Skip to main content

اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا بِاللّٰهِ وَرَسُوْلِهٖ وَاِذَا كَانُوْا مَعَهٗ عَلٰۤى اَمْرٍ جَامِعٍ لَّمْ يَذْهَبُوْا حَتّٰى يَسْتَأْذِنُوْهُ ۗ اِنَّ الَّذِيْنَ يَسْتَـأْذِنُوْنَكَ اُولٰۤٮِٕكَ الَّذِيْنَ يُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَرَسُوْلِهٖ ۚ فَاِذَا اسْتَأْذَنُوْكَ لِبَعْضِ شَأْنِهِمْ فَأْذَنْ لِّمَنْ شِئْتَ مِنْهُمْ وَاسْتَغْفِرْ لَهُمُ اللّٰهَۗ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ

Only
إِنَّمَا
بیشک
the believers
ٱلْمُؤْمِنُونَ
مومن
(are) those who
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ ہیں
believe
ءَامَنُوا۟
جو ایمان لائے
in Allah
بِٱللَّهِ
اللہ کے ساتھ
and His Messenger
وَرَسُولِهِۦ
اور اس کے رسول کے ساتھ
and when
وَإِذَا
اور جب
they are
كَانُوا۟
وہ ہوتے ہیں
with him
مَعَهُۥ
اس کے ساتھ
for
عَلَىٰٓ
پر
a matter
أَمْرٍ
کسی کام (پر)
(of) collective action
جَامِعٍ
اجتماعی۔ اہم
not
لَّمْ
نہیں
they go
يَذْهَبُوا۟
وہ جاتے
until
حَتَّىٰ
یہاں تک کہ
they (have) asked his permission
يَسْتَـْٔذِنُوهُۚ
اجازت لے لیں آپ سے
Indeed
إِنَّ
بیشک
those who
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
ask your permission
يَسْتَـْٔذِنُونَكَ
جو اجازت مانگتے ہیں آپ سے
those
أُو۟لَٰٓئِكَ
یہی وہ
[those who]
ٱلَّذِينَ
لوگ ہیں
believe
يُؤْمِنُونَ
جو ایمان لاتے ہیں
in Allah
بِٱللَّهِ
اللہ پر
and His Messenger
وَرَسُولِهِۦۚ
اور اس کے رسول پر
So when
فَإِذَا
پھر جب
they ask your permission
ٱسْتَـْٔذَنُوكَ
وہ اجازت مانگیں آپ سے
for some
لِبَعْضِ
اپنے بعض
affair of theirs
شَأْنِهِمْ
کام کے لیے
then give permission
فَأْذَن
تو اجازت دے دو
to whom
لِّمَن
جس کے لیے
you will
شِئْتَ
چاہو تم
among them
مِنْهُمْ
ان میں سے
and ask forgiveness
وَٱسْتَغْفِرْ
اور بخشش مانگو
for them
لَهُمُ
ان کے لیے
(of) Allah
ٱللَّهَۚ
اللہ تعالیٰ (سے )
Indeed
إِنَّ
بیشک
Allah
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
(is) Oft-Forgiving
غَفُورٌ
غفور
Most Merciful
رَّحِيمٌ
رحیم ہے

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

مومن تو اصل میں وہی ہیں جو اللہ اور اُس کے رسول کو دل سے مانیں اور جب کسی اجتماعی کام کے موقع پر رسولؐ کے ساتھ ہوں تو اُس سے اجازت لیے بغیر نہ جائیں جو لوگ تم سے اجازت مانگتے ہیں وہی اللہ اور رسول کے ماننے والے ہیں، پس جب وہ اپنے کسی کام سے اجازت مانگیں تو جسے تم چاہو اجازت دے دیا کرو اور ایسے لوگوں کے حق میں اللہ سے دعائے مغفرت کیا کرو، اللہ یقیناً غفور و رحیم ہے

English Sahih:

The believers are only those who believe in Allah and His Messenger and, when they are [meeting] with him for a matter of common interest, do not depart until they have asked his permission. Indeed, those who ask your permission, [O Muhammad] – those are the ones who believe in Allah and His Messenger. So when they ask your permission due to something of their affairs, then give permission to whom you will among them and ask forgiveness for them of Allah. Indeed, Allah is Forgiving and Merciful.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

