Skip to main content

وَلَقَدْ كُنْتُمْ تَمَنَّوْنَ الْمَوْتَ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَلْقَوْهُۖ فَقَدْ رَاَيْتُمُوْهُ وَاَنْتُمْ تَنْظُرُوْنَ

And certainly
وَلَقَدْ
اور البتہ تحقیق
you used to
كُنتُمْ
تھے تم
wish
تَمَنَّوْنَ
تم تمنا کرتے
(for) death
ٱلْمَوْتَ
موت کی
from
مِن
سے
before
قَبْلِ
اس سے پہلے
[that]
أَن
کہ
you met it
تَلْقَوْهُ
تم ملاقات کرو اس سے
then indeed
فَقَدْ
تو تحقیق
you have seen it
رَأَيْتُمُوهُ
دیکھ لیا تم نے اس کو
while you (were)
وَأَنتُمْ
اور تم
looking on
تَنظُرُونَ
تم دیکھ رہے تھے

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

تم تو موت کی تمنائیں کر رہے تھے! مگر یہ اُس وقت کی بات تھی جب موت سامنے نہ آئی تھی، لو اب وہ تمہارے سامنے آ گئی اور تم نے اُسے آنکھوں دیکھ لیا

English Sahih:

And you had certainly wished for death [i.e., martyrdom] before you encountered it, and you have [now] seen it [before you] while you were looking on.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

تم تو موت کی تمنائیں کر رہے تھے! مگر یہ اُس وقت کی بات تھی جب موت سامنے نہ آئی تھی، لو اب وہ تمہارے سامنے آ گئی اور تم نے اُسے آنکھوں دیکھ لیا

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اور تم تو موت کی تمنا کیا کرتے تھے اس کے ملنے سے پہلے تو اب وہ تمہیں نظر آئی آنکھوں کے سامنے،

احمد علی Ahmed Ali

اور تم موت سے پہلے اس کی ملاقات کی آرزو کرتے تھے سو اب تم نے اسے آنکھوں کے سامنہ دیکھ لیا

أحسن البيان Ahsanul Bayan

جنگ سے پہلے تم شہادت کی آرزو میں تھے (١) اب اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا۔

١٤٣۔١ یہ اشارہ ان صحابہ کی طرف ہے جو جنگ بدر میں شریک نہ ہونے کی وجہ سے ایک احساس محرومی رکھتے تھے اور چاہتے تھے کہ میدان کارزار گرم ہو تو کافروں کی سرکوبی کر کے جہاد کی فضیلت حاصل کریں۔ انہی صحابہ نے جنگ احد میں جوش و جہاد سے کام لیتے ہوئے مدینہ سے باہر نکلنے کا مشورہ دیا لیکن جب مسلمانوں کی فتح کافروں کے اچانک حملے سے شکست میں تبدیل ہو گئی (جس کی تفصیل پہلے گزر چکی) تو یہ پرجوش مجاھدین بھی سراسیمگی کا شکار ہوگئے اور بعض نے راہ فرار اختیار کی۔ (جیسا کہ آگے تفصیل آئے گی) اور بہت تھوڑے لوگ ہی ثابت قدم رہے (فتح القدیر)۔ اس لئے حدیث میں آتا ہے ' تم دشمن سے مڈھ بھیڑ کی آرزو مت کرو اور اللہ سے عافیت طلب کیا کرو ' اور یہ بات جان لو کہ جنت تلواروں کے سایہ تلے ہے (بحوالہ ابن کثیر)
١٤٣۔۲رایتموہ اور تنظرون۔ دونوں کے ایک ہی معنی یعنی دیکھنے کے ہیں۔ تاکید اور مبالغے کے لیے دو لفظ لائے گئے ہیں۔ یعنی تلواروں کی چمک، نیزوں کی تیزی، تیروں کی یلغار اور جاں بازوں کی صف آرائی میں تم نے موت کا خوب مشاہدہ کرلیا۔ (ابن کثیر وفتح القدیر)

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

اور تم موت (شہادت) کے آنے سے پہلے اس کی تمنا کیا کرتے تھے سو تم نے اس کو آنکھوں سے دیکھ لیا

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

جنگ سے پہلے تو تم شہادت کی آرزو میں تھے اب اسے اپنی آنکھوں سے اپنے سامنے دیکھ لیا

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

اور تم لوگ موت کا سامنا کرنے سے پہلے تو اس کی بہت تمنا کیا کرتے تھے۔ لو اب تم نے اسے دیکھ لیا۔ اور اب بھی (اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہو) (تو پھر اس سے کنّی کیوں کتراتے ہو؟)۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

تم موت کی ملاقات سے پہلے اس کی بہت تمنّا کیا کرتے تھے اور جیسے ہی اسے دیکھا دیکھتے ہی رہ گئے

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اور تم تو اس کا سامنا کرنے سے پہلے (شہادت کی) موت کی تمنا کیا کرتے تھے، سو اب تم نے اسے اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھ لیا ہے،