Skip to main content

وَلَمَّا جَاۤءَهُمْ كِتٰبٌ مِّنْ عِنْدِ اللّٰهِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَهُمْۙ وَكَانُوْا مِنْ قَبْلُ يَسْتَفْتِحُوْنَ عَلَى الَّذِيْنَ كَفَرُوْا ۚ فَلَمَّا جَاۤءَهُمْ مَّا عَرَفُوْا کَفَرُوْا بِهٖۖ فَلَعْنَةُ اللّٰهِ عَلَى الْكٰفِرِيْنَ

And when
وَلَمَّا
اور جب
came to them
جَآءَهُمْ
آگئی ان کے پاس
a Book
كِتَٰبٌ
کتاب
of
مِّنْ
سے
from
عِندِ
پاس
Allah
ٱللَّهِ
اللہ کے
confirming
مُصَدِّقٌ
جو تصدیق کرنے والی ہے
what (was)
لِّمَا
واسطے اس کے جو
with them
مَعَهُمْ
پاس ہے ان کے
though they used to
وَكَانُوا۟
حالانکہ تھے وہ
from
مِن
سے
before
قَبْلُ
پہلے/ قبل
(that), pray for victory
يَسْتَفْتِحُونَ
فتح کی دعائیں کرتے تھے
over
عَلَى
خلاف
those who
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کے
disbelieved
كَفَرُوا۟
جنہوں نے کفر کیا
then when
فَلَمَّا
تو جب
came to them
جَآءَهُم
آگیا ان کے پاس
what
مَّا
جو
they recognized
عَرَفُوا۟
انہوں نے پہچان لیا
they disbelieved
كَفَرُوا۟
انہوں نے کفر کیا
in it
بِهِۦۚ
ساتھ اس کے
So (the) curse
فَلَعْنَةُ
تو لعنت ہو
(of) Allah
ٱللَّهِ
اللہ کی
(is) on
عَلَى
اوپر
the disbelievers
ٱلْكَٰفِرِينَ
کافروں کے

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

اور اب جو ایک کتاب اللہ کی طرف سے ان کے پاس آئی ہے، اس کے ساتھ ان کا کیا برتاؤ ہے؟ باوجود یہ کہ وہ اس کتاب کی تصدیق کرتی ہے جو ان کے پاس پہلے سے موجو د تھی، باوجود یہ کہ اس کی آمد سے پہلے وہ خود کفار کے مقابلے میں فتح و نصرت کی دعائیں مانگا کرتے تھے، مگر جب وہ چیز آ گئی، جسے وہ پہچان بھی گئے تو، انہوں نے اسے ماننے سے انکار کر دیا خدا کی لعنت اِن منکرین پر

English Sahih:

And when there came to them a Book [i.e., the Quran] from Allah confirming that which was with them – although before they used to pray for victory against those who disbelieved – but [then] when there came to them that which they recognized, they disbelieved in it; so the curse of Allah will be upon the disbelievers.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

اور اب جو ایک کتاب اللہ کی طرف سے ان کے پاس آئی ہے، اس کے ساتھ ان کا کیا برتاؤ ہے؟ باوجود یہ کہ وہ اس کتاب کی تصدیق کرتی ہے جو ان کے پاس پہلے سے موجو د تھی، باوجود یہ کہ اس کی آمد سے پہلے وہ خود کفار کے مقابلے میں فتح و نصرت کی دعائیں مانگا کرتے تھے، مگر جب وہ چیز آ گئی، جسے وہ پہچان بھی گئے تو، انہوں نے اسے ماننے سے انکار کر دیا خدا کی لعنت اِن منکرین پر

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اور جب ان کے پاس اللہ کی وہ کتاب (قرآن) آئی جو ان کے ساتھ والی کتاب (توریت) کی تصدیق فرماتی ہے اور اس سے پہلے وہ اسی نبی کے وسیلہ سے کافروں پر فتح مانگتے تھے تو جب تشریف لایا انکے پاس وہ جانا پہچانا اس سے منکر ہو بیٹھے تو اللہ کی لعنت منکروں پر -

احمد علی Ahmed Ali

اور جب ان کے پاس اللہ کی طرف سے کتاب آئی جو تصدیق کرتی ہے اس کی جو ان کے پاس ہے اور اس سے پہلے وہ کفار پر فتح مانگا کرتے تھے پھر جب ان کے پاس وہ چیز آئی جسے انہوں نے پہچان لیا تو اس کا انکارکیاسوکافروں پر الله کی لعنت ہے

أحسن البيان Ahsanul Bayan

اور ان کے پاس جب اللہ تعالٰی کی کتاب ان کی کتاب کو سچا کرنے والی آئی، حالانکہ کہ پہلے یہ خود اس کے ذریعہ (۳) کافروں پر فتح چاہتے تھے تو باوجود آ جانے اور باوجود پہچان لینے کے پھر کفر کرنے لگے، اللہ تعالٰی کی لعنت ہو کافروں پر۔

٨٩۔١ (یَسْتَفْتِحُوْنَ) کے ایک معنی یہ ہیں غلبہ اور نصرت کی دعا کرتے تھے، یعنی جب یہود مشرکین سے شکست کھا جاتے تو اللہ سے دعا کرتے کہ آخری نبی جلد مبعوث فرما تاکہ اس سے مل کر ہم ان مشرکین پر غلبہ حاصل کریں۔
یعنی استفتاح بمعنی استنصار ہے ۔دوسرے معنی خبر دینے کے ہیں ۔ ای یخبرونھم بانہ سیبعث یعنی یہودی کافروں کو خبر دیتے کہ عنقریب نبی کی بعثت ہوگی ۔(فتح القدیر) لیکن بعثت کے بعد علم رکھنے کے باوجود نبوت محمدی پر محض حسد کی وجہ سے ایمان نہیں لائے جیسا کہ اگلی آیت میں ہے۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

