بیشک جو لوگ تم میں سے اس دن بھاگ کھڑے ہوئے تھے جب دونوں فوجیں آپس میں گتھم گتھا ہو گئی تھیں تو انہیں محض شیطان نے پھسلا دیا تھا، ان کے کسی عمل کے باعث جس کے وہ مرتکب ہوئے، بیشک اللہ نے انہیں معاف فرما دیا، یقینا اللہ بہت بخشنے والا بڑے حلم والا ہے،
English Sahih:
Indeed, those of you who turned back on the day the two armies met [at Uhud] – it was Satan who caused them to slip because of some [blame] they had earned. But Allah has already forgiven them. Indeed, Allah is Forgiving and Forbearing.
1 Abul A'ala Maududi
تم میں سے جو لوگ مقابلہ کے دن پیٹھ پھیر گئے تھے اُن کی ا ِس لغزش کا سبب یہ تھا کہ ان کی بعض کمزوریوں کی وجہ سے شیطان نے اُن کے قدم ڈگمگا دیے تھے اللہ نے انہیں معاف کر دیا، اللہ بہت درگزر کرنے والا اور بردبار ہے
2 Ahmed Raza Khan
بیشک وہ جو تم میں سے پھرگئے جس دن دونوں فوجیں ملی تھیں انہیں شیطان ہی نے لغزش دی ان کے بعض اعمال کے باعث اور بیشک اللہ نے انہیں معاف فرمادیا، بیشک اللہ بخشنے والا حلم والا ہے،
3 Ahmed Ali
بے شک وہ لوگ جو تم میں پیٹھ پھیر گئے جس دن دونوں فوجیں ملیں سو شیطان نے ان کے گناہ کے سبب سے انہیں بہکا دیا تھا اور الله نے ان کو معاف کر دیا ہے بے شک الله بخشنے والا تحمل کرنے والا ہے
4 Ahsanul Bayan
تم میں سے جن لوگوں نے اس دن پیٹھ دکھائی جس دن دونوں جماعتوں کی مڈ بھیڑ ہوئی تھی یہ لوگ اپنے بعض کرتوتوں کے باعث شیطان کے پھسلانے پر آگئے (١) لیکن یقین جانو کہ اللہ تعالٰی نے انہیں معاف کر دیا (٢) اللہ تعالٰی بخشنے والا اور تحمل والا ہے۔
١٥٥۔١ یعنی احد میں مسلمانوں سے جو لغزش اور کوتاہی ہوئی اس کی وجہ ان کی پچھلی کمزوریاں تھیں جس کی وجہ سے شیطان بھی انہیں پھسلانے میں کامیاب ہو گیا۔ جس طرح بعض سلف کا قول ہے کہ "نیکی کا بدلہ یہ بھی ہے کہ اس کے بعد مذید نیکی کی تو فیق ملتی ہے اور برائی کا بدلہ یہ ہے کہ اس بعد مذید برائی کا راستہ کھلتا اور ہموار ہوتا ہے۔ ١٥٥۔٢ اللہ تعالٰی صحابہ کرام کی لغزشوں، ان کے نتائج اور حکمتوں کے بیان کے بعد پھر بھی اپنی طرف سے ان کی معافی کا اعلان فرما رہا ہے۔ جس سے ایک تو ان کا محبوب بارگاہ الٰہی میں ہونا واضح ہے اور دوسرے، عام مومنین کو تنبیہ ہے کہ ان کے مومنین صادقین کو جب اللہ تعالٰی نے معاف فرما دیا تو اب کسی کے لئے جائز نہیں کہ ہدف ملامت یا نشانہ تنقید بنائے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
جو لوگ تم میں سے (اُحد کے دن) جبکہ (مومنوں اور کافروں کی) دو جماعتیں ایک دوسرے سے گتھ گئیں (جنگ سے) بھاگ گئے تو ان کے بعض افعال کے سبب شیطان نے ان کو پھسلا دیا مگر خدا نے ان کا قصور معاف کر دیا بےشک خدا بخشنے والا اور بردبار ہے
6 Muhammad Junagarhi
تم میں سے جن لوگوں نے اس دن پیٹھ دکھائی جس دن دونوں جماعتوں کی مدبھیڑ ہوئی تھی یہ لوگ اپنے بعض کرتوتوں کے باعﺚ شیطان کے پھسلانے میں آگئے لیکن یقین جانو کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں معاف کر دیا اللہ تعالیٰ ہے بخشنے واﻻ اور تحمل واﻻ
