تو ہم نے ان کی دعا قبول فرما لی اور ہم نے انہیں یحیٰی (علیہ السلام) عطا فرمایا اور ان کی خاطر ان کی زوجہ کو (بھی) درست (قابلِ اولاد) بنا دیا۔ بیشک یہ (سب) نیکی کے کاموں (کی انجام دہی) میں جلدی کرتے تھے اور ہمیں شوق و رغبت اور خوف و خشیّت (کی کیفیتوں) کے ساتھ پکارا کرتے تھے، اور ہمارے حضور بڑے عجز و نیاز کے ساتھ گڑگڑاتے تھے،
English Sahih:
So We responded to him, and We gave to him John, and amended for him his wife. Indeed, they used to hasten to good deeds and supplicate Us in hope and fear, and they were to Us humbly submissive.
1 Abul A'ala Maududi
پس ہم نے اس کی دُعا قبول کی اور اسے یحییٰ عطا کیا اور اس کی بیوی کو اس کے لیے درست کر دیا یہ لوگ نیکی کے کاموں میں دَوڑ دھوپ کرتے تھے اور ہمیں رغبت اور خوف کے ساتھ پکارتے تھے، اور ہمارے آگے جھکے ہوئے تھے
2 Ahmed Raza Khan
تو ہم نے اس کی دعا قبول کی اور اسے یحییٰ عطا فرمایا اور اس کے لیے اس کی بی بی سنواری بیشک وہ بھلے کاموں میں جلدی کرتے تھے اور ہمیں پکارتے تھے امید اور خوف سے، اور ہمارے حضور گڑگڑاتے ہیں،
3 Ahmed Ali
پھر ہم نے اس کی دعا قبول کی اور اسے یحییٰ عطا کیا اور اس کے لیے اس کی بیوی کو درست کر دیا بے شک یہ لوگ نیک کاموں میں دوڑ پڑتے تھے اور ہمیں امید اور ڈر سے پکارا کرتے تھے اور ہمارے سامنے عاجزی کرنے والے تھے
4 Ahsanul Bayan
ہم نے اس کی دعا قبول فرما کر اسے یحٰی (علیہ السلام) عطا فرمایا (١) اور ان کی بیوی کو ان کے لئے درست کر دیا (٢) یہ بزرگ لوگ نیک کاموں کی طرف جلدی کرتے تھے اور ہمیں لالچ طمع اور ڈر خوف سے پکارتے تھے۔ ہمارے سامنے عاجزی کرنے والے تھے (٣)۔
٩٠۔١ حضرت زکریا علیہ السلام کا بڑھاپے میں اولاد کے لئے دعا کرنا اور اللہ کی طرف سے اس کا عطا کیا جانا، اس کی ضروری تفصیل سورہ آل عمران اور سورہ طٰہٰ میں گزر چکی ہے۔ یہاں بھی اس کی طرف اشارہ ان الفاظ میں کیا ہے۔ ٩٠۔٢ یعنی وہ بانجھ اور ناقابل اولاد تھی، ہم نے اس کے اس نقص کا ازالہ فرما کر اسے نیک بچہ عطا فرمایا۔ ٩٠۔٣ گویا قبولیت دعا کے لئے ضروری ہے کہ ان باتوں کا اہتمام کیا جائے جن کا بطور خاص یہاں ذکر کیا گیا ہے۔ مثلاً الحاح و زاری کے ساتھ اللہ کی بارگاہ میں دعا و مناجات، نیکی کے کاموں میں سبقت، خوف و طمع کے ملے جلے جذبات کے ساتھ رب کو پکارنا اور اس کے سامنے عاجزی اور خشوع خضوع کا اظہار۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
تو ہم نے ان کی پکار سن لی۔ اور ان کو یحییٰ بخشے اور ان کی بیوی کو اُن کے (حسن معاشرت کے) قابل بنادیا۔ یہ لوگ لپک لپک کر نیکیاں کرتے اور ہمیں امید سے پکارتے اور ہمارے آگے عاجزی کیا کرتے تھے
6 Muhammad Junagarhi
ہم نے اس کی دعا کو قبول فرما کر اسے یحيٰ (علیہ السلام) عطا فرمایا اور ان کی بیوی کو ان کے لئے درست کر دیا۔ یہ بزرگ لوگ نیک کاموں کی طرف جلدی کرتے تھے اور ہمیں ﻻلچ طمع اور ڈر خوف سے پکارتے تھے۔ اور ہمارے سامنے عاجزی کرنے والے تھے
7 Muhammad Hussain Najafi
