Skip to main content

وَلِيَعْلَمَ الَّذِيْنَ نَافَقُوْا ۖ وَقِيْلَ لَهُمْ تَعَالَوْا قَاتِلُوْا فِىْ سَبِيْلِ اللّٰهِ اَوِ ادْفَعُوْا ۚ قَالُوْا لَوْ نَعْلَمُ قِتَالًا لَّا تَّبَعْنٰكُمْۗ هُمْ لِلْكُفْرِ يَوْمَٮِٕذٍ اَقْرَبُ مِنْهُمْ لِلْاِيْمَانِۚ يَقُوْلُوْنَ بِاَفْوَاهِهِمْ مَّا لَيْسَ فِىْ قُلُوْبِهِمْۗ وَاللّٰهُ اَعْلَمُ بِمَا يَكْتُمُوْنَۚ

And that He (might) make evident
وَلِيَعْلَمَ
اور تاکہ وہ جان لے
those who
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کو
(are) hypocrites
نَافَقُوا۟ۚ
جنہوں نے منافقت کی
And it was said
وَقِيلَ
اور جبکہ کہا گیا
to them
لَهُمْ
ان کو
"Come
تَعَالَوْا۟
آؤ
fight
قَٰتِلُوا۟
جنگ کرو
in
فِى
میں
(the) way
سَبِيلِ
راستے
(of) Allah
ٱللَّهِ
اللہ کے
or
أَوِ
یا
defend"
ٱدْفَعُوا۟ۖ
مدافعت کرو
They said
قَالُوا۟
انہوں نے کہا
"If
لَوْ
اگر
we knew
نَعْلَمُ
ہم جانتے ہوتے
fighting
قِتَالًا
جنگ کرنا
certainly we (would have) followed you"
لَّٱتَّبَعْنَٰكُمْۗ
البتہ ہم پیروی کرتے تمہاری
They -
هُمْ
وہ
to disbelief
لِلْكُفْرِ
کفر کے لیے
that day
يَوْمَئِذٍ
اس دن
(were) nearer
أَقْرَبُ
زیادہ قریب تھے
than [them]
مِنْهُمْ
ان سے
to the faith
لِلْإِيمَٰنِۚ
ایمان کے لیے۔ بہ نسبت ایمان کے
saying
يَقُولُونَ
وہ کہہ رہے تھے
with their mouths
بِأَفْوَٰهِهِم
اپنے مونہوں کے ساتھ
what
مَّا
جو
was not
لَيْسَ
نہیں تھا
in
فِى
میں
their hearts
قُلُوبِهِمْۗ
ان کے دلوں
And Allah
وَٱللَّهُ
اور اللہ
(is) Most Knowing
أَعْلَمُ
زیادہ جانتا ہے
(of) what
بِمَا
ساتھ اس کے
they conceal
يَكْتُمُونَ
جو وہ چھپاتے ہیں

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

اور منافق کون، وہ منافق کہ جب اُن سے کہا گیا آؤ، اللہ کی راہ میں جنگ کرو یا کم از کم (اپنے شہر کی) مدافعت ہی کرو، تو کہنے لگے اگر ہمیں علم ہوتا کہ آج جنگ ہوگی تو ہم ضرور ساتھ چلتے یہ بات جب وہ کہہ رہے تھے اُس وقت وہ ایمان کی نسبت کفر سے زیادہ قریب تھے وہ اپنی زبانوں سے وہ باتیں کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ہوتیں، اور جو کچھ وہ دلوں میں چھپاتے ہیں اللہ اسے خوب جانتا ہے

English Sahih:

And that He might make evident those who are hypocrites. For it was said to them, "Come, fight in the way of Allah or [at least] defend." They said, "If we had known [there would be] battle, we would have followed you." They were nearer to disbelief that day than to faith, saying with their mouths what was not in their hearts. And Allah is most knowing of what they conceal .

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

اور منافق کون، وہ منافق کہ جب اُن سے کہا گیا آؤ، اللہ کی راہ میں جنگ کرو یا کم از کم (اپنے شہر کی) مدافعت ہی کرو، تو کہنے لگے اگر ہمیں علم ہوتا کہ آج جنگ ہوگی تو ہم ضرور ساتھ چلتے یہ بات جب وہ کہہ رہے تھے اُس وقت وہ ایمان کی نسبت کفر سے زیادہ قریب تھے وہ اپنی زبانوں سے وہ باتیں کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ہوتیں، اور جو کچھ وہ دلوں میں چھپاتے ہیں اللہ اسے خوب جانتا ہے

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اور اس لئے کہ پہچان کرادے، ان کی جو منافق ہوئے اور ان سے کہا گیا کہ ا ٓؤ اللہ کی راہ میں لڑو یا دشمن کو ہٹاؤ بولے اگر ہم لڑائی ہوتی جانتے تو ضرو ر تمہارا ساتھ دیتے، اور اس دن ظاہری ایمان کی بہ نسبت کھلے کفر سے زیادہ قریب ہیں، اپنے منہ سے کہتے ہیں جو ان کے دل میں نہیں اور اللہ کو معلوم ہے جو چھپارہے ہیں

احمد علی Ahmed Ali

اور تاکہ منافقوں کو ظاہر کر دے اور انہیں کہا گیا تھا کہ آؤ الله کی راہ میں لڑو یا دشمنوں کو دفع کرو تو انہوں نے کہا اگر ہمیں علم ہوتا کہ آج جنگ ہو گی تو ہم ضرور تمہارے ساتھ چلتے وہ اس وقت بہ نسبت ایمان کے کفر سے زیادہ قریب تھے وہ اپنے مونہوں سے وہ باتیں کہتے ہیں جو ان کے دلو ں میں نہیں ہیں اور جو کچھ وہ چھپاتے ہیں الله اس کو خوب جانتا ہے

