Skip to main content

فَاَصْبَحَ فِى الْمَدِيْنَةِ خَاۤٮِٕفًا يَّتَرَقَّبُ فَاِذَا الَّذِى اسْتَـنْصَرَهٗ بِالْاَمْسِ يَسْتَصْرِخُهٗ ۗ قَالَ لَهٗ مُوْسٰۤى اِنَّكَ لَـغَوِىٌّ مُّبِيْنٌ

In the morning he was
فَأَصْبَحَ
تو صبح کی
in
فِى
میں
the city
ٱلْمَدِينَةِ
شہر (میں)
fearful
خَآئِفًا
ڈرتے ہوئے
(and) was vigilant
يَتَرَقَّبُ
خبر لیتے ہوئے
when behold!
فَإِذَا
پھر اچانک
The one who
ٱلَّذِى
وہ شخص
sought his help
ٱسْتَنصَرَهُۥ
جس نے مدد مانگی تھی اس سے
the previous day
بِٱلْأَمْسِ
کل
cried out to him for help
يَسْتَصْرِخُهُۥۚ
پکار رہا تھا اس کو
Said
قَالَ
کہا
to him
لَهُۥ
اس کو
Musa
مُوسَىٰٓ
موسیٰ نے
"Indeed you
إِنَّكَ
بیشک تو
(are) surely a deviator
لَغَوِىٌّ
البتہ گمراہ ہے/ بہکا ہوا ہے
clear"
مُّبِينٌ
کھلم کھلا

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

دُوسرے روز وہ صبح سویرے ڈرتا اور ہر طرف سے خطرہ بھانپتا ہوا شہر میں جا رہا تھا کہ یکایک کیا دیکھتا ہے کہ وہی شخص جس نے کل اسے مدد کے لیے پکارا تھا آج پھر اسے پکار رہا ہے موسیٰؑ نے کہا "تُو تو بڑا ہی بہکا ہُوا آدمی ہے"

English Sahih:

And he became inside the city fearful and anticipating [exposure], when suddenly the one who sought his help the previous day cried out to him [once again]. Moses said to him, "Indeed, you are an evident, [persistent] deviator."

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

دُوسرے روز وہ صبح سویرے ڈرتا اور ہر طرف سے خطرہ بھانپتا ہوا شہر میں جا رہا تھا کہ یکایک کیا دیکھتا ہے کہ وہی شخص جس نے کل اسے مدد کے لیے پکارا تھا آج پھر اسے پکار رہا ہے موسیٰؑ نے کہا "تُو تو بڑا ہی بہکا ہُوا آدمی ہے"

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

تو صبح کی، اس شہر میں ڈرتے ہوئے اس انتظار میں کہ کیا ہوتا ہے جبھی دیکھا کہ وہ جس نے کل ان سے مدد چاہی تھی فریاد کررہا ہے موسیٰ نے اس سے فرمایا بیشک تو کھلا گمراہ ہے

احمد علی Ahmed Ali

پھر شہر میں ڈرتا انتظار کرتا ہوا صبح کو گیا پھر وہی شخص جس نے کل اس سے مدد مانگی تھی اسے پکار رہا ہے موسیٰ نے اس سے کہا کہ بے شک تو صریح گمراہ ہے

أحسن البيان Ahsanul Bayan

صبح ہی صبح ڈرتے (١) اندیشہ کی حالت میں خبریں لینے شہر میں گئے، کہ اچانک وہی شخص جس نے کل ان سے مدد طلب کی تھی ان سے فریاد کر رہا ہے۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے اس سے کہا کہ اس میں شک نہیں تو تو صریح بےراہ ہے (٢)

١٨۔١خائفا کے معنی ڈرتے ہوئے، ادھر ادھر جھانکتے اور اپنے بارے میں اندیشوں میں مبتلا۔
١٨۔٢ یعنی حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اس کو ڈانٹا کہ تو کل بھی لڑتا ہوا پایا گیا تھا اور آج پھر تو کسی سے دست بہ گریبان ہے، تو صریح بےراہ، یعنی جھگڑالو ہے۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

