اور ایسے لوگوں کو پاک دامنی اختیار کرنا چاہئے جو نکاح (کی استطاعت) نہیں پاتے یہاں تک کہ اللہ انہیں اپنے فضل سے غنی فرما دے، اور تمہارے زیردست (غلاموں اور باندیوں) میں سے جو مکاتب (کچھ مال کما کر دینے کی شرط پر آزاد) ہونا چاہیں تو انہیں مکاتب (مذکورہ شرط پر آزاد) کر دو اگر تم ان میں بھلائی جانتے ہو، اور تم (خود بھی) انہیں اللہ کے مال میں سے (آزاد ہونے کے لئے) دے دو جو اس نے تمہیں عطا فرمایا ہے، اور تم اپنی باندیوں کو دنیوی زندگی کا فائدہ حاصل کرنے کے لئے بدکاری پر مجبور نہ کرو جبکہ وہ پاک دامن (یا حفاطتِ نکاح میں) رہنا چاہتی ہیں، اور جو شخص انہیں مجبور کرے گا تو اللہ ان کے مجبور ہو جانے کے بعد (بھی) بڑا بخشنے والا مہربان ہے،
English Sahih:
But let them who find not [the means for] marriage abstain [from sexual relations] until Allah enriches them from His bounty. And those who seek a contract [for eventual emancipation] from among whom your right hands possess – then make a contract with them if you know there is within them goodness and give them from the wealth of Allah which He has given you. And do not compel your slave girls to prostitution, if they desire chastity, to seek [thereby] the temporary interests of worldly life. And if someone should compel them, then indeed, Allah is [to them], after their compulsion, Forgiving and Merciful.
1 Abul A'ala Maududi
اور جو نکاح کا موقع نہ پائیں انہیں چاہیے کہ عفت مآبی اختیار کریں، یہاں تک کہ اللہ اپنے فضل سے اُن کو غنی کر دے اور تمہارے مملوکوں میں سے جو مکاتبت کی درخواست کریں ان سے مکاتبت کر لو اگر تمہیں معلوم ہو کہ ان کے اندر بھلائی ہے، اور ان کو اُس مال میں سے دو جو اللہ نے تمہیں دیا ہے اور اپنی لونڈیوں کو ا پنے دنیوی فائدوں کی خاطر قحبہ گری پر مجبور نہ کرو جبکہ وہ خود پاکدامن رہنا چاہتی ہوں، اور جو کوئی اُن کو مجبور کرے تو اِس جبر کے بعد اللہ اُن کے لیے غفور و رحیم ہے
2 Ahmed Raza Khan
اور چاہیے کہ بچے رہیں وہ جو نکاح کا مقدور نہیں رکھتے یہاں تک کہ اللہ مقدور والا کردے اپنے فضل سے اور تمہارے ہاتھ کی مِلک باندی غلاموں میں سے جو یہ چاہیں کہ کچھ مال کمانے کی شرط پر انہیں آزادی لکھ دو تو لکھ دو اگر ان میں کچھ بھلائی جانو اور اس پر ان کی مدد کرو اللہ کے مال سے جو تم کو دیا اور مجبور نہ کرو اپنی کنیزوں کو بدکاری پر جب کہ وہ بچنا چاہیں تاکہ تم دنیوی زندگی کا کچھ مال چاہو اور جو انہیں مجبور کرے گا تو بیشک اللہ بعد اس کے کہ وہ مجبوری ہی کی حالت پر رہیں بخشنے والا مہربان ہے
3 Ahmed Ali
اور چاہیے کہ پاک دامن رہیں وہ جو نکاح کی توفیق نہیں رکھتے یہاں تک کہ الله انہیں اپنے فضل سے غنی کر دے اور تمہارے غلاموں میں سے جو لوگ مال دے کر آزادی کی تحریر چاہیں تو انہیں لکھ دو بشرطیکہ ان میں بہتری کے آثار پاؤ اور انہیں الله کے مال میں سے دو جو اس نے تمہیں دیا ہے اور تمہاری لونڈیاں جو پاک دامن رہنا چاہتی ہیں انہیں دنیا کی زندگی کے فائدہ کی غرض سے زنا پر مجبور نہ کرو اور جو انہیں مجبور کرے گا تو الله ان کے مجبور ہونے کے بعد بخشنے والا مہربان ہے