مومن تو اصل میں وہی ہیں جو اللہ اور اُس کے رسول کو دل سے مانیں اور جب کسی اجتماعی کام کے موقع پر رسولؐ کے ساتھ ہوں تو اُس سے اجازت لیے بغیر نہ جائیں جو لوگ تم سے اجازت مانگتے ہیں وہی اللہ اور رسول کے ماننے والے ہیں، پس جب وہ اپنے کسی کام سے اجازت مانگیں تو جسے تم چاہو اجازت دے دیا کرو اور ایسے لوگوں کے حق میں اللہ سے دعائے مغفرت کیا کرو، اللہ یقیناً غفور و رحیم ہے

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

ایمان والے تو وہی ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر یقین لائے اور جب رسول کے پاس کسی ایسے کام میں حاضر ہوئے ہوں جس کے لیے جمع کیے گئے ہوں تو نہ جائیں جب تک ان سے اجازت نہ لے لیں وہ جو تم سے اجازت مانگتے ہیں وہی ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاتے ہیں پھر جب وہ تم سے اجازت مانگیں اپنے کسی کام کے لیے تو ان میں جسے تم چاہو اجازت دے دو اور ان کے لیے اللہ سے معافی مانگو بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے،

احمد علی Ahmed Ali

مومن تو وہی ہیں جو الله اور اس کے رسول پر ایمان لائے ہیں اور جب وہ اس کے ساتھ کسی جمع ہونے کے کام میں ہوتے ہیں تو چلے نہیں جاتے جب تک اس سے اجازت نہ لیں جو لوگ تجھ سے اجازت لیتے ہیں وہی ہیں جوالله اور اس کے رسول پرایمان لائے ہیں پھر جب تجھ سے اپنے کسی کام کے لیے اجازت مانگیں تو ان میں سے جسے تو چاہے عزت دے اور ان کے لیے الله سے بخشش کی دعا کر الله بخشنے والا نہایت رحم والا ہے

أحسن البيان Ahsanul Bayan

با ایمان لوگ تو وہی ہیں جو اللہ تعالٰی پر اور اس کے رسول پر یقین رکھتے ہیں اور جب ایسے معاملہ میں جس میں لوگوں کے جمع ہونے کی ضرورت ہوتی ہے نبی کے ساتھ ہوتے ہیں توجب تک آپ سے اجازت نہ لیں نہیں جاتے۔ جو لوگ ایسے موقع پر آپ سے اجازت لے لیتے ہیں حقیقت میں یہی ہیں جو اللہ تعالٰی پر اور اس کے رسول پر ایمان لا چکے ہیں (١) پس جب ایسے لوگ آپ سے اپنے کسی کام کے لئے اجازت طلب کریں تو آپ ان میں سے جسے چاہیں اجازت دے دیں اور ان کے لئے اللہ تعالٰی سے بخشش کی دعا مانگیں، بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔

٦٢۔١ یعنی جمعہ وعیدین کے اجتماعات میں یا داخلی و بیرونی مسئلے پر مشاورت کے لئے بلائے گئے اجلاس میں اہل ایمان تو حاضر ہوتے ہیں، اسی طرح اگر وہ شرکت سے معذور ہوتے ہیں تو اجازت طلب کرتے ہیں۔ جس کا مطلب دوسرے لفظوں میں یہ ہوا کہ منافقین ایسے اجتماعات میں شرکت سے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگنے سے گریز کرتے ہیں۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

مومن تو وہ ہیں جو خدا پر اور اس کے رسول پر ایمان لائے اور جب کبھی ایسے کام کے لئے جو جمع ہو کر کرنے کا ہو پیغمبر خدا کے پاس جمع ہوں تو ان سے اجازت لئے بغیر چلے نہیں جاتے۔ اے پیغمبر جو لوگ تم سے اجازت حاصل کرتے ہیں وہی خدا پر اور اس کے رسول پر ایمان رکھتے ہیں۔ سو جب یہ لوگ تم سے کسی کام کے لئے اجازت مانگا کریں تو ان میں سے جسے چاہا کرو اجازت دے دیا کرو اور ان کے لئے خدا سے بخششیں مانگا کرو۔ کچھ شک نہیں کہ خدا بخشنے والا مہربان ہے

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

باایمان لوگ تو وہی ہیں جو اللہ تعالیٰ پر اور اس کے رسول پر یقین رکھتے ہیں اور جب ایسے معاملہ میں جس میں لوگوں کے جمع ہونے کی ضرورت ہوتی ہے نبی کے ساتھ ہوتے ہیں تو جب تک آپ سے اجازت نہ لیں کہیں نہیں جاتے۔ جو لوگ ایسے موقع پر آپ سے اجازت لے لیتے ہیں حقیقت میں یہی ہیں وه جو اللہ تعالیٰ پر اور اس کے رسول پر ایمان ﻻچکے ہیں۔ پس جب ایسے لوگ آپ سے اپنے کسی کام کے لئے اجازت طلب کریں تو آپ ان میں سے جسے چاہیں اجازت دے دیں اور ان کے لئے اللہ تعالیٰ سے بخشش کی دعا مانگیں، بےشک اللہ بخشنے واﻻ مہربان ہے

