اور (اے حبیب!) اس سے پہلے آپ کوئی کتاب نہیں پڑھا کرتے تھے اور نہ ہی آپ اسے اپنے ہاتھ سے لکھتے تھے ورنہ اہلِ باطل اسی وقت ضرور شک میں پڑ جاتے،
English Sahih:
And you did not recite before it any scripture, nor did you inscribe one with your right hand. Then [i.e., otherwise] the falsifiers would have had [cause for] doubt.
1 Abul A'ala Maududi
(اے نبیؐ) تم اس سے پہلے کوئی کتاب نہیں پڑھتے تھے اور نہ اپنے ہاتھ سے لکھتے تھے، اگر ایسا ہوتا تو باطل پرست لوگ شک میں پڑ سکتے تھے
2 Ahmed Raza Khan
اور اس سے پہلے تم کوئی کتاب نہ پڑھتے تھے اور نہ اپنے ہاتھ سے کچھ لکھتے تھے یوں ہوتا تو باطل ضرور شک لاتے
3 Ahmed Ali
اور اس سے پہلے نہ تو کوئی کتاب پڑھتا تھا اور نہ اسے اپنے دائیں ہاتھ سے لکھتا تھا اس وقت االبتہ باطل پرست شک کرتے
4 Ahsanul Bayan
اس سے پہلے تو آپ کوئی کتاب پڑھتے نہ تھے (١) نہ کسی کتاب کو اپنے ہاتھ سے لکھتے تھے (٢) کہ یہ باطل پرست لوگ شک و شبہ میں پڑتے (۳)
٤٨۔۱ اس لیے کہ ان پڑھ تھے ٤٨۔٢اس لئے کہ لکھنے کے لئے بھی علم ضروری ہے، جو آپ نے کسی سے حاصل ہی نہیں کیا تھا۔ ٤٨۔٣ یعنی اگر آپ پڑھے لکھے ہوتے یا کسی استاد سے کچھ سیکھا ہوتا تو لوگ کہتے کہ یہ قرآن مجید فلاں کی مدد سے یا اس سے تعلیم حاصل کرنے کا نتیجہ ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور تم اس سے پہلے کوئی کتاب نہیں پڑھتے تھے اور نہ اُسے اپنے ہاتھ سے لکھ ہی سکتے تھے ایسا ہوتا تو اہلِ باطل ضرور شک کرتے
6 Muhammad Junagarhi
اس سے پہلے تو آپ کوئی کتاب پڑھتے نہ تھے اور نہ کسی کتاب کو اپنے ہاتھ سے لکھتے تھے کہ یہ باطل پرست لوگ شک وشبہ میں پڑتے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور (اے رسول(ص)) آپ اس (نزولِ قرآن) سے پہلے نہ کوئی کتاب پڑھتے تھے اور نہ ہی اپنے دائیں ہاتھ سے کچھ لکھتے تھے اگر ایسا ہوتا تو یہ اہلِ باطل ضرور (آپ کی نبوت میں) شک کرتے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور اے پیغمبر آپ اس قرآن سے پہلے نہ کوئی کتاب پڑھتے تھے اور نہ اپنے ہاتھ سے کچھ لکھتے تھے ورنہ یہ اہل باطل شبہ میں پڑ جاتے
9 Tafsir Jalalayn
اور تم اس سے پہلے کوئی کتاب نہیں پڑھتے تھے اور نہ اسے اپنے ہاتھ سے لکھ ہی سکتے تھے ایسا ہوتا تو اہل باطل ضرور شک کرتے
10 Tafsir as-Saadi
اس عظیم کتاب کی صداقت پر یہ چیز بھی دلالت کرتی ہے کہ اسے وہ نبی امین لے آیا ہے جس کی صداقت اور امانت کا اس کی پوری قوم اعتراف کرتی ہے، جس کے پورے معمولات اور تمام احوال کو اس کی قوم اچھی طرح جانتی ہے وہ اپنے ہاتھ سے لکھ نہیں سکتا بلکہ وہ تو لکھا ہوا پڑھ نہیں سکتا۔ اس صورتحال میں ایک کتاب پیش کرنا سب سے بڑی اور قطعی دلیل ہے، جس میں کوئی شک نہیں کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے جو غالب اور قابل ستائش ہے، بنا بریں فرمایا : ﴿ وَمَا كُنتَ تَتْلُو ﴾ یعنی آپ پڑھ نہیں سکتے تھے ﴿ مِن قَبْلِهِ مِن كِتَابٍ وَلَا تَخُطُّهُ بِيَمِينِكَ إِذًا ﴾ ” اس سے پہلے کوئی کتاب اور نہ اسے اپنے ہاتھ سے لکھ ہی سکتے تھے، اگر ایسا ہوتا۔“ یعنی اگر آپ کا یہ حال ہوتا کہ آپ لکھ پڑھ سکتے تھے ﴿ لَّارْتَابَ الْمُبْطِلُونَ ﴾ ” تو اہل باطل ضرور شک کرتے“ اور کہتے کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تمام چیزیں پچھلی کتابوں سے پڑھی ہیں یا وہاں سے نقل کی ہیں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے آپ کے قلب پر ایک جلیل القدر کتاب نازل فرمائی۔ اس جیسی کتاب لانے یا اس جیسی ایک سورت ہی بنا لانے کے لیے بڑے بڑے فصیح و بلیغ اور جھگڑالو دشمنوں کو مقابلے کی دعوت دی گئی مگر وہ بالکل عاجز آگئے بلکہ اس کی فصاحت و بلاغت کو دیکھ کر انہوں نے اس کا مقابلہ کرنے کا خیال بھی دل سے نکال دیا کیونکہ کسی بشر کا کلام اس کا مقابلہ کر سکتا ہے نہ اس کی برابری، اس لیے فرمایا:
11 Mufti Taqi Usmani
aur tum iss say pehlay naa koi kitab parhtay thay , aur naa koi kitab apney haath say likhtay thay . agar aisa hota to batil walay meen meekh nikal saktay thay .