النحل آية ۲۲
اِلٰهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ ۚ فَالَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ قُلُوْبُهُمْ مُّنْكِرَةٌ وَّهُمْ مُّسْتَكْبِرُوْنَ
طاہر القادری:
تمہارا معبود، معبودِ یکتا ہے، پس جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے دل منکر ہیں اور وہ سرکش و متکبّر ہیں،
English Sahih:
Your god is one God. But those who do not believe in the Hereafter – their hearts are disapproving, and they are arrogant.
1 Abul A'ala Maududi
تمہارا خدا بس ایک ہی خدا ہے مگر جو لوگ آخرت کو نہیں مانتے اُن کے دلوں میں انکار بس کر رہ گیا ہے اور وہ گھمنڈ میں پڑ گئے ہیں
2 Ahmed Raza Khan
تمہارا معبوثد ایک معبود ہے تو وہ جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے ان کے دل منکر ہیں اور وہ مغرور ہیں
3 Ahmed Ali
تمہارا معبود اکیلا معبود ہے پھر جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے دل نہیں مانتے اور وہ تکبر کرنے والے ہیں
4 Ahsanul Bayan
تم سب کا معبود صرف اللہ تعالٰی اکیلا اور آخرت پر ایمان نہ رکھنے والوں کے دل منکر ہیں اور وہ خود تکبر سے بھرے ہوئے ہیں (١)۔
٢٢۔١ یعنی ایک اللہ کا ماننا منکرین اور مشرکین کے لئے بہت مشکل ہے وہ کہتے ہیں ' اس نے تمام معبودوں کو ایک ہی معبود کر دیا یہ تو بڑی ہی عجیب بات ہے ' دوسرے مقام پر فرمایا جب ایک اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو منکرین آخرت کے دل تنگ ہو جاتے ہیں اور جب اللہ کے سوا دوسرے معبودوں کا ذکر آ جاتا ہے تو خوش ہوتے ہیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
تمہارا معبود تو اکیلا خدا ہے۔ تو جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے دل انکار کر رہے ہیں اور وہ سرکش ہو رہے ہیں
6 Muhammad Junagarhi
تم سب کا معبود صرف اللہ تعالیٰ اکیلا ہے اور آخرت پر ایمان نہ رکھنے والوں کے دل منکر ہیں اور وه خود تکبر سے بھرے ہوئے ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
تمہارا الٰہ بس ایک ہی الٰہ ہے سو جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے دل منکر ہیں اور وہ بڑے مغرور ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
تمہارا خدا صرف ایک ہے اور جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ہیں ان کے دل منکر قسم کے ہیں اور وہ خود مغرور و متکّبر ہیں
9 Tafsir Jalalayn
تمہارا معبود تو اکیلا خدا ہے تو جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے دل انکار کر رہے ہیں اور وہ سرکش ہو رہے ہیں۔
آیت نمبر 22 تا 25