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

مؤمن تو صرف وہ لوگ ہیں جو اللہ اور اس کے رسول(ص) پر ایمان رکھتے ہیں اور جب کسی اجتماعی معاملہ میں رسول کے ساتھ ہوتے ہیں تو جب تک آپ سے اجازت نہیں لیتے کہیں نہیں جاتے۔ بےشک جو لوگ آپ سے اجازت مانگتے ہیں وہی اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتے ہیں۔ پس جب وہ آپ سے اپنے کسی کام کیلئے اجازت مانگیں تو آپ ان میں سے جسے چاہیں اجازت دے دیں اور ان کیلئے اللہ سے مغفرت طلب کریں۔ بیشک اللہ بڑا بخشنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

مومنین صرف وہ افراد ہیں جو خدا اور رسول پر ایمان رکھتے ہوں اور جب کسی اجتماعی کام میں مصروف ہوں تو اس وقت تک کہیں نہ جائیں جب تک اجازت حاصل نہ ہوجائے بیشک جو لوگ آپ سے اجازت حاصل کرتے ہیں وہی اللہ اور رسول پر ایمان رکھتے ہیں لہذا جب آپ سے کسی خاص حالت کے لئے اجازت طلب کریں تو آپ جس کو چاہیں اجازت دے دیں اور ان کے حق میں اللہ سے استغفار بھی کریں کہ اللہ بڑا غفور اور رحیم ہے

طاہر القادری Tahir ul Qadri

ایمان والے تو وہی لوگ ہیں جو اللہ پر اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایمان لے آئے ہیں اور جب وہ آپ کے ساتھ کسی ایسے (اجتماعی) کام پر حاضر ہوں جو (لوگوں کو) یکجا کرنے والا ہو تو وہاں سے چلے نہ جا ئیں (یعنی امت میں اجتماعیت اور وحدت پیدا کرنے کے عمل میں دل جمعی سے شریک ہوں) جب تک کہ وہ (کسی خاص عذر کے باعث) آپ سے اجازت نہ لے لیں، (اے رسولِ معظّم!) بیشک جو لوگ (آپ ہی کو حاکم اور مَرجَع سمجھ کر) آپ سے اجازت طلب کرتے ہیں وہی لوگ اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایمان رکھنے والے ہیں، پھر جب وہ آپ سے اپنے کسی کام کے لئے (جانے کی) اجازت چاہیں تو آپ (حاکم و مختار ہیں) ان میں سے جسے چاہیں اجازت مرحمت فرما دیں اور ان کے لئے (اپنی مجلس سے اجازت لے کر جانے پر بھی) اللہ سے بخشش مانگیں (کہ کہیں اتنی بات پر بھی گرفت نہ ہو جائے)، بیشک اللہ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

رخصت پر بھی اجازت مانگو
اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو ایک ادب اور بھی سکھاتا ہے کہ جیسے آتے ہوئے اجازت مانگ کر آتے ہو ایسے جانے کے وقت بھی میرے نبی سے اجازت مانگ کر جاؤ۔ خصوصا ایسے وقت جب کہ مجمع ہو اور کسی ضروری امر پر مجلس ہوئی ہو مثلا نماز جمعہ ہے یا نماز عید ہے یا جماعت ہے یا کوئی مجلس شوری ہم تو ایسے موقعوں پر جب تک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اجازت نہ لے لو ہرگز ادھر ادھر نہ جاؤ مومن کامل کی ایک نشانی یہ بھی ہے۔ پھر اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فرمایا کہ جب یہ اپنے کسی ضروری کام کے لئے آپ سے اجازت چاہیں تو آپ ان میں سے جسم چاہیں اجازت دے دیا کریں اور ان کے لئے طلب بخشش کی دعائیں بھی کرتے رہیں۔ ابو داؤد وغیرہ میں ہے جب تم میں سے کوئی کسی مجلس میں جائے تو اہل مجلس کو سلام کرلیا کرے اور جب وہاں سے آنا چاہے تو بھی سلام کر لیاکرے آخری دفعہ کا سلام پہلی مرتبہ کے سلام سے کچھ کم نہیں ہے۔ یہ حدیث ترمذی میں بھی ہے اور امام صاحب نے اسے حسن فرمایا ہے۔