وَاِنْ كُنْتُمْ عَلٰى سَفَرٍ وَّلَمْ تَجِدُوْا كَاتِبًا فَرِهٰنٌ مَّقْبُوْضَةٌ ۗ فَاِنْ اَمِنَ بَعْضُكُمْ بَعْضًا فَلْيُؤَدِّ الَّذِى اؤْتُمِنَ اَمَانَـتَهٗ وَلْيَتَّقِ اللّٰهَ رَبَّهٗۗ وَلَا تَكْتُمُوا الشَّهَادَةَ ۗ وَمَنْ يَّكْتُمْهَا فَاِنَّهٗۤ اٰثِمٌ قَلْبُهٗۗ وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِيْمٌ
طاہر القادری:
اور اگر تم سفر پر ہو اور کوئی لکھنے والا نہ پاؤ تو باقبضہ رہن رکھ لیا کرو، پھر اگر تم میں سے ایک کو دوسرے پر اعتماد ہو تو جس کی دیانت پر اعتماد کیا گیا اسے چاہئے کہ اپنی امانت ادا کر دے اور وہ اﷲ سے ڈرتا رہے جو اس کا پالنے والا ہے، اور تم گواہی کو چُھپایا نہ کرو، اور جو شخص گواہی چُھپاتا ہے تو یقینا اس کا دل گنہگار ہے، اور اﷲ تمہارے اعمال کو خوب جاننے والا ہے،
English Sahih:
And if you are on a journey and cannot find a scribe, then a security deposit [should be] taken. And if one of you entrusts another, then let him who is entrusted discharge his trust [faithfully] and let him fear Allah, his Lord. And do not conceal testimony, for whoever conceals it – his heart is indeed sinful, and Allah is Knowing of what you do.
1 Abul A'ala Maududi
اگر تم سفر کی حالت میں ہو اور دستاویز لکھنے کے لیے کوئی کاتب نہ ملے، تو رہن بالقبض پر معاملہ کرو اگر تم میں سے کوئی شخص دوسرے پر بھروسہ کر کے اس کے ساتھ کوئی معاملہ کرے، تو جس پر بھروسہ کیا گیا ہے، اسے چاہیے کہ امانت ادا کرے اور اللہ، اپنے رب سے ڈرے اور شہادت ہرگز نہ چھپاؤ جو شہادت چھپاتا ہے، اس کا دل گناہ میں آلودہ ہے اور اللہ تمہارے اعمال سے بے خبر نہیں ہے