Skip to main content

وَقِيْلَ لِلَّذِيْنَ اتَّقَوْا مَاذَاۤ اَنْزَلَ رَبُّكُمْۗ قَالُوْا خَيْرًاۗ لِّـلَّذِيْنَ اَحْسَنُوْا فِىْ هٰذِهِ الدُّنْيَا حَسَنَةٌ ۗ وَلَدَارُ الْاٰخِرَةِ خَيْرٌ ۗ وَلَنِعْمَ دَارُ الْمُتَّقِيْنَۙ

And it will be said
وَقِيلَ
اور پوچھا جاتا ہے
to those who
لِلَّذِينَ
ان لوگوں کے لیے
fear Allah
ٱتَّقَوْا۟
جنہوں نے تقوی کیا
"What
مَاذَآ
کیا کچھ
has your Lord sent down?"
أَنزَلَ
اتارا
has your Lord sent down?"
رَبُّكُمْۚ
تمہارے رب نے
They will say
قَالُوا۟
کہتے ہیں
"Good"
خَيْرًاۗ
بہت اچھا
For those who
لِّلَّذِينَ
ان لوگوں کے لیے
do good
أَحْسَنُوا۟
جنہوں نے اچھا کیا
in
فِى
میں
this
هَٰذِهِ
اس
world
ٱلدُّنْيَا
دنیا میں
(is) a good
حَسَنَةٌۚ
بھلائی ہے
and the home
وَلَدَارُ
اور البتہ گھر
of the Hereafter
ٱلْءَاخِرَةِ
آخرت کا
(is) better
خَيْرٌۚ
بہتر ہے
And surely excellent
وَلَنِعْمَ
اور البتہ کتنا اچھا ہے
(is) the home
دَارُ
گھر
(of) the righteous
ٱلْمُتَّقِينَ
متقین کا

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

دوسری طرف جب خدا ترس لوگوں سے پوچھا جاتا ہے کہ یہ کیا چیز ہے جو تمہارے رب کی طرف سے نازل ہوئی ہے، تو وہ جواب دیتے ہیں کہ "بہترین چیز اتری ہے" اِس طرح کے نیکوکار لوگوں کے لیے اِس دنیا میں بھی بھلائی ہے اور آخرت کا گھر تو ضرور ہی ان کے حق میں بہتر ہے بڑا اچھا گھر ہے متقیوں کا

English Sahih:

And it will be said to those who feared Allah, "What did your Lord send down?" They will say, "[That which is] good." For those who do good in this world is good; and the home of the Hereafter is better. And how excellent is the home of the righteous –

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

دوسری طرف جب خدا ترس لوگوں سے پوچھا جاتا ہے کہ یہ کیا چیز ہے جو تمہارے رب کی طرف سے نازل ہوئی ہے، تو وہ جواب دیتے ہیں کہ "بہترین چیز اتری ہے" اِس طرح کے نیکوکار لوگوں کے لیے اِس دنیا میں بھی بھلائی ہے اور آخرت کا گھر تو ضرور ہی ان کے حق میں بہتر ہے بڑا اچھا گھر ہے متقیوں کا

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اور ڈر والوں سے کہا گیا تمہارے رب رب نے کیا اتارا، بولے خوبی جنہوں نے اس دنیا میں بھلائی کی ان کے لیے بھلائی ہے اور بیشک پچھلا گھر سب سے بہتر، اور ضرور کیا ہی اچھا گھر پرہیزگاروں کا

احمد علی Ahmed Ali

اور پرہیزگاروں سے کہا جاتا ہے کہ تمہارے رب نے کیا نازل کیا ہے تو کہتے ہیں اچھی چیز جنہوں نے نیکی کی ہے (ان کے لیے) اس دنیا میں بھی بہتری ہے اور البتہ آخرت کا گھر تو بہت ہی بہتر ہے اور پرہیزگاروں کا کیا ہی اچھا گھر ہے

أحسن البيان Ahsanul Bayan

اور پرہیزگاروں سے پوچھا جاتا ہے کہ تمہارے پروردگار نے کیا نازل فرمایا ہے؟ تو جواب دیتے ہیں اچھے سے اچھا جن لوگوں نے بھلائی کی ان کے لئے اس دنیا میں بھلائی ہے، اور یقیناً آخرت کا گھر تو بہت ہی بہتر ہے، اور کیا ہی خوب پرہیزگاروں کا گھر ہے۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

اور (جب) پرہیزگاروں سے پوچھا جاتا ہے کہ تمہارے پروردگار نے کیا نازل کیا ہے۔ تو کہتے ہیں کہ بہترین (کلام) ۔ جو لوگ نیکوکار ہیں ان کے لیے اس دنیا میں بھلائی ہے۔ اور آخرت کا گھر تو بہت ہی اچھا ہے۔ اور پرہیز گاروں کا گھر بہت خوب ہے

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

اور پرہیز گاروں سے پوچھا جاتا ہے کہ تمہارے پروردگار نے کیا نازل فرمایا ہے؟ تو وه جواب دیتے ہیں کہ اچھے سے اچھا۔ جن لوگوں نے بھلائی کی ان کے لیے اس دنیا میں بھلائی ہے، اور یقیناً آخرت کا گھر تو بہت ہی بہتر ہے، اور کیا ہی خوب پرہیز گاروں کا گھر ہے

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

اور جب صاحبانِ تقویٰ سے کہا جاتا ہے کہ تمہارے پروردگار نے کیا نازل کیا ہے؟ تو وہ کہتے ہیں کہ سراسر خیر و خوبی نازل کی ہے جن لوگوں نے اس دنیا میں نیکی اور بھلائی کی ان کے لئے یہاں بھی بھلائی ہے اور آخرت کا گھر تو یقیناً اور بھی بہتر ہے اور متقیوں کا گھر کیا ہی خوب ہے؟

