اُسی نے انسان کو ایک تولیدی قطرہ سے پیدا فرمایا، پھر بھی وہ (اللہ کے حضور مطیع ہونے کی بجائے) کھلا جھگڑالو بن گیا،
English Sahih:
He created man from a sperm-drop; then at once he is a clear adversary.
1 Abul A'ala Maududi
اُس نے انسان کو ایک ذرا سی بوند سے پیدا کیا اور دیکھتے دیکھتے صریحاً وہ ایک جھگڑالو ہستی بن گیا
2 Ahmed Raza Khan
(اس نے) آدمی کو ایک نِتھری بوند سے بنایا تو جبھی کھلا جھگڑالو ہے،
3 Ahmed Ali
اسی نے آدمی کو ایک بوند سے پیدا کیا پھر وہ یکایک کھلم کھلا جھگڑنے لگا
4 Ahsanul Bayan
اس نے انسان کو نطفے سے پیدا کیا پھر وہ صریح جھگڑالو بن بیٹھا (١)۔
٤۔١ یعنی ایک جامد چیز سے جو ایک جاندار کے اندر سے نکلتی ہے۔ جسے منی کہا جاتا ہے۔ اسے مختلف اطوار سے گزار کر ایک مکمل صورت دی جاتی ہے، پھر اس میں اللہ تعالٰی روح پھونکتا ہے اور ماں کے پیٹ سے نکال کر اس دنیا میں لاتا ہے جس میں وہ زندگی گزارتا ہے لیکن جب اسے شعور آتا ہے تو اسی رب کے معاملے میں جھگڑتا، اس کا انکار کرتا یا اس کے ساتھ شریک ٹھہراتا ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اسی نے انسان کو نطفے سے بنایا مگر وہ اس (خالق) کے بارے میں علانیہ جھگڑنے لگا
6 Muhammad Junagarhi
اس نے انسان کو نطفے سے پیدا کیا پھر وه صریح جھگڑالو بن بیٹھا
7 Muhammad Hussain Najafi
اس نے انسان کو نطفہ (پانی کی ایک بوند) سے پیدا کیا پھر وہ ایک دم کھلم کھلا جھگڑالو بن گیا۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اس نے انسان کو ایک قطرہ نجس سے پیدا کیا ہے مگر پھر بھی وہ کّھلم کھلّا جھگڑا کرنے والا ہوگیا ہے
9 Tafsir Jalalayn
اسی نے انسان کو نطفے سے بنایا مگر وہ اس (خالق) کے بارے میں علانیہ جھگڑنے لگا۔
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تبارک و تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین کا ذکر کرنے کے بعد زمین و آسمان کی مخلوق کا ذکر فرمایا اور اشرف المخلوقات یعنی انسان سے اس کی ابتدا کی، چنانچہ فرمایا : ﴿خَلَقَ الْإِنسَانَ مِن نُّطْفَةٍ﴾ ” اس نے انسان کو ایک بوند سے پیدا کیا“ اللہ تعالیٰ اس نطفہ کی تدبیر کرتا رہا اور اس کو نشو و نما دیتا رہا یہاں تک کہ وہ ظاہری اور باطنی طور پر کامل اعضاء کے ساتھ کامل انسان بن گیا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کو بے شمار نعمتوں سے نوازا یہاں تک کہ اس کی تکمیل ہوگئی تو اپنے آپ پر فخر کرنے لگا اور خودپسندی کا شکار ہوگیا۔ فرمایا : ﴿ فَإِذَا هُوَ خَصِيمٌ مُّبِينٌ﴾ ” پھر جبھی ہوگیا وہ علانیہ جھگڑا کرنے والا۔“ اس میں اس معنی کا بھی احتمال ہے کہ وہ اپنے رب کی مخالفت کرنے لگا، اس کا انکار کرنے لگا، اس کے انبیاء و رسل سے جھگڑنے لگا اور اس کی آیات کی تکذیب کرنے لگا۔ اس نے اپنی تخلیق کے اولین مراحل اور اس کی نعمتوں کو فراموش کردیا اور ان نعمتوں کو نافرمانی میں استعمال کیا اور اس معنی کا احتمال بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آدمی کو نطفہ (بوند) سے پیدا کیا، پھر اس کو ایک حالت سے دوسری حالت کی طرف منتقل کرتا رہا یہاں تک کہ وہ ایک کلام کرنے والا، ذہین، صاحب رائے، عقل مند انسان بن گیا تو جھگڑے اور بحث کرنے لگ گیا۔ پس بندے کو اپنے رب کا شکر ادا کرنا چاہئے جس نے اسے اس حالت تک پہنچایا۔ جس حالت تک پہنچنا کسی طرح بھی اس کی قدرت اور اختیار میں نہ تھا۔
11 Mufti Taqi Usmani
uss ney insan ko nutfay say peda kiya , phir dekhtay hi dekhtay woh khullam khula jhagray per aamada hogaya .