اور اپنے چلنے میں میانہ روی اختیار کر، اور اپنی آواز کو کچھ پست رکھا کر، بیشک سب سے بری آواز گدھے کی آواز ہے،
English Sahih:
And be moderate in your pace and lower your voice; indeed, the most disagreeable of sounds is the voice of donkeys."
1 Abul A'ala Maududi
اپنی چال میں اعتدال اختیار کر، اور اپنی آواز ذرا پست رکھ، سب آوازوں سے زیادہ بُری آواز گدھوں کی آواز ہوتی ہے
2 Ahmed Raza Khan
اور میانہ چال چل اور اپنی آواز کچھ پست کر بیشک سب آوازوں میں بری آواز، آواز گدھے کی
3 Ahmed Ali
اور اپنے چلنے میں میانہ روی اختیار کر اور اپنی آواز پست کر بے شک آوازوں میں سب سے بری آواز گدھوں کی ہے
4 Ahsanul Bayan
اپنی رفتار میں میانہ روی اختیار کر (١) اور اپنی آواز پست کر (٢) یقیناً آوازوں میں سب سے بدتر آواز گدھوں کی آواز ہے۔
١٩۔١ یعنی چال اتنی سست نہ ہو جیسے کوئی بیمار ہو اور نہ اتنی تیز ہو کہ شرف و وقار کے خلاف ہو۔ اسی کو دوسرے مقام پر اس طرح بیان فرمایا (يَمْشُوْنَ عَلَي الْاَرْضِ هَوْنًا) 25۔ الفرقان;63) اللہ کے بندے زمین پر وقار اور سکونت کے ساتھ چلتے ہیں۔ ١٩۔٢ یعنی چیخ یا چلا کر بات نہ کر، اس لئے کہ زیادہ اونچی آواز سے بات کرنا پسندیدہ ہوتا تو گدھے کی آواز سب سے اچھی سمجھی جاتی لیکن ایسا نہیں، بلکہ گدھے کی آواز سب سے بدتر اور بری ہے۔ اس لئے حدیث میں آتا ہے کہ ' گدھے کی آواز سنو تو شیطان سے پناہ مانگو (بخاری، کتاب بدء الخلق اور مسلم وغیرہ)
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور اپنی چال میں اعتدال کئے رہنا اور (بولتے وقت) آواز نیچی رکھنا کیونکہ (اُونچی آواز گدھوں کی ہے اور کچھ شک نہیں کہ) سب آوازوں سے بُری آواز گدھوں کی ہے
6 Muhammad Junagarhi
اپنی رفتار میں میانہ روی اختیار کر، اور اپنی آواز پست کر یقیناً آوازوں میں سب سے بدتر آواز گدھوں کی آواز ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور اپنی رفتار (چال) میں میانہ روی اختیار کر اور اپنی آواز دھیمی رکھ۔ بے شک سب آوازوں میں سے زیادہ ناگوار آواز گدھوں کی ہوتی ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور اپنی رفتار میں میانہ روی سے کام لینا اور اپنی آواز کو دھیما رکھنا کہ سب سے بدتر آواز گدھے کی آواز ہوتی ہے (جو بلاسبب بھونڈے انداز سے چیختا رہتا ہے
9 Tafsir Jalalayn
اور اپنی چال میں اعتدال کئے رہنا اور (بولتے وقت) آواز نیچی رکھنا کیونکہ (اونچی آواز گدھوں کی ہے اور کچھ شک نہیں کہ) سب آوازوں سے بری آواز گدھوں کی ہے
10 Tafsir as-Saadi
