سو کیا انہوں نے اُن (نشانیوں) کو نہیں دیکھا جو آسمان اور زمین سے اُن کے آگے اور اُن کے پیچھے (انہیں گھیرے ہوئے) ہیں۔ اگر ہم چاہیں تو انہیں زمین میں دھنسا دیں یا اُن پر آسمان سے کچھ ٹکڑے گرا دیں، بیشک اس میں ہر اس بندے کے لئے نشانی ہے جو اﷲ کی طرف رجوع کرنے والا ہے،
English Sahih:
Then, do they not look at what is before them and what is behind them of the heaven and earth? If We should will, We could cause the earth to swallow them or [could] let fall upon them fragments from the sky. Indeed in that is a sign for every servant turning back [to Allah].
1 Abul A'ala Maududi
کیا اِنہوں نے کبھی اُس آسمان و زمین کو نہیں دیکھا جو اِنہیں آگے اور پیچھے سے گھیرے ہوئے ہے؟ ہم چاہیں تو اِنہیں زمین میں دھسا دیں، یا آسمان کے کچھ ٹکڑے اِن پر گرا دیں در حقیقت اس میں ایک نشانی ہے ہر اُس بندے کے لیے جو خدا کی طرف رجوع کرنے والا ہو
2 Ahmed Raza Khan
تو کیا انہوں نے نہ دیکھا جو ان کے آگے اور پیچھے ہے آسمان اور زمین ہم چاہیں تو انہیں زمین میں دھنسادیں یا ان پر آسمان کا ٹکڑا گرادیں، بیشک اس میں نشانی ہے ہر رجوع لانے والے بندے کے لیے
3 Ahmed Ali
کیا وہ آسمان اور زمین کو نہیں دیکھتے جو ان کے آگے اور پیچھے ہے اگر ہم چاہیں تو انہیں زمین میں دھنسا دیں یا ان پر کوئی آسمان کا ٹکڑا گرا دیں الله کی طرف رجوع کرنے والے بندے کے لیے اس میں بڑی نشانیاں ہیں
4 Ahsanul Bayan
کیا پس وہ اپنے آگے پیچھے آسمان و زمین کو دیکھ نہیں رہے ہیں؟ (١) اگر ہم چاہیں تو انہیں زمین میں دھنسا دیں یا ان پر آسمان کے ٹکڑے گرا دیں (۲) یقیناً اس میں پوری دلیل ہے ہر اس بندے کے لئے جو (دل سے) متوجہ ہو۔
٩۔١ یعنی اس پر غور نہیں کرتے؟ اللہ تعالٰی ان کی زجر و توبیخ کرتے ہوئے فرما رہا ہے کہ آخرت کا یہ انکار، آسمان اور زمین کی پیدائش میں غور و فکر نہ کرنے کا نتیجہ ہے، ورنہ جو ذات آسمان جیسی چیز، جس کی بلندی اور وسعت ناقابل بیان ہے اور زمین جیسی چیز، جس کا طول و عرض بھی ناقابل فہم ہے، پیدا کر سکتا ہے، اس کے لئے اپنی ہی پیدا کردہ چیز کا دوبارہ پیدا کر دینا اور اسے دوبارہ اسی حالت میں لے آنا، جس میں وہ پہلے تھی، کیوں کر ناممکن ہے۔ ۹۔۱یعنی یہ آیت دو باتوں پر مشتمل ہے ایک اللہ کے کمال قدرت کا بیان جو ابھی مذکور ہوا دوسری کفار کے لیے تنبیہ و تہدید کہ جو اللہ آسمان و زمین کی تخلیق پر اس طرح قادر ہے کہ ان پر اور ان کے مابین ہرچیز پر اس کا تصرف اور غلبہ ہے وہ جب چاہے ان پر اپنا عذاب بھیج کر ان کو تباہ کر سکتا ہے زمین میں دھنسا کر بھی، جس طرح قارون کو دھنسایا یا آسمان کے ٹکڑے گرا کر جس طرح اصحاب الایکہ کو ہلاک کیا گیا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
کیا انہوں نے اس کو نہیں دیکھا جو ان کے آگے اور پیچھے ہے یعنی آسمان اور زمین۔ اگر ہم چاہیں تو ان کو زمین میں دھنسا دیں یا ان پر آسمان کے ٹکڑے گرا دیں۔ اس میں ہر بندے کے لئے جو رجوع کرنے والا ہے ایک نشانی ہے
6 Muhammad Junagarhi
کیا پس وه اپنے آگے پیچھے آسمان وزمین کو دیکھ نہیں رہے ہیں؟ اگر ہم چاہیں تو انہیں زمین میں دھنسا دیں یا ان پر آسمان کے ٹکڑے گرادیں، یقیناً اس میں پوری دلیل ہے ہر اس بندے کے لئے جو (دل سے) متوجہ ہو
7 Muhammad Hussain Najafi
کیا انہوں نے اسے نہیں دیکھا جو ان کے آگے پیچھے ہے (ان کو محیط ہے) یعنی آسمان و زمین! اگر ہم چاہیں تو انہیں زمین میں دھنسا دیں یا ان پر آسمان کے کچھ ٹکڑے گرا دیں۔ بے شک اس میں اللہ کی طرف رجوع کرنے والے بندہ کیلئے ایک نشانی ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
