پھر اگر تم ایسا نہ کر سکو اور ہرگز نہ کر سکو گے تو اس آگ سے بچو جس کا ایندھن آدمی (یعنی کافر) اور پتھر (یعنی ان کے بت) ہیں، جو کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے،
English Sahih:
But if you do not – and you will never be able to – then fear the Fire, whose fuel is people and stones, prepared for the disbelievers.
1 Abul A'ala Maududi
تو یہ کام کر کے دکھاؤ، لیکن اگر تم نے ایسا نہ کیا اور یقیناً کبھی نہیں کرسکتے، تو ڈرو اس آگ سے جس کا ایندھن بنیں گے انسان اور پتھر، جو مہیا کی گئی ہے منکرین حق کے لیے
2 Ahmed Raza Khan
پھر اگر نہ لا سکو اور ہم فرمائے دیتے ہیں کہ ہر گز نہ لا سکو گے تو ڈرو اس آگ سے، جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں تیار رکھی ہے کافروں کے لئے -
3 Ahmed Ali
بھلا اگر ایسا نہ کر سکو اور ہرگز نہ کر سکو گے تو اس آگ سے بچو جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں جو کافرو ں کے لیے تیار کی گئی ہے
4 Ahsanul Bayan
پس اگر تم نے نہ کیا۔ اور تم ہرگز نہیں کر سکتے (٢) تو (اسے سچا مان کر) اس آگ سے بچو جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں (۲) جو کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے۔ (۳)
ف۱ یہ قراَن کریم کی صداقت کی ایک اور واضح دلیل ہے کہ عرب و عجم کے تمام کافروں کو چیلنج دیا گیا لیکن وہ آج تک اس کا جواب دینے سے قاصر ہیں اور یقینا قیامت تک قاصر رہیں گے۔ ف۲ پتھر سے مراد بقول ابن عباس گندگی کے پتھروں اور بعض حضرات کے نزدیک پتھر کے وہ اصنام (بت) بھی جہنم کا ایندھن ہوں گے جن کی لوگ دنیا میں پرستش کرتے رہے ہوں گے جیسا کہ قرآن مجید میں بھی ہے۔ (اِنَّكُمْ وَمَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ حَصَبُ جَهَنَّمَ ۭ اَنْتُمْ لَهَا وٰرِدُوْنَ) 21۔ الانبیاء;98) تم اور جن کی تم عبادت کرتے ہو جہنم کا ایندھن ہونگے۔ ف۳ اس سے ایک تو یہ معلوم ہوا کہ جہنم اصل میں کافروں اور مشرکوں کے لیے تیار کی گئ ہے اور دوسری بات یہ معلوم ہوئی کہ جنت اور دوزخ کا وجود ہے جو اس وقت بھی ثابت ہے یہی سلف امت کا عقیدہ ہے۔ یہ تمثیلی چیزیں نہیں ہیں جیسا کہ بعض متجدد دین اور منکرین حدیث باور کراتے ہیں۔ ف۱ یہ قراَن کریم کی صداقت کی ایک اور واضح دلیل ہے کہ عرب و عجم کے تمام کافروں کو چیلنج دیا گیا لیکن وہ آج تک اس کا جواب دینے سے قاصر ہیں اور یقینا قیامت تک قاصر رہیں گے۔ ف۲ پتھر سے مراد بقول ابن عباس گندگی کے پتھروں اور بعض حضرات کے نزدیک پتھر کے وہ اصنام (بت) بھی جہنم کا ایندھن ہوں گے جن کی لوگ دنیا میں پرستش کرتے رہے ہوں گے جیسا کہ قرآن مجید میں بھی ہے۔ (اِنَّكُمْ وَمَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ حَصَبُ جَهَنَّمَ ۭ اَنْتُمْ لَهَا وٰرِدُوْنَ) 21۔ الانبیاء;98) تم اور جن کی تم عبادت کرتے ہو جہنم کا ایندھن ہونگے۔ ف۳ اس سے ایک تو یہ معلوم ہوا کہ جہنم اصل میں کافروں اور مشرکوں کے لیے تیار کی گئ ہے اور دوسری بات یہ معلوم ہوئی کہ جنت اور دوزخ کا وجود ہے جو اس وقت بھی ثابت ہے یہی سلف امت کا عقیدہ ہے۔ یہ تمثیلی چیزیں نہیں ہیں جیسا کہ بعض متجدد دین اور منکرین حدیث باور کراتے ہیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
لیکن اگر (ایسا) نہ کر سکو اور ہرگز نہیں کر سکو گے تو اس آگ سے ڈرو جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہوں گے (اور جو) کافروں کے لیے تیار کی گئی ہے