ترجمہ : تمہاری عبادت کا مستحق تو صرف ایک معبود ہے، ذات وصفات میں اس کی کوئی نظیر نہیں، اور وہ اللہ تعالیٰ ہے اور جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے قلوب وحدانیت کے منکر ہیں اور وہ وحدانیت پر ایمان لانے سے تکبر کرنے والے ہیں یقینی بات ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر اس بات کو جانتا ہے جس کو وہ چھپاتے ہیں اور ظاہر کرتے ہیں، لہٰذا وہ اس کی جزاء ان کو دے گا، وہ تکبر کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا بایں معنی کہ ان کو سزا دے گا، اور نضر بن الحارث کے بارے میں (آئندہ) آیت نازل ہوئی، اور جب ان سے پوچھا جاتا ہے کہ تمہارے رب نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر کیا نازل کیا ؟ (ما) استفہامیہ اور (ذا) موصولہ ہے تو لوگوں کو گمراہ کرنے کے لئے جواب دیا، پہلے لوگوں کے جھوٹے قصے ہیں، اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ انجام کار یہ لوگ اپنے تمام گناہوں کے ساتھ کہ جن میں سے کچھ بھی کم نہ کیا گیا ہوگا قیامت کے دن اٹھائے ہوئے ہوں گے اور ان لوگوں کے گناہوں کا بھی جن کو ان لوگوں نے ان کی لا علمی کی وجہ سے گمراہ کیا ہوگا اس لئے کہ ان لوگوں نے ان کو گمراہی کی طرف بلایا تو انہوں نے ان کی اتباع کی جس کی وجہ سے گناہ میں دونوں شریک ہوگئے، دیکھو تو کیسا برا بوجھ ہے ؟ جس کو یہ اٹھا رہے ہیں، یعنی ان کا یہ اٹھانا نہایت برا ہے۔
تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد
قولہ : متکبرون، مستکبرون کی تفسیر متکبرون سے کرکے اشارہ کردیا کہ استفعال تَفَعُّل کے معنی میں ہے لہٰذا یہ اعتراض ختم ہوگیا
کہ یہاں طلب کے معنی درست نہیں ہے۔
قولہ : بمعنی اَنَّہٗ یُعاقِبُھم یہ اس سوال کا جواب ہے کہ حب کا لفظ اللہ تعالیٰ کے لئے استعمال کرنا درست نہیں ہے اسلئے کہ حُبّ کا تعلق قلب سے ہے اور قلب مجسم ہوتا ہے جس سے اللہ تعالیٰ پاک ہے۔
جواب : عدم حب کے لازم معنی مراد ہیں یعنی سزا، لہٰذا اب کوئی اعتراض نہیں۔
قولہ : ھو۔ سوال : (ھو) مقدر ماننے کی کیا وجہ ہے ؟
جواب : اساطیر الاولین چونکہ قال کا مقولہ ہے اور مقولہ کے لئے جملہ ہونا ضروری ہے حالانکہ اساطیر الاولین مفرد ہے یعنی جملہ تام نہیں ہے، مفسر علام نے ھو محذوف مان کر اشارہ کردیا کہ اساطیر الاولین مبتداء محذوف کی خبر ہو کر جملہ تام ہے۔
قولہ : فی عاقبۃ الامر اس میں اشارہ ہے کہ لیحملوا میں لام عاقبت کا ہے۔
قولہ : حملھم ھذا یہ مخصوص بالذم ہے۔
تفسیر وتشریح
اِلھٰکم اِلٰہٌ واحدٌ (الآیۃ) یعنی ایک اِلٰہ کا تسلیم کرنا منکرین و مشرکین کے لئے بہت مشکل ہے وہ کہتے ہیں |" اَجَعَلَ الآ لِھَۃََ اِلٰھًا واحِدً اِنَّ ھذا لشَئ عُجابٌ |" اس تمام معبودوں کا ایک ہی معبود کردیا ہے یہ تو بڑی عجیب بات ہے، سورة زمر میں فرمایا گیا |" وَاِذا ذُکِرَاللہ وَحْدَہٗ اشمأزتْ قُلوبُ الّذین لا یؤ منون بالآ خرۃِ وَاِذَا ذُکِرَ الذین مِنْ دونِہٖ اِذا ھم یَسْتبشرون |" جب اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو منکرین کے دل تنگ ہوجاتے ہیں اور جب اللہ کے سوا دوسرے معبودوں کا ذکر کیا جاتا ہے تو خوش ہوتے ہیں۔
