Skip to main content

وَقَالُوْا لَوْلَاۤ اُنْزِلَ عَلَيْهِ اٰيٰتٌ مِّنْ رَّبِّهٖ ۗ قُلْ اِنَّمَا الْاٰيٰتُ عِنْدَ اللّٰهِ ۗ وَاِنَّمَاۤ اَنَاۡ نَذِيْرٌ مُّبِيْنٌ

And they say
وَقَالُوا۟
اور وہ کہتے ہیں
"Why not
لَوْلَآ
کیوں نہیں
are sent down
أُنزِلَ
اتاری گئیں
to him
عَلَيْهِ
اس پر
(the) Signs
ءَايَٰتٌ
آیات۔ نشانیاں۔ معجزات
from
مِّن
سے
his Lord?"
رَّبِّهِۦۖ
اس کے رب کی طرف
Say
قُلْ
کہہ دیجیے
"Only
إِنَّمَا
بیشک
the Signs
ٱلْءَايَٰتُ
آیات۔ نشانیاں
(are) with
عِندَ
پاس
Allah
ٱللَّهِ
اللہ کے
and only
وَإِنَّمَآ
اور بیشک
I (am)
أَنَا۠
میں
a warner
نَذِيرٌ
ڈرانے والا ہوں
clear"
مُّبِينٌ
کھلم کھلا

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

یہ لوگ کہتے ہیں کہ "کیوں نہ اتاری گئی اس شخص پر نشانیاں اِس کے رب کی طرف سے؟" کہو، "نشانیاں تو اللہ کے پاس ہیں اور میں صرف خبردار کرنے والا ہوں کھول کھول کر"

English Sahih:

But they say, "Why are not signs sent down to him from his Lord?" Say, "The signs are only with Allah, and I am only a clear warner."

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

یہ لوگ کہتے ہیں کہ "کیوں نہ اتاری گئی اس شخص پر نشانیاں اِس کے رب کی طرف سے؟" کہو، "نشانیاں تو اللہ کے پاس ہیں اور میں صرف خبردار کرنے والا ہوں کھول کھول کر"

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اور بولے کیوں نہ اتریں کچھ نشانیاں ان پر ان کے رب کی طرف سے تم فرماؤ نشانیاں تو اللہ ہی کے پاس ہیں اور میں تو یہی صاف ڈر سنانے والا ہوں

احمد علی Ahmed Ali

اور کہتے ہیں اس پر اس کے رب کی طرف سے نشانیاں کیوں نہ اتریں کہہ دو نشانیاں تو الله ہی کے اختیار میں ہیں اور میں تو بس کھول کر سنا دینے والا ہوں

أحسن البيان Ahsanul Bayan

انہوں نے کہا کہ اس پر کچھ نشانیاں (معجزات) اس کے رب کی طرف سے کیوں نہیں اتارے گئے۔ آپ کہہ دیجئے کہ نشانیاں تو سب اللہ تعالٰی کے پاس ہیں (١) میں تو صرف کھلم کھلا آگاہ کر دینے والا ہوں۔

٥٠۔١ یعنی یہ نشانیاں اس کی حکمت و مشیت، جن بندوں پر اتارنے کی ہوتی ہے، وہاں وہ اتارتا ہے، اس میں اللہ کے سوا کسی کا اختیار نہیں ہے۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

اور (کافر) کہتے ہیں کہ اس پر اس کے پروردگار کی طرف سے نشانیاں کیوں نازل نہیں ہوئیں کہہ دو کہ نشانیاں تو خدا ہی کے پاس ہیں۔ اور میں تو کھلم کھلا ہدایت کرنے والا ہوں

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

انہوں نے کہا کہ اس پر کچھ نشانیاں (معجزات) اس کے رب کی طرف سے کیوں نہیں اتارے گئے۔ آپ کہہ دیجئے کہ نشانیاں تو سب اللہ تعالیٰ کے پاس ہیں میں تو صرف کھلم کھلا آگاه کر دینے واﻻ ہوں

