Skip to main content

قُلْ اِنِّىْۤ اَخَافُ اِنْ عَصَيْتُ رَبِّىْ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيْمٍ

Say
قُلْ
کہہ دیجئے
"Indeed I
إِنِّىٓ
بیشک میں
[I] fear
أَخَافُ
ڈرتا ہوں
if
إِنْ
اگر
I disobey
عَصَيْتُ
میں نے نافرمانی کی
my Lord
رَبِّى
اپنے رب کی
(the) punishment
عَذَابَ
عذاب سے
(of) a Day
يَوْمٍ
دن کے
great"
عَظِيمٍ
بڑے (دن کے)

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

کہو، اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو مجھے ایک بڑے دن کے عذاب کا خوف ہے

English Sahih:

Say, "Indeed I fear, if I should disobey my Lord, the punishment of a tremendous Day."

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

کہو، اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو مجھے ایک بڑے دن کے عذاب کا خوف ہے

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

تم فرماؤ بالفرض اگر مجھ سے نافرمانی ہوجائے تو مجھے اپنے رب سے ایک بڑے دن کے عذاب کا ڈر ہے

احمد علی Ahmed Ali

کہہ دو میں بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں اگر اپنے رب کی نافرمانی کروں

أحسن البيان Ahsanul Bayan

کہہ دیجئے! کہ مجھے تو اپنے رب کی نافرمانی کرتے ہوئے بڑے دن کے عذاب کا خوف لگتا ہے۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

کہہ دو کہ اگر میں اپنے پروردگار کا حکم نہ مانوں تو مجھے بڑے دن کے عذاب سے ڈر لگتا ہے

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

کہہ دیجئے! کہ مجھے تو اپنے رب کی نافرمانی کرتے ہوئے بڑے دن کے عذاب کا خوف لگتا ہے

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

کہئے کہ اگر میں اپنے پروردگار کی نافرمانی کروں تو ایک بڑے دن (قیامت) کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

کہہ دیجئے کہ میں گناہ کروں تو مجھے بڑے سخت دن کے عذاب کا خوف ہے

طاہر القادری Tahir ul Qadri

فرما دیجئے: اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو میں زبردست دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

حکم ہوتا ہے کہ لوگوں میں اعلان کردو کہ باوجودیکہ میں اللہ کا رسول ہوں لیکن عذاب الٰہی سے بےخوف نہیں ہوں۔ اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو قیامت کے دن کے عذاب سے میں بھی بچ نہیں سکتا تو دوسرے لوگوں کو تو رب کی نافرمانی سے بہت زیادہ اجتناب کرنا چاہئے۔ تم اپنے دین کا بھی اعلان کردو کہ میں پختہ اور یکسوئی والا موحد ہوں۔ تم جس کی چاہو عبادت کرتے رہو۔ اس میں بھی ڈانٹ ڈپٹ ہے نہ کہ اجازت۔ پورے نقصان میں وہ ہیں جنہوں نے خود اپنے آپ کو اور اپنے والوں کو نقصان میں پھنسا دیا۔ قیامت کے دن ان میں جدائی ہوجائے گی۔ اگر ان کے اہل جنت میں گئے تو یہ دوزخ میں جل رہے ہیں اور ان سے الگ ہیں اور اگر سب جہنم میں گئے تو وہاں برائی کے ساتھ ایک دوسرے سے دور رہیں اور محزون و مغموم ہیں۔ یہی واضح نقصان ہے۔ پھر ان کا حال جو جہنم میں ہوگا اس کا بیان ہو رہا ہے کہ اوپر تلے آگ ہی آگ ہوگی۔ جیسے فرمایا ( لَهُمْ مِّنْ جَهَنَّمَ مِهَادٌ وَّمِنْ فَوْقِهِمْ غَوَاشٍ ۭوَكَذٰلِكَ نَجْزِي الظّٰلِمِيْنَ 41؀) 7 ۔ الاعراف ;41) یعنی ان کا اوڑھنا بچھونا سب آتش جہنم سے ہوگا۔ ظالموں کا یہی بدلہ ہے اور آیت میں ہے قیامت والے دن انہیں نیچے اوپر سے عذاب ہو رہا ہوگا۔ اور اوپر سے کہا جائے گا کہ اپنے اعمال کا مزہ چکھو۔ یہ اس لئے ظاہر و باہر کردیا گیا اور کھول کھول کر اس وجہ سے بیان کیا گیا کہ اس حقیقی عذاب سے جو یقینا آنے والا ہے میرے بندے خبردار ہوجائیں اور گناہوں اور نافرمانیوں کو چھوڑ دیں۔ میرے بندو میری پکڑ دکڑ سے میرے عذاب و غضب سے میرے انتقام اور بدلے سے ڈرتے رہو۔