فاطر آية ۱۹
وَمَا يَسْتَوِى الْاَعْمٰى وَالْبَصِيْرُ ۙ
طاہر القادری:
اور اندھا اور بینا برابر نہیں ہو سکتے،
English Sahih:
Not equal are the blind and the seeing,
1 Abul A'ala Maududi
اندھا اور آنکھوں والا برابر نہیں ہے
2 Ahmed Raza Khan
اور برابر نہیں اندھا اور انکھیارا
3 Ahmed Ali
اور اندھا اور دیکھنے والا برابر نہیں ہے
4 Ahsanul Bayan
اور اندھا اور آنکھوں والا برابر نہیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور اندھا اور آنکھ والا برابر نہیں
6 Muhammad Junagarhi
اور اندھا اور آنکھوں واﻻ برابر نہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
اور اندھا اور آنکھوں والا برابر نہیں ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور اندھے اور بینا برابر نہیں ہوسکتے
9 Tafsir Jalalayn
اور اندھا اور آنکھ والا برابر نہیں
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تبارک و تعالیٰ آگاہ فرماتا ہے کہ حکمت الٰہی اور اس نے اپنے بندوں کو فطرت عطا کی ہے، ان کے لحاظ سے اضداد برابر نہیں ہوتیں، فرمایا: ﴿وَمَا يَسْتَوِي الْأَعْمَىٰ﴾ ” اور نہیں ہے برابر اندھا“ جس کی بینائی نہیں۔ ﴿وَالْبَصِيرُ وَلَا الظُّلُمَاتُ وَلَا النُّورُ وَلَا الظِّلُّ وَلَا الْحَرُورُ وَمَا يَسْتَوِي الْأَحْيَاءُ وَلَا الْأَمْوَاتُ﴾ ” اور دیکھنے والا، نہ اندھیرے اور روشنی، نہ سایہ اور دھوپ (برابر ہیں) اور نہ زندے اور مردے یکساں ہوتے ہیں۔“ جیسا کہ تمہارے نزدیک بھی یہ ایک تسلیم شدہ حقیقت اور کسی شک و شبہ ہے سے پاک ہے کہ مذکورہ بالا تمام چیزیں برابر نہیں ہیں، تب تمہیں یہ حقیقت بھی معلوم ہونی چاہئے کہ معنوی طور پر متضاد اشیا میں عدم مساوات زیادہ اولیٰ ہے۔
پس مومن اور کافر برابر نہیں ہیں، نہ ہدایت یافتہ اور گمراہ برابر ہیں، نہ عالم اور جاہل برابر ہیں، نہ اہل جنت اور اہل جہنم برابر ہیں، نہ زندہ دل اور مردہ دل برابر ہیں۔ ان مذکورہ اشیا کے درمیان اتنا فرق اور اس قدر تفاوت ہے جسے اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔
جب تمام اشیا کے مراتب معلوم ہوگئے اور ان کے درمیان امتیاز واقع ہوگیا اور وہ اشیا اپنی اضداد میں سے واضح ہوگئیں جن کے حصول کے لئے کوشش کرنی چاہیے ، تو ایک دور اندیش اور عقل مند شخص کو اپنے لئے وہی چیز منتخب کرنی چاہئے جو بہتر اور ترجیح دیئے جانے کی مستحق ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur andha aur dekhney wala barabar nahi hosaktay .