کیا انہوں نے آسمان و زمین میں اپنے سامنے اور پس پشت کی چیزوں کو نہیں دیکھا ہے کہ ہم چاہیں تو انہیں زمین میں دھنسا دیں یا ان کے اوپر آسمان کو ٹکڑے ٹکڑے کرکے گرادیں. اس میں ہر رجوع کرنے والے بندہ کے لئے قدرت کی نشانی پائی جاتی ہے
9 Tafsir Jalalayn
کیا انہوں نے اس کو نہیں دیکھا جو ان کے آگے اور پیچھے ہے یعنی آسمان اور زمین اگر ہم چاہیں تو ان کو زمین میں دھنسا دیں یا ان پر آسمان کے ٹکڑے گرا دیں اس میں ہر بندے کے لئے جو رجوع کرنے والا ہے ایک نشانی ہے
10 Tafsir as-Saadi
پھر اللہ تعالیٰ نے ایک عقلی دلیل کی طرف ان کی توجہ مبذول کی ہے جو موت کے بعد زندگی کے بعید نہ ہونے پر دلالت کرتی ہے۔ اگر وہ اپنے آگے پیچھے زمین اور آسمان کی طرف دیکھیں تو انہیں اللہ تعالیٰ کی قدرت کے ایسے مناظر نظر آئیں گے جو عقل کو حیران کردیتے ہیں، وہ اس کی عظمت کے ایسے مظاہر دیکھیں گے جو بڑے بڑے علماء کو حواس باختہ کردیتے ہیں اور انہیں معلوم ہوجائے گا کہ زمین و آسمان کی تخلیق، ان کی عظمت اور زمین و آسمان کے اندر موجود مخلوقات کی تخلیق قبروں میں مردوں کو دوبارہ زندہ کرنے سے زیادہ عظیم ہے۔ پس کس چیز نے ان کو اس پر آمادہ کیا ہے کہ وہ موت کے بعد زندگی کی تکذیب کرتے رہیں حالانکہ وہ اس سے مشکل تر چیز کی تصدیق کرتے ہیں۔ ہاں ! موت کے بعد زندگی اب تک خبر غیبی ہے جس کا انہوں نے مشاہدہ نہیں کیا اس لئے انہوں نے اس کی تکذیب کی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿إِن نَّشَأْ نَخْسِفْ بِهِمُ الْأَرْضَ أَوْ نُسْقِطْ عَلَيْهِمْ كِسَفًا مِّنَ السَّمَاءِ﴾ ”اگر ہم چاہیں تو ان کو زمین میں دھنسا دیں یا ان پر آسمان کے ٹکڑے گرا دیں۔“ یعنی عذاب کا کوئی ٹکڑا کیونکہ زمین اور آسمان ہمارے دست تدبیر کے تحت ہیں۔ اگر ہم ان کو حکم دیں تو وہ حکم عدولی نہیں کرسکتے، لہٰذا تم اپنی تکذیب پر مصر رہنے سے باز آجاؤ ورنہ ہم تمہیں سخت سزا دیں گے۔ ﴿إِنَّ فِي ذٰلِكَ﴾ یعنی زمین و آسمان اور ان میں موجود تمام مخلوقات کی تخلیق میں ﴿لَآيَةً لِّكُلِّ عَبْدٍ مُّنِيبٍ﴾ ”البتہ نشانی ہے ہر اس بندے کے لئے جو اپنے رب کی طرف رجوع کرتا ہے“ اس کی اطاعت کرتا ہے اور اسے پورا یقین ہے کہ وہ انسانوں کی موت کے بعد ان کو دوبارہ زندہ کرنے کی قدرت رکھتا ہے۔ بندہ مومن جس قدر اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرے گا، اسی قدر زیادہ وہ آیات الٰہی سے مستفید ہوگا کیونکہ اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے والا اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہوتا ہے، اس کا ارادہ اور ہمت بھی اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔ بندہ ہر معاملے میں اسی کی طرف رجوع کرتا ہے اور وہ اپنے رب کے قریب ہوجاتا ہے اور اپنے رب کی رضا میں مشغولیت کے سوا اس کا کوئی ارادہ نہیں ہوتا۔ مخلوقات پر اس کی نظر بے فائدہ اور غفلت کی نظر نہیں ہوتی بلکہ فکر و عبرت کی نظر ہوتی ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
bhala kiya inn logon ney uss aasman o zameen ko nahi dekha jo unn kay aagay bhi mojood hain , aur unn kay peechay bhi . agar hum chahen to unn ko zameen mein dhansa den , ya aasman kay kuch tukrray unn per gira den . haqeeqat yeh hai kay iss mein her uss banday kay liye aik nishani hai jo Allah ki taraf rujoo kernay wala ho .