طٰہٰ آية ۱۳۳
وَقَالُوْا لَوْلَا يَأْتِيْنَا بِاٰيَةٍ مِّنْ رَّبِّهٖ ۗ اَوَلَمْ تَأْتِہِمْ بَيِّنَةُ مَا فِى الصُّحُفِ الْاُوْلٰى
طاہر القادری:
اور (کفار) کہتے ہیں کہ یہ (رسول) ہمارے پاس اپنے رب کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہیں لاتے، کیا ان کے پاس ان باتوں کا واضح ثبوت (یعنی قرآن) نہیں آگیا جو اگلی کتابوں میں (مذکور) تھیں،
English Sahih:
And they say, "Why does he not bring us a sign from his Lord?" Has there not come to them evidence of what was in the former scriptures?
1 Abul A'ala Maududi
وہ کہتے ہیں کہ یہ شخص اپنے رب کی طرف سے کوئی نشانی (معجزہ) کیوں نہیں لاتا؟ اور کیا ان کے پاس اگلے صحیفوں کی تمام تعلیمات کا بیان واضح نہیں آ گیا؟
2 Ahmed Raza Khan
اور کافر بولے یہ اپنے رب کے پاس سے کوئی نشانی کیوں نہیں لاتے اور کیا انہیں اس کا بیان نہ آیا جو اگلے صحیفوں میں ہے
3 Ahmed Ali
اور لوگ کہتے ہیں کہ یہ ہمارے پاس اپنے رب سے کوئی نشانی کیوں نہیں لے آتا کیا ان کے پاس پہلی کتابوں کی شہادت نہیں پہنچی
4 Ahsanul Bayan
انہوں نے کہا کہ یہ نبی ہمارے پاس اپنے پروردگار کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہیں لایا؟ (١) کیا ان کے پاس اگلی کتابوں کی واضح دلیل نہیں پہنچی؟ (٢)
١٣٣۔١ یعنی ان کی خواہش کے مطابق نشانی، جیسے ثمود کے لئے اونٹنی ظاہر کی گئی۔
١٣٣۔٢ ان سے مراد تورات، انجیل اور زبور وغیرہ ہیں، یعنی کیا ان میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صفات موجود نہیں، جن سے ان کی نبوت کی تصدیق ہوتی ہے۔ یا یہ مطلب ہے کہ کیا ان کے پاس پچھلی قوموں کے حالات نہیں پہنچے کہ انہوں نے جب اپنی حسب خواہش معجزے کا مطالبہ کیا اور وہ انہیں دکھا دیا گیا لیکن اس کے باوجود وہ ایمان نہیں لائے، تو انہیں ہلاک کر دیا گیا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور کہتے ہیں کہ یہ (پیغمبر) اپنے پروردگار کی طرف سے ہمارے پاس کوئی نشانی کیوں نہیں لاتے۔ کیا ان کے پاس پہلی کتابوں کی نشانی نہیں آئی؟
6 Muhammad Junagarhi
انہوں نے کہا کہ یہ نبی ہمارے پاس اپنے پروردگار کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہیں ﻻیا؟ کیا ان کے پاس اگلی کتابوں کی واضح دلیل نہیں پہنچی؟
7 Muhammad Hussain Najafi
اور یہ لوگ (اہل مکہ) کہتے ہیں کہ یہ (رسول) ہمارے پاس اپنے پروردگار کی طرف سے کوئی نشانی (معجزہ) کیوں نہیں لاتے۔ کیا ان کے پاس اگلی کتابوں کا کھلا ہوا ثبوت نہیں آیا؟
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ اپنے رب کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہیں لاتے ہیں تو کیا ان کے پاس اگلی کتابوں کی گواہی نہیں آئی ہے
