مریم آية ۷۶
وَيَزِيْدُ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اهْتَدَوْا هُدًىۗ وَالْبٰقِيٰتُ الصّٰلِحٰتُ خَيْرٌ عِنْدَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَّخَيْرٌ مَّرَدًّا
طاہر القادری:
اور اللہ ہدایت یافتہ لوگوں کی ہدایت میں مزید اضافہ فرماتا ہے، اور باقی رہنے والے نیک اعمال آپ کے رب کے نزدیک اجر و ثواب میں (بھی) بہتر ہیں اور انجام میں (بھی) خوب تر ہیں،
English Sahih:
And Allah increases those who were guided, in guidance, and the enduring good deeds are better to your Lord for reward and better for recourse.
1 Abul A'ala Maududi
اس کے برعکس جو لوگ راہِ راست اختیار کرتے ہیں اللہ ان کو راست روی میں ترقی عطا فرماتا ہے اور باقی رہ جانے والی نیکیاں ہی تیرے رب کے نزدیک جزا اور انجام کے اعتبار سے بہتر ہیں
2 Ahmed Raza Khan
او رجنہوں نے ہدایت پائی اللہ انھیں اور ہدایت بڑھائے گا اور باقی رہنے والی نیک باتوں کا تیرے رب کے یہاں سب سے بہتر ثواب اور سب سے بھلا انجام
3 Ahmed Ali
اور جو لوگ ہدایت پر ہیں الله انہیں زیادہ ہدایت دیتا ہے اور باقی رہنے والی نیکیاں تیرے رب کے نزدیک ثواب اور انجام کے لحاظ سے بہت ہی بہتر ہیں
4 Ahsanul Bayan
اور ہدایت یافتہ لوگوں کو اللہ تعالٰی ہدایت میں بڑھاتا ہے (١) اور باقی رہنے والی نیکیاں تیرے رب کے نزدیک ثواب کے لحاظ سے اور انجام کے لحاظ سے بہت ہی بہتر ہیں (٢)۔
٧٦۔١ اس میں ایک دوسرے اصول کا ذکر ہے جس طرح قرآن سے، جن کے دلوں میں کفر اور شرک وضلالت کا روگ ہے۔ ان کی بدبختی و ضلالت میں اور اضافہ ہو جاتا ہے، اسی طرح اہل ایمان کے دل ایمان وہدایت میں اور پختہ ہو جاتے ہیں۔
٧٦۔٢ اس میں فقرا مسلمین کو تسلی ہے کہ کفار ومشرکین جن مال واسباب پر فخر کرتے ہیں، وہ سب فنا کے گھاٹ اتر جائیں گے اور تم جو نیک اعمال کرتے ہو، یہ ہمیشہ باقی رہنے والے ہیں۔ جن کا اجر وثواب تمہیں اپنے رب کے ہاں ملے گا۔ اور ان کا بہترین صلہ اور نفع تمہاری طرف لوٹے گا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور جو لوگ ہدایت یاب ہیں خدا ان کو زیادہ ہدایت دیتا ہے۔ اور نیکیاں جو باقی رہنے والی ہیں وہ تمہارے پروردگار کے صلے کے لحاظ سے خوب اور انجام کے اعتبار سے بہتر ہیں
6 Muhammad Junagarhi
اور ہدایت یافتہ لوگوں کو اللہ تعالیٰ ہدایت میں بڑھاتا ہے، اور باقی رہنے والی نیکیاں تیرے رب کے نزدیک ﺛواب کے لحاظ سے اور انجام کے لحاظ سے بہت ہی بہتر ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
اور اللہ ہدایت یافتہ لوگوں کی ہدایت میں اور اضافہ کرتا ہے اور جو باقی رہنے والی نیکیاں ہیں وہ تمہارے پروردگار کے نزدیک ثواب اور انجام کے اعتبار سے بہتر ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور اللہ ہدایت یافتہ افراد کی ہدایت میں اضافہ کردیتا ہے اور باقی رہنے والی نیکیاں آپ کے پروردگار کے نزدیک ثواب اور بازگشت کے اعتبار سے بہترین اور بلند ترین ہیں
