الزمر آية ۴۶
قُلِ اللّٰهُمَّ فَاطِرَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ عٰلِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ اَنْتَ تَحْكُمُ بَيْنَ عِبَادِكَ فِىْ مَا كَانُوْا فِيْهِ يَخْتَلِفُوْنَ
طاہر القادری:
آپ عرض کیجئے: اے اللہ! آسمانوں اور زمین کو عدم سے وجود میں لانے والے! غیب اور ظاہر کا علم رکھنے والے! تو ہی اپنے بندوں کے درمیان اُن (امور) کا فیصلہ فرمائے گا جن میں وہ اختلاف کیا کرتے تھے،
English Sahih:
Say, "O Allah, Creator of the heavens and the earth, Knower of the unseen and the witnessed, You will judge between your servants concerning that over which they used to differ."
1 Abul A'ala Maududi
کہو، خدایا! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے، حاضر و غائب کے جاننے والے، تو ہی اپنے بندوں کے درمیان اُس چیز کا فیصلہ کرے گا جس میں وہ اختلاف کرتے رہے ہیں
2 Ahmed Raza Khan
تم عرض کرو اے اللہ! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے نہاں اور عیاں کے جاننے والے تو اپنے بندوں میں فیصلہ فرمائے گا جس میں وہ اختلاف رکھتے تھے
3 Ahmed Ali
کہہ دو اے الله آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے ہر چھپی او رکھلی بات کے جاننے والے تو ہی اپنے بندوں میں فیصلہ کرے گا اس بات میں جس میں وہ اختلاف کر رہے ہیں
4 Ahsanul Bayan
آپ کہہ دیجئے! کہ اے اللہ ! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے، چھپے کھلے کو جاننے والے تو ہی اپنے بندوں میں ان امور کا فیصلہ فرمائے گا جن میں وہ الجھ رہے تھے (١)
٤٦۔١ حدیث میں آتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو تہجد کی نماز کے آغاز میں یہ پڑھا کرتے تھے اللھم رب چبریل ومیکائیل واسرفیل فاطر السموات والارض عالم الغیب والشھادۃ انت تحکم بین عبادک فیما کانوا فیہ یختلفون اھدنی لما اختلف فیہ من الحق باذنک انک تھدی من تشاء الی صراط مستقیم۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
کہو کہ اے خدا (اے) آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے (اور) پوشیدہ اور ظاہر کے جاننے والے تو ہی اپنے بندوں میں ان باتوں کا جن میں وہ اختلاف کرتے رہے ہیں فیصلہ کرے گا
6 Muhammad Junagarhi
آپ کہہ دیجئے! کہ اے اللہ! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے، چھپے کھلے کے جاننے والے تو ہی اپنے بندوں میں ان امور کا فیصلہ فرمائے گا جن میں وه الجھ رہے تھے
7 Muhammad Hussain Najafi
آپ(ص) کہہ دیجئے! اے اللہ! اے آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے (اور) اے غائب و حاضر کے جاننے والے! تو ہی اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ کرے گا ان چیزوں کے بارے میں جن میں وہ باہم اختلاف کیا کرتے تھے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اب آپ کہئے کہ اے پروردگار اے زمین و آسمان کے خلق کرنے والے اور حاضر و غائب کے جاننے والے تو ہی اپنے بندوں کے درمیان ان مسائل کا فیصلہ کرسکتا ہے جن میں یہ آپس میں اختلاف کررہے ہیں
9 Tafsir Jalalayn
کہو کہ اے خدا (اے) آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے (اور) پوشیدہ اور ظاہر کے جاننے والے تو ہی اپنے بندوں میں ان باتوں کا جن میں وہ اختلاف کرتے رہے ہیں فیصلہ کرے گا
10 Tafsir as-Saadi
اسی لئے فرمایا : ﴿ قُلِ اللّٰهُمَّ فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ﴾ یعنی کہہ دیجیے : اے اللہ ! زمین و آسمان کو پیدا کرنے اور ان کی تدبیر کرنے والے ﴿عَالِمَ الْغَيْبِ ﴾ اور ان تمام امور کو جاننے والے جو ہماری آنکھوں اور ہمارے علم سے غائب ہیں ﴿وَالشَّهَادَةِ﴾ اور جن کا ہم مشاہدہ کرتے ہیں ﴿أَنتَ تَحْكُمُ بَيْنَ عِبَادِكَ فِي مَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ﴾ ” تو ہی اپنے بندوں میں ان باتوں کا جن میں وہ اختلاف کرتے ہیں، فیصلہ کرے گا۔“ سب سے بڑا اختلاف موحد و مخلص بندوں، جو کہتے ہیں کہ ان کا موقف حق ہے اور آخرت میں صرف انہی کے لئے بھلائی ہے، اور مشرکین کے درمیان ہے جنہوں نے تجھے چھوڑ کر بتوں اور دوسروں ہستیوں کو اپنا معبود بنا لیا اور ان ہستیوں کو تیرے برابر ٹھہرایا جو کسی طرح بھی برابر نہیں ہیں۔ وہ تجھے انتہائی حد تک ناقص قرار دیتے ہیں جب ان کے خود ساختہ معبودوں کا ذکر ہوتا ہے تو خوشی سے کھل اٹھتے ہیں اور جب تیرا ذکر ہوتا ہے تو وہ نہایت کراہت سے منقبض ہوجاتے ہیں بایں ہمہ ان کو زعم ہے کہ وہ حق پر ہیں اور دوسرے باطل پر ہیں اور وہ آخرت میں بھلائی سے بہرہ مند ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ﴿إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هَادُوا وَالصَّابِئِينَ وَالنَّصَارَىٰ وَالْمَجُوسَ وَالَّذِينَ أَشْرَكُوا إِنَّ اللّٰـهَ يَفْصِلُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّ اللّٰـهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ ﴾ (الحج:22؍17) ” بے شک وہ لوگ جو ایمان لائے اور جو یہودی، عیسائی