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

اور وہ کہتے ہیں کہ اس شخص (پیغمبرِ اسلام(ص)) پر ان کے پروردگار کی طرف سے معجزات کیوں نہیں اتارے گئے؟ آپ کہہ دیجئے! کہ معجزات تو بس اللہ کے پاس ہیں میں تو صرف (عذابِ الٰہی) سے واضح طور پر ڈرانے والا ہوں۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ آخر ان پر پروردگار کی طرف سے آیات کیوں نہیں نازل ہوتی ہیں تو آپ کہہ دیجئے کہ آیات سب اللہ کے پاس ہیں اور میں تو صرف واضح طور پر عذاب هالہٰی سے ڈرانے والا ہوں

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اور کفّار کہتے ہیں کہ اِن پر (یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر) ان کے رب کی طرف سے نشانیاں کیوں نہیں اتاری گئیں، آپ فرما دیجئے کہ نشانیاں تو اﷲ ہی کے پاس ہیں اور میں تو محض صریح ڈر سنانے والا ہوں،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

محاسن کلام کا بےمثال جمال قرآن حکیم
کافروں کی ضد، تکبر اور ہٹ دھرمی بیان ہو رہی ہے کہ انہوں نے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایسی ہی نشانی طلب کی جیسی کہ حضرت صالح سے ان کی قوم نے مانگی تھی۔ پھر اپنے نبی کو حکم دیتا ہے انہیں جواب دیجئے کہ آیتیں معجزے اور نشانات دکھانا میرے بس کی بات نہیں۔ یہ اللہ کے ہاتھ ہے۔ اگر اس نے تمہاری نیک نیتیں معلوم کرلیں تو وہ معجزہ دکھائے گا اور اگر تم اپنی ضد اور انکار سے بڑھ بڑھ کر باتیں ہی بنا رہے ہو تو وہ اللہ تم سے دبا ہوا نہیں کہ اس کی چاہت تمہاری چاہت کے تابع ہوجائے تم جو مانگو وہ کر ہی دکھائے گا۔ جیسے ایک اور روایت میں ہے کہ آیتیں بھیجنے سے ہمیں کوئی مانع نہیں سوائے اس کے کہ گذشتہ لوگ بھی برابر انکار ہی کرتے رہے۔ قوم ثمود کو دیکھو ہماری نشانی اونٹنی جو ان کے پاس آئی انہوں نے اس پر ظلم کیا۔ کہہ دو کہ میں تو صرف ایک مبلغ ہوں پیغمبر ہوں قاصد ہوں میرا کام تمہارے کانوں تک آواز اللہ کو پہنچا دینا ہے میں نے تو تمہیں تمہارا برا بھلا سمجھا دیا نیک بد سمجھا دیا اب تم جانو تمہارا کام جانے۔ ہدایت ضلالت اللہ کی طرف سے ہے وہ اگر کسی کو گمراہ کردے تو اس کی رہبری کوئی نہیں کرسکتا۔ چناچہ ایک اور جگہ ہے تجھ پر ان کی ہدایت کا ذمہ نہیں یہ اللہ کا کام ہے اور اس کی چاہت پر موقوف ہے۔ بھلا اس فضول گوئی کو تو دیکھو کہ کتاب عزیز ان کے پاس آچکی جس کے پاس کسی طرف سے باطل پھٹک نہیں سکتا اور انہیں اب تک نشانی کی طلب ہے۔ حالانکہ یہ تو تمام معجزات سے بڑھ کر معجزہ ہے۔ تمام دنیا کے فصیح وبلیغ اس کے معارضہ سے اور اس جیسا کلام پیش کرنے سے عاجز آگئے۔ پورے قرآن کا تو معارضہ کیا کرتے ؟ دس سورتوں کا بلکہ ایک سورت کا معارضہ بھی چیلنج کے باوجود نہ کرسکے۔ تو کیا اتنا بڑا اور اتنا بھاری معجزہ انہیں کافی نہیں ؟ جو اور معجزے طلب کرنے بیٹھے ہیں۔ یہ تو وہ پاک کتاب ہے جس میں گذشتہ باتوں کی خبر ہے اور ہونے والی باتوں کی پیش گوئی ہے اور جھگڑوں کا فیصلہ ہے اور یہ اس کی زبان سے پڑھی جاتی ہے جو محض امی ہے جس نے کسی سے الف با بھی نہیں پڑھا جو ایک حرف لکھنا نہیں جانتا بلکہ اہل علم کی صحبت میں بھی کبھی نہیں بیٹھا۔ اور وہ کتاب پڑھتا ہے جس سے گزشتہ کتابوں کی بھی صحت وعدم صحت معلوم ہوتی ہے جس کے الفاظ میں حلاوت جس کی نظم میں ملاحت جس کے انداز میں فصاحت جس کے بیان میں بلاغت جس کا طرز دلربا جس کا سیاق دلچسپ جس میں دنیا بھر کی خوبیاں موجود۔ خود بنی اسرائیل کے علماء بھی اس کی تصدیق پر مجبور۔ اگلی کتابیں جس پر شاہد۔ بھلے لوگ جس کے مداح اور قائل وعامل۔ اس اتنے بڑے معجزے کی موجودگی میں کسی اور معجزہ کی طلب محض بدنیتی اور گریز ہے۔ پھر فرماتا ہے اس میں ایمان والوں کے لئے رحمت و نصیحت ہے۔ یہ قرآن حق کا ظاہر کرنے والا باطل کو برباد کرنے والا ہے۔ گزشتہ لوگوں کے واقعات تمہارے سامنے رکھ کر تمہیں نصیحت وعبرت کا موقعہ دیتا ہے گنہگاروں کا انجام دکھاکر تمہیں گناہوں سے روکتا ہے۔ کہہ دو کہ میرے اور تمہارے درمیان اللہ گواہ ہے اور اس کی گواہی کافی ہے۔ وہ تمہاری تکذیب و سرکشی کو اور میری سچائی وخیر خواہی کو بخوبی جانتا ہے۔ اگر میں اس پر جھوٹ باندھتا تو وہ ضرور مجھ سے انتقام لیتا وہ ایسے لوگوں کو بغیر انتقام نہیں چھوڑتا۔ جیسے خود اس کا فرمان ہے کہ اگر یہ رسول مجھ پر ایک بات بھی گھڑ لیتا تو میں اس کا داہنا ہاتھ پکڑ کر اس کی رگ جاں کاٹ دیتا اور کوئی نہ ہوتا جو اسے میرے ہاتھ سے چھڑاسکے۔ چونکہ اس پر میری سچائی روشن ہے اور میں اسی کا بھیجا ہوا ہوں اور اس کا نام لے کر اس کی کہی ہوئی تم سے کہتا ہوں اس لئے وہ میری تائید کرتا ہے اور مجھے روز بروز غلبہ دیتا جاتا ہے اور مجھ سے معجزات پر معجزات ظاہر کراتا ہے۔ وہ زمین و آسمان کے غیب کا جاننے والا ہے اس پر ایک ذرہ بھی پوشیدہ نہیں باطل کا ماننے والے اور اللہ کو نہ ماننے والے ہی نقصان یافتہ اور ذلیل ہیں قیامت کے دن انہیں ان کی بد اعمالی کا نتیجہ بھگتنا پڑھے گا اور جو سرکشیاں دنیا میں کی ہیں سب کا مزہ چکھنا پڑے گا۔ بھلا اللہ کو نہ ماننا اور بتوں کو ماننا اس سے بڑھ کر اور ظلم کیا ہوگا ؟ وہ علیم وحکیم اللہ اس کا بدلہ دیئے بغیر ہرگز نہیں رہے گا۔