اور اس کی نشانیوں میں سے یہ (بھی) ہے کہ وہ (بارش کی) خوشخبری سنانے والی ہواؤں کو بھیجتا ہے تاکہ تمہیں (بارش کے ثمرات کی صورت میں) اپنی رحمت سے بہرہ اندوز فرمائے اور تاکہ (ان ہواؤں کے ذریعے) جہاز (بھی) اس کے حکم سے چلیں۔ اور (یہ سب) اس لئے ہے کہ تم اس کا فضل (بصورتِ زراعت و تجارت) تلاش کرو اور شاید تم (یوں) شکرگزار ہو جاؤ،
English Sahih:
And of His signs is that He sends the winds as bringers of good tidings and to let you taste His mercy [i.e., rain] and so the ships may sail at His command and so you may seek of His bounty, and perhaps you will be grateful.
1 Abul A'ala Maududi
اُس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ وہ ہوائیں بھیجتا ہے بشارت دینے کے لیے اور تمہیں اپنی رحمت سے بہرہ مند کرنے کے لیے اور اس غرض کے لیے کہ کشتیاں اس کے حکم سے چلیں اور تم اس کا فضل تلاش کرو اور اس کے شکر گزار بنو
2 Ahmed Raza Khan
اور اس کی نشانیوں سے ہے کہ ہوائیں بھیجتا ہے مژدہ سناتی اور اس لیے کہ تمہیں اپنی رحمت کا ذائقہ دے اور اس لیے کہ کشتی اس کے حکم سے چلے اور اس لیے کہ اس کا فضل تلاش کرو اور اس لیے کہ تم حق مانو
3 Ahmed Ali
اور اس کی نشانیوں میں سے ایک یہ ہے کہ خوشخبری لانے والی ہوائیں چلاتا ہے اور تاکہ تمہیں اپنی مہربانی کا کچھ مزہ چکھا دیں اور تاکہ کشتیاں اس کے حکم سے چلیں اور تاکہ اس کے فضل سے تلاش کرو اور تاکہ تم شکر کرو
4 Ahsanul Bayan
اس کی نشانیوں میں سے خوشخبریاں دینے والی (١) ہواؤں کو چلانا بھی ہے اس لئے کہ تمہیں اپنی رحمت سے لطف اندوز کرے (٢) اور اس لئے کہ اس کے حکم سے کشتیاں چلیں (۳) اور اس لئے کہ اس کے فضل کو تم ڈھونڈو (٤) اور اس لئے کہ تم شکر گزاری کرو (۵)
٤٦۔١ یعنی یہ ہوائیں بارش کی پیامبر ہوتی ہیں۔ ٤٦۔٢ یعنی بارش سے انسان بھی لذت و سرور محسوس کرتا ہے اور فصلیں بھی لہلا اٹھتی ہیں۔ ٤٦۔۳ یعنی ان ہواؤں کے ذریعے سے کشتیاں بھی چلتی ہیں۔ مراد بادبانی کشتیاں ہیں اب انسان نے اللہ کی دی ہوئی دماغی صلاحیتوں کے بھرپور استعمال سے دوسری کشتیاں اور جہاز ایجاد کر لیے ہیں جو مشینوں کے ذریعے سے چلتے ہیں۔ تاہم ان کے لیے بھی موافق اور مناسب ہوائیں ضروری ہیں۔ ورنہ اللہ تعالٰی انہیں بھی طوفانی موجوں کے ذریعے سے غرق آب کر دینے پر قادر ہے۔ ٤٦۔٤ یعنی ان کے ذریعے سے مختلف ممالک میں جاکر تجارت و کاروبار کرکے۔ ٤٦۔۵ یعنی ظاہری و باطنی نعمتوں پر جن کا کوئی شمار ہی نہیں۔ یعنی یہ ساری سہولتیں اللہ تعالٰی تمہیں اس لئے بہم پہنچاتا ہے کہ تم اپنی زندگی میں ان سے فائدہ اٹھاؤ اور اللہ کی بندگی و اطاعت بھی کرو!
