آپ مومن مَردوں سے فرما دیں کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیا کریں، یہ ان کے لئے بڑی پاکیزہ بات ہے۔ بیشک اللہ ان کاموں سے خوب آگاہ ہے جو یہ انجام دے رہے ہیں،
English Sahih:
Tell the believing men to reduce [some] of their vision and guard their private parts. That is purer for them. Indeed, Allah is [fully] Aware of what they do.
1 Abul A'ala Maududi
اے نبیؐ، مومن مردوں سے کہو کہ اپنی نظریں بچا کر رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، یہ اُن کے لیے زیادہ پاکیزہ طریقہ ہے، جو کچھ وہ کرتے ہیں اللہ اُس سے باخبر رہتا ہے
2 Ahmed Raza Khan
مسلمان مردوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں یہ ان کے لیے بہت ستھرا ہے، بیشک اللہ کو ان کے کاموں کی خبر ہے،
3 Ahmed Ali
ایمان والوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی نگاہ نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کو بھی محفوظ رکھیں یہ ان کے لیے بہت پاکیزہ ہے بے شک الله جانتا ہے جو وہ کرتے ہیں
4 Ahsanul Bayan
مسلمان مردوں سے کہو کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں (١) اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت رکھیں (٢) یہ ان کے لئے پاکیزگی ہے، لوگ جو کچھ کریں اللہ تعالٰی سب سے خبردار ہے۔
٣٠۔١ جب کسی کے گھر میں داخل ہونے کے لئے اجازت لینے کو ضروری قرار دیا تو اس کے ساتھ ہی (آنکھوں کو پست رکھنے یا بند رکھنے) کا حکم دے دیا تاکہ اجازت طلب کرنے والا بھی بالخصوص اپنی نگاہوں پر کنٹرول رکھے۔ ٣٠۔٢ یعنی ناجائز استعمال سے اس کو بچائیں یا انہیں اس طرح چھپا کر رکھیں کہ ان پر کسی کی نظر نہ پڑے۔ اس کے یہ دونوں مفہوم صحیح ہیں کیونکہ دونوں ہی مطلوب ہیں۔ علاوہ ازیں نظروں کی حفاظت کا ذکر کیا کیونکہ اس میں بے احتیاطی ہی، غفلت کا سبب بنتی ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
مومن مردوں سے کہہ دو کہ اپنی نظریں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیا کریں۔ یہ ان کے لئے بڑی پاکیزگی کی بات ہے اور جو کام یہ کرتے ہیں خدا ان سے خبردار ہے
6 Muhammad Junagarhi
مسلمان مردوں سے کہو کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں، اور اپنی شرمگاہوں کی حفاﻇت رکھیں۔ یہی ان کے لئے پاکیزگی ہے، لوگ جو کچھ کریں اللہ تعالیٰ سب سے خبردار ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
(اے رسول(ص)) آپ مؤمن مردوں سے کہہ دیجئے! کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں یہ (طریقہ) ان کیلئے زیادہ پاکیزگی کا باعث ہے۔ بےشک لوگ جو کچھ کیا کرتے ہیں اللہ اس سے خوب واقف ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور پیغمبر علیھ السّلام آپ مومنین سے کہہ دیجئے کہ اپنی نگاہوں کو نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں کہ یہی زیادہ پاکیزہ بات ہے اور بیشک اللہ ان کے کاروبار سے خوب باخبر ہے
9 Tafsir Jalalayn
مومن مردوں سے کہہ دو کہ اپنی نظریں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیا کریں یہ انکے لئے بڑی پاکیزگی کی بات ہے (اور) جو کام یہ لوگ کرتے ہیں اللہ ان سے خبردار ہے
10 Tafsir as-Saadi
