گھر کے پاس بسائی ہے۔ اے ہمارے پروردگار! یہ اس لئے کہ وہ نماز قائم رکھیں (٢) پس تو کچھ لوگوں (٣) کے دلوں کو ان کی طرف مائل کر دے۔ اور انہیں پھلوں کی روزیاں عنایت فرما (٤) تاکہ یہ شکر گزاری کریں۔
٣٧۔١ مِنْ ذُرِّیَّتِیْ میں مِن اولاد کے لئے ہے۔ یعنی بعض کہتے ہیں حضرت ابراہم علیہ السلام کے آٹھ صلبی بیٹے تھے، جن میں سے صرف حضرت اسماعیل علیہ السلام کو یہاں بسایا (فتح القدیر)
٣٧۔٢ عبادت میں صرف نماز کا ذکر کیا، جس سے نماز کی اہمیت واضح ہے۔
٣٧۔٣ یہاں بھی اولاد کے لئے ہے۔ کہ کچھ لوگ، مراد اس سے مسلمان ہیں۔ چنانچہ دیکھ لیجئے کہ
کس طرح دنیا بھر کے مسلمان مکہ مکرمہ میں جمع ہوتے ہیں اور حج کے علاوہ بھی سارا سال یہ سلسلہ جاری رہتا ہے۔ اگر حضرت ابراہیم علیہ السلام اَفْئِدَۃَ النَّاسِ (لوگوں کے دلوں) کہتے تو عیسائی، یہودی، مجوسی اور دیگر تمام لوگ مکہ پہنچتے۔ مِنَ النَّاسِ کے مِنْ نے اس دعا کو مسلمانوں تک محدود کر دیا (ابن کثیر)
٣٧۔٤ اس دعا کی تاثیر بھی دکھ لی جائے کہ مکہ جیسی بےآب و گیاہ سرزمین میں جہاں کوئی پھلدار درخت نہیں، دنیا بھر کے پھل اور میوے نہایت فراوانی کے ساتھ مہیا ہیں حج کے موقع پر بھی، جب لاکھوں افراد مذید وہاں پہنچ جاتے ہیں، پھلوں کی فراوانی میں کوئی کمی نہیں آتی، کہا جاتا ہے کہ یہ دعا خانہ کعبہ کی تعمیر کے بعد مانگی۔ جب کہ پہلی دعا اس وقت مانگی، جب اپنی اہلیہ اور شیر خوار بچے اسماعیل کو اللہ تعالٰی کے حکم پر وہاں چھوڑ کر چلے گئے (ابن کثیر)
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
اے پروردگار میں نے اپنی اولاد کو میدان (مکہ) میں جہاں کھیتی نہیں تیرے عزت (وادب) والے گھر کے پاس لابسائی ہے۔ اے پروردگار تاکہ یہ نماز پڑھیں تو لوگوں کے دلوں کو ایسا کر دے کہ ان کی طرف جھکے رہیں اور ان کو میوؤں سے روزی دے تاکہ (تیرا) شکر کریں
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
اے ہمارے پروردگار! میں نے اپنی کچھ اوﻻد اس بے کھیتی کی وادی میں تیرے حرمت والے گھر کے پاس بسائی ہے۔ اے ہمارے پروردگار! یہ اس لیے کہ وه نماز قائم رکھیں، پس تو کچھ لوگوں کے دلوں کو ان کی طرف مائل کردے۔ اور انہیں پھلوں کی روزیاں عنایت فرما تاکہ یہ شکر گزاری کریں
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
اے ہمارے پروردگار میں نے اپنی کچھ اولاد کو تیرے محترم گھر کے پاس بے زراعت میدان میں آباد کیا ہے اے ہمارے مالک تاکہ (وہ یہاں) نماز قائم کریں اب تو کچھ لوگوں کے دلوں کو ایسا کر دے کہ وہ ان کی طرف مائل ہوں اور ان کو پھلوں سے رزق عطا فرما تاکہ وہ (تیرا) شکر ادا کریں۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
پروردگار میں نے اپنی ذریت میں سے بعض کو تیرے محترم مکان کے قریب بے آب و گیاہ وادی میں چھوڑ دیا ہے تاکہ نمازیں قائم کریں اب تو لوگوں کے دلوں کو ان کی طرف موڑ دے اور انہیں پھلوں کا رزق عطا فرما تاکہ وہ تیرے شکر گزار بندے بن جائیں
طاہر القادری Tahir ul Qadri
اے ہمارے رب! بیشک میں نے اپنی اولاد (اسماعیل علیہ السلام) کو (مکہ کی) بے آب و گیاہ وادی میں تیرے حرمت والے گھر کے پاس بسا دیا ہے، اے ہمارے رب! تاکہ وہ نماز قائم رکھیں پس تو لوگوں کے دلوں کو ایسا کر دے کہ وہ شوق و محبت کے ساتھ ان کی طرف مائل رہیں اور انہیں (ہر طرح کے) پھلوں کا رزق عطا فرما، تاکہ وہ شکر بجا لاتے رہیں،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
دوسری دعا
یہ دوسری دعا ہے پہلی دعا اس شہر کے آباد ہونے سے پہلے جب آپ حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کو مع ان کی والدہ صاحبہ کے یہاں چھوڑ کر گئے تھے۔ تب کی تھی اور یہ دعا اس شہر کے آباد ہوجانے کے بعد کی اسی لئے یہاں بیتک المحرم کا لفظ لائے اور نماز کے قائم کرنے کا بھی ذکر فرمایا۔ ابن جریر رحمۃ اللہ عیہ فرماتے ہیں یہ متعلق ہے لفظ المحرم ساتھ یعنی اسے باحرمت اس لئے بنایا ہے کہ یہاں والے باطمینان یہاں نمازیں ادا کرسکیں۔ یہ نکتہ بھی یاد رکھنے کے قابل ہے کہ آپ نے فرمایا کچھ لوگوں کے دل ان کی طرف جھکا دے، اگر سب لوگوں کے دلوں کو ان کی طرف جھکانے کی دعا ہوتی تو فارس و روم یہود و نصاری غرض تمام دنیا کے لوگ یہاں الٹ پڑتے۔ آپ نے صرف مسلمانوں کے لئے یہ دعا کی۔ اور دعا کرتے ہیں کہ انہیں پھل بھی عنایت فرما۔ یہ زمین زراعت کے قابل بھی نہیں اور دعا ہو رہی ہے پھلوں کی زوزی کی اللہ تعالیٰ نے یہ دعا بھی قبول فرمائی جیسے ارشاد ہے آیت ( اَوَلَمْ نُمَكِّنْ لَّهُمْ حَرَمًا اٰمِنًا يُّجْــبٰٓى اِلَيْهِ ثَمَرٰتُ كُلِّ شَيْءٍ رِّزْقًا مِّنْ لَّدُنَّا وَلٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُوْنَ 57) 28 ۔ القصص ;57) یعنی کیا ہم نے انہیں حرمت و امن والی ایسی جگہ عنایت نہیں فرمائی ؟ جہاں ہر چیز کے پھل ان کی طرف کھنچے چلے آتے ہیں جو خاص ہمارے پاس کی روزی ہے۔ پس یہ بھی اللہ کا خاص لطف و کرم عنایت و رحم ہے کہ شہر کی پیداوار کچھ بھی نہیں اور پھل ہر قسم کے وہاں موجود، چاروں طرف سے وہاں چلے آئیں۔ یہ ہے حضرت ابراہیم خلیل الرحمن صلوات اللہ وسلامہ علیہ کی دعا کی قبولیت۔