أحسن البيان Ahsanul Bayan

اور منافقوں کو بھی معلوم کرلے (١) جن سے کہا گیا کہ آؤ اللہ کی راہ میں جہاد کرو یا کافروں کو ہٹاؤ تو وہ کہنے لگے کہ اگر ہم لڑائی جانتے ہوتے تو ضرور ساتھ دیتے (٢) وہ اس دن بہ نسبت ایمان کے کفر کے بہت نزدیک تھے (٣) اپنے منہ سے وہ باتیں بناتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں اور اللہ تعالٰی خوب جانتا ہے جسے وہ چھپاتے ہیں۔

١٦٧۔١ یعنی احد میں جو تمہیں نقصان پہنچا، وہ اللہ کے حکم سے ہی پہنچا (تاکہ آئندہ تم اطاعت رسول کا کماحقہ اہتمام کرو) علاوہ ازیں اس کا ایک مقصد مومنین اور منافقین کو ایک دوسرے سے الگ اور ممتاز کرنا بھی تھا۔
١٦٧۔٢ لڑائی جاننے کا مطلب یہ ہے کہ واقع آپ لوگ لڑائی لڑنے چل رہے ہوتے تو ہم بھی ساتھ دیتے مگر آپ تو لڑائی کی بجائے اپنے آپ کو تباہی کے دہانے میں جھونکنے جا رہے ہو۔ ایسے غلط کام میں ہم کیوں آپ کا ساتھ دیں۔ یہ عبد اللہ بن ابی اور ان کے ساتھیوں نے اس لئے کہا کہ ان کی بات نہیں مانی گئی تھی اور اس وقت کہا جب وہ مقام شوط پر پہنچ کر واپس ہو رہے تھے اور عبد اللہ بن حرام انصاری رضی اللہ انہیں سمجھا بجھا کر شریک جنگ کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ (قدرے تفصیل گزرچکی ہے)
١٦٧۔٣ اپنے نفاق اور ان باتوں کی وجہ سے جو انہوں نے کیں۔
١٦٧۔٤ یعنی زبان سے تو ظاہر کیا جو مذکور ہوا لیکن دل میں تھا کہ ہماری علٰیحدگی سے ایک تو مسلمانوں کے اندر بھی ضعف پیدا ہوگا۔ دوسرے کافروں کو فائدہ ہوگا۔ مقصد اسلام، مسلمانوں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نقصان پہنچانا تھا۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

اور منافقوں کو بھی معلوم کرلے اور (جب) ان سے کہا گیا کہ آؤ خدا کے رستے میں جنگ کرو یا (کافروں کے) حملوں کو روکو۔ تو کہنے لگے کہ اگر ہم کو لڑائی کی خبر ہوتی تو ہم ضرور تمہارے ساتھ رہتے یہ اس دن ایمان کی نسبت کفر سے زیادہ قریب تھے منہ سے وہ باتیں کہتے ہیں جو ان کے دل میں نہیں ہیں۔ اور جو کچھ یہ چھپاتے ہیں خدا ان سے خوب واقف ہے

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

اور منافقوں کو بھی معلوم کر لے جن سے کہا گیا کہ آؤ اللہ کی راه میں جہاد کرو، یا کافروں کو ہٹاو، ٴ تو وه کہنے لگے کہ اگر ہم لڑائی جانتے ہوتے تو ضرور ساتھ دیتے، وه اس دن بہ نسبت ایمان کے کفر سے بہت قریب تھے، اپنے منھ سے وه باتیں بناتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں، اور اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے جسے وه چھپاتے ہیں

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

اور منافق کون؟ جن سے جب کہا گیا کہ آؤ اللہ کی راہ میں جنگ کرو۔ یا (کم از کم) دفاع ہی کرو۔ تو انہوں نے کہا۔ کہ اگر ہمیں علم ہوتا کہ جنگ ہوگی تو تمہارے پیچھے آتے جب وہ یہ بات کہہ رہے تھے اس وقت وہ بہ نسبت ایمان کے کفر کے زیادہ قریب تھے۔ وہ اپنے منہ سے وہ باتیں کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ہوتیں۔ اور جو کچھ وہ چھپاتے ہیں اللہ اسے خوب جانتا ہے۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

اور منافقین کو بھی دیکھنا چاہتا تھا .ان منافقین سے کہا گیا کہ آؤ راسِ خدا میں جہاد کرو یا اپنے نفس سے دفاع کرو تو انہوں نے کہا کہ ہم کو معلوم ہوتا کہ واقعی جنگ ہوگی تو تمہارے ساتھ ضرور آتے.. یہ ایمان کی نسبت کفر سے زیادہ قریب تر ہیں اور زبان سے وہ کہتے ہیں جو دل میں نہیں ہوتا اور اللہ ان کے پوشیدہ امور سے باخبر ہے

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اور ایسے لوگوں کی بھی پہچان کرا دے جو منافق ہیں، اور جب ان سے کہا گیا کہ آؤ اللہ کی راہ میں جنگ کرو یا (دشمن کے حملے کا) دفاع کرو، تو کہنے لگے: اگر ہم جانتے کہ (واقعۃً کسی ڈھب کی) لڑائی ہوگی (یا ہم اسے اللہ کی راہ میں جنگ جانتے) تو ضرور تمہاری پیروی کرتے، اس دن وہ (ظاہری) ایمان کی نسبت کھلے کفر سے زیادہ قریب تھے، وہ اپنے منہ سے وہ باتیں کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ہیں، اور اللہ (ان باتوں) کو خوب جانتا ہے جو وہ چھپا رہے ہیں،