4 Ahsanul Bayan
اور ان لوگوں کو پاک دامن رہنا چاہیے جو اپنا نکاح کرنے کا مقدور نہیں رکھتے یہاں تک کہ اللہ تعالٰی انہیں اپنے فضل سے مالدار بنا دے، تمہارے غلاموں میں سے جو کوئی کچھ تمہیں دے کر آزادی کی تحریر کرانی چاہے تو تم ایسی تحریر انہیں کر دیا کرو اگر تم کو ان میں کوئی بھلائی نظر آتی ہو اور اللہ نے جو مال تمہیں دے رکھا ہے اس میں سے انہیں بھی دو، تمہاری جو لونڈیاں پاک دامن رہنا چاہتی ہیں انہیں دنیا کی زندگی کے فائدے کی غرض سے بدکاری پر مجبور نہ کرو اور جو انہیں مجبور کر دے تو اللہ تعالٰی ان پر جبر کے بعد بخش دینے والا اور مہربانی کرنے والا ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور جن کو بیاہ کا مقدور نہ ہو وہ پاک دامنی کو اختیار کئے رہیں یہاں تک کہ خدا ان کو اپنے فضل سے غنی کردے۔ اور جو غلام تم سے مکاتبت چاہیں اگر تم ان میں (صلاحیت اور) نیکی پاؤ تو ان سے مکاتبت کرلو۔ اور خدا نے جو مال تم کو بخشا ہے اس میں سے ان کو بھی دو۔ اور اپنی لونڈیوں کو اگر وہ پاک دامن رہنا چاہیں تو (بےشرمی سے) دنیاوی زندگی کے فوائد حاصل کرنے کے لئے بدکاری پر مجبور نہ کرنا۔ اور جو ان کو مجبور کرے گا تو ان (بیچاریوں) کے مجبور کئے جانے کے بعد خدا بخشنے والا مہربان ہے
6 Muhammad Junagarhi
اور ان لوگوں کو پاک دامن رہنا چاہیئے جو اپنا نکاح کرنے کا مقدور نہیں رکھتے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ انہیں اپنے فضل سے مالدار بنا دے، تمہارے غلاموں میں جو کوئی کچھ تمہیں دے کر آزادی کی تحریر کرانی چاہے تو تم ایسی تحریر انہیں کردیا کرو اگر تم کو ان میں کوئی بھلائی نظر آتی ہو۔ اور اللہ نے جو مال تمہیں دے رکھا ہے اس میں سے انہیں بھی دو، تمہاری جو لونڈیاں پاک دامن رہنا چاہتی ہیں انہیں دنیا کی زندگی کے فائدے کی غرض سے بدکاری پر مجبور نہ کرو اور جو انہیں مجبور کردے تو اللہ تعالیٰ ان پر جبر کے بعد بخشش دینے واﻻ اور مہربانی کرنے واﻻ ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور جو لوگ نکاح کرنے کی قدرت نہیں رکھتے انہیں چاہیے کہ عفت اور ضبط نفس سے کام لیں۔ یہاں تک کہ اللہ انہیں اپنے فضل سے غنی کر دے اور تمہارے مملوکہ غلاموں اور کنیزوں میں سے جو مکاتب بننے کے خواہشمند ہوں۔ تو اگر تمہیں ان میں کوئی بھلائی معلوم ہو تو ان سے مکاتبہ کرلو۔ اور تم اللہ کے مال میں سے انہیں عطا کرو اور اپنی جوان کنیزوں کو محض دنیوی رنگ کا کچھ سامان حاصل کرنے کیلئے بدکاری پر مجبور نہ کرو جبکہ وہ پاکدامن رہنا چاہتی ہوں اگر کوئی انہیں مجبور کرے تو بیشک ان کو مجبور کرنے کے بعد بھی اللہ بڑا بخشنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور جو لوگ نکاح کی وسعت نہیں رکھتے ہیں وہ بھی اپنی عفت کا تحفظ کریں یہاں تک کہ خدا اپنے فضل سے انہیں غنی بنا دے اور جو غلام و کنیز مکاتبت کے طلبگار ہیں ان میں خیر دیکھو تو ان سے مکاتبت کرلو بلکہ جو مال خدا نے تمہیں دے رکھا ہے اس میں سے کچھ انہیں بھی دے دو اور خبردار اپنی کنیزوں کو اگر وہ پاکدامنی کی خواہشمند ہیں تو زنا پر مجبور نہ کرنا کہ ان سے زندگانی دنیا کا فائدہ حاصل کرنا چاہو کہ جو بھی انہیں مجبور کرے گا خدا مجبوری کے بعد ان عورتوں کے حق میں بہت زیادہ بخشنے والا اور مہربان ہے