وَاِذَا۔۔۔۔ ربکم الخ گذشتہ آیت مکیں اللہ تعالیٰ نے مشرکوں کی گمراہی اور اپنے انعامات و احسانات کا ذکر فرمایا اب مشرکین کے دوسروں کو گمراہ کرنے کا ذکر ہے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دعوت کا چرچا جب اطراف و اکناف میں پھیلا تو مکہ کے لوگ جہاں کہیں جاتے تھے ان سے جب پوچھا جاتا کہ تمہارے یہاں جو صاحب نبی بنکر اٹھے ہیں وہ کیا تعلیم دیتے ہیں ؟ قرآن کس کی کتاب ہے ؟ اس کے مضامین کیا ہیں ؟ وغیرہ وغیرہ، اس قسم کے سوالات کا جواب کفار مکہ ہمیشہ ایسے الفاظ میں دیتے تھے کہ جن سے سائل کے دل میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کی لائی ہوئی کتاب کے متعلق کوئی نہ کوئی شک بیٹھ جائے تا کم از کم اس کو آپ سے اور آپ کی دعوت سے کوئی دلچسپی نہ رہے، جو بات مشرکین سوالوں کے جواب میں کہا کرتے تھے ان میں سے ان کا ایک جملہ یہ بھی تھا |" قالوا اَسَاطیرُ الاولین |" گذشتہ لوگوں کے گھڑے ہوئے قصے ہیں قرآن کریم نے اس پر یہ وعید سنائی کہ یہ ظالم قرآن کو کہانیاں بتلا کو دوسروں کو بھی گمراہ کرتے ہیں اس کا نتیجہ ان کو بھگتنا پڑے گا، روز قیامت ان کے گناہوں کا پورا بوجھ تو ان پر پڑنا ہی ہے، جن کو یہ لوگ گمراہ کررہے ہیں انکا بھی وبال ان پر پڑے گا، اور پھر فرمایا کہ گناہوں کے جس بوجھ کو یہ لوگ اپنے اوپر لاد رہے ہیں وہ بہت برا بوجھ ہے
10 Tafsir as-Saadi
بنا بریں فرمایا : ﴿إِلَـٰهُكُمْ إِلَـٰهٌ وَاحِدٌ﴾ ” تمہارا معبود، ایک معبود ہے“ اور وہ ہے اللہ جو ایک اور یکتا ہے اور وہ بے نیاز ہے اس نے کسی کو جنم دیا ہے نہ اس کو کسی نے جنم دیا ہے اور اس کا کوئی بھی ہمسر نہیں۔ پس عقل مند اور اہل ایمان نے اللہ تعالیٰ اور اس کی عظمت کو اپنے دلوں میں بسا لیا ہے، ان کے دل اس سے بے پناہ محبت کرتے ہیں، بدنی اور مالی عبادات، اعمال قلوب اور اعمال جو ارح میں سے جو کچھ بھی ان کی استطاعت میں ہے اللہ تعالیٰ کی جناب میں پیش کرتے ہیں اور اس کے اسمائے حسنیٰ، صفات علیا اور افعال مقدسہ کے ذکر کے ذریعے سے اس کی حمد و ثناء بیان کرتے ہیں۔
﴿فَالَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ قُلُوبُهُم مُّنكِرَةٌ ﴾ ” پس وہ لوگ، جن کو آخرت کا یقین نہیں، ان کے دل نہیں مانتے“ یعنی ان کے دل اس امر عظیم کے منکر ہیں اور اس کا انکار صرف وہی کرتے ہیں جن میں جہالت اور عناد بہت زیادہ ہو اور یہ امر عظیم اللہ تعالیٰ کی توحید ہے۔ ﴿وَهُم مُّسْتَكْبِرُونَ ﴾ ” اور وہ مغرور ہیں“ اور وہ تکبر ہی وجہ کی سے اللہ تعالیٰ کی عبادت سے انکار کرتے ہیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
tumhara mabood to bus aik hi khuda hai . lehaza jo log aakhirat per emaan nahi rakhtay , unn kay dil mein inkar paywast hogaya hai , aur woh ghamand mein mubtala hain .
12 Tafsir Ibn Kathir
اللہ ہی معبود برحق ہے، اس کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں، وہ واحد ہے، احد ہے، فرد ہے، صمد ہے۔ کافروں کے دل بھلی بات سے انکار کرتے ہیں وہ اس حق کلمے کو سن کر سخت حیرت زدہ ہوجاتے ہیں۔ اللہ واحد کا ذکر سن کر ان کے دل مرجھا جاتے ہیں۔ ہاں اوروں کا ذکر ہو تو کھل جاتے ہیں یہ اللہ کی عبادت سے مغرور ہیں۔ نہ ان کے دل میں ایمان نہ عبادت کے عادی۔ ایسے لوگ ذلت کے ساتھ جہنم میں داخل ہوں گے۔ یقینا اللہ تعالیٰ ہر چھپے کھلے کا عالم ہے ہر عمل پر جزا اور سزا دے گا وہ مغرور لوگوں سے بیزار ہے۔