جو نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور وہی ہیں جو آخرت پر (بھی) یقین رکھتے ہیں،
English Sahih:
Who establish prayer and give Zakah, and of the Hereafter they are certain [in faith].
1 Abul A'ala Maududi
جو نماز قائم کرتے اور زکوٰۃ دیتے ہیں، اور پھر وہ ایسے لوگ ہیں جو آخرت پر پورا یقین رکھتے ہیں
2 Ahmed Raza Khan
وہ جو نماز برپا رکھتے ہیں اور زکوٰة دیتے ہیں اور وہ آخرت پر یقین رکھتے ہیں،
3 Ahmed Ali
جو نماز ادا کرتے ہیں اور زکوةٰ دیتے ہیں اور وہ آخرت پر یقین رکھتے ہیں
4 Ahsanul Bayan
جو نماز قائم کرتے ہیں اور زکوۃ ادا کرتے ہیں اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں (١)۔
٣۔١ یہ مضمون متعدد جگہ گزر چکا ہے کہ قرآن کریم ویسے تو پوری نسل انسانی کی ہدایت کے لئے نازل ہوا ہے لیکن اس سے حقیقتاً راہ یاب وہی ہونگے جو ہدایت کے طالب ہونگے، جو لوگ اپنے دل اور دماغ کی کھڑکیوں کو حق کے دیکھنے اور سننے سے بند یا اپنے دلوں کو گناہوں کی تاریکیوں سے مسخ کرلیں گے، قرآن انہیں کس طرح سیدھی راہ پر لگا سکتا ہے، ان کی مثال اندھوں کی طرح ہے جو سورج کی روشنی سے فیض یاب نہیں ہو سکتے، درآں حالیکہ سورج کی روشنی پورے عالم کی درخشانی کا سبب ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
وہ جو نماز پڑھتے اور زکوٰة دیتے اور آخرت کا یقین رکھتے ہیں
6 Muhammad Junagarhi
جو نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰة ادا کرتے ہیں اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
جو نماز پڑھتے اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
جو نماز قائم کرتے ہیں زکوِٰ ا دا کرتے ہیں اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں
9 Tafsir Jalalayn
وہ جو نماز پڑھتے اور زکوٰۃ دیتے اور وہ آخرت کا یقین رکھتے ہیں
10 Tafsir as-Saadi
اور اسی لئے اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کی صفات بیان کرتے ہوئے فرمایا : ﴿ لَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلَاةَ ﴾ ” جو نما زقائم کرتے ہیں۔“ یعنی جو فرض اور نفل نماز ادا کرتے ہیں، اس کے تمام ظاہری ارکان، شرائط، واجبات اور مستحباب کا پورا پورا خیال رکھتے ہیں نیز اس کے افعال باطنہ کا بھی خیال رکھتے ہیں اور افعال باطنہ سے مراد خشوع ہے جو کہ نما زکی روح اور اس کا لب لباب ہے جو اللہ کی قربت کے استحضار اور نمازی کا نماز کے اندر قراءت اور تسبیحات اور رکوع و سجود اور دیگر افعال میں تدبر و تفکر سے حاصل ہوتا ہے۔ ﴿ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ ﴾ ” اور (مستحق لوگوں کو) زکوٰۃ ادا کرتے ہیں۔“ ﴿ وَهُم بِالْآخِرَةِ هُمْ يُوقِنُونَ ﴾ ” اور وہ آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔“ یعنی ان کے ایمان کی یہ کیفیت ہے کہ وہ درجۂ یقین تک پہنچا ہوا ہے۔ یقین سے مراد علم کا مل ہے جو قلب کی گہرائیوں میں اتر کر عمل کی دعوت دیتا ہے۔ آخرت پر ان کا یقین تقاضا کرتا ہے کہ وہ اس کے حصول کے لئے پوری کوشش کریں، عذاب کے اسباب اور عقاب کے موجبات سے بچیں اور یہ ہر بھلائی کی بنیا دہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
jo namaz qaeem kertay hain , aur zakat ada kertay hain . aur wohi hain jo aakhirat per yaqeen rakhtay hain .