9 Tafsir Jalalayn
اور جن کو بیاہ کا مقدور نہ ہو وہ پاک دامنی کو اختیار کئے رہیں یہاں تک کہ خدا ان کو اپنے فضل سے غنی کر دے اور جو غلام تم سے مکاتبت چاہیں اگر تم ان میں (صلاحیت اور) نیکی پاؤ تو ان سے مکاتبت کرلو اور خدا نے جو مال تم کو بخشا ہے اس میں سے انکو بھی دو اور اپنی لونڈیوں کو اگر وہ پاک دامن رہنا چاہیں تو (بےشرمی سے) دنیاوی زندگی کے فوائد حاصل کرنے کے لئے بدکاری پر مجبور نہ کرنا اور جو ان کو مجبور کرے گا تو ان (بےچاریوں) کے مجبور کئے جانے کے بعد خدا بخشنے والا مہربان ہے
10 Tafsir as-Saadi
﴿ وَلْيَسْتَعْفِفِ الَّذِينَ لَا يَجِدُونَ نِكَاحًا حَتَّىٰ يُغْنِيَهُمُ اللّٰـهُ مِن فَضْلِهِ ﴾ ” اور ان لوگوں کو پاک دامن رہنا چاہیے جو نکاح کی طاقت نہیں رکھتے، یہاں تک کہ اللہ ان کو اپنے فضل سے غنی کر دے۔، ض یہ اس شخص کے لیے حکم ہے جو نکاح کرنے سے عاجز ہے۔ اللہ نے اس کو حکم دیا ہے کہ وہ پاک بازی کو اپنا شیوہ بنائے، حرام کاری میں پڑنے سے بچے اور ایسے اسباب اختیار کرے جو اسے حرام کاری سے بچائیں یعنی قلب کو ایسے خیالات سے بچائے رکھے جو حرام کاری میں پڑنے کی دعوت دیتے ہوں، نیز وہ حرام کاری سے محفوظ رہنے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس ارشاد پر عمل کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’اے نوجوانو ! تم میں سے جو کوئی نکاح کی طاقت رکھتا ہے وہ نکاح کرے اور جو کوئی نکاح کی طاقت نہیں رکھتا تو اسے چاہیے کہ وہ روزے رکھے کیونکہ روزہ شہوت کو ختم کرتا ہے۔ “ [صحیح البخاری، النکاح، باب قول النبی صلی اللہ علیه وسلم من استطاع منکم۔۔۔،ح :5065وصحیح مسلم، النکاح،باب استحباب النکاح لمن ثاقت۔۔۔،ح:1400] ﴿ لَّذِينَ لَا يَجِدُونَ نِكَاحًا ﴾ یعنی اپنی محتاجی یا اپنے مالکوں کی محتاجی یا مالکوں کے نکاح نہ کرنے کی وجہ سے اگر وہ نکاح کرنے کی قدرت نہیں رکھتے اور وہ اپنے نکاح کے لیے اپنے مالکوں کو مجبور بھی نہیں کرسکتے۔ یہ معنی مقدر اس معنی سے بہتر ہے جو بعض لوگوں نے مراد لیا ہے کہ“ جو لوگ نکاح کا مہر ادا کرنے کی طاقت نہیں رکھتے۔“ انہوں نے مضاف الیہ کو مضاف کا قائم مقام بنایا۔ مگر یہ معنی مراد لینے میں دو رکاوٹیں ہیں۔ (1) کلام میں حذف ماننا پڑے گا، جبکہ اصل عدم حذف ہے۔ (2) معنی کا اس شخص میں منحصر ہونا جس کی دو حالتیں ہوں، اپنے مال کی وجہ سے غنا کی حالت اور ناداری کی حالت۔ اس صورت میں غلام اور لونڈیاں اس سے نکل جاتی ہیں اور اسی طرح وہ بھی جن کا نکاح کرانا سر پرست کے ذمے ہے جیسا کہ ہم نے ذکر کیا۔ ﴿ حَتَّىٰ يُغْنِيَهُمُ اللّٰـهُ مِن فَضْلِهِ ﴾ اللہ تبارک و تعالیٰ نے پاک دامن شخص کے لیے غنا کا وعدہ کیا ہے، نیز یہ کہ وہ اس کے معاملے کو آسان کر دے گا اور اللہ تعالیٰ نے اس کو حکم دیا ہے کہ کشادگی کا انتظار کرے تاکہ موجود حالات اس پر گراں نہ گزریں۔ ﴿ وَالَّذِينَ يَبْتَغُونَ الْكِتَابَ مِمَّا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ فَكَاتِبُوهُمْ ﴾ یعنی تمہارے غلام اور لونڈیوں میں سے جو کوئی تم سے مکاتبت کا طلب گار ہو اور اپنے آپ کو خریدنا چاہے تو اس کی بات مانتے ہوئے اس سے مکاتبت کرلو ﴿ إِنْ عَلِمْتُمْ فِيهِمْ ﴾ ” اگر جانو تم ان میں۔‘‘ یعنی مکاتبت کے طلب گار غلاموں میں ﴿ خَيْرًا ﴾ ” بھلائی“ یعنی کمانے کی طاقت اور دین میں بھلائی، کیونکہ مکاتبت میں دو مصلحتوں کا حصول مقصود ہے۔ آزادی کی مصلحت اور اس معاوضے کی مصلحت، جو وہ اپنے نفس کی آزادی کے لیے خوچ کرتا ہے۔ بسا اوقات وہ جدوجہد کر کے مکاتبت کی مدت کے اندر اپنے آقا کو اتنا مال مہیا کردیتا ہے جو وہ غلامی میں رہتے ہوئے نہیں کرسکتا۔ اس لیے غلام کے لیے ایک بڑی منفعت کے حصول کے ساتھ ساتھ، اس مکاتبت میں آقا کو بھی نقصان نہیں پہنچتا۔ بنابریں اللہ تعالیٰ نے اس پہلو سے مکاتبت کا حکم دیا ہے، جو وجوب کا حکم ہے جیسا کہ ظاہر ہے۔ یا دوسرے قول کے مطابق یہ حکم استحباب کے طور پر۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی مکاتبت پر ان کی مدد کرنے کا حکم دیا ہے کیونکہ وہ اس کے محتاج ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے پاس کوئی مال نہیں، چنانچہ فرمایا : ﴿ وَآتُوهُم مِّن مَّالِ اللّٰـهِ الَّذِي آتَاكُمْ ﴾ ” اور تم ان کو اس مال میں سے دو جو اللہ نے تمہیں دیا ہے۔“ اس میں مکاتب کے آقا کا معاملہ بھی شامل ہے جس نے اس کے ساتھ مکاتبت کی ہے کہ وہ اس کی مکاتبت میں اس کو کچھ عطا کرے یا مکاتبت کی مقررہ رقم میں سے کچھ حصہ ساقط کر دے اور اللہ تعالیٰ نے دوسرے لوگوں کو بھی مکاتب کی مدد کرنے کا حکم دیا ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے مکاتبین کے لیے زکوٰۃ میں حصہ رکھ دیا ہے اور زکوٰۃ میں سے مکاتبین کو عطا کرنے کی ترغیب دی ہے۔ فرمایا : ﴿ مِّن مَّالِ اللّٰـهِ الَّذِي آتَاكُمْ ﴾ یعنی جس طرح، یہ مال درحقیقت اللہ کا مال ہے، اس مال کا تمہارے ہاتھوں میں ہونا تم پر اللہ تعالیٰ کی عنایت اور اس کا محض عطیہ ہے، اسی طرح تم بھی اللہ تعالیٰ کے بندوں کے ساتھ احسان کرو جس طرح اللہ تعالیٰ نے تم پر احسان کیا ہے۔ آیت کریمہ کا مفہوم مخالف یہ ہے کہ اگر غلام مکاتبت کا مطالبہ نہ کرے تو اس کے آقا کو حکم نہیں دیا جاسکتا کہ وہ اس کے ساتھ مکاتبت کی ابتدا کرے، جبکہ اس میں اسے کوئی بھلائی نظر نہ آئے، یا اسے معاملہ برعکس نظر آئے، یعنی وہ جانتا ہو کہ وہ کما نہیں سکتا اور اس طرح وہ لوگوں پر بوجھ بن کر ضائع ہوجائے گا۔ یا اسے یہ خوف ہو کہ جب بھی اس کو آزاد کردیا گیا اور اسے آزادی حاصل ہوگئی تو اسے فساد برپا کرنے کی قدرت حاصل ہوجائے گی تو ایسے غلام کے بارے میں اس کے آقا کو مکاتبت کا حکم نہیں دیا جاسکتا بلکہ اس کے برعکس اس کو مکاتبت سے روکا جائے گا، کیونکہ اس میں متذکرہ بالا خطرہ موجود ہے جس سے بچنا چاہیے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ وَلَا تُكْرِهُوا فَتَيَاتِكُمْ ﴾ ” اور نہ مجبور کرو تم اپنی لونڈیوں کو“ ﴿ عَلَى الْبِغَاءِ ﴾ ” زنا کار بننے پر“ ﴿ إِنْ أَرَدْنَ تَحَصُّنًا﴾ ” اگر وہ پاک دامن رہنا چاہیں۔