﴿ قُل لِّلْمُؤْمِنِينَ ﴾ مومنوں سے فرمائیے اور ان لوگوں سے کہہ دیجیے جن کے پاس کچھ ایمان ہے جو انہیں ایسے امور میں پڑنے سے روکتا ہے جو ایمان میں خلل ڈالتے ہیں۔ ﴿ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ ﴾ ” وہ اپنی نظروں کو پست رکھیں۔“ یعنی قابل ستر اور اجنبی عورتوں کی طرف سے اپنی نظروں کو ہٹا لیا کریں، ان بے ریش لڑکوں پر سے بھی نظر ہٹا لیں جن کو دیکھنے سے فتنے میں مبتلا ہونے کا خدشہ ہو، نیز دنیا کی زیب و زینت کی طرف بھی جن کو دیکھ کر فتنے میں مبتلا ہونے کا خدشہ ہو، نیز دنیا کی زیب و زینت کی طرف بھی جن کو دیکھ کر فتنے میں مبتلا ہونے کا خدشہ ہو اور جو حرام میں مبتلا کردیتی ہیں۔ ﴿و وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ﴾ یعنی عورتوں یا مردوں کے ساتھ بدکاری یا ان کے علاوہ دوسری صورتوں سے اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔ اسی طرح ان کو چھونے اور ان کو دیکھنے سے بچیں۔ ﴿ ذٰلِكَ ﴾ آنکھوں اور شرم گاہ کی یہ حفاظت ﴿ أَزْكَىٰ لَهُمْ ﴾ ان کے لیے زیادہ طہارت، پاکیزگی اور ان کے اعمال خیر میں زیادہ اضافے کا باعث ہے کیونکہ جو کوئی اپنی نظر اور شرم گاہ کی حفاظت کرتا ہے اور اس گندگی سے پاک ہوجاتا ہے جس میں فواحش کے مرتکب لوگ ملوث ہوتے ہیں اور ان محرمات کو ترک کرنے سے، نفس جن کی خواہش کرتا اور ان کی طرف دعوت دیتا ہے، اعمال خیر میں اضافہ ہوتا ہے۔ جو کوئی اللہ تعالیٰ کی خاطر کوئی چیز ترک کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے اس سے بہتر عوض عطا کرتا ہے۔ جو کوئی اپنی آنکھوں کو حرام پر پڑنے سے بچائے رکھتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی بصیرت کو روشن کردیتا ہے۔۔۔ نیز اگر بندہ اپنی شرم گاہ اور نظر کو حرام اور اس کے کے مقدمات میں پڑنے سے بچا سکتا ہے درآنحالیکہ شہوت کا داعیہ پوری طرح موجود ہو، تو وہ دوسرے حرام میں پڑنے سے اپنے آپ کو زیادہ بچا سکتا ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے یہاں ” حفاظت“ کا لفظ استعمال کیا ہے۔ پس کسی محفوظ چیز کی حفاظت کے لیے نگرانی اور ان اسباب کو بروئے کار نہ لایا جائے جو اس کی حفاظت کے موجب بنیں تو وہ چیز محفوظ نہیں رہ سکتی۔ اسی طرح نظر اور شرم گاہ کا معاملہ ہے، اگر بندہ ان کی حفاظت کی کوشش نہیں کرتا تو وہ ان کو آزمائشوں اور مصیبتوں میں ڈال دیتی ہیں علاوہ ازیں غور کیجیے، اللہ تعالیٰ نے کیسے شرم گاہ کی حفاظت کا مطلق طور پر حکم دیا ہے، کیونکہ شرم گاہ کا غلط استعمال کسی حالت میں بھی جائز نہیں۔ لیکن نظر کے بارے میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ ﴾ حرف جار ( مِنْ ) تبعیض پر دلالت کرتا ہے کیونکہ بعض حالات میں، کسی ضرورت کے تحت غیر محرم چہروں کو دیکھنا جائز ہے۔ مثلاً گواہ، حاکم اور نکاح کا پیغام دینے والے کے لیے غیر محرم چہروں پرنظر ڈالناجائز ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے کئی اعمال کا ذکر فرمایا ہے تاکہ لوگ محرمات سے اپنے نفسوں کی حفاظت کرنے کی کوشش کریں۔
11 Mufti Taqi Usmani
momin mardon say keh do kay woh apni nigahen neechi rakhen , aur apni sharmgahon ki hifazat keren . yehi unn kay liye pakeezah tareen tareeqa hai . woh jo kaarwaiyan kertay hain , Allah unn sabb say poori tarah ba-khabar hai .