اور جب الله کے ہاں سے ان کے پاس کتاب آئی جو ان کی (آسمانی) کتاب کی بھی تصدیق کرتی ہے، اور وہ پہلے (ہمیشہ) کافروں پر فتح مانگا کرتے تھے، تو جس چیز کو وہ خوب پہچانتے تھے، جب ان کے پاس آپہنچی تو اس سے کافر ہو گئے۔ پس کافروں پر الله کی لعنت

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

اور ان کے پاس جب اللہ تعالیٰ کی کتاب ان کی کتاب کو سچا کرنے والی آئی، حاﻻنکہ پہلے یہ خود (اس کے ذریعہ) کافروں پر فتح چاہتے تھے تو باوجود آجانے اور باوجود پہچان لینے کے پھر کفر کرنے لگے، اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو کافروں پر

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

اور جب ان کے پاس اللہ کی طرف سے وہ کتاب آئی جو ان کے پاس والی کتاب (توراۃ) کی تصدیق کرتی ہے باوجودیکہ اس کے آنے سے پہلے خود یہ لوگ کافروں کے خلاف اس کے ذریعہ سے فتح و ظفر طلب کیا کرتے تھے۔ مگر جب وہ (کتاب) ان کے پاس آگئی جسے وہ پہچانتے تھے تو اس کا انکار کر دیا۔ پس کافروں (منکروں) پر اللہ کی لعنت ہو۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

اور جب ان کے پاس خدا کی طرف سے کتاب آئی ہے جو ان کی توریت وغیرہ کی تصدیق بھی کرنے والی ہے اور اس کے پہلے وہ دشمنوںکے مقابلہ میں اسی کے ذریعہ طلب فتح بھی کرتے تھے لیکن اس کے آتے ہی منکر ہوگئے حالانکہ اسے پہچانتے بھی تھے تو اب کافروں پر خدا کی لعنت ہے

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اور جب ان کے پاس اللہ کی طرف سے وہ کتاب (قرآن) آئی جو اس کتاب (تورات) کی (اصلاً) تصدیق کرنے والی ہے جو ان کے پاس موجود تھی، حالانکہ اس سے پہلے وہ خود (نبی آخر الزمان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان پر اترنے والی کتاب قرآن کے وسیلے سے) کافروں پر فتح یابی (کی دعا) مانگتے تھے، سو جب ان کے پاس وہی نبی (حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے اوپر نازل ہونے والی کتاب قرآن کے ساتھ) تشریف لے آیا جسے وہ (پہلے ہی سے) پہچانتے تھے تو اسی کے منکر ہو گئے، پس (ایسے دانستہ) انکار کرنے والوں پر اللہ کی لعنت ہے،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

انکار کا سبب
جب کبھی یہودیوں اور عرب کے مشرکین کے درمیان لڑائی ہوتی تو یہود کہا کرتے تھے کہ عنقریب اللہ تعالیٰ کی سچی کتاب لے کر اللہ عزوجل کے ایک عظیم الشان پیغمبر تشریف لانے والے ہیں ہم ان کے ساتھ مل کر تمہیں ایسا قتل و غارت کریں گے کہ تمہارا نام و نشان مٹ جائے گا۔ اللہ تعالیٰ سے دعائیں کیا کرتے تھے کہا اے اللہ تو اس نبی کو جلد بھیج جس کی صفتیں ہم توراۃ میں پڑھتی ہیں تاکہ ہم ان پر ایمان لا کر ان کے ساتھ مل کر اپنا بازو مضبوط کر کے تیرے دشمنوں سے انتقام لیں۔ مشرکوں سے کہا کرتے تھے کہ اس نبی کا زمانہ اب بالکل قریب آگیا ہے لیکن جس وقت حضور مبعوث ہوئے تمام نشانیاں آپ میں دیکھ لیں۔ پہچان بھی لیا۔ دل سے قائل بھی ہوگئے۔ مگر چونکہ آپ عرب میں سے تھے۔ حسد کیا اور آپ کی نبوت سے انکار کردیا اور اللہ تعالیٰ کے لعنت یافتہ ہوگئے بلکہ وہ مشرکین مدینہ جو ان سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آمد کے بارے میں سنتے چلے آتے تھے انہیں تو ایمان نصیب ہوا اور بالاخر حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مل کر وہ یہود پر غالب آگئے ایک مرتبہ حضرت معاذ بن جبل حضرت بشر بن براء حضرت داؤد بن سلمہ نے ان یہود مدینہ سے کہا بھی کہ تم تو ہمارے شرک کی حالت میں ہم سے حضور نبوت کا ذکر کیا کرتے تھے بلکہ ہمیں ڈرایا کرتے تھے اور اب جب کہ وہ عام اوصاف جو تم حضرت کے بیان کرتے تھے وہ تمام اوصاف آپ میں ہیں۔ پھر تم خود ایمان کیوں نہیں لاتے ؟ آپ کا ساتھ کیوں نہیں دیتے ؟ تو سلام بن مشکم نے جواب دیا کہ ہم ان کے بارے میں نہیں کہتے تھے۔ اسی کا ذکر اس آیت میں ہے کہ پہلے تو مانتے تھے منتظر بھی تھے لیکن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آنے کے بعد حسد اور تکبر سے اپنی ریاست کے کھوئے جانے کے ڈر سے صاف انکار کر بیٹھے۔