(ان سے کہا جائے گا:) کیا تم پر میری آیتیں پڑھ پڑھ کر نہیں سنائی جاتی تھیں پھر تم انہیں جھٹلایا کرتے تھے،
English Sahih:
[It will be said], "Were not My verses recited to you and you used to deny them?"
1 Abul A'ala Maududi
"کیا تم وہی لوگ نہیں ہو کہ میری آیات تمہیں سنائی جاتی تھیں تو تم انہیں جھٹلاتے تھے؟"
2 Ahmed Raza Khan
کیا تم پر میری آیتیں نہ پڑھی جاتی تھیں تو تم انہیں جھٹلاتے تھے،
3 Ahmed Ali
کیا تمہیں ہماری آیتیں نہیں سنائی جاتی تھیں پھر تم انہیں جھٹلاتے تھے
4 Ahsanul Bayan
کیا میری آیتیں تمہارے سامنے تلاوت نہیں کی جاتی تھیں؟ پھر بھی تم انہیں جھٹلاتے تھے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
کیا تم کو میری آیتیں پڑھ کر نہیں سنائی جاتیں تھیں (نہیں) تم ان کو سنتے تھے (اور) جھٹلاتے تھے
6 Muhammad Junagarhi
کیا میری آیتیں تمہارے سامنے تلاوت نہیں کی جاتی تھیں؟ پھر بھی تم انہیں جھٹلاتے تھے
7 Muhammad Hussain Najafi
(ان سے کہا جائے گا) کیا تمہارے سامنے ہماری آیتیں نہیں پڑھی جاتی تھیں اور تم انہیں جھٹلاتے تھے؟
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
کیا ایسا نہیں ہے کہ جب ہماری آیتیں تمہاری سامنے پڑھی جاتی تھیں تو تم ان کی تکذیب کیا کرتے تھے
9 Tafsir Jalalayn
کیا تم کو میری آیتیں پڑھ کر نہیں سنائی جاتی تھیں ؟ (نہیں) تم ان کو سنتے تھے (اور) جھٹلاتے تھے
10 Tafsir as-Saadi
زجرو توبیخ اور ملامت کے طور پر ان سے کہا جائے گا : ﴿ أَلَمْ تَكُنْ آيَاتِي تُتْلَىٰ عَلَيْكُمْ ﴾ ” کیا میری آیتوں کی تم پر تلاوت نہیں کی جاتی تھی؟“ ان آیات کے ذریعے سے تمہیں دعوت دی گئی کہ تم ایمان لے آؤ اور آیات تمہارے سامنے پیش کی گئیں تاکہ تم غور کرو ﴿ فَكُنتُم بِهَا تُكَذِّبُونَ ﴾ پس تم ظلم اور عناد کی وجہ سے ان آیات کو جھٹلاتے تھے حالانکہ یہ واضح آیات تھیں جو حق اور باطل پر دلالت کرتی تھیں اور اہل حق اور اہل باطل کو کھول کھول کر بیان کرتی تھیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
. ( unn say kaha jaye ga kay : ) kiya meri aayaten tumhen parh ker sunai nahi jati then-? aur tum unn ko jhutlaya kertay thay .
12 Tafsir Ibn Kathir
مکمل آگاہی کے بعد بھی محروم ہدایت کافروں کو ان کے کفر اور گناہوں پر ایمان نہ لانے پر قیامت کے دن جو ڈانٹ ڈپٹ ہوگی، اس کا بیان ہو رہا ہے کہ ان سے اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ میں نے تمہاری طرف رسول بھیجے تھے، تم پر کتابیں نازل فرمائی تھیں، تمہارے شک زائل کردئیے تھے تمہاری کوئی حجت باقی نہیں رکھی تھی جیسے فرمان ہے کہ " تاکہ لوگوں کا عذر رسولوں کے آنے کے بعد باقی نہ رہے "۔ اور فرمایا " ہم جب تک رسول نہ بھیج دیں عذاب نہیں کرتے " ایک اور روایت میں ہے " جب جہنم میں کوئی جماعت جائے گی اس سے وہاں کے داروغے پوچھیں گے کہ کیا تمہارے پاس اللہ کی طرف سے آگاہ کرنے والے آئے نہ تھے " ؟ اس وقت یہ حرماں نصیب لوگ اقرار کریں گے کہ بیشک تیری حجت پوری ہوگئی تھی لیکن ہم اپنی بدقسمتی اور سخت دلی کے باعث درست نہ ہوئے اپنی گمراہی پر اڑ گئے اور راہ راست پر نہ چلے۔ اللہ اب تو ہمیں پھر دنیا کی طرف بھیج دے اگر اب ایسا کریں تو بیشک ہم ظالم ہیں اور مستحق سزا ہیں، جیسے فرمان ہے آیت (فَاعْتَرَفْنَا بِذُنُوْبِنَا فَهَلْ اِلٰى خُرُوْجٍ مِّنْ سَبِيْلٍ 11) 40 ۔ غافر :11) ہمیں اپنی تقصیروں کا اقرار ہے کیا اب کسی طرح بھی چھٹکارے کی راہ مل سکتی ہے ؟ لیکن جواب دیا جائے گا کہ اب سب راہیں بند ہیں۔ دار فنا ہوگیا، اب دار جزا ہے۔ توحید کے وقت شرک کیا، اب پچھتانے سے کیا حاصل ؟