فَمَنْ خَافَ مِنْ مُّوْصٍ جَنَفًا اَوْ اِثْمًا فَاَصْلَحَ بَيْنَهُمْ فَلَاۤ اِثْمَ عَلَيْهِۗ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ
faman
فَمَنْ
But whoever
تو جو کوئی
khāfa
خَافَ
fears
خوف کرے
min
مِن
from
سے
mūṣin
مُّوصٍ
(the) testator
وصیت کرنے والے
janafan
جَنَفًا
(any) error
طرف داری کا
aw
أَوْ
or
یا
ith'man
إِثْمًا
sin
گناہ کا
fa-aṣlaḥa
فَأَصْلَحَ
then reconciles
تو اصلاح کرا دے
baynahum
بَيْنَهُمْ
between them
ان کے درمیان
falā
فَلَآ
then (there is) no
تو نہیں ہے
ith'ma
إِثْمَ
sin
کوئی گناہ
ʿalayhi
عَلَيْهِۚ
on him
اس پر
inna
إِنَّ
Indeed
بیشک
l-laha
ٱللَّهَ
Allah
اللہ
ghafūrun
غَفُورٌ
(is) Oft-Forgiving
بخشنے والا
raḥīmun
رَّحِيمٌ
All-Merciful
بڑا مہربان ہے
طاہر القادری:
پس اگر کسی شخص کو وصیّت کرنے والے سے (کسی کی) طرف داری یا (کسی کے حق میں) زیادتی کا اندیشہ ہو پھر وہ ان کے درمیان صلح کرادے تو اس پر کوئی گناہ نہیں، بیشک اﷲ نہایت بخشنے والا مہربان ہے،
English Sahih:
But if one fears from the bequeather [some] error or sin and corrects that which is between them [i.e., the concerned parties], there is no sin upon him. Indeed, Allah is Forgiving and Merciful.
1 Abul A'ala Maududi
البتہ جس کو یہ اندیشہ ہو کہ وصیت کرنے والے نے نادانستہ یا قصداً حق تلفی کی ہے، اور پھر معاملے سے تعلق رکھنے والوں کے درمیان وہ اصلاح کرے، تو اس پر کچھ گناہ نہیں ہے، اللہ بخشنے والا اور رحم فرمانے والا ہے