9 Tafsir Jalalayn
اور جو لوگ ہدایت یاب ہیں خدا ان کو زیادہ ہدایت دیتا ہے اور نیکیاں جو باقی رہنے والی ہیں وہ تمہارے پروردگار کے صلے کے لحاظ سے خوب اور انجام کے اعتبار سے بہتر ہیں
آیت نمبر 76 تا 82
ترجمہ : اور ہدایت یافتہ لوگوں کی ہدایت میں اللہ تعالیٰ اضافہ فرماتا ہے ان آیات کے ذریعہ جن کو ان پر نازل کرتا ہے اور باقی رہنے والی نیکیاں تو وہ وہ طاعات ہیں جو طاعت گزار کے لئے باقی رہتی ہیں تیرے رب کے نزدیک ثواب کے لحاظ سے اور انجام کے لحاظ سے بہت ہی بہتر ہیں یعنی وہ ثواب اور اجر جو اس کو حاصل ہوگا وہ بہتر ہوگا بخلاف اعمال کفار کے اور یہاں (اسم تفضیل) خیر کا استعمال ان کے قول اَیُّ الفریقین خیرٌ مقامًا کے مقابلہ میں ہوا ہے کیا آپ نے اس شخص کو بھی دیکھا ؟ جس نے ہماری آیتوں کے ساتھ کفر کیا اور وہ عاص ابن وائل ہے جس سے (حضرت) خباب ابن ارت نے کہا تھا کہ تو مرنے کے بعد (زندہ کرکے) اٹھایا جائے گا اور خباب ابن ارت کا عاص بن وائل کے ذمہ (کچھ) مالی مطالبہ تھا تو عاص ابن وائل نے (تقاضہ) کے جواب میں کہا کہ بعث بعد الموت کی صورت میں مجھے تو مال اور اولاد ضروردی جائے گی تو اس وقت میں تیرا مطالبہ ادا کر دوں گا، اللہ تعالیٰ نے (جواباً ) فرمایا کیا یہ (شخص) غیب پر مطلع ہوگیا ہے ؟ یا اس کو یہ بتادیا ہے کہ اس نے کہا ہے اس کو دیا جائے گا اور ہمزہ استفہام کی وجہ سے ہمزہ وصل کی ضرورت نہیں رہی لہٰذا حذف کردیا گیا، یا اس نے اللہ سے کوئی عہد لے لیا ہے یہ کہ جو اس نے کہا ہے اور اس کو دیا جائے گا ایسا ہرگز نہیں ہے یعنی یہ اس کو نہیں دیا جائے گا یہ جو بھی کہہ رہا ہے اس کو ضرور لکھ لیں گے یعنی (ملائکہ) کو اس کے لکھنے کا حکم کریں گے اور اس کے لئے عذاب بڑھائے چلے جائیں گے یعنی ہم اس کے کفر کے عذاب پر اس کی (ان) باتوں کے عذاب کا اضافہ کردیں گے اور قیامت کے دن ہمارے پاس تن تنہا آئے گا نہ اس کے پاس مال ہوگا اور نہ اولاد اور ان کفار مکہ نے اللہ کو چھوڑ کر بتوں کو معبود بنا لیا ہے جن کی یہ بندگی کرتے ہیں تاکہ وہ ان کے لئے باعث عزت ہوں یعنی وہ (بت) اللہ کے پاس سفارش کریں کہ ان کو عذاب نہ دیا جائے لیکن ہرگز ایس انہ ہوگا یعنی ان کو عذاب دینے سے کوئی چیز مانع نہیں ہوگی وہ معبود ان (باطلہ) تو ان کی پوجا کے بھی منکر ہوجائیں گے یعنی ان کی پوجا کردیں گے جیسا کہ ایک دوسری آیت میں فرمایا مَا کاَنُوْا اِیَّانَا یَعْبُدُوْنَ ” یہ لوگ ہماری پوجا کرتے ہی نہیں تھے “ اور (الٹے) ان کے مخالف اور دشمن ہوجائیں گے۔
تحقیق، ترکیب وتفسیری فوائد