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور اُسی کی نشانیوں میں سے ہے کہ ہواؤں کو بھیجتا ہے کہ خوشخبری دیتی ہیں تاکہ تم کو اپنی رحمت کے مزے چکھائے اور تاکہ اس کے حکم سے کشتیاں چلیں اور تاکہ اس کے فضل سے (روزی) طلب کرو عجب نہیں کہ تم شکر کرو
6 Muhammad Junagarhi
اس کی نشانیوں میں سے خوشخبریاں دینے والی ہواؤں کو چلانا بھی ہے اس لئے کہ تمہیں اپنی رحمت سے لطف اندوز کرے، اور اس لئے کہ اس کے حکم سے کشتیاں چلیں، اور اس لئے کہ اس کے فضل کو تم ڈھونڈو، اور اس لئے کہ تم شکر گزاری کرو
7 Muhammad Hussain Najafi
اور اس کی (قدرت کی) نشانیوں میں سے ایک یہ ہے کہ وہ ہواؤں کو (بارش کی) بشارت دینے کیلئے بھیجتا ہے اور تاکہ وہ تمہیں اپنی رحمت کا مزہ چکھائے اور تاکہ اس کے حکم سے (تمہاری) کشتیاں چلیں اور تاکہ تم اس کا فضل (رزق) تلاش کرو اور تاکہ تم شکر ادا کرو۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور اس کی نشانیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ وہ ہواؤں کو خوش خبری دینے والا بناکر بھیجتا ہے اور اس لئے بھی کہ تمہیں اپنی رحمت کا مزہ چکھائے اور اس کے حکم سے کشتیاں چلیں اور تم اپنا رزق حاصل کرسکو اور شاید اس طرح شکر گزار بھی بن جاؤ
9 Tafsir Jalalayn
اور اسی کی نشانیوں میں سے ہے کہ ہواؤں کو بھیجتا ہے کہ خوشخبری دیتی ہیں تاکہ تم کو اپنی رحمت کے مزے چکھائے اور تاکہ اس کے حکم سے کشتیاں چلیں اور تاکہ تم اس کے فضل سے (روزی) طلب کرو اور عجب نہیں تم شکر کرو
10 Tafsir as-Saadi
یہ ان دلائل کا بیان ہے جو اللہ تعالیٰ کی رحمت اور اس کی حقیقت پر دلالت کرتے ہیں کہ وہ مردوں کو زندہ کرے گا اس لیے کہ اللہ تعالیٰ ہی الٰہ معبود اور بادشاہ محمود ہے۔ ان دلائل میں سے ایک ﴿ أَن يُرْسِلَ الرِّيَاحَ ﴾ بارش سے پہلے اس کا ہواؤں کو بھیجنا ہے۔ ﴿ مُبَشِّرَاتٍ﴾ جو بادلوں کو اٹھا کر خوشخبری دیتی ہیں، پھر بادلوں کو اکٹھا کرتی ہیں اور بارش کے برسنے سے پہلے نفس خوش ہوتے ہیں۔ ﴿ وَلِيُذِيقَكُم مِّن رَّحْمَتِهِ﴾ ” اور تاکہ وہ تمہیں اپنی رحمت کا مزہ چکھائے۔“ وہ تم پر بارش برساتا ہے، جس سے زمین اور بندوں میں زندگی کی لہر دوڑ جاتی ہے۔ تم اس کی رحمت کا مزا چکھتے ہو اور وہ تمہیں معلوم ہوجاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت ہی بندوں کو ان کا رزق فراہم کرتی ہے، لہٰذا تم ان اعمال صالحہ کی کثرت کے مشتاق ہوجاؤ جو اس کی رحمت کے خزانے کھول دیں۔ ﴿ وَلِتَجْرِيَ الْفُلْكُ﴾ ” اور تاکہ کشتیاں چلیں“ سمندر کے اندر ﴿بِأَمْرِهِ ﴾ اس کے حکم قدری سے ﴿ وَلِتَبْتَغُوا مِن فَضْلِهِ﴾ اور اپنی معاش اور مصالح میں تصرف کے ذریعے سے اللہ کا فضل تلاش کرو۔ ﴿وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ﴾ ” اور شاید کہ تم شکر ادا کرو“ اس ہستی کا جس نے تمہارے لیے یہ اسباب مہیا کیے اور تمہارے لیے رزق کے ذرائع پیدا کئے۔ نعمتوں سے مقصود یہ ہے کہ ان کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا جائے تاکہ اللہ تعالیٰ تمہیں اور زیادہ نعمتوں سے سرفراز کرے اور ان نعمتوں کو تمہارے پاس باقی رکھے۔ رہا نعمتوں کے مقابلے میں کفر اور معاصی کا ارتکاب کرنا تو یہ اس شخص کا حال ہے جو اللہ تعالیٰ کی نعمت کو کفر سے بدل دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی عنایات کے بدلے ناشکری کرتا ہے۔ اس کے اس رویے سے نعمتیں اس شخص سے کسی دوسرے شخص کی طرف منتقل ہوجاتی ہیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur uss ( Allah ki qudrat ) ki aik nishani yeh hai kay woh hawayen bhejta hai jo ( barish ki ) khushkhabri ley ker aati hain , aur iss liye bhejta hai takay tumhen apni rehmat ka kuch maza chakhaye , aur takay kashtiyan uss kay hukum say paani mein chalen , aur tum uss ka fazal talash kero , aur shukar ada kero .
12 Tafsir Ibn Kathir
مسلمان بھائی کی اعانت پر جہنم سے نجات کا وعدہ بارش کے آنے سے پہلے بھینی بھینی ہواؤں کا چلنا اور لوگوں کو بارش کی امید دلانا۔ اس کے بعد مینہ برسانا تاکہ بستیاں آباد ہیں اور جاندار زندہ رہیں سمندروں اور دریاؤں میں جہاز اور کشتیاں چلیں۔ کیونکہ کشتیوں کا چلنا بھی ہوا پر موقوف ہے۔ اب تم اپنی تجارت اور کمائی دھندے کے لئے ادھر سے ادھر، ادھر سے ادھر جاسکو۔ پس تمہیں چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کی ان بیشمار ان گنت تعمتوں پر اس کا شکریہ ادا کرو۔ پھر اپنے نبی کو تسکین اور تسلی دینے کے لئے فرماتا ہے کہ اگر آپ کو لوگ جھٹلاتے ہیں تو آپ اسے کوئی انوکھی بات نہ سمجھیں۔ آپ سے پہلے کے رسولوں کو بھی ان کی امتوں نے ایسے ہی ٹیڑھے ترچھے فقرے سنائے ہیں۔ وہ بھی صاف روشن اور واضح دلیلیں معجزے اور احکام لائے تھے بالآخر جھٹلانے والے عذاب کے شنکجے میں کس دئیے گئے اور مومنوں کو اس وقت ہر قسم کی برائی سے نجات ملی۔ اپنے فضل سے اللہ تعالیٰ جل شانہ نے اپنے نفس کریم پر یہ بات لازم کرلی ہے کہ وہ اپنے باایمان بندوں کو مدد دے گا۔ جیسے فرمان ہے آیت (كَتَبَ رَبُّكُمْ عَلٰي نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ 54) 6 ۔ الانعام :54) ابن ابی حاتم میں حدیث ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں جو مسلمان اپنے مسلمان بھائی کی آبرو بچالے اللہ پر حق ہے کہ وہ اس سے جہنم کی آگ کو ہٹالے۔ پھر آپ نے پڑھا آیت (وَكَانَ حَقًّا عَلَيْنَا نَصْرُ الْمُؤْمِنِيْنَ 47) 30 ۔ الروم :47)