وہ (حیاتِ جاودانی کی) ان (نعمتوں) پر فرحاں و شاداں رہتے ہیں جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے عطا فرما رکھی ہیں اور اپنے ان پچھلوں سے بھی جو (تاحال) ان سے نہیں مل سکے (انہیں ایمان اور طاعت کی راہ پر دیکھ کر) خوش ہوتے ہیں کہ ان پر بھی نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ وہ رنجیدہ ہوں گے،
English Sahih:
Rejoicing in what Allah has bestowed upon them of His bounty, and they receive good tidings about those [to be martyred] after them who have not yet joined them – that there will be no fear concerning them, nor will they grieve.
جو کچھ اللہ نے اپنے فضل سے انہیں دیا ہے اُس پر خوش و خرم ہیں، اور مطمئن ہیں کہ جو اہل ایمان انکے پیچھے دنیا میں رہ گئے ہیں اور ابھی وہاں نہیں پہنچے ہیں ان کے لیے بھی کسی خوف اور رنج کا موقع نہیں ہے
2 Ahmed Raza Khan
شاد ہیں اس پر جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دیا اور خوشیاں منارہے ہیں اپنے پچھلوں کی جو ابھی ان سے نہ ملے کہ ان پر نہ کچھ اندیشہ ہے اور نہ کچھ غم،
3 Ahmed Ali
الله نے اپنے فضل سے جو انہیں دیا ہے اس پر خوش ہونے والے ہیں اور ان کی طرف سے بھی خوش ہوتے ہیں جو ابھی تک ان کے پیچھے سے ان کے پاس نہیں پہنچے اس لئے کہ نہ ان پر خوف ہے او رنہ وہ غم کھائیں گے
4 Ahsanul Bayan
اللہ تعالٰی نے فضل جو انہیں دے رکھا ہے ان سے وہ بہت خوش ہیں اور خوشیاں منا رہے ہیں ان لوگوں کی بابت جو اب تک ان کو نہیں ملے ان کے پیچھے ہیں (١) اس پر انہیں نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہونگے۔
١٧٠۔١ یعنی وہ اہل اسلام جو ان کے پیچھے دنیا میں زندہ ہیں یا مصروف جہاد ہیں، ان کی بابت وہ خواہش کرتے ہیں کہ کاش وہ بھی شہادت سے ہمکنار ہو کر یہاں ہم جیسی پر لطف زندگی اختیار کریں۔ شہدائے احد نے اللہ تعالٰی کی بارگاہ میں عرض کیا کہ ہمارے وہ مسلمان بھائی جو دنیا میں زندہ ہیں، انہیں ہمارے حالات اور پر مسرت زندگی سے کوئی مطلع کرنے والا ہے۔ اللہ تعالٰی نے فرمایا میں تمہاری یہ بات ان تک پہنچا دیتا ہوں ' اس سلسلہ میں اللہ تعالٰی نے یہ آیت نازل فرمائیں (سنن ابی داؤد، کتاب الجہاد) علاوہ ازیں متعدد احادیث سے شہادت کی فضیلت ثابت ہے۔ مثلا ایک حدیث میں فرمایا (مامن نفس تموت، لھا عند اللہ حیر، یسرہ ان ترجع الی الدنیا الا الشہید، فانہ یسرہ ان یرجع الی الدنیا فیقتل مرۃ اخریٰ لما یریٰ من فضل الشہادۃ) ( مسند احمد ، صحیح مسلم، کتاب الامارۃ، باب فضل الشہادۃ) کوئی مرنے والی جان، جس کو اللہ کے ہاں اچھا مقام حاصل ہے دنیا میں لوٹنا پسند نہیں کرتی۔ البتہ شہید دنیا میں دوبارہ آنا پسند کرتا ہے تاکہ وہ دوبارہ اللہ کی راہ میں قتل کیا جائے یہ آرزو وہ اس لیے کرتا ہے کہ شہادت کی فضیلت کا وہ مشاہدہ کر لیتا ہے۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالٰی عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تجھے معلوم ہے کہ اللہ نے تیرے باپ کو زندہ کیا اور اس سے کہا کہ مجھ سے اپنی کسی آرزو کا اظہار کر (تاکہ میں اسے پورا کر دوں) تیرے باپ نے جواب دیا کہ میری تو صرف یہی آرزو ہے کہ مجھے دوبارہ دنیا میں بھیج دیا جائے تاکہ دوبارہ تیری راہ میں مارا جاؤں اللہ تعالٰی فرمائے گا یہ تو ممکن نہیں ہے اس لیے کہ میرا فیصلہ ہے کہ یہاں آنے کے بعد کوئی دنیا میں واپس نہیں جاسکتا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
جو کچھ خدا نے ان کو اپنے فضل سے بخش رکھا ہے اس میں خوش ہیں۔ اور جو لوگ ان کے پیچھے رہ گئے اور (شہید ہوکر) ان میں شامل نہیں ہوسکے ان کی نسبت خوشیاں منا رہے ہیں کہ (قیامت کے دن) ان کو بھی نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمناک ہوں گے
6 Muhammad Junagarhi
اللہ تعالیٰ نے اپنا فضل جو انہیں دے رکھا ہے اس سے بہت خوش ہیں اور خوشیاں منا رہے ہیں ان لوگوں کی بابت جو اب تک ان سے نہیں ملے ان کے پیچھے ہیں، اس پر کہ انہیں نہ کوئی خوف ہے اور نہ وه غمگین ہوں گے
7 Muhammad Hussain Najafi
اللہ نے اپنے فضل و کرم سے انہیں جو کچھ دیا ہے وہ اس پر خوش و خرم ہیں۔ اور اپنے ان پسماندہ گان کے بارے میں بھی جو ہنوز ان کے پاس نہیں پہنچے خوش اور مطمئن ہیں کہ انہیں کوئی خوف نہیں ہے۔ اور نہ کوئی حزن و ملال ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
خدا کی طرف سے ملنے والے فضل و کرم سے خوش ہیں اور جو ابھی تک ان سے ملحق نہیں ہوسکے ہیں ان کے بارے میں یہ خوش خبری رکھتے ہیں کہ ان کے واسطے بھی نہ کوئی خوف ہے اور نہ حزن
9 Tafsir Jalalayn
جو کچھ خدا نے ان کو اپنے فضل سے بخش رکھا ہے اس میں خوش ہیں اور جو لوگ ان سے پیچھے رہ گئے اور (شہید ہو کر) ان میں شامل نہیں ہو سکے ان کی نسبت خوشیاں منا رہے ہیں (قیامت کے دن) ان کو بھی نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمناک ہوں گے
10 Tafsir as-Saadi
اور اس کے ساتھ ساتھ ﴿فَرِحِينَ بِمَا آتَاهُمُ اللَّـهُ مِن فَضْلِهِ﴾ یعنی ان نعمتوں کے حصول پر وہ خوش ہوتے ہیں۔ ان کی آنکھیں ٹھنڈی اور نفس خوش ہوتے ہیں۔ یہ فرحت ان نعمتوں کی خوبصورتی، ان کی کثرت و عظمت، ان نعمتوں تک پہنچنے میں کامل لذت اور ان نعمتوں کے کبھی ختم نہ ہونے کی بنا پر ہوگی۔ پس اللہ تبارک و تعالیٰ نے رزق کے ذریعے سے بدنی نعمت اور اپنے فضل و کرم پر فرحت کے ذریعے سے قلبی اور روحانی نعمت کو جمع کردیا ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
Allah ney unn ko apney fazal say jo kuch diya hai woh uss per magan hain , aur unn kay peechay jo log abhi unn kay sath ( shahadat mein ) shamil nahi huye , unn kay baaray mein iss baat per bhi khushi manatay hain kay ( jab woh inn say aa-ker milen gay to ) naa unn per koi khof hoga aur naa woh ghumgeen hon gay .