6 Muhammad Junagarhi
پس اگر تم نے نہ کیا اور تم ہرگز نہیں کرسکتے تو (اسے سچا مان کر) اس آگ سے بچو جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں، جو کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
لیکن اگر تم یہ کام نہ کر سکو اور ہرگز ایسا نہیں کر سکوگے تو پھر (دوزخ کی) اس آگ سے ڈرو۔ جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں جو کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور اگر تم ایسا نہ کرسکے اور یقینا نہ کرسکوگے تو اس آگ سے ڈرو جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں اور جسے کافرین کے لئے مہیا کیا گیا ہے
9 Tafsir Jalalayn
لیکن اگر (ایسا) نہ کرسکو اور ہرگز نہیں کرسکو گے تو اس آگ سے ڈرو جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہونگے، (اور جو) کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے فَاِنْ لَّمْ تِفْعَلُوْا وَلَنْ تَفْعَلُوْا فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِیْ وَقُوْدُھَا النَّاسُ وَالْحِجَارَۃُ : اللہ اکبر، کس روز کی تحدی (چیلنج) ہے وہ بھی ایک امی کی زبان سے۔ اپنی عقل و حکمت، فصاحت و بلاغت اپنی زبان و ادب اپنے علوم و فنون پر ناز رکھنے والوں کو کیسا کیسا، اس وقت جوش آیا ہوگا اور آج بھی آرہا ہے مگر مجبوری ! ؎ لیکن خدا کی بات جہاں تھی وہیں رہی آیت میں مذکورہ پتھر سے بقول ابن عباس (رض) گندھک کے پتھر مراد ہیں اور بعض مفسرین حضرات کے نزدیک پتھر سے ان کے وہ اصنام مراد ہیں جن کی وہ پرستش کیا کرتے تھے، جیسا کہ قرآن مجید میں بھی ہے : ” اِنَّکُمْ وَمَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دَوْنِ اللہِ حَصَبُ جَھَنَّمَ “۔ اس آیت سے یہ بات بھی واضح ہوگئی کہ جہنم اِصَالۃً کافروں اور مشرکوں کے لئے تیار کی گئی ہے گو مسلمین میں سے بعض فساق و فجار بھی عارضی طور پر جہنم میں داخل ہوں گے۔ دوسری بات یہ معلوم ہوئی کہ جنت اور دوزخ فی الحال موجود ہیں بہت سی آیات اور روایات اس پر دلالت کرتی ہیں۔ جمہور امت کا بھی یہی عقیدہ ہے یہ تمثیل نہیں جیسا کہ بعض متجددین اور منکرین باور کرانے کی کوشش کرتے ہیں بلکہ واقعاتی اور حقیقی چیزیں ہیں۔
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تعالیٰ کے ارشاد ﴿أُعِدَّتْ لِلْكَافِرِينَ﴾ ” جہنم کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے۔“ اور اس قسم کی دیگر آیات سے اہل سنت کے اس مسلک کی تائید ہوتی ہے کہ جنت اور جہنم دونوں پیدا کی ہوئی ہے۔ جب کہ معتزلہ اس بات کے قائل نہیں۔ اس آیت کریمہ سے اہل سنت کے اس عقیدے کی بھی تائید ہوتی ہے کہ گناہگار اور کبائر کے مرتکب گناہ گار موحدین ہمیشہ جہنم میں نہیں رہیں گے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ یہ جہنم کفار کے لئے تیار کی گئی ہے۔ خوارج اور معتزلہ کے عقیدے کے مطابق اگر گناہ گار موحدین کے لئے جہنم میں دوام اور خلود ہوتا، تو یہ صرف کفار کے لئے تیار نہ کی گئی ہوتی۔ نیز اس آیت میں اس بات کی بھی دلیل ہے کہ عذاب اپنے اسباب یعنی کفر اور مختلف گناہوں کے ارتکاب سے ثابت وہتا ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
phir bhi agar tum yeh kaam naa ker-sako , aur yaqeenan kabhi nahi ker-sako gay , to daro uss aag say jiss ka endhan insan aur pathar hon gay , woh kafiron kay liye tayyar ki gaee hai .