12 Tafsir Ibn Kathir
حرام چیزوں پر نگاہ نہ ڈالو حکم ہوتا ہے کہ جن چیزوں کا دیکھنا میں نے حرام کردیا ہے ان پر نگاہیں نہ ڈالو۔ حرام چیزوں سے آنکھیں نیچی کرلو۔ اگر بالفرض نظر پڑجائے تو بھی دوبارہ یا نظر بھر کر نہ دیکھو۔ صحیح مسلم میں ہے حضرت جریر بن عبداللہ بجلی (رض) نے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اچانک نگاہ پڑجانے کی بابت پوچھا تو آپ نے فرمایا اپنی نگاہ فورا ہٹا لو۔ نیچی نگاہ کرنا یا ادھر ادھر دیکھنے لگ جانا اللہ کی حرام کردہ چیز کو نہ دیکھنا آیت کا مقصود ہے۔ حضرت علی (رض) سے آپ نے فرمایا۔ علی (رض) نظر پر نظر نہ جماؤ، اچانک جو پڑگئی وہ تو معاف ہے قصدا معاف نہیں۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک مرتبہ فرمایا " راستوں پر بیٹھنے سے بچو "۔ لوگوں نے کہا حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کام کاج کے لئے وہ تو ضروری ہے۔ " آپ نے فرمایا اچھا تو راستوں کا حق ادا کرتے رہو "۔ انہوں نے کہا وہ کیا ؟ فرمایا " نیچی نگاہ رکھنا " کسی کو ایذاء نہ دینا، سلام کا جواب دینا، اچھی باتوں کی تعلیم کرنا، بری باتوں سے روکنا "۔ آپ فرماتے ہیں چھ چیزوں کے تم ضامن ہوجاؤ میں تمہارے لئے جنت کا ضامن ہوتا ہوں۔ بات کرتے ہوئے جھوٹ نہ بولو۔ امانت میں خیانت نہ کرو۔ وعدہ خلافی نہ کرو۔ نظر نیچی رکھو۔ ہاتھوں کو ظلم سے بچائے رکھو۔ اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرو۔ صحیح بخاری میں ہے جو شخص زبان اور شرمگاہ کو اللہ کے فرمان کے ماتحت رکھے۔ میں اس کے لئے جنت کا ضامن ہوں، عبیدہ کا قول ہے کہ جس چیز کا نتیجہ نافرمانی رب ہو، وہ کبیرہ گناہ ہے چونکہ نگاہ پڑنے کے بعد دل میں فساد کھڑا ہوتا ہے، اس لئے شرمگاہ کو بچانے کے لئے نظریں نیچی رکھنے کا فرمان ہوا۔ نظر بھی ابلیس کے تیروں میں سے ایک تیر ہے۔ پس زنا سے بچنا بھی ضروری ہے اور نگاہ نیچی رکھنا بھی ضروری ہے۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرو مگر اپنی بیویوں اور لونڈیوں سے "۔ محرمات کو نہ دیکھنے سے دل پاک ہوتا ہے اور دین صاف ہوتا ہے۔ جو لوگ اپنی نگاہ حرام چیزوں پر نہیں ڈالتے۔ اللہ ان کی آنکھوں میں نور بھر دیتا ہے۔ اور ان کے دل بھی نورانی کردیتا ہے۔ آپ فرماتے ہیں جس کی نظر کسی عورت کے حسن وجمال پر پڑجائے پھر وہ اپنی نگاہ ہٹالے۔ اللہ تعالیٰ اس کے بدلے ایک ایسی عبادت اسے عطا فرماتا ہے جس کی لذت وہ اپنے دل میں پاتا ہے۔ اس حدیث کی سندیں تو ضعیف ہیں مگر یہ رغبت دلانے کے بارے میں ہے۔ اور ایسی احادیث میں سند کی اتنی زیادہ دیکھ بھال نہیں ہوتی۔ طبرانی میں ہے کہ یا تو تم اپنی نگاہیں نیچی رکھو گے اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کروگے اور اپنے منہ سیدھے رکھو گے یا اللہ تعالیٰ تمہاری صورتیں بدل دے گا (اعاذنا اللہ من کل عذابہ) فرماتے ہیں۔ نظر ابلیسی تیروں میں سے ایک تیر ہے جو شخص اللہ کے خوف سے اپنی نگاہ روک رکھے، اللہ اس کے دل کے بھیدوں کو جانتا ہے۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں ابن آدم کے ذمے اس کا زنا کا حصہ لکھ دیا گیا ہے جسے وہ لا محالہ پالے گا، آنکھوں کا زنا دیکھنا ہے۔ زبان کا زنا بولنا ہے۔ کانوں کا زنا سننا ہے۔ ہاتھوں کا زنا تھامنا ہے۔ پیروں کا زنا چلنا ہے۔ دل خواہش تمنا اور آرزو کرتا ہے۔ پھر شرمگاہ تو سب کو سچا کردیتی ہے یا سب کو جھوٹا بنا دیتی ہے۔ (رواہ البخاری تعلیقا) اکثر سلف لڑکوں کو گھورا گھاری سے بھی منع کرتے تھے۔ اکثر ائمہ صوفیہ نے اس بارے میں بہت کچھ سختی کی ہے۔ اہل علم کی جماعت نے اس کو مطلق حرام کہا ہے اور بعض نے اسے کبیرہ گناہ فرمایا ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں ہر آنکھ قیامت کے دن روئے گی مگر وہ آنکھ جو اللہ کی حرام کردہ چیزوں کے دیکھنے سے بند رہے اور وہ آنکھ جو اللہ کی راہ میں جاگتی رہے اور وہ آنکھ جو اللہ کے خوف سے رودے۔ گو اس میں سے آنسو صرف مکھی کے سر کے برابر ہی نکلا ہو۔