Skip to main content

وَالَّذِيْنَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَيَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا ۖ وَّصِيَّةً لِّاَزْوَاجِهِمْ مَّتَاعًا اِلَى الْحَـوْلِ غَيْرَ اِخْرَاجٍ ۚ فَاِنْ خَرَجْنَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْکُمْ فِىْ مَا فَعَلْنَ فِىْۤ اَنْفُسِهِنَّ مِنْ مَّعْرُوْفٍۗ وَاللّٰهُ عَزِيْزٌ حَکِيْمٌ

wa-alladhīna
وَٱلَّذِينَ
And those who
اور وہ لوگ
yutawaffawna
يُتَوَفَّوْنَ
they die
جو فوت ہوجاتے ہیں۔ کرلیے جاتے ہیں
minkum
مِنكُمْ
among you
تم میں سے
wayadharūna
وَيَذَرُونَ
and leave behind
اور چھوڑ جاتے ہیں
azwājan
أَزْوَٰجًا
(their) wives
بیویوں کو
waṣiyyatan
وَصِيَّةً
(should make) a will
وصیت کرنا ہے
li-azwājihim
لِّأَزْوَٰجِهِم
for their wives
اپنی بیویوں کے لیے
matāʿan
مَّتَٰعًا
provision
فائدہ پہنچانا
ilā
إِلَى
for
تک
l-ḥawli
ٱلْحَوْلِ
the year
ایک سال
ghayra
غَيْرَ
without
بغیر
ikh'rājin
إِخْرَاجٍۚ
driving (them) out
نکالے
fa-in
فَإِنْ
But if
پھر اگر
kharajna
خَرَجْنَ
they leave
وہ نکل جائیں
falā
فَلَا
then no
تو نہیں
junāḥa
جُنَاحَ
blame
کوئی گناہ
ʿalaykum
عَلَيْكُمْ
upon you
تم پر
فِى
in
میں
مَا
what
اس معاملے جو
faʿalna
فَعَلْنَ
they do
وہ کریں
فِىٓ
concerning
میں
anfusihinna
أَنفُسِهِنَّ
themselves
اپنے نفسوں کے بارے
min
مِن
[of]
سے
maʿrūfin
مَّعْرُوفٍۗ
honorably
معروف طریقے
wal-lahu
وَٱللَّهُ
And Allah
اور اللہ
ʿazīzun
عَزِيزٌ
(is) All-Mighty
زبردست ہے۔ غالب ہے
ḥakīmun
حَكِيمٌ
All-Wise
حکمت والا ہے

طاہر القادری:

اور تم میں سے جو لوگ فوت ہوں اور (اپنی) بیویاں چھوڑ جائیں ان پر لازم ہے کہ (مرنے سے پہلے) اپنی بیویوں کے لئے انہیں ایک سال تک کا خرچہ دینے (اور) اپنے گھروں سے نہ نکالے جانے کی وصیّت کر جائیں، پھر اگر وہ خود (اپنی مرضی سی) نکل جائیں تو دستور کے مطابق جو کچھ بھی وہ اپنے حق میں کریں تم پر اس معاملے میں کوئی گناہ نہیں، اور اﷲ بڑا غالب بڑی حکمت والا ہے،

English Sahih:

And those who are taken in death among you and leave wives behind – for their wives is a bequest: maintenance for one year without turning [them] out. But if they leave [of their own accord], then there is no blame upon you for what they do with themselves in an acceptable way. And Allah is Exalted in Might and Wise.

1 Abul A'ala Maududi

تم میں سے جو لوگوں وفات پائیں اور پیچھے بیویاں چھوڑ رہے ہوں، اُن کو چاہیے کہ اپنی بیویوں کے حق میں یہ وصیت کر جائیں کہ ایک سال تک ان کو نان و نفقہ دیا جائے اور وہ گھر سے نہ نکالی جائیں پھر اگر وہ خود نکل جائیں، تو اپنی ذات کے معاملے میں معروف طریقے سے وہ جو کچھ بھی کریں، اس کی کوئی ذمہ داری تم پر نہیں ہے اللہ سب پر غالب اقتدار رکھنے والا اور حکیم و دانا ہے