ہم نے ان کی دعا قبول کی اور انہیں یحییٰ (جیسا بیٹا) عطا کیا اور ان کی بیوی کو ان کیلئے تندرست کر دیا۔ یہ لوگ نیک کاموں میں جلدی کرتے تھے اور ہم کو شوق و خوف (اور امید و بیم) کے ساتھ پکارتے تھے اور وہ ہمارے لئے (عجز و نیاز سے) جھکے ہوئے تھے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
تو ہم نے ان کی دعا کو بھی قبول کرلیا اور انہیں یحیٰی علیھ السّلام جیسا فرزند عطا کردیا اور ان کی زوجہ کو صالحہ بنادیا کہ یہ تمام وہ تھے جو نیکیوں کی طرف سبقت کرنے والے تھے اور رغبت اور خوف کے ہر عالم میں ہم ہی کو پکارنے والے تھے اور ہماری بارگاہ میں گڑ گڑا کر الِتجا کرنے والے بندے تھے
9 Tafsir Jalalayn
تو ہم نے ان کی پکار سن لی اور ان کو یحییٰ بخشا اور ان کی بیوی کو اولاد کے قابل بنادیا یہ لوگ لپک لپک کر نیکیاں کرتے اور ہمیں امید اور خوف سے پکارتے اور ہمارے آگے عاجزی کیا کرتے تھے
10 Tafsir as-Saadi
﴿ فَاسْتَجَبْنَا لَهُ وَوَهَبْنَا لَهُ يَحْيَىٰ ﴾ ” پس ہم نے اس کی دعا قبول کی اور اسے یحییٰ عطا کیا۔“ جو ایسا مکرم نبی ہے کہ اس سے پہلے اللہ تعالیٰ نے اس نام کا کوئی شخص نہیں کیا ﴿ وَأَصْلَحْنَا لَهُ زَوْجَهُ ﴾ ” اور ہم نے درست کردیا اس کے لئے اس کی بیوی کو۔ “یعنی حضرت زکریا علیہ السلام کی بیوی بانجھ تھیں اور ان کا رحم بچہ پیدا کرنے کے قابل نہ تھا اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی زکریا علیہ السلام کی خاطر ان کے رحم کو درست کر کے اسے حمل کے قابل بنا دیا۔ نیک ساتھی اور ہم نشین کے فوائد میں سے ہے کہ وہ اپنے ساتھی کے لئے بابرکت ہوتا ہے۔ پس حضرت یحییٰ علیہ السلام ماں باپ میں (برکت کے لئے )مشترک ہوگئے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان تمام انبیاء و مرسلین کا فرداً فرداً ذکر کرنے کے بعد ان سب کو عمومی مدح و ثنا سے نوازا ہے چنانچہ فرمایا : ﴿ إِنَّهُمْ كَانُوا يُسَارِعُونَ فِي الْخَيْرَاتِ ﴾ یعنی وہ نیکیوں میں سبقت کرتے تھے، اوقات فاضلہ میں نیکیاں کرتے تھے اور ان کی تکمیل اس طریقے سے کرتے تھے جو ان کے لائق اور ان کے لئے مناسب ہو۔ وہ مقدور بھر کسی فضیلت کو نہ چھوڑتے تھے اور فرصت کو غنیمت جانتے تھے ﴿وَيَدْعُونَنَا رَغَبًا وَرَهَبًا ﴾ یعنی ہم سے دنیا و آخرت کے مرغوب امور کا سوال کرتے تھے اور دنیا و آخرت کے ضرر رساں، خوفناک امور سے ہماری پناہ طلب کرتے تھے۔ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف رغبت رکھتے تھے، وہ غافل اور کھیل کود میں ڈوبے ہوئے تھے نہ اللہ تعالیٰ کے حضور گستاخی اور جرأت کرتے تھے۔ ﴿ وَكَانُوا لَنَا خَاشِعِينَ ﴾ یعنی ہمارے سامنے خشوع، تذلل اور انکساری کا اظہار کرتے تھے اور اس کا سبب یہ تھا کہ وہ اپنے رب کی کامل معرفت رکھتے تھے۔
11 Mufti Taqi Usmani
chunacheh hum ney unn ki dua qubool ki , aur unn ko Yahya ( jaisa beta ) ata kiya , aur unn ki khatir unn ki biwi ko acha kerdiya . yaqeenan yeh log bhalai kay kamon mein tezi dikhatay thay , aur hamen shoq aur roab kay aalam mein pukara kertay thay , aur unn kay dil humaray aagay jhukay huye thay .