قولہ : وَیَزیدُکا عطف فَلْیَمْدُدْ پر ہے معنی کے اعتبار سے ای یَمُدُّ وَیَزِیْدُ اللہُ الَّذِیْنَ الخ جملہ مستانفہ بھی ہوسکتا ہے اَفَرَایْتَ میں استفہام تعجبی ہے قولہ : العاص بن وائل عاص ابن وائل فاتح مصر حضرت عمر کے والد ہیں اور عمر بن عبداللہ کے والد ہیں جہ کہ مشہور عبادلہ اربعہ میں سے ایک ہیں ترتیب اس طرح ہے، عبد اللہ بن عمر بن عاص بن وائل خباب بن ارت بدری ہیں اور فقراء صحابہ میں سے ہیں اُوْتِیَنَّ اِیتاءٌ سے مضارع واحد متکلم مجہول بانون تاکید ثقیلہ ہے، مجھے ضرور ملے گا لام قسمیہ ہے ای واللہ لاُوْتِیَنَّ اَطَّلَعَ الغَیْبَ اصل میں أاَطَّلَعَ تھا ان میں اول ہمزہ استفہام اور دوسرا ہمزہ وصل ہے ہمزہ وصل کو تخفیفاً حذف کردیا گیا۔
قولہ : کَلاَّ نحویین کے اس میں چھ اقوال ہیں مگر راجح تر یہ ہے کہ یہ صرف زجر و ردع ہے قرآن میں اس کلمہ کا استعمال تینتیس مقام پر ہوا ہے اور یہ سب کے سب نصف ثانی میں ہیں سَنَکْتُبُ میں سین تاکید کے لئے ہے۔ قولہ : وَنَرِثَہٗ ما یقول ای نَسْلُبُہٗ وناخذہٗ منہ یعنی جس مال و اولاد پر فخر کر رہا ہے اس کو ہم سلب کرلیں گے اور دنیا سے وہ خالی ہاتھ جائے گا وَاتَّخَذُوْا اَلاَوْثانَ اتخذوا کا مفعول اول ہے اور آلِھَۃً مفعول ثانی ہے ضِدَّا بمعنی اضداداً ہے یا مصدر بمعنی جمع ہے۔
تفسیر و تشریح
ویزید الظالمین اس میں ایک دوسرے اصول کا ذکر ہے کہ جس طرح جن کے دلوں میں کفر و شرک اور ضلالت کا روگ ہے قرآن کے ذریعہ ان کی شقاوت اور ضلالت میں اور اضافہ ہوجاتا ہے اسی طرح اہل ایمان کے دل ایمان اور ہدایت میں اور پختہ ہوجاتے ہیں۔ والبٰقِیٰتُ الصّٰلِحٰتُ اس میں فقراء مسلمین کو تسلی ہے کہ کفار اور مشرکین جن مال و اسباب پر فخر کرتے ہیں وہ سب فنا کے گھاٹ اتر جائیں گے اور تم جو نیک اعمال کرتے ہو یہ ہمیشہ باقی رہنے والے ہیں جن کا اجر وثواب تمہیں اپنے رب کے یہاں ملے گا اور ان کا بہترین صلہ اور نفع تمہاری طرف لوٹے گا۔
والبٰقِیٰتُ الصّٰلِحٰتُ کی تفسیر میں مختلف اقوال ہیں جن کی تفصیل سورة کہف میں گزر چکی ہے مگر مختار مذہب یہی ہے کہ ان سے مراد تمام طاعات اور نیک کام ہیں۔
شان نزول : اَفَرَأیت الذی کفر بآیٰتِنَا ان آیات کے شان نزول میں بتایا گیا ہے کہ حضرت عمر (رض) بن عاص کا والد عاص بن وائل جو اسلام کے شدید دشمنوں میں سے تھا اس کے ذمہ حضرت خباب ابن الارت کا قرضہ تھا جو آہنگری کا کام کرتے تھے حضرت خباب (رض) نے ایک روز عاص ابن وائل سے اپنی رقم کا مطالبہ کیا تو اس نے کہا کہ جب تک تو محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کفر نہ کرے گا میں تجھے تیری رقم نہیں دوں گا، حضرت خباب ابن الارت نے جواب دیا کہ یہ کام تو اگر تو مر کر دوبارہ زندہ بھی ہوجائے تب بھی نہ کروں گا، اس نے جواب دیا اچھا پھر ایسے ہی سہی، جب مجھے مرنے کے بعد دوبارہ اٹھایا جائے گا اور وہاں بھی مجھے مال اور اولاد سے نوازا جائے گا وہاں میں یہ رقم ادا کر دوں گا۔ (صحیح بخاری کتاب البیوع باب ذکر القبن والحداد)