7 Muhammad Hussain Najafi
بے شک جن لوگو ں نے دو جماعتوں کی مڈبھیڑ کے دن پیٹھ پھرائی (اس کا سبب یہ تھا) کہ ان کی بعض بدعملیوں کے نتیجہ میں جو وہ کر بیٹھے تھے شیطان نے ان کے قدم ڈگمگائے تھے اور بے شک اللہ نے انہیں معاف کر دیا۔ یقینا اللہ بڑا بخشنے والا نہایت بردبار ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
جن لوگوں نے دونوں لشکروں کے ٹکراؤ کے دن پیٹھ پھیرلی یہ وہی ہیں جنہیں شیطان نے ان کے کئے دھرے کی بنائ پر بہکا دیاہے اور خدا نے ان کو معاف کردیا کہ وہ غفور اور حلیم ہے
9 Tafsir Jalalayn
جو لوگ تم میں سے (احد کے دن) جبکہ (مومنوں اور کافروں کی) دو جماعتیں ایک دوسرے سے گتھ گئیں (جنگ سے) بھاگ گئے تو ان کے بعض افعال کے سبب شیطان نے ان کو پھسلا دیا مگر خدا نے ان کا قصور معاف کردیا بیشک خدا بخشنے والا (اور) بردبار ہے
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تبار ک و تعالیٰ ان لوگوں کے احوال کے بارے میں آگاہ فرماتا ہے جنہوں نے احد کے روز ہزیمت اٹھائی اور ان عوامل کی خبر دی جو ان کے فرار کا موجب بنے۔ نیز یہ کہ شیطان نے ان کو گمراہ کیا اور وہ ان کے بعض گناہوں کے سبب سے ان پر مسلط ہوگیا۔ پس یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے شیطان کو در اندازی کی اجازت دی اور اپنی نافرمانیوں پر اسے اختیار دے دیا کیونکہ معصیت شیطان کی سواری اور اس کی در اندازی کا ذریعہ ہے۔ اگر وہ اپنے رب کی اطاعت کے ذریعے سے محفوظ رہنے کی کوشش کرتے تو شیطان کو ان پر کوئی اختیار نہ ہوتا۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ﴿إِنَّ عِبَادِي لَيْسَ لَكَ عَلَيْهِمْ سُلْطَانٌ ۚ ﴾(بنی اسرائیل :17؍65) ” بے شک میرے جو بندے ہیں ان پر تیرا کوئی اختیار نہیں۔“ پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اس نے ان لوگوں کو معاف کردیا جن سے یہ قابل مواخذہ فعل سر زد ہوا اور اگر وہ ان کا مواخذہ کرتا تو ان کی جڑ کاٹ کر رکھ دیتا ﴿ إِنَّ اللَّـهَ غَفُورٌ﴾بے شک اللہ خطا کار گناہ گاروں کو توبہ و استغفار کی توفیق عطا کر کے اور ان کو مصائب میں مبتلا کر کے بخش دیتا ہے ﴿حَلِیْمٌ﴾ یعنی جو کوئی اس کی نافرمانی کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے سزا دینے میں جلدی نہیں کرتا۔ وہ اسے توبہ و انابت کے لیے اپنی طرف بلاتا ہے اگر وہ توبہ کر کے اس کی طرف لوٹ آئے تو وہ اس کی توبہ قبول کرلیتا ہے اور اسے ایسے کردیتا ہے جیسے اس سے کوئی گناہ اور عیب صادر ہی نہیں ہوا۔ اللہ تعالیٰ کے اس احسان پر اللہ تعالیٰ ہی کی حمد و ثناء ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
tum mein say jinn logon ney uss din peeth pheri jab dono lashkar aik doosray say takraye , dar-haqeeqat unn kay baaz aemal kay nateejay mein shetan ney unn ko laghzish mein mubtala kerdiya tha . aur yaqeen rakho kay Allah ney unhen moaaf kerdiya hai . yaqeenan Allah boht moaaf kernay wala , bara burdbaar hai .