کیا تمہیں معلوم نہیں کہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہت اللہ ہی کے لئے ہے، اور اللہ کے سوا نہ تمہارا کوئی دوست ہے اور نہ ہی مددگار،
English Sahih:
Do you not know that to Allah belongs the dominion of the heavens and the earth and [that] you have not besides Allah any protector or any helper?
1 Abul A'ala Maududi
کیا تمہیں خبر نہیں ہے کہ زمیں اور آسمان کی فرمانروائی اللہ ہی کے لیے ہے اور اس کے سوا کوئی تمہاری خبر گیری کرنے اور تمہاری مدد کرنے والا نہیں ہے؟
2 Ahmed Raza Khan
کیا تجھے خبر نہیں کہ اللہ ہی کے لئے ہے آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اور اللہ کے سوا تمہارا نہ کوئی حمایتی نہ مددگار،
3 Ahmed Ali
کیا تم نہیں جانتے الله ہی کے لیے آسمانوں اور زمین کی بادشاہت ہے اور تمہارے لیے الله کے سوا نہ کوئی دوست ہے نہ مددگار
4 Ahsanul Bayan
کیا تجھے علم نہیں کہ زمین اور آسمان کا مالک اللہ ہی کے لئے ہے اور اللہ کے سوا تمہارا کوئی ولی اور مددگار نہیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
تمہیں معلوم نہیں کہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہت خدا ہی کی ہے، اور خدا کے سوا تمہارا کوئی دوست اور مدد گار نہیں
6 Muhammad Junagarhi
کیا تجھے علم نہیں کہ زمین و آسمان کا ملک اللہ ہی کے لئے ہے اور اللہ کے سوا تمہارا کوئی ولی اور مددگار نہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
کیا تمہیں معلوم ہے کہ آسمانوں اور زمین کی سلطنت اللہ ہی کے لئے ہے۔ اور اللہ کے سوا تمہارا کوئی سرپرست اور مددگار نہیں ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
کیا تم نہیں جانتے کہ آسمان و زمین کی حکومت صرف اللہ کے لئے ہے اور اس کے علاوہ کوئی سرپرست ہے نہ مددگار
9 Tafsir Jalalayn
تمہیں معلوم نہیں کہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہت خدا ہی کی ہے اور خدا کے سوا تمہارا کوئی دوست اور مددگار نہیں اَمْ تُرِیْدُوْنَ اَنْ تَسْئَلُوْا (الآیۃ) اس آیت میں مسلمانوں (صحابہ (رض) کو تنبیہ کی جا رہی ہے کہ تم یہود کے مانند اپنے پیغمبر سے ازراہ سرکشی غیر ضروری سوالات مت کرو اس میں اندیشہ کفر ہے، صورت یہ تھی کہ یہودی موشگافیاں کر کرکے طرح طرح کے سوالات مسلمانوں کے سامنے پیش کیا کرتے تھے، اور انہیں اکسایا کرتے تھے کہ اپنے نبی سے یہ سوال کرو یہ پوچھو یہ معلوم کرو اس پر اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو متنبہ فرما رہا ہے کہ اس معاملہ میں یہودیوں کی روش اختیار کرنے سے بچو۔ بعض مفسرین نے مذکورہ آیت کا مخاطب یہود کو قرار دیا ہے نَزَلَتْ فی الیھود۔ (معالم) اس آیت کے بارے میں تین قول نقل ہوئے ہیں : (١) مخاطب مسلمان ہیں (٢) مخاطب اہل مکہ ہیں (٣) مخاطب یہود ہیں، اِختلفوا فی المخاطب بہ علی وجوہ احدھا انّھم المسلمون والقول الثانی انہ خطاب لاھل مکۃ والقول الثالث المراد الیھود وھذا القول اصح (کبیر) ورجّح اَنّھم الیھود۔ (بحر)
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تعالیٰ نے اس بات سے بھی آگاہ فرمایا کہ جو کوئی نسخ میں جرح و قدح کرتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کی حاکمیت اور قدرت میں عیب نکالتا ہے۔ فرمایا : ﴿أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللَّـهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ - أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللَّـهَ لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِۭ﴾ ” کیا تجھے معلوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے؟ کیا تجھے معلوم نہیں کہ زمین و آسمان کی بادشاہی اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہے؟“ جب اللہ تعالیٰ تمہارا مالک ہے وہ تمہارے اندر اسی طرح تصرف کرتا ہے جیسے نیکو کار، مہربان آقا اپنی اقدار میں، اپنے احکام میں اور اپنے نواہی میں تصرف کرتا ہے۔ پس جیسے اس پر اپنے بندوں کی بابت تقدیری فیصلے کرنے پر پابندی نہیں ہے اسی طرح اللہ پر ان احکام کے بارے میں بھی اعتراض صحیح نہیں جو اس نے اپنے بندوں کے لیے مشروع کیے ہیں۔ پس بندہ اپنے رب کے امر دینی اور امرتکوینی کا پابند ہے، اسے اعتراض کا کیا حق ہے؟ نیز اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کا ولی (کار ساز) اور ان کا مددگار ہے۔ پس وہ ان کے لیے منفعت کے حصول میں ان کا والی اور سرپرست ہے اور ضرر کو ان سے دور کرنے میں ان کی مدد کرتا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی ولایت (کار سازی) کا حصہ ہے کہ اس نے ان کے لیے ایسے احکام مشروع کیے، جن کا تقاضا اس کی حکمت اور لوگوں کے ساتھ اس کی رحمت کرتی ہے۔ جو کوئی اس نسخ میں غور کرتا ہے جو قرآن و سنت میں واقع ہوا ہے تو اس کو معلوم ہوجاتا ہے کہ اس میں اللہ کی حکمت ہے، اس کے بندوں پر رحمت ہے اور اپنے لطف و کرم سے انہیں ان کے مصالح تک ایسے طریقے سے پہنچانا ہے کہ وہ اسے سمجھ ہی نہیں پاتے۔
11 Mufti Taqi Usmani
kiya tumhen yeh maloom nahi kay Allah woh zaat hai kay aasmano aur zameen ki saltanat tanha ussi ki hai , aur Allah kay siwa naa koi tumhara rakhwala hai naa madadgaar-?