اَطَّلَعَ الغیبَ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ جو دعویٰ کر رہا ہے کیا اس کے پاس غیب کا علم ہے کہ وہاں بھی اس کے پاس مال اور اولاد ہوگی ؟ یا اللہ سے اس کا کوئی عہد ہے ؟ ایسا ہرگز نہیں ہے یہ صرف تَعَلِّی اور آیات الٰہی کا استہزاء اور تمسخر ہے یہ جس مال اور اولاد کی بات کر رہا ہے اس کے وارث تو ہم ہیں یعنی مرنے کے ساتھ ہی انسے اس کا تعلق ختم ہوجائے گا اور ہماری بارگاہ میں یہ اکیلا آئے گا نہ مال ساتھ ہوگا اور نہ اولاد نہ کوئی جتھہ، البتہ عذاب ہوگا جو اس کے لئے اور ان جیسوں کے لئے ہم بڑھاتے رہتے ہیں۔
عِزًّا کا مطلب یہ ہے کہ یہ معبود ان کے لئے عزت کا باعث اور مددگار ہوں گے اور ضِدًّا کے معنی ہیں دشمن، جھٹلانے والے اور ان کے خلاف دوسروں کی مدد کرنے والے، یعنی یہ معبود ان کے گمان کے برعکس ان کے حمایتی ہونے کی بجائے ان کے دشمن ان کو جھٹلانے والے اور ان کے خلاف دوسروں کے مددگار یعنی ان کے گمان کے برعکس ان کے مددگار ہونے کے بجائے الٹے ان کے دشمن اور ان کے مخالف ہوں گے۔
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تبارک و تعالیٰ نے یہ ذکر کرنے کے بعد، کہ وہ ظالموں کی گمراہی کو اور زیادہ کردیتا ہے یہ بھی بیان فرمایا کہ وہ ہدایت یافتہ لوگوں کی ہدایت میں، اپنے فضل و کرم اور رحمت سے مزید اضافہ کردیتا ہے۔۔۔ اور ہدایت، علم نافع اور عمل صالح دونوں کو شامل ہے۔ پس ہر وہ شخص جو علم و ایمان اور عمل صالح کے راستے پر گامزن ہوتا ہے اللہ تعالیٰ اسے اور زیادہ علم و ایمان عطا کرتا ہے اور اس راستے میں اس کے لئے آسانی کردیتا ہے اور اسے بعض ایسے امور عطا کرتا ہے جو اس کے اپنے کسب کے تحت نہیں آتے اور یہ اس بات کی دلیل ہے کہ ایمان میں کمی بیشی ہوتی ہے جیسا کہ سلف صالح کا قول ہے۔ اس پر اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد بھی دلالت کرتا ہے۔ ﴿وَيَزْدَادَ الَّذِينَ آمَنُوا إِيمَانًا ۙ﴾ (المدثر :74؍31)” تاکہ جو لوگ ایمان لائے ان کے ایمان میں اضافہ ہو۔“ نیز اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے۔ ﴿وَإِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ آيَاتُهُ زَادَتْهُمْ إِيمَانًا ﴾ (الانفال :8؍2) ” جب ان کے سامنے اللہ کی آیات تلاوت کی جاتی ہیں تو ان کا ایمان بڑھ جاتا ہے۔“ نیز واقعات بھی اس پر دلالت کرتے ہیں، کیونکہ ایمان دل اور زبان کے قول اور دل، زبان اور اعضاء کے عمل کا نام ہے، اور ان امور میں تمام اہل ایمان ایک دوسرے سے بہت زیادہ متفاوت ہیں۔
پھر فرمایا : ﴿وَالْبَاقِيَاتُ الصَّالِحَاتُ﴾ یعنی باقی رہنے والے وہ اعمال جو کبھی منقطع نہیں ہوتے جبکہ دیگر اعمال منقطع ہوجاتے ہیں اور جو مضمحل نہیں ہوتے، یہ نیک اعمال ہیں مثلاً نماز، زکوٰۃ، روزہ، حج، عمرہ، قراءت قرآن، تسبیح و تکبیر، تحمید و تہلیل مخلوق کے ساتھ حسن سلوک اور دیگر تمام اعمال قلب اور اعمال بدن وغیرہ۔ پس یہ تمام اعمال ﴿خَيْرٌ عِندَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَخَيْرٌ مَّرَدًّا﴾ یعنی اللہ تعالیٰ کے ہاں ان اعمال کا بہتر اجر و ثواب ہے، اہل اعمال کے لئے ان اعمال کا فائدہ اور اجر بہت زیادہ ہے۔ یہ اسم تفصیل کو کسی اور جگہ استعمال کرنے کے باب میں ہے کیونکہ وہاں باقیات صالحات کے سوا کوئی عمل صاحب عمل کو کوئی فائدہ دے گا نہ اس کا ثواب صاحب عمل کے لئے باقی رہے گا۔ یہاں باقیات صالحات کو ذکر کرنے کی مناسبت یہ ہے (واللہ اعلم) چونکہ اللہ تعالیٰ نے ذکر فرمایا ہے کہ ظالم کفار اپنے مال و اولاد اور حسن مقام وغیرہ کے دنیاوی احوال کو اپنے حسن حال کی علامت قرار دیتے ہیں، اس لئے یہاں آگاہ فرمایا کہ معاملہ اس طرح نہیں جس طرح وہ سمجھتے ہیں بلکہ عمل، جو سعادت کا عنوان اور فلاح کا منشور ہے، ان امور کی تعمیل ہے جنہیں اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے اور ان پر راضی ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur jinn logon ney seedha raasta ikhtiyar kerliya hai , Allah unn ko hidayat mein aur taraqqi deta hai . aur jo naik amal baqi rehney walay hain , unn ka badla bhi tumharay perwerdigar kay yahan behtar milay ga , aur unn ka ( majmooi ) anjam bhi behtar hoga .
12 Tafsir Ibn Kathir
گمراہوں کی گمراہی میں ترقی۔
جس طرح گمراہوں کی گمراہی بڑھتی رہتی ہے اسی طرح ہدایت والوں کی ہدایت بڑھتی رہتی ہے جیسے فرمان ہے کہ کوئی سورت اترتی ہے تو بعض لوگ کہنے لگتے ہیں تم میں سے کس کو اس نے ایمان میں زیادہ کردیا ؟ الخ، باقیات صالحات کی پوری تفسیر ان ہی لفظوں کی تشریح میں سورة کہف میں گزر چکی ہے۔ یہاں فرماتا ہے کہ یہی پائیدار نیکیاں جزا اور ثواب کے لحاظ سے اور انجام اور بدلے کے لحاظ سے نیکوں کے لئے بہتر ہیں۔ عبدالرزاق میں ہے کہ ایک دن حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک خشک درخت تلے بیٹھے ہوئے تھے اس کی شاخ پکڑ کر ہلائی تو سوکھے پتے جھڑنے لگے آپ نے فرمایا دیکھو اسی طرح انسان کے گناہ لا الہ الا اللہ واللہ اکبر سبحان اللہ والحمد للہ کہنے سے جھڑتے ہیں۔ اے ابو درداء ان کا ورد رکھ اس سے پہلے کہ وہ وقت آئے کہ تو انہیں نہ کہہ سکے یہی باقیات صالحات ہیں یہی جنت کے خزانے ہیں اس کو سن کر حضرت ابو دارداء کا یہ حال تھا کہ اس حدیث کو بیان فرما کر فرماتے کہ واللہ میں تو ان کلمات کو پڑھتا ہی رہوں گا کبھی ان سے زبان نہ روکوں گا گو لوگ مجھے مجنون کہنے لگیں۔ ابن ماجہ میں بھی یہ حدیث دوسری سند سے ہے۔