وَلَا يَزَالُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا فِىْ مِرْيَةٍ مِّنْهُ حَتّٰى تَأْتِيَهُمُ السَّاعَةُ بَغْتَةً اَوْ يَأْتِيَهُمْ عَذَابُ يَوْمٍ عَقِيْمٍ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
انکار کرنے والے تو اس کی طرف سے شک ہی میں پڑے رہیں گے یہاں تک کہ یا تو اُن پر قیامت کی گھڑی اچانک آ جائے، یا ایک منحوس دن کا عذاب نازل ہو جائے
English Sahih:
But those who disbelieve will not cease to be in doubt of it until the Hour comes upon them unexpectedly or there comes to them the punishment of a barren Day.
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
انکار کرنے والے تو اس کی طرف سے شک ہی میں پڑے رہیں گے یہاں تک کہ یا تو اُن پر قیامت کی گھڑی اچانک آ جائے، یا ایک منحوس دن کا عذاب نازل ہو جائے
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
اور کافر اس سے ہمیشہ شک میں رہیں گے یہاں تک کہ ان پر قیامت آجائے اچانک یا ان پر ایسے دن کا عذاب آئے جس کا پھل ان کے لیے کچھ اچھا نہ ہو
احمد علی Ahmed Ali
اور منکر قرآن کی طرف سے ہمیشہ شک میں رہیں گے یہاں تک کہ قیامت یکاک ان پر آ مودجود ہو یا منحوس دن کا عذاب ان پر نازل ہو
أحسن البيان Ahsanul Bayan
کافر اس وحی الٰہی میں ہمیشہ شک شبہ ہی کرتے رہیں گے حتٰی کہ اچانک ان کے سروں پر قیامت آجائے یا ان کے پاس اس دن کا عذاب آجائے جو منحوس ہے (١)۔
٥٥۔١ یَوْمِ عَقِیْمِ (بانجھ دن) سے مراد قیامت کا دن ہے۔ اسے عقیم اس لئے کہا گیا ہے کہ اس کے بعد کوئی دن نہیں ہوگا، جس طرح عقیم اس کو کہا جاتا ہے جس کی اولاد نہ ہو۔ یا اس لئے کہ کافروں کے لئے اس دن کوئی رحمت نہیں ہوگی، گویا ان کے لئے خیر سے خالی ہوگا۔ جس طرح باد تند کو، جو بطور عذاب کے آتی رہی ہے الرِّیْحَ الْعَقِیْمَ کہا گیا ہے۔ (اِذْ اَرْسَلْنَا عَلَيْهِمُ الرِّيْحَ الْعَقِيْمَ) 51۔ الذاریات;41) جب ہم نے ان پر بانجھ ہوا بھیجی۔ یعنی ایسی ہوا جس میں کوئی خیر تھی نہ بارش کی نوید
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
اور کافر لوگ ہمیشہ اس سے شک میں رہیں گے یہاں تک کہ قیامت ان پر ناگہاں آجائے یا ایک نامبارک دن کا عذاب ان پر واقع ہو
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
کافر اس وحی الٰہی میں ہمیشہ شک شبہ ہی کرتے رہیں گے حتیٰ کہ اچانک ان کے سروں پر قیامت آجائے یا ان کے پاس اس دن کا عذاب آجائے جو منحوس ہے
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
اور جو کافر ہیں وہ تو ہمیشہ اس کی طرف سے شک میں پڑے رہیں گے یہاں تک کہ اچانک قیامت ان پر آجائے۔ یا پھر منحوس دن کا عذاب ان پر آجائے۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور یہ کفر اختیار کرنے والے ہمیشہ اس کی طرف سے شبہ ہی میں رہیں گے یہاں تک کہ اچانک ان کے پاس قیامت آجائے یا کسی منحوس دن کا عذاب وارد ہوجائے
طاہر القادری Tahir ul Qadri
اور کافر لوگ ہمیشہ اس (قرآن) کے حوالے سے شک میں رہیں گے یہاں تک کہ اچانک ان پر قیامت آپہنچے یا اس دن کا عذاب آجائے جس سے نجات کا کوئی امکان نہیں،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
کافروں کے دل سے شک وشبہ نہیں جائے گا
یعنی کافروں کو جو شک شبہ اللہ کی اس وحی یعنی قرآن میں ہے وہ ان کے دلوں سے نہیں جائے گا۔ شیطان یہ غلط گمان قیامت تک ان کے دلوں سے نہ نکلنے دے گا۔ قیامت اور اس کے عذاب ان کے پاس ناگہاں آجائیں گے۔ اس وقت یہ محض بےشعور ہوں گے جو مہلت انہیں مل رہی ہے اس سے یہ مغرور ہوگئے۔ جس قوم کے پاس اللہ کے عذاب آئے اسی حالت میں آئے کہ وہ ان سے نڈر بلکہ بےپروا ہوگئے تھے اللہ کے عذابوں سے غافل وہی ہوتے ہیں جو پورے فاسق اور اعلانیہ مجرم ہوں۔ یا انہیں بیخبر دن عذاب پہنچے جو دن ان کے لئے منحوس ثابت ہوگا۔ بعض کا قول ہے کہ اس سے مراد یوم بدر ہے اور بعض نے کہا ہے مراد اس سے قیامت کا دن ہے یہی قول صحیح ہے گو بدر کا دن بھی ان کے لئے عذاب اللہ کا دن تھا۔ اس دن صرف اللہ کی بادشاہت ہوگی جیسے اور آیت میں ہے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن کا مالک ہے۔ اور آیت میں ہے اس دن رحمن کا ہی ملک ہوگا اور وہ دن کافروں پر نہایت ہی گراں گزرے گا۔ فیصلے خود اللہ کرے گا۔ جن کے دلوں میں اللہ پر ایمان رسول کی صداقت اور ایمان کے مطابق جن کے اعمال تھے جن کے دل اور عمل میں موافقت تھی۔ جن کی زبانیں دل کے مانند تھیں وہ جنت کی نعمتوں میں مالا مال ہوں گے جو نعمتیں نہ فنا ہوں نہ گھٹیں نہ بگڑیں نہ کم ہوں۔ جن کے دلوں میں حقانیت سے کفر تھا، جو حق کو جھٹلاتے تھے، نبیوں کے خلاف کرتے تھے، اتباع حق سے تکبر کرتے تھے ان کے تکبر کے بدلے انہیں ذلیل کرنے والے عذاب ہوں گے۔ جیسے فرمان ہے آیت (اِنَّ الَّذِيْنَ يَسْتَكْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِيْ سَيَدْخُلُوْنَ جَهَنَّمَ دٰخِرِيْنَ 60 ) 40 ۔ غافر ;60) جو لوگ میری عبادتوں سے سرکشی کرتے ہیں وہ ذلیل ہو کر جہنم میں داخل ہوں گے۔