الغرض صبح کے وقت شہر میں ڈرتے ڈرتے داخل ہوئے کہ دیکھیں (کیا ہوتا ہے) تو ناگہاں وہی شخص جس نے کل اُن سے مدد مانگی تھی پھر اُن کو پکار رہا ہے۔ موسٰی نے اس سے کہا کہ تُو تو صریح گمراہ ہے

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

صبح ہی صبح ڈرتے اندیشہ کی حالت میں خبریں لینے کو شہر میں گئے، کہ اچانک وہی شخص جس نے کل ان سے مدد طلب کی تھی ان سے فریاد کر رہا ہے۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے اس سے کہا کہ اس میں شک نہیں تو تو صریح بے راه ہے

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

پھر موسیٰ نے شہر میں اس حال میں صبح کی کہ وہ خوف زدہ اور منتظر تھا (کہ کیا ہوتا ہے؟) کہ اچانک دیکھا کہ وہی شخص جس نے کل اس سے مدد طلب کی تھی (آج پھر چیخ کر( اس کو مدد کیلئے پکار رہا ہے موسیٰ نے اس سے کہا کہ تو کھلا ہوا بد راہ ہے۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

پھر صبح کے وقت موسٰی شہر میں داخل ہوئے تو خوفزدہ اور حالات کی نگرانی کرتے ہوئے کہ اچانک دیکھا کہ جس نے کل مدد کے لئے پکارا تھا وہ پھر فریاد کررہا ہے موسٰی نے کہا کہ یقینا تو کھنَا ہوا گمراہ ہے

طاہر القادری Tahir ul Qadri

پس موسٰی (علیہ السلام) نے اس شہر میں ڈرتے ہوئے صبح کی اس انتظار میں (کہ اب کیا ہوگا؟) تو دفعتًہ وہی شخص جس نے آپ سے گزشتہ روز مدد طلب کی تھی آپ کو (دوبارہ) امداد کے لئے پکار رہا ہے تو موسٰی (علیہ السلام) نے اس سے کہا: بیشک تو صریح گمراہ ہے،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

جسے بچایا اسی نے راز کھولا
موسیٰ کے گھونسے سے قبطی مرگیا تھا اس لئے آپ کی طبیعیت پر گھبراہٹ تھی۔ شہر میں ڈرتے دبکتے آئے کہ دیکھیں کیا باتیں ہو رہی ہیں ؟ کہیں راز کھل تو نہیں گیا۔ دیکھتے ہیں کہ کل والا اسرائیلی آج ایک اور قبطی سے لڑ رہا ہے۔ آپ کو دیکھتے ہی کل کی طرح آج بھی فریاد اور دہائی دینے لگا۔ آپ نے فرمایا تم بڑے فتنہ آدمی ہو۔ یہ سنتے ہی وہ گھبرا گیا۔ جب حضرت موسیٰ نے اس ظالم قبطی کو روکنے کے لئے اس کی طرف ہاتھ بڑھانا چاہا تو یہ شخص اپنے کمینہ پن اور بزدلی سے سمجھ بیٹھا کہ آپ نے مجھے برا کہا ہے اور مجھے پکڑنا چاہتے ہیں اپنی جان بچانے کے لئے شور مچانا شروع کردیا کہ موسیٰ کیا جیسے تو نے کل ایک شخص کا خون کیا تھا آج میری جان بھی لینا چاہتا ہے ؟ کل کا واقعہ صرف اسی کی موجودگی میں ہوا تھا اس لئے اب تک کسی کو پتہ نہ چلا تھا ؟ لیکن آج اس کی زبان سے اس قبطی کو پتہ چلا کہ یہ کام موسیٰ کا ہے۔ اس بزدل ڈرپوک نے یہ بھی ساتھ ہی کہا کہ تو زمین پر سرکش بن کر رہنا چاہتا ہے اور تیری طبعیت میں ہی صلح پسندی نہیں۔ قبطی یہ سن کر بھاگا دوڑا دربار فرعونی میں پہنچا اور وہاں مخبری کی۔ فرعون کی بددلی کی اب کوئی حد نہ رہی اور فورا سپاہی دوڑائے کہ موسیٰ کو لاکر پیش کریں۔