فرما دیجئے: جو شخص گمراہی میں مبتلا ہو تو (خدائے) رحمان (بھی) اسے عمر و عیش میں خوب مہلت دیتا رہتا ہے، یہاں تک کہ جب وہ لوگ اس چیز کو دیکھ لیں گے جس کا ان سے وعدہ کیا گیا ہے خواہ عذاب اور خواہ قیامت، تب وہ اس شخص کو جان لیں گے جو رہائش گاہ کے اعتبار سے (بھی) برا ہے اور لشکر کے اعتبار سے (بھی) کمزور تر ہے،
English Sahih:
Say, "Whoever is in error – let the Most Merciful extend for him an extension [in wealth and time] until, when they see that which they were promised – either punishment [in this world] or the Hour [of resurrection] – they will come to know who is worst in position and weaker in soldiers."
1 Abul A'ala Maududi
اِن سے کہو، جو شخص گمراہی میں مُبتلا ہوتا ہے اُسے رحمان ڈھیل دیا کرتا ہے یہاں تک کہ جب ایسے لوگ وہ چیز دیکھ لیتے ہیں جس کا اُن سے وعدہ کیا گیا ہے خواہ وہ عذاب الٰہی ہو یا قیامت کی گھڑی تب انہیں معلوم ہو جاتا ہے کہ کس کا حال خراب ہے اور کس کا جتھا کمزور!
2 Ahmed Raza Khan
تم فرماؤ جو گمراہی میں ہو تو اسے رحمن خوب ڈھیل دے یہاں تک کہ جب وہ دیکھیں وہ چیز جس کا انہیں وعدہ دیا جاتا ہے یا تو عذاب یا قیامت تو اب جان لیں گے کہ کس کا برا درجہ ہے اور کس کی فوج کمزور
3 Ahmed Ali
کہہ دو جو شخص گمراہی میں پڑا ہوا ہے سو الله بھی اسے ڈھیل دیتا ہے یہاں تک کہ جب اس چیز کو دیکھیں گے جس کا انہیں نے وعدہ دیا گیا تھا یا عذاب یا قیامت تب معلوم کر لیں گے مرتبے میں کون برا ہے اور لشکر کس کا کمزور ہے
4 Ahsanul Bayan
کہہ دیجئے! جو گمراہی میں ہوتا ہے اللہ رحمٰن اس کو خوب لمبی مہلت دیتا ہے، یہاں تک کہ وہ ان چیزوں کو دیکھ لیں جن کا وعدہ کیے جاتے ہیں یعنی عذاب یا قیامت کو، اس وقت ان کو صحیح طور پر معلوم ہو جائے گا کہ کون برے مرتبے والا اور کس کا گروہ کمزور ہے (١)۔
٧٥۔١ علاوہ ازیں یہ چیزیں گمراہوں اور کافروں کو مہلت کے طور پر بھی ملتی ہیں، اس لئے یہ کوئی معیار نہیں۔ اصل اچھے برے کا پتہ تو اس وقت چلے گا، جب مہلت عمل ختم ہو جائے گی اور اللہ کا عذاب انہیں آ گھیرے گا یا قیامت برپا ہو جائے گی۔ لیکن اس وقت کا علم، کوئی فائدہ نہیں دے گا، کیونکہ وہاں ازالے اور تدارک کی کوئی صورت نہیں ہوگی۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
کہہ دو کہ جو شخص گمراہی میں پڑا ہوا ہے خدا اس کو آہستہ آہستہ مہلت دیئے جاتا ہے۔ یہاں تک کہ جب اس چیز کو دیکھ لیں گے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے خواہ عذاب اور خواہ قیامت۔ تو (اس وقت) جان لیں گے کہ مکان کس کا برا ہے اور لشکر کس کا کمزور ہے
6 Muhammad Junagarhi
کہہ دیجئے! جو گمراہی میں ہوتا اللہ رحمنٰ اس کو خوب لمبی مہلت دیتا ہے، یہاں تک کہ وه ان چیزوں کو دیکھ لیں جنکا وعده کیے جاتے ہیں یعنی عذاب یا قیامت کو، اس وقت ان کو صحیح طور پر معلوم ہو جائے گا کہ کون برے مرتبے واﻻ اور کس کا جتھا کمزور ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
آپ کہہ دیجئے! کہ جو کوئی گمراہی میں مبتلا ہو تو خدائے رحمن اسے برابر ڈھیل دیتا رہتا ہے یہاں تک کہ جب یہ لوگ اسے دیکھیں گے جس کا ان سے وعدہ وعید ہوا ہے خواہ وہ (یہاں کا) عذاب ہو یا قیامت کی گھڑی! تب انہیں معلوم ہوگا کہ مکان کے لحاظ سے زیادہ برا کون ہے اور لاؤ لشکر کے اعتبار سے زیادہ کمزور کون ہے؟
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
آپ کہہ دیجئے کہ جو شخص گمراہی میں پڑا رہے گا خدا اسے اور ڈھیل دیتا رہے گا یہاں تک کہ یہ وعدہ الٰہی کو دیکھ لیں .... یا عذاب کی یا قیامت کی شکل میں .... پھر انہیں معلوم ہوجائے گا کہ جگہ کے اعتبار سے بدترین اور مددگاروں کے اعتبار سے کمزور ترین کون ہے
9 Tafsir Jalalayn