“ اس لیے کہ اس حالت کے سوا کسی حالت میں اسے مجبور کرنے کا تصور نہیں کیا جاسکتا اور اگر وہ پاک دامن رہنا نہ چاہے تو اس صورت میں وہ بدکار ہے اور اس کے آقا پر واجب ہے کہ وہ اس کو اس بدکاری سے روک دے۔ اللہ تعالیٰ نے لونڈیوں کو بدکاری پر مجبور کرنے سے اس لیے روکا ہے کہ جاہلیت میں لونڈیوں کو بدکاری کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ آقا اجرت کی خاطر اپنی لونڈی کو بدکاری پر مجبور کرتا تھا، اس لیے فرمایا : ﴿ لِّتَبْتَغُوا عَرَضَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ﴾ ” تاکہ تم تلاش کرو دنیا کی زندگی کا سامان۔“ پس تمہارے لیے یہ مناسب نہیں کہ تمہاری لونڈیاں تم سے بہتر اور پاک باز ہوں اور تم صرف دنیا کے مال و متاع کی خاطر ان کے ساتھ یہ سلوک کرو۔ دنیا کا مال بہت قلیل ہے وہ سامنے آتا ہے، پھر ختم ہوجاتا ہے۔ تمہاری کمائی تمہاری پاکیزگی لطافت اور مروت ہے۔۔۔ آخرت کے ثواب و عقاب سے قطع نظر۔۔۔۔ یہ اس تھوڑے سے سامان دنیا کمانے سے کہیں بہتر ہے جو تمہارے رذالت اور خساست کے کمانے سے حاصل ہوتا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو توبہ کی طرف بلایا جن سے اپنی لونڈیوں پر جبر کرنے کا یہ گناہ سر زد ہوا، چنانچہ فرمایا : ﴿ وَمَن يُكْرِههُّنَّ فَإِنَّ اللّٰـهَ مِن بَعْدِ إِكْرَاهِهِنَّ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴾ ” اور جو ان کو مجبور کرے گا تو اللہ ان کے مجبور کرنے کے بعد غفور رحیم ہے۔“ یعنی اسے اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ کرنی چاہیے اور ان تمام گناہوں کو چھوڑ دینا چاہیے جو اللہ تعالیٰ کی ناراضی کا باعث بنتے ہیں۔ جب وہ ان تمام گناہوں سے توبہ کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں کو بخش دے گا اور اس پر اسی طرح رحم فرمائے گا جس طرح تائب نے اپنے نفس کو عذاب سے بچا کر اپنے آپ پر رحم کیا اور جس طرح اس نے اپنی لونڈی کو ایسے فعل پر، جو اس کے لیے ضرررساں تھا، مجبور نہ کر کے اس پر رحم کیا۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur jinn logon ko nikah kay mawaqeh moyassar naa hon , woh pak damani kay sath rahen , yahan tak kay Allah apney fazal say unhen bey niaz kerday . aur tumhari milkiyat kay ghulam baandiyon mein say jo makatibat ka moahida kerna chahen , agar unn mein bhalai dekho to unn say makatibat ka moahida kerliya kero , aur ( musalmano ! ) Allah ney tumhen jo maal dey rakha hai , uss mein say aesay ghulam baandiyon ko bhi diya kero , aur apni baandiyon ko dunyawi zindagi ka saz-o-saman hasil kernay kay liye bad-kaari per majboor naa kero jabkay woh pak damani chahti hon . aur jo koi unhen majboor keray ga to unn ko majboor kernay kay baad Allah ( unn baandiyon ko ) boht bakhshney wala , bara meharban hai .