جب انہوں نے اپنے باپ (یعنی چچا آزر سے جس نے آپ کے والد تارخ کے انتقال کے بعد آپ کو پالا تھا) سے کہا: اے میرے باپ! تم ان (بتوں) کی پرستش کیوں کرتے ہو جو نہ سن سکتے ہیں اور نہ دیکھ سکتے ہیں اور نہ تم سے کوئی (تکلیف دہ) چیز دور کرسکتے ہیں،
English Sahih:
[Mention] when he said to his father, "O my father, why do you worship that which does not hear and does not see and will not benefit you at all?
1 Abul A'ala Maududi
(انہیں ذرا اُس موقع کی یاد دلاؤ) جبکہ اُس نے اپنے باپ سے کہا کہ "ابّا جان، آپ کیوں اُن چیزوں کی عبادت کرتے ہیں جو نہ سنتی ہیں نہ دیکھتی ہیں اور نہ آپ کا کوئی کام بنا سکتی ہیں؟
2 Ahmed Raza Khan
جب اپنے باپ سے بولا اے میرے باپ کیوں ایسے کو پوجتا ہے جو نہ سنے نہ دیکھے اور نہ کچھ تیرے کام آئے
3 Ahmed Ali
جب اپنے باپ سے کہا اے میرے باپ تو کیوں پوجتاہے ایسے کو جونہ سنتا ہے اور نہ دیکھتا ہے اور نہ تیرےکچھ کام آ سکے
4 Ahsanul Bayan
جب کہ انہوں نے اپنے باپ سے کہا کہ ابا جان! آپ ان کی پوجا پاٹ کیوں کر رہے ہیں جو نہ سنیں نہ دیکھیں؟ نہ آپ کو کچھ بھی فائدہ پہنچا سکیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
جب انہوں نے اپنے باپ سے کہا کہ ابّا آپ ایسی چیزوں کو کیوں پوجتے ہیں جو نہ سنیں اور نہ دیکھیں اور نہ آپ کے کچھ کام آسکیں
6 Muhammad Junagarhi
جبکہ انہوں نے اپنے باپ سے کہا کہ ابّا جان! آپ ان کی پوجا پاٹ کیوں کر رہے ہیں جو نہ سنیں نہ دیکھیں؟ نہ آپ کو کچھ بھی فائده پہنچا سکیں
7 Muhammad Hussain Najafi
جب انہوں نے اپنے (منہ بولے) باپ (حقیقی چچا) آذر سے کہا کہ اے باپ! آپ ان چیزوں کی عبادت کیوں کرتے ہیں جو نہ سنتی ہیں اور نہ دیکھتی ہیں اور نہ آپ کو کوئی فائدہ پہنچا سکتی ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
جب انہوں نے اپنے پالنے والے باپ سے کہا کہ آپ ایسے کی عبادت کیوں کرتے ہیں جو نہ کچھ سنتا ہے نہ دیکھتا ہے اور نہ کسی کام آنے والا ہے
9 Tafsir Jalalayn
جب انہوں نے اپنے باپ سے کہا کہ ابا آپ ایسی چیزوں کو کیوں پوجتے ہیں جو نہ سنیں اور نہ دیکھیں اور نہ آپ کے کچھ کام آسکیں ؟
10 Tafsir as-Saadi
چنانچہ فرمایا : ﴿إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ ﴾ ” جب انہوں نے کہا اپنے باپ سے“ یعنی بتوں کی عبادت کی قباحت بیان کرتے ہوئے اپنے باپ سے کہا : ﴿ يَا أَبَتِ لِمَ تَعْبُدُ مَا لَا يَسْمَعُ وَلَا يُبْصِرُ وَلَا يُغْنِي عَنكَ شَيْئًا﴾ یعنی آپ ان بتوں کی عبادت کیوں کرتے ہیں جو اپنی ذات اور افعال میں ناقص ہیں، جو سن سکتے ہیں نہ دیکھ سکتے ہیں، جو اپنے عبادت گزار کو کوئی نفع پہنچا سکتے ہیں نہ نقصان، بلکہ وہ خود اپنے آپ کو کوئی نفع نہیں پہنچاسکتے اور نہ اپنی ذات سے کوئی چیز دور ہٹانے کی قدرت رکھتے ہیں۔ پس یہ اس حقیقت پر ایک روشن دلیل ہے کہ ایسی ہستی کی عبادت کرنا، جو اپنی ذات اور اپنے افعال میں ناقص ہے، عقل اور شرع کے اعتبار سے قبیح ہے۔ اس کی تنبیہ اور اس کا اشارہ دلالت کرتا ہے کہ عبادت صرف اسی ہستی کی واجب اور مستحسن ہے جو کمال کی مالک ہے، جس کے سوا بندے کہیں سے نعمتیں حاصل نہیں کرسکتے، جس کے سوا کوئی اور ہستی ان سے کوئی تکلیف دور نہیں کرسکتی اور وہ ہے اللہ تعالیٰ کی ذات۔
11 Mufti Taqi Usmani
yaad kero jab unhon ney apney baap say kaha tha kay : abba jaan ! aap aesi cheezon ki kiyon ibadat kertay hain jo naa sunti hain , naa dekhti hain , aur naa aap ka koi kaam ker-sakti hain-?