9 Tafsir Jalalayn
اور کہتے ہیں کہ یہ (پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے پروردگار کی طرف سے ہمارے پاس کوئی نشانی کیوں نہیں لاتے ؟ کیا ان کے پاس پہلی کتابوں کی نشانی نہیں آئی ؟
10 Tafsir as-Saadi
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تکذیب کرنے والے آپ سے کہتے ہیں کہ آپ کے رب کی طرف سے ہمارے پاس کوئی نشانی کیوں نہیں آتی؟ نشانی سے ان کی مراد معجزات ہیں۔ یہ بات ان کے اس قول کی مانند ہے ﴿وَقَالُوا لَن نُّؤْمِنَ لَكَ حَتَّىٰ تَفْجُرَ لَنَا مِنَ الْأَرْضِ يَنبُوعًا أَوْ تَكُونَ لَكَ جَنَّةٌ مِّن نَّخِيلٍ وَعِنَبٍ فَتُفَجِّرَ الْأَنْهَارَ خِلَالَهَا تَفْجِيرًا أَوْ تُسْقِطَ السَّمَاءَ كَمَا زَعَمْتَ عَلَيْنَا كِسَفًا أَوْ تَأْتِيَ بِاللّٰـهِ وَالْمَلَائِكَةِ قَبِيلًا﴾ (بنی اسرائیل : 17؍۔ 90۔ 92) ” انہوں نے کہا کہ ہم تم پر اس وقت تک ایمان نہیں لائیں گے جب تک تو زمین سے ہمارے لئے چشمہ جاری نہ کرے۔ یا تیرے لئے کھجوروں اور انگوروں کا باغ ہو اور تو اس باغ کے درمیان نہریں جاری کر دے یا تو آسمان کو۔۔۔ جیسا کہ تو دعویٰ کرتا ہے۔۔۔ ٹکڑے ٹکڑے کرکے ہمارے اوپر گرا دے یا تو اللہ اور فرشتوں کو ہمارے روبرو لے آئے۔“ یہ ان کی طرف سے محض تعنت، عناد اور ظلم ہے۔ کیونکہ رسول اور وہ خود محض بشر اور اللہ کے بندے ہیں۔ ان کا اپنی خواہشات کے مطابق معجزات کا مطالبہ کرنا مناسب نہیں۔ یہ تو صرف اللہ تعالیٰ ہے جو اپنی حکمت کے مطاق آیات و معجزات کا انتخاب کرکے نازل کرتا ہے۔
چونکہ ان کا قول ﴿لَوْلَا يَأْتِينَا بِآيَةٍ مِّن رَّبِّهِ﴾ تقاضا کرتا ہے کہ ان کے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صداقت پر کوئی نشانی اور آپ کے حق ہونے پر دلیل نازل نہیں ہوئی۔۔۔ حالانکہ یہ جھوٹ اور بہتان ہے کیونکہ آپ بڑے بڑے معجزات اور ناقابل تردید دلائل لے کر آئے کہ ان میں سے کسی ایک کے ذریعے سے مقصود حاصل ہوسکتا ہے، اس لئے فرمایا : ﴿أَوَلَمْ تَأْتِهِم ﴾ ” کیا ان کے پاس نہیں آئی“۔ اگر وہ اپنی بات میں سچے ہیں اور دلیل کے ذریعے سے وہ حق کے متلاشی ہیں ﴿بَيِّنَةُ مَا فِي الصُّحُفِ الْأُولَىٰ ﴾ ” وہ دلیل جو پہلے صحیفوں میں ہے؟“ یعنی یہ قرآن عظیم ان تمام باتوں کی تصدیق کرتا ہے جو گزشتہ صحیفوں، یعنی تورات، انجیل اور دیگر کتابوں میں نازل ہوئی ہیں اور انہی امور کے بارے میں خبر دیتا ہے جن کے بارے میں ان گزشتہ کتابوں نے خبر دی ہے ان گزشتہ کتب اور صحیفوں میں اس قرآن عظیم کی تصدیق بھی موجود ہے اور اس کو لانے والے رسول کی بشارت بھی دی گئی ہے۔