﴿وَاقْصِدْ فِي مَشْيِكَ﴾ ” اپنے چلنے میں میانہ روی اختیار کر۔“ تکبر اور اتراہٹ کی چال چل نہ بناوٹ کی، بلکہ تواضع اور انکسار کے ساتھ چل۔ ﴿وَاغْضُضْ مِن صَوْتِكَ﴾ اللہ تعالیٰ کے حضور لوگوں کے ساتھ ادب کے طور پر اپنی آواز کو دھیما رکھ۔ ﴿إِنَّ أَنكَرَ الْأَصْوَاتِ﴾ یعنی بدترین اور قبیح ترین آواز ﴿لَصَوْتُ الْحَمِيرِ﴾ ” گدھوں کی آواز ہے۔“ اگر بہت زیادہ بلند آواز میں کوئی مصلحت ہوتی تو اللہ تعالیٰ اس کو گدھے کے ساتھ مختص نہ کرتا جس کی خساست اور کم عقلی مسلم ہے۔ یہ وصیتیں، جو جناب لقمان نے اپنے بیٹے سے کی ہیں، حکمت کی بڑی بڑی باتوں کی جامع ہیں اور ان باتوں کو بھی مستلزم ہیں جو یہاں مذکور نہیں۔ ہر وصیت کے ساتھ ایک داعیہ موجود ہے جو امر کی صورت میں اس پر عمل کی دعوت دیتا ہے اور اگر معاملہ نہی کا ہے تو اس پر عمل سے روکتا ہے اور یہ چیز ہماری اس تفسیر پر دلالت کرتی ہے جو ہم نے ” حکمت“ کے ضمن میں بیان کی ہے کہ یہ احکام، ان کی حکمتوں اور ان کی مناسبات کا نام ہے۔ لقمان نے اپنے بیٹے کو دین کی بنیاد یعنی توحید کا حکم دیا اور شرک سے منع کیا اور ترک شرک کے موجبات کو بیان کیا۔ جناب لقمان نے اپنے بیٹے کو والدین کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا اور ان کے ساتھ حسن سلوک کے موجبات کو بھی واضح کیا، پھر اسے حکم دیا کہ وہ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرے اور ساتھ ساتھ اپنے والدین کا بھی شکر گزار ہو، پھر واضح کیا کہ ان کے ساتھ حسن سلوک اور ان کے حکم کی اطاعت کی حدود وہاں تک ہیں جہاں تک وہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کا حکم نہیں دیتے۔ بایں ہمہ ان کے ساتھ مخالفت اور عدم شفقت کا رویہ نہ رکھے، بلکہ ان کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئے۔ جب وہ اسے شرک پر مجبور کریں تو وہ ان کی اطاعت نہ کرے مگر اس صورت میں بھی ان کے ساتھ حسن سلوک کو ترک نہ کرے۔ جناب لقمان نے اپنے بیٹے کو اللہ تعالیٰ کے مراقبے کا حکم دیا اور اسے خوف دلایا کہ اسے اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہونا ہے۔ ہر چھوٹی بڑی نیکی اور بدی اس کے حضور پیش ہوگی۔ جناب لقمان نے اپنے بیٹے کو تکبر سے روکا، اسے تواضع اور انکسار کا حکم دیا، اسے خوشی میں اترانے اور اکڑنے سے منع کیا، اسے اپنی حرکات اور آواز میں سکون اور دھیما پن اختیار کرنے کا حکم دیا اور ان کے متضاد امور سے روکا، اسے ترغیب دی کہ وہ لوگوں کو نیکی کا حکم دے اور برائی سے روکے نیز نماز قائم کرنے اور صبر کرنے کا حکم دیا، جن کی مدد سے ہر کام آسان ہوجاتا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَاسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ﴾ (البقرۃ:2؍45) ” اور صبر اور نماز سے مدد لیا کرو۔ “ جس شخص نے ان باتوں کی وصیت کی ہو وہ اس امر کا حق دار ہے کہ وہ حکمت و دانائی کے لیے مخصوص اور مشہور ہو، اس لیے یہ اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں پر احسان ہے کہ اس نے ان کے سامنے اس کی حکمت کا ذکر کیا جو ان کے لیے اچھا نمونہ بن سکے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur apni chaal mein aetidaal ikhtiyar kero , aur apni aawaz aahista rakho . beyshak sabb say buri aawaz gadhon ki aawaz hai .