کہہ دو کہ جو شخص گمراہی میں پڑا ہوا ہے خدا اس کو آہستہ آہستہ مہلت دیے جاتا ہے یہاں تک کہ جب اس چیز کو دیکھ لیں گے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے خواہ عذاب اور خواہ قیامت تو (اس وقت) جان لیں گے کہ مکان کس کا برا ہے اور لشکر کس کا کمزور ہے
10 Tafsir as-Saadi
جہاں اللہ تعالیٰ نے ان کی باطل دلیل کا ذکر کیا جو ان کے عناد کی شدت اور گمراہی کی قوت پر دلالت کرتی ہے، وہاں اس نے یہ بھی آگاہ فرما دیا کہ جو کوئی گمراہمی میں مستغرق اور اس پر راضی ہے اور گمراہی کے لئے کوشاں رہتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کی گمراہی کو اور زیادہ کردیتا ہے اور گمراہی کے لئے اس کی چاہت میں اضافہ کردیتا ہے۔ یہ اس کے لئے اس جرم کی سزا ہے کہ اس نے ہدایت کو چھوڑ کر گمراہی کو اختیار کیا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ وَنُقَلِّبُ أَفْئِدَتَهُمْ وَأَبْصَارَهُمْ كَمَا لَمْ يُؤْمِنُوا بِهِ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَنَذَرُهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ ﴾ (الانعام :6؍110) ” اور ہم ان کے دلوں اور نگاہوں کو پھیر دیں گے تو جیسے یہ پہلی مرتبہ ایمان نہ لائے تھے (ویسے پھر ایمان نہ لائیں گے) اور ہم ان کو ان کی سرکشی میں سرگرداں چھوڑ دیں گے۔ “ ﴿حَتَّىٰ إِذَا رَأَوْا﴾ ” یہاں تک کہ جب وہ لوگ دیکھیں گے“ جو کہتے تھے :” دونوں فریقوں میں سے کون زیادہ بہتر ہے مقام کے لحاظ سے اور کس کی مجلس اچھی ہے؟“ ﴿مَا يُوعَدُونَ إِمَّا الْعَذَابَ ﴾ ” جس کا ان سے وعدہ کیا گیا تھا تو عذاب“ یعنی قتل وغیرہ کے ذریعے ان کو عذاب کی وعید سنائی گئی ہے۔ ﴿وَإِمَّا السَّاعَةَ﴾ ” اور یا قیامت“ جو اعمال کی جزا کا دروازہ ہے۔ ﴿فَسَيَعْلَمُونَ مَنْ هُوَ شَرٌّ مَّكَانًا وَأَضْعَفُ جُندًا﴾ ” پس عنقریب وہ جان لیں گے کہ کون بدتر ہے مقام کے لحاظ سے اور زیادہ کمزور ہے جتھے کے اعتبار سے۔“ یعنی اس وقت ان کے دعوے کا بطلان ظاہر ہوگا تب یہ حقیقت واضح ہوجائے گی کہ ان کا دعویٰ کس قدر کمزور تھا اور انہیں یقین ہوجائے گا کہ واقعی وہ بدکار لوگ تھے۔ مگر یہ علم انہیں کوئی فائدہ نہ دے گا کیونکہ اب ان کا دنیا میں واپس جانا ممکن نہیں کہ وہاں وہ پہلے اعمال کے برعکس اعمال بجا لائیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
keh do kay : jo log gumrahi mein jaa parren toh unn kay liye munasib yehi hai kay khudaye rehman unhen khoob dheel deta rahey . yahan tak kay jab yeh log woh cheez khud dekh len gay jiss say enhen daraya jaraha hai , chahye woh ( iss duniya ka ) azab ho , ya qayamat , to uss waqt enhen pata chalay ga kay bad-tareen maqam kiss ka tha , aur lashkar kiss ka ziyada kamzor tha .
12 Tafsir Ibn Kathir
مشرکوں سے مباہلہ۔ ان کافروں کو جو تمہیں ناحق پر اور اپنے آپ کو حق پر سمجھ رہے ہیں اور اپنی خوش حالی اور فارغ البالی پر اطیمنان کئے بیٹھے ہوئے ہیں ان سے کہہ دیجئے کہ گمراہوں کی رسی دراز ہوتی ہے انہیں اللہ کی طرف سے ڈھیل دی جاتی ہے جب تک کہ قیامت نہ آجائے یا ان کی موت نہ آجائے۔ اس وقت انہیں پورا پتہ چل جائے گا کہ فی الواقع برا شخص کون تھا اور کس کے ساتھی کمزور تھے دنیا تو ڈھلتی چڑھتی چھاؤں ہے نہ خود اس کا عتبار نہ اس کے سامان اسباب کا۔ یہ تو اپنی سرکشی میں بڑھتے ہی رہیں گے۔ گویا اس آیت میں مشرکوں سے مباہلہ ہے جیسے یہودیوں سے سورة جمعہ میں مباہلہ کی آیت ہے کہ آؤ ہمارے مقابلہ میں موت کی تمنا کرو۔ اسی طرح سورة آل عمران میں مباہلے کا ذکر ہے کہ جب تم اپنے خلاف دلیلیں سن کر بھی عیسیٰ (علیہ السلام) کے ابن اللہ ہونے کے مدعی ہو تو آؤ بال بچوں سمیت میدان میں جاکر جھوٹے پر اللہ کی لعنت پڑنے کی دعا کریں۔ پس نہ تو مشرکین مقابلے پر آئے نہ یہود کی ہمت پڑتی نہ نصرانی مرد میدان بنے۔