جب تم میں سے (بنو سلمہ خزرج اور بنوحارثہ اوس) دو گروہوں کا ارادہ ہوا کہ بزدلی کر جائیں، حالانکہ اللہ ان دونوں کا مدد گار تھا، اور ایمان والوں کو اللہ ہی پر بھروسہ کرنا چاہئے،
English Sahih:
When two parties among you were about to lose courage, but Allah was their ally; and upon Allah the believers should rely.
1 Abul A'ala Maududi
یاد کرو جب تم میں سے دو گروہ بزدلی د کھانے پر آمادہ ہوگئے تھے، حالانکہ اللہ ان کی مدد پر موجود تھا اور مومنوں کو اللہ ہی پر بھروسہ رکھنا چاہیے
2 Ahmed Raza Khan
جب تم میں کے دو گروہوں کا ارادہ ہوا کہ نامردی کرجائیں اور اللہ ان کا سنبھالنے والا ہے اور مسلمانوں کو اللہ ہی پر بھروسہ چاہئے،
3 Ahmed Ali
جب تم میں سے دو جماعتوں نے قصد کیا کہ نامردی کریں اور الله ا ن کا مددگار تھا اور چاہیئے کہ الله ہی پر مسلمان بھروسہ کریں
4 Ahsanul Bayan
جب تمہاری دو جماعتیں پس ہمتی کا ارادہ کر چکی تھیں (١) اللہ تعالٰی ان کا ولی اور مددگار ہے (٢) اور اسی کی پاک ذات پر مومنوں کو بھروسہ رکھنا چاہیے۔
١٢٢۔١ یہ اوس اور خزرج کے دو قبیلے (بنو حارث اور بنو سلمہ) تھے ١٢٢۔٢ اس سے معلوم ہوا کہ اللہ نے ان کی مدد کی اور ان کی کمزوری کو دور فرما کر ان کی ہمت باندھ دی۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اس وقت تم میں سے دو جماعتوں نے جی چھوڑ دینا چاہا مگر خدا ان کا مددگار تھا اور مومنوں کو خدا ہی پر بھروسہ رکھنا چاہیئے
6 Muhammad Junagarhi
جب تمہاری دو جماعتیں پست ہمتی کا اراده کر چکی تھیں، اللہ تعالیٰ انکا ولی اور مددگار ہے۔ اور اسی کی پاک ذات پر مومنوں کو بھروسہ رکھنا چاہئے
7 Muhammad Hussain Najafi
جب تم میں سے دو گروہوں نے بزدلی دکھانے کا ارادہ کیا (مگر پھر سنبھل گئے) حالانکہ اللہ ان کا حامی و مددگار تھا اور مؤمنوں کو اللہ پر ہی بھروسہ کرنا چاہیے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اس وقت جب تم میں سے دو گروہوں نےصَستی کا مظاہرہ کرنا چاہا لیکن بچ گئے کہ اللہ ان کا سرپرست تھا اور اسی پر ایمان والوں کو بھروسہ کرنا چاہئے
9 Tafsir Jalalayn
اس وقت تم میں سے دو جماعتوں نے جی چھوڑ دینا چاہا مگر خدا ان کا مددگار تھا اور مومنوں کو خدا ہی پر بھروسا رکھنا چاہئے اِذْھَمَّتْ طَّآئِفَتَانِ مِنْکُمْ أَنْ تَفْشَلَا وَاللہُ وَلِیُّھُمَا وَعَلَی اللہِ فَلْیَتَوَکُّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ اس آیت میں اشارہ بنو سلمہ اور بنو حارثہ کی طرف ہے ان دونوں قبیلوں کا تعلق اوس اور خزرج سے تھا مسلمانوں نے جب دیکھا کہ ایک طرف تین ہزار ہیں اور ہمارے صرف سات سو ہیں اور اسلحہ کے اعتبار سے بھی مسلمان، اہل مکہ کے مقابلہ میں نہتے جیسے تھے تو مسلمانوں کے دل ٹوٹنے لگے تو اس وقت اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بذریعہ وحی یہ کلمات ارشاد فرمائے : مومنوں کو اللہ ہی پر بھروسہ کرنا چاہیے آخر اس سے پہلے جنگ بدر میں اللہ تمہاری مدد کرچکا تھا۔ حالانکہ اس وقت تم بہت کمزور تھے لہٰذا تم کو چاہیے کہ اللہ کی ناشکری سے بچو، امید ہے کہ اب تم شکر گزار بنو گے۔
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تعالیٰ کی مومنوں پر مہربانی اور احسان اس طرح بھی ہوا کہ ﴿إِذْ هَمَّت طَّائِفَتَانِ ﴾ جب مومنوں کی دو جماعتیں پست ہمتی کا ارادہ کرچکی تھیں اور وہ بنو سلمہ اور بنو حارثہ تھے، جیسے پہلے بیان ہوا۔ اللہ نے ان پر اور تمام مومنوں پر احسان کرتے ہوئے انہیں ثابت قدمی کی توفیق بخشی۔ اس لیے فرمایا : ﴿وَاللَّـهُ وَلِيُّهُمَا ﴾ ” اللہ ان کا ولی اور مدگار ہے“ یہاں اللہ تعالیٰ کی خاص ولایت مراد ہے یعنی اس کی اپنے دوستوں پر مہربانی، انہیں ایسے کاموں کی توفیق دینا جن میں ان کا فائدہ ہو اور ایسے کاموں سے محفوظ رکھنا، جن میں ان کا نقصان ہو۔ اس کا ایک مظہر یہ بھی تھا کہ جب انہوں نے اس گناہ کا ارادہ کیا کہ وہ پست ہمتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے میدان جنگ سے چلے جائیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر بھاگ جائیں تو اللہ تعالیٰ نے انہیں اس غلطی سے بچا لیا، کیونکہ ان میں ایمان موجود تھا۔ جیسے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ﴿اَللَّـهُ وَلِيُّ الَّذِينَ آمَنُوا يُخْرِجُهُم مِّنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ ﴾ (البقرہ :2؍ 257) ” اللہ مومنوں کا دوست اور مددگار ہے، انہیں اندھیروں سے روشنی کی طرف نکال لاتا ہے۔“ اس کے بعد فرمایا : ﴿وَعَلَى اللَّـهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ ﴾” اور اللہ ہی کی ذات پر مومنوں کو بھروسا کرنا چاہئے“ اس میں توکل کا حکم ہے توکل کا مطلب یہ ہے کہ فائدہ مند اشیاء کے حصول کے لیے اور نقصان سے بچنے کے لیے اللہ پر اعتماد کرتے ہوئے دل کا سہارا اللہ پر ہو۔ بندے کو اللہ پر جتنا ایمان ہوتا ہے، اس کے مطابق اس کا توکل ہوتا ہے۔ اس آیت میں یہ اشارہ بھی ہے کہ دوسروں کی نسبت مومن اللہ پر توکل کرنے کا زیادہ حق رکھتے ہیں۔ بالخصوص سختی اور جہاد کے موقع پر انہیں اللہ پر توکل کرنا، اس سے مدد اور فتح طلب کرنا، اپنی طاقت پر بالکل بھروسا نہ کرنا، بلکہ اللہ کی قوت اور حفاظت پر بھروسا کرنا انتہائی ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کی برکت سے ان کی مدد کرتا ہے اور ان کی مصیبتیں اور مشکلات دور فرماتا ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
jab tumhi mein kay do girohon ney yeh socha tha kay woh himmat haar bethen , halankay Allah unn ka haami o nasir tha , aur mominon ko Allah hi per bharosa rakhna chahiye .