یہ آیت کریمہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کی مانند ہے۔ ﴿أَوَلَمْ يَكْفِهِمْ أَنَّا أَنزَلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ يُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ ۚ إِنَّ فِي ذٰ لِكَ لَرَحْمَةً وَذِكْرَىٰ لِقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ﴾ (العنکبوت : 29؍51)” کیا ان کے لئے یہی کافی نہیں کہ ہم نے آپ پر یہ کتاب عظیم نازل کی جو انہیں پڑھ کر سنائی جاتی ہے، بلاشبہ اس میں ان لوگوں کے لئے رحمت اور نصیحت ہے جو ایمان لاتے ہیں“۔ آیات الٰہی اہل ایمان کو فائدہ دیتی ہیں، ان کی تلاوت سے ان کے ایمان و ایقان میں اضافہ ہوتا ہے لیکن آیات الٰہی سے اعراض کرنے والے اور ان کی مخالفت کرنے والے ان پر ایمان رکھتے ہیں نہ ان سے کوئی فائدہ ہی اٹھاتے ہیں۔ ﴿إِنَّ الَّذِينَ حَقَّتْ عَلَيْهِمْ كَلِمَتُ رَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ وَلَوْ جَاءَتْهُمْ كُلُّ آيَةٍ حَتَّىٰ يَرَوُا الْعَذَابَ الْأَلِيمَ ﴾ (یونس : 10؍96۔ 97) ” بلاشبہ وہ لوگ جن پر تیرے رب کا حکم قرار پا چکا ہے خواہ ان کے پاس ہر قسم کی نشانی آجائے، وہ اس وقت تک ایمان نہیں لائیں گے جب تک کہ وہ دردناک عذاب نہ دیکھ لیں“۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur yeh log kehtay hain kay : yeh ( nabi ) humaray paas apney rab ki taraf say koi nishani kiyon nahi ley aatay-? bhala kiya inn kay paas pichlay ( aasmani ) saheefon kay mazameen ki gawahi nahi aagae ?
12 Tafsir Ibn Kathir
قرآن حکیم سب سے بڑا معجزہ۔
کفاریہ بھی کہا کرتے تھے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ یہ نبی اپنی سچائی کا کوئی معجزہ ہمیں نہیں دکھاتے ؟ جواب ملتا ہے کہ یہ ہے قرآن کریم جو اگلی کتابوں کی خبر کے مطابق اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی امی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اتارا ہے جو نہ لکھنا جانیں نہ پڑھنا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ۔ دیکھ لو اس میں اگلے لوگوں کے حالات ہیں اور بالکل ان کتابوں کے مطابق جو اللہ کی طرف سے اس سے پہلے نازل شدہ ہیں۔ قرآن ان سب کا نگہبان ہے۔ چونکہ اگلی کتابیں کمی بیشی سے پاک نہیں رہیں، اس لئے قرآن اترا ہے کہ ان کی صحت غیرصحت کو ممتاز کردے۔ سورة عنکبوت میں کافروں کے اس اعتراض کے جواب میں فرمایا (قُلْ اِنَّمَا الْاٰيٰتُ عِنْدَ اللّٰهِ وَمَا يُشْعِرُكُمْ ۙ اَنَّهَآ اِذَا جَاۗءَتْ لَا يُؤْمِنُوْنَ\010\09 ) 6 ۔ الانعام :109) یعنی کہہ دے کہ اللہ تعالیٰ رب العالمین ہر قسم کے معجزات ظاہر کرنے پر قادر ہے میں تو صرف تنبیہہ کرنے والارسول ہوں میرے قبضے میں کوئی معجزہ نہیں لیکن کیا انہیں یہ معجزہ کافی نہیں کہ ہم نے تجھ پر کتاب نازل فرمائی ہے جو ان کے سامنے برابر تلاوت کی جارہی ہے جس میں ہر یقین والے کے لئے رحمت وعبرت ہے۔ صحیح بخاری ومسلم میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں ہر نبی کو ایسے معجزے ملے کہ انہیں دیکھ کر لوگ ان کی نبوت پر ایمان لے آئے۔ لیکن مجھے جیتا جاگتا زندہ اور ہمیشہ رہنے والا معجزہ دیا گیا ہے یعنی اللہ کی یہ کتاب قرآن مجید جو بذریعہ وحی مجھ پر اتری ہے۔ پس مجھے امید ہے کہ قیامت کے دن تمام نبیوں کے تابعداروں سے میرے تابعدار زیادہ ہوں گے۔ یہ یاد رہے کہ یہاں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا سب سے بڑا معجزہ بیان ہوا ہے اس سے یہ مطلب نہیں کہ آپ کے معجزے اور تھے ہی نہیں علاوہ اس پاک معجز قرآن کے آپ کے ہاتھوں اس قدر معجزات سرزد ہوئے ہیں جو گنتی میں نہیں آسکتے۔ لیکن ان تمام بیشمار معجزوں سے بڑھ چڑھ کر آپ کا سب سے اعلیٰ معجزہ قرآن کریم ہے۔ اگر اس محترم ختم المرسلین آخری پیغمبر (علیہ السلام) کو بھیجنے سے پہلے ہی ہم ان نہ ماننے والوں کو اپنے عذاب سے ہلاک کردیتے تو ان کا یہ عذر باقی رہ جاتا کہ اگر ہمارے پیغمبر آتے کوئی وحی الٰہی نازل ہوتی تو ہم ضرور اس پر ایمان لاتے اور اس کی تابعداری اور فرماں برداری میں لگ جاتے اور اس ذلت و رسوائی سے بچ جاتے۔ اس لئے ہم نے ان کا یہ عذر بھی کاٹ دیا۔ رسول بھیج دیا، کتاب نازل فرمادی، انہیں ایمان نصیب نہ ہوا، عذابوں کے مستحق بن گئے اور عذر بھی دور ہوگئے۔ ہم خوب جانتے ہیں کہ ایک کیا ہزاروں آیتیں اور نشانات دیکھ کر بھی انہیں ایمان نصیب نہیں ہوگا۔ ہاں جب عذابوں کو اپنے آنکھوں سے دیکھ لیں گے اس وقت ایمان لائیں گے لیکن وہ محض بےسود ہے جیسے فرمایا ہم نے یہ پاک اور بہتر کتاب نازل فرما دی ہے جو بابرکت ہے تم اسے مان لو اور اس کی فرماں برداری کرو تو تم پر رحم کیا جائے گا، الخ یہی مضمون آیت ( وَاَقْسَمُوْا باللّٰهِ جَهْدَ اَيْمَانِهِمْ لَىِٕنْ جَاۗءَتْهُمْ اٰيَةٌ لَّيُؤْمِنُنَّ بِهَا\010\09 ) 6 ۔ الانعام :109) ، میں ہے کہ کہتے ہیں کہ رسول کی آمد پر ہم مومن بن جائیں گے معجزہ دیکھ کر ایمان قبول کرلیں گے لیکن ہم ان کی سرشت سے واقف ہیں یہ تمام آیتیں دیکھ کر بھی ایمان نہ لائیں گے۔ پھر ارشاد ہوتا ہے کہ اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کافروں سے کہہ دیجئے کہ ادھر ہم ادھر تم منتظر ہیں۔ ابھی حال کھل جائے گا کہ راہ مستقیم پر کون ہے ؟ حق کی طرف کون چل رہا ہے ؟ عذابوں کو دیکھتے ہی آنکھیں کھل جائیں گی اس وقت معلوم ہوجائے گا کون گمراہی میں مبتلا تھا۔ گھبراؤ نہیں ابھی ابھی جان لوگے کہ کذاب و شریر کون تھا ؟ یقینا مسلمان راہ راست پر ہیں اور غیرمسلم اس سے ہٹے ہوئے ہیں۔