قَالَ فِرْعَوْنُ وَمَا رَبُّ الْعٰلَمِيْنَۗ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
فرعون نے کہا "اور یہ رب العالمین کیا ہوتا ہے؟"
English Sahih:
Said Pharaoh, "And what is the Lord of the worlds?"
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
فرعون نے کہا "اور یہ رب العالمین کیا ہوتا ہے؟"
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
فرعون بولا اور سارے جہان کا رب کیا ہے
احمد علی Ahmed Ali
فرعون نے کہا رب العالمین کیا چیز ہے
أحسن البيان Ahsanul Bayan
فرعون نے کہا رب العالمین کیا (چیز) ہے؟ (١)
٢٣۔١ یہ اس نے بطور دریافت کے نہیں، بلکہ جواب کے طور پر کہا، کیونکہ اس کا دعویٰ تو یہ تھا (مَا عَلِمْتُ لَکُمْ مِّنْ اِلٰہِ غَیْرِیْ) (وَقَالَ فِرْعَوْنُ يٰٓاَيُّهَا الْمَلَاُ مَا عَلِمْتُ لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَيْرِيْ ۚ فَاَوْقِدْ لِيْ يٰهَامٰنُ عَلَي الطِّيْنِ فَاجْعَلْ لِّيْ صَرْحًا لَّعَلِّيْٓ اَطَّلِــعُ اِلٰٓى اِلٰهِ مُوْسٰي ۙ وَاِنِّىْ لَاَظُنُّهٗ مِنَ الْكٰذِبِيْنَ) 28۔ القصص;38) ' میں اپنے سوا تمہارے لئے کوئی اور معبود جانتا ہی نہیں '
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
فرعون نے کہا کہ تمام جہان مالک کیا
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
فرعون نے کہا رب العالمین کیا (چیز) ہے؟
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
فرعون نے کہا اور یہ رب العالمین کیا چیز ہے۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
فرعون نے کہا کہ یہ ربّ العالمین کیا چیز ہے
طاہر القادری Tahir ul Qadri
فرعون نے کہا: سارے جہانوں کا پروردگار کیا چیز ہے،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
چونکہ فرعون نے اپنی رعیت کو بہکا رکھا تھا اور انیں یقین دلایا تھا کہ معبود اور رب صرف میں ہی ہوں میرے سوا کوئی نہیں اس لیے ان سب کا عقیدہ یہ تھا۔ جب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ میں رب العالمین کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہوں تو اس نے کہا کہ رب العالمین ہے کیا چیز ؟ مقصد یہی تھا کہ میرے سوا کوئی رب ہے ہی نہیں تو جو کہہ رہا ہے محض غلط ہے۔ چناچہ اور آیت میں ہے کہ اس نے پوچھا آیت (فمن ربکما یا موسیٰ ) موسیٰ تم دونوں کا رب کون ہے ؟ اس کے جواب میں کلیم اللہ نے فرمایا جس نے ہر ایک کی پیدائش کی ہے اور جو سب کا ہادی ہے۔ یہاں پر یہ یاد رہے کہ بعض منطقیوں نے یہاں ٹھوکر کھائی ہے اور کہا ہے کہ فرعون کا سوال اللہ کی ماہیت سے تھا یہ محض غلط ہے اس لئے کہ ماہیت کو تو جب پوچھتا جب کہ پہلے وجود کا قائل ہوتا۔ وہ تو سرے سے اللہ کے وجود کا منکر تھا۔ اپنے اسی عقیدے کو ظاہر کرتا تھا اور ہر ایک ایک کو یہ عقیدہ گھونٹ گھونٹ کر پلا رہا تھا گو اس کے خلاف دلائل وبراہین اس کے سامنے کھل گئے تھیں۔ پس اس کے اس سوال پر کہ رب العالمین کون ہے ؟ حضرت کلیم اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا کہ وہ جو سب کا خالق ہے، سب کا مالک ہے، سب پر قادر ہے یکتا ہے اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں۔ عالم علوی آسمان اور اس کی مخلوق عالم سفلی زمین اور اسکی کائنات اب اسی کی پیدا کی ہوئی ہے۔ ان کے درمیان کی چیزیں ہوا پرندہ وغیرہ سب اس کے سامنے ہیں اور اس کے عبادت گزار ہیں۔ اگر تمہارے دل یقین کی دولت سے محروم نہیں اگر تمہاری نگاہیں روشن ہیں تو رب العالمین کے یہ اوصاف اس کی ذات کے ماننے کے لئے کافی ہیں۔ یہ سن کر فرعون سے چونکہ کوئی جواب نہ بن سکا اس لئے بات کو مذاق میں ڈالنے کے لیے لوگوں کو اپنے سکھائے بتائے ہوئے عقیدے پر جمانے کے لیے انکی طرف دیکھ کر کہنے لگا لو اور سنو یہ میرے سوا کسی اور کو ہی اللہ مانتا ہے ؟ تعجب کی بات ہے۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اسکی اس بےالتفاتی سے گھبرائے نہیں اور وجود اللہ کے دلائل بیان کرنے شروع کردیئے کہ وہ تم سب کا اور تمہارے اگلوں کا مالک اور پروردگار ہے۔ آج اگر تم فرعون کو اللہ مانتے ہو تو ذرا اسے تو سوچو کہ فرعون سے پہلے جہان والوں کا اللہ کون تھا ؟ اس کے وجود سے پہلے آسمان و زمین کا وجود تھا تو ان کا موجد کون تھا ؟ بس وہی میرا رب ہے وہی تمام جہانوں کا رب ہے اسی کا بھیجا ہوا ہوں میں۔ فرعون دلائل کی تاب نہ لاسکا کوئی جواب بن نہ پڑا تو کہنے لگا اسے چھوڑو یہ تو کوئی پاگل آدمی ہے۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو میرے سوا کسی اور کو رب کیوں مانتا۔ کلیم اللہ نے پھر بھی اپنی دلیلوں کو جاری رکھا۔ اس کے لغو کلام سے بےتعلق ہو کر فرمانے لگے کہ سنو میرا اللہ مشرق ومغرب کا مالک ہے اور وہی میرا رب ہے۔ وہ سورج چاند ستارے مشرق سے چڑھاتا ہے۔ مغرب کی طرف اتارتا ہے اگر فرعون اپنی الوہیت کے دعوے میں سچا ہے تو ذرا ایک دن اس کا خلاف کرکے دکھا دے یعنی انہیں مغرب سے نکالے اور مشرق کو لے جائے یہ بات خلیل (علیہ السلام) نے اپنے زمانے کے بادشاہ سے بوقت مناظرہ کہی تھی پہلے تو اللہ کا وصف بیان کیا کہ وہ جلاتا مارتا ہے لیکن اس بیوقوف نے جب کہ اس وصف کا اللہ کیساتھ مختص ہونے سے انکار کردیا اور کہنے لگا یہ تو میں بھی کرسکتا ہوں آپ نے باوجود اسی دلیل میں بہت سی گنجائش ہونے کے اس سے بھی واضح دلیل اس کے سامنے رکھی کہ اچھا میرا رب مشرق سے سورج نکالتا ہے تو اسے مغرب سے نکال اب تو اسکے حواس گم ہوگئے۔ اسی طرح حضرت موسیٰ ٰعلیہ السلام کی زبانی تابڑ توڑ ایسی واضح اور روشن دلیلیں سن کر فرعون کے اوسان خطا ہوگئے وہ سمجھ گیا کہ اگر ایک میں نے نہ مانا تو کیا ؟ یہ واضح دلیلیں ان سب لوگوں پر اثر کرجائیں گی اس لئے اب اپنی قوت کو کام میں لانے کا ارادہ کیا اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو ڈرانے دھمکانے لگا جیسے آگے آرہا ہے۔