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

اور جب صاحبان هتقوٰی سے کہا گیا کہ تمہارے پروردگار نے کیا نازل کیا ہے تو انہوں نے کہا کہ سب خیر ہے - بیشک جن لوگوں نے اس دنیا میں نیک اعمال کئے ہیں ان کے لئے نیکی ہے اور آخرت کا گھر تو بہرحال بہتر ہے اور وہ لَتقّین کا بہترین مکان ہے

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اور پرہیزگار لوگوں سے کہا جائے کہ تمہارے رب نے کیا نازل فرمایا ہے؟ وہ کہتے ہیں: (دنیا و آخرت کی) بھلائی (اتاری ہے)، ان لوگوں کے لئے جو نیکی کرتے رہے اس دنیا میں (بھی) بھلائی ہے، اور آخرت کا گھر تو ضرور ہی بہتر ہے، اور پرہیزگاروں کا گھر کیا ہی خوب ہے،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

متقیوں کے لیے بہترین جزا
بروں کے حالات بیان فرما کر نیکوں کے حالات جو ان کے بالکل برعکس ہیں۔ بیان فرما رہا ہے برے لوگوں کا جواب تو یہ تھا کہ اللہ کی اتاری ہوئی کتاب صرف گزرے لوگوں کے فسانے کی نقل ہے لیکن یہ نیک لوگ جواب دیتے ہیں کہ وہ سراسر برکت اور رحمت ہے جو بھی اسے مانے اور اس پر عمل کرے وہ برکت و رحمت سے مالا مال ہوجائے۔ پھر خبر دیتا ہے کہ میں اپنے رسولوں سے وعدہ کرچکا ہوں کہ نیکوں کو دونوں جہان کی خوشی حاصل ہوگی۔ جیسے فرمان ہے کہ جو شخص نیک عمل کرے، خواہ مرد ہو خواہ عورت۔ ہاں یہ ضروری ہے کہ وہ مومن ہو تو ہم اسے بڑی پاک زندگی عطا فرمائیں گے اور اس کے بہترین اعمال کا بدلہ بھی ضرور دیں گے، دونوں جہان میں وہ جزا پائے گا۔ یاد رہے کہ دار آخرت، دار دنیا سے بہت ہی افضل و احسن ہے۔ وہاں کی جزا نہایت اعلیٰ اور دائمی ہے جیسے قارون کے مال کی تمنا کرنے والوں سے علماء کرام نے فرمایا تھا کہ ثواب الٰہی بہتر ہے، الخ قرآن فرماتا ہے آیت ( وَمَا عِنْدَ اللّٰهِ خَيْرٌ لِّلْاَبْرَارِ ) 3 ۔ آل عمران ;198) اللہ کے پاس کی چیزیں نیک کاروں کے لئے بہت اعلیٰ ہیں۔ پھر فرماتا ہے دار آخرت متقیوں کے لئے بہت ہی اچھا ہے۔
جنات عدن بدل ہے دارا لمتقین کا یعنی ان کے لئے آخرت میں جنت عدن ہے جہاں وہ رہیں گے جس کے درختوں اور محلوں کے نیچے سے برابر چشمے ہر وقت جاری ہیں، جو چاہیں گے پائیں گے۔ آنکھوں کی ہر ٹھنڈک موجود ہوگی اور وہ بھی ہمیشگی والی۔ حدیث میں ہے اہل جنت بیٹھے ہوں گے، سر پر ابر اٹھے گا اور جو خواہش یہ کریں گے وہ ان کو عطا کرے گا یہاں تک کہ کوئی کہے گا اس کو ہم عمر کنواریاں ملیں تو یہ بھی ہوگا۔ پرہیزگار تقویٰ شعار لوگوں کے بدلے اللہ ایسے ہی دیتا ہے جو ایمان دار ہوں، ڈرنے والے ہوں اور نیک عمل ہوں۔ ان کے انتقال کے وقت یہ شرک کی گندگی سے پاک ہوتے ہی فرشتے آتے ہیں، سلام کرتے ہیں، جنت کی خوشخبری سناتے ہیں۔ جیسے فرمان عالی شان ہے آیت (اِنَّ الَّذِيْنَ قَالُوْا رَبُّنَا اللّٰهُ ثُمَّ اسْـتَقَامُوْا تَـتَنَزَّلُ عَلَيْهِمُ الْمَلٰۗىِٕكَةُ اَلَّا تَخَافُوْا وَلَا تَحْزَنُوْا وَاَبْشِرُوْا بالْجَنَّةِ الَّتِيْ كُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ ) 41 ۔ فصلت ;30) جن لوگوں نے اللہ کو رب مانا، پھر اس پر جمے رہے، ان کے پاس فرشتے آتے ہیں اور کہتے ہیں تم کوئی غم نہ کرو، جنت کی خوشخبری سنو، جس کا تم سے وعدہ تھا، ہم دنیا آخرت میں تمہارے والی ہیں، جو تم چاہو گے پاؤ گے جو مانگو گے ملے گا۔ تم تو اللہ غفور و رحیم کے مہمان ہو۔ اس مضمون کی حدیثیں ہم آیت (يُثَبِّتُ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا بالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَفِي الْاٰخِرَةِ ۚ وَيُضِلُّ اللّٰهُ الظّٰلِمِيْنَ ڐ وَيَفْعَلُ اللّٰهُ مَا يَشَاۗءُ ) 14 ۔ ابراہیم ;27) کی تفسیر میں بیان کرچکے ہیں۔