12 Tafsir Ibn Kathir
ایک موازنہ۔
ارشاد ہوتا ہے کہ مومن و کفار برابر نہیں۔ جس طرح اندھا اور دیکھتا۔ اندھیرا اور روشنی، سایہ اور دھوپ، زندہ اور مردہ برابر نہیں۔ جس طرح ان چیزوں میں زمین و آسمان کا فرق ہے اسی طرح ایمان دار اور بےایمان میں بھی بےانتہا فرق ہے۔ مومن آنکھوں والے اجالے، سائے اور زندہ کی مانند ہے۔ برخلاف اس کے کافر اندھے اندھیرے اور بھرپور لو والی گرمی کی مانند ہے۔ جیسے فرمایا ( اَوَمَنْ كَانَ مَيْتًا فَاَحْيَيْنٰهُ وَجَعَلْنَا لَهٗ نُوْرًا يَّمْشِيْ بِهٖ فِي النَّاسِ كَمَنْ مَّثَلُهٗ فِي الظُّلُمٰتِ لَيْسَ بِخَارِجٍ مِّنْهَا ۭ كَذٰلِكَ زُيِّنَ لِلْكٰفِرِيْنَ مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ\012\02 ) 6 ۔ الانعام :122) ، یعنی جو مردہ تھا پھر اسے ہم نے زندہ کردیا اور اسے نور دیا جسے لئے ہوئے لوگوں میں چل پھر رہا ہے ایسا شخص اور وہ شخص جو اندھیروں میں گھرا ہوا ہے جن سے نکل ہی نہیں سکتا کیا یہ دونوں برابر ہوسکتے ہیں ؟ اور آیت میں ہے ( مَثَلُ الْفَرِيْقَيْنِ كَالْاَعْمٰى وَالْاَصَمِّ وَالْبَصِيْرِ وَالسَّمِيْعِ ۭ هَلْ يَسْتَوِيٰنِ مَثَلًا ۭ اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ 24 ) 11 ۔ ھود :24) ، یعنی ان دونوں جماعتوں کی مثال اندھے بہرے اور دیکھنے اور سننے والوں کی سی ہے۔ مومن تو آنکھوں اور کانوں والا اجالے اور نور والا ہے پھر راہ مستقیم پر ہے۔ جو صحیح طور پر سایوں اور نہروں والی جنت میں پہنچے گا اور اس کے برعکس کافر اندھا بہرا اور اندھیروں میں پھنسا ہوا ہے جن سے نکل ہی نہ سکے گا اور ٹھیک جہنم میں پہنچے گا۔ جو تند و تیز حرارت اور گرمی والی آگ کا مخزن ہے۔ اللہ جسے چاہے سنا دے یعنی اس طرح سننے کی توفیق دے کہ دل سن کر قبول بھی کرتا جائے۔ تو قبر والوں کو نہیں سنا سکتا۔ یعنی جس طرح کوئی مرنے کے بعد قبر میں دفنا دیا جائے تو اسے پکارنا بےسود ہے۔ اسی طرح کفار ہیں کہ ہدایت و دعوت ان کے لئے بیکار ہے۔ اسی طرح ان مشرکوں پر بدبختی چھاگئی ہے اور ان کی ہدایت کی کوئی صورت باقی نہیں رہی تو انہیں کسی طرح ہدایت پر نہیں لاسکتا تو صرف آگاہ کردینے والا ہے۔ تیرے ذمے صرف تبلیغ ہے۔ ہدایت و ضلالت من جانب اللہ ہے۔ حضرت آدم (علیہ السلام) سے لے کر آج تک ہر امت میں رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آتا رہا۔ تاکہ ان کا عذر باقی نہ رہ جائے۔ جیسے اور آیت میں ہے (وَّلِكُلِّ قَوْمٍ هَادٍ ۧ) 13 ۔ الرعد :7) اور جیسے فرمان ہے ( وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِيْ كُلِّ اُمَّةٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ 36) 16 ۔ النحل :36) ، وغیرہ، ان کا تجھے جھوٹا کہنا کوئی نئی بات نہیں ان سے پہلے کے لوگوں نے بھی اللہ کے رسولوں کو جھٹلایا ہے۔ جو بڑے بڑے معجزات، کھلی کھلی دلیلیں، صاف صاف آیتیں لے کر آئے تھے اور نورانی صحیفے ان کے ہاتھوں میں تھے، آخر ان کے جھٹلانے کا نتیجہ یہ ہوا کہ میں نے انہیں عذاب و سزا میں گرفتار کرلیا۔ دیکھ لے کہ میرے انکار کا نتیجہ کیا ہوا ؟ کس طرح تباہ و برباد ہوئے ؟ واللہ اعلم