Skip to main content

وَيَزِيْدُ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اهْتَدَوْا هُدًىۗ وَالْبٰقِيٰتُ الصّٰلِحٰتُ خَيْرٌ عِنْدَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَّخَيْرٌ مَّرَدًّا

And Allah increases
وَيَزِيدُ
اور زیادہ دے گا
And Allah increases
ٱللَّهُ
اللہ
those who
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کو
accept guidance
ٱهْتَدَوْا۟
جنہوں نے ہدایت پائی
(in) guidance
هُدًىۗ
ہدایت
And the everlasting
وَٱلْبَٰقِيَٰتُ
اور باقی رہنے والیاں
good deeds
ٱلصَّٰلِحَٰتُ
نیکیاں ہیں
(are) better
خَيْرٌ
جو بہتر ہیں
near
عِندَ
نزدیک
your Lord
رَبِّكَ
تیرے رب کے
(for) reward
ثَوَابًا
ثواب میں
and better
وَخَيْرٌ
اور بہتر ہیں
(for) return
مَّرَدًّا
انجام میں

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

اس کے برعکس جو لوگ راہِ راست اختیار کرتے ہیں اللہ ان کو راست روی میں ترقی عطا فرماتا ہے اور باقی رہ جانے والی نیکیاں ہی تیرے رب کے نزدیک جزا اور انجام کے اعتبار سے بہتر ہیں

English Sahih:

And Allah increases those who were guided, in guidance, and the enduring good deeds are better to your Lord for reward and better for recourse.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

اس کے برعکس جو لوگ راہِ راست اختیار کرتے ہیں اللہ ان کو راست روی میں ترقی عطا فرماتا ہے اور باقی رہ جانے والی نیکیاں ہی تیرے رب کے نزدیک جزا اور انجام کے اعتبار سے بہتر ہیں

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

او رجنہوں نے ہدایت پائی اللہ انھیں اور ہدایت بڑھائے گا اور باقی رہنے والی نیک باتوں کا تیرے رب کے یہاں سب سے بہتر ثواب اور سب سے بھلا انجام

احمد علی Ahmed Ali

اور جو لوگ ہدایت پر ہیں الله انہیں زیادہ ہدایت دیتا ہے اور باقی رہنے والی نیکیاں تیرے رب کے نزدیک ثواب اور انجام کے لحاظ سے بہت ہی بہتر ہیں

أحسن البيان Ahsanul Bayan

اور ہدایت یافتہ لوگوں کو اللہ تعالٰی ہدایت میں بڑھاتا ہے (١) اور باقی رہنے والی نیکیاں تیرے رب کے نزدیک ثواب کے لحاظ سے اور انجام کے لحاظ سے بہت ہی بہتر ہیں (٢)۔

٧٦۔١ اس میں ایک دوسرے اصول کا ذکر ہے جس طرح قرآن سے، جن کے دلوں میں کفر اور شرک وضلالت کا روگ ہے۔ ان کی بدبختی و ضلالت میں اور اضافہ ہو جاتا ہے، اسی طرح اہل ایمان کے دل ایمان وہدایت میں اور پختہ ہو جاتے ہیں۔
٧٦۔٢ اس میں فقرا مسلمین کو تسلی ہے کہ کفار ومشرکین جن مال واسباب پر فخر کرتے ہیں، وہ سب فنا کے گھاٹ اتر جائیں گے اور تم جو نیک اعمال کرتے ہو، یہ ہمیشہ باقی رہنے والے ہیں۔ جن کا اجر وثواب تمہیں اپنے رب کے ہاں ملے گا۔ اور ان کا بہترین صلہ اور نفع تمہاری طرف لوٹے گا۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

اور جو لوگ ہدایت یاب ہیں خدا ان کو زیادہ ہدایت دیتا ہے۔ اور نیکیاں جو باقی رہنے والی ہیں وہ تمہارے پروردگار کے صلے کے لحاظ سے خوب اور انجام کے اعتبار سے بہتر ہیں

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

اور ہدایت یافتہ لوگوں کو اللہ تعالیٰ ہدایت میں بڑھاتا ہے، اور باقی رہنے والی نیکیاں تیرے رب کے نزدیک ﺛواب کے لحاظ سے اور انجام کے لحاظ سے بہت ہی بہتر ہیں

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

اور اللہ ہدایت یافتہ لوگوں کی ہدایت میں اور اضافہ کرتا ہے اور جو باقی رہنے والی نیکیاں ہیں وہ تمہارے پروردگار کے نزدیک ثواب اور انجام کے اعتبار سے بہتر ہیں۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

اور اللہ ہدایت یافتہ افراد کی ہدایت میں اضافہ کردیتا ہے اور باقی رہنے والی نیکیاں آپ کے پروردگار کے نزدیک ثواب اور بازگشت کے اعتبار سے بہترین اور بلند ترین ہیں

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اور اللہ ہدایت یافتہ لوگوں کی ہدایت میں مزید اضافہ فرماتا ہے، اور باقی رہنے والے نیک اعمال آپ کے رب کے نزدیک اجر و ثواب میں (بھی) بہتر ہیں اور انجام میں (بھی) خوب تر ہیں،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

گمراہوں کی گمراہی میں ترقی۔
جس طرح گمراہوں کی گمراہی بڑھتی رہتی ہے اسی طرح ہدایت والوں کی ہدایت بڑھتی رہتی ہے جیسے فرمان ہے کہ کوئی سورت اترتی ہے تو بعض لوگ کہنے لگتے ہیں تم میں سے کس کو اس نے ایمان میں زیادہ کردیا ؟ الخ، باقیات صالحات کی پوری تفسیر ان ہی لفظوں کی تشریح میں سورة کہف میں گزر چکی ہے۔ یہاں فرماتا ہے کہ یہی پائیدار نیکیاں جزا اور ثواب کے لحاظ سے اور انجام اور بدلے کے لحاظ سے نیکوں کے لئے بہتر ہیں۔ عبدالرزاق میں ہے کہ ایک دن حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک خشک درخت تلے بیٹھے ہوئے تھے اس کی شاخ پکڑ کر ہلائی تو سوکھے پتے جھڑنے لگے آپ نے فرمایا دیکھو اسی طرح انسان کے گناہ لا الہ الا اللہ واللہ اکبر سبحان اللہ والحمد للہ کہنے سے جھڑتے ہیں۔ اے ابو درداء ان کا ورد رکھ اس سے پہلے کہ وہ وقت آئے کہ تو انہیں نہ کہہ سکے یہی باقیات صالحات ہیں یہی جنت کے خزانے ہیں اس کو سن کر حضرت ابو دارداء کا یہ حال تھا کہ اس حدیث کو بیان فرما کر فرماتے کہ واللہ میں تو ان کلمات کو پڑھتا ہی رہوں گا کبھی ان سے زبان نہ روکوں گا گو لوگ مجھے مجنون کہنے لگیں۔ ابن ماجہ میں بھی یہ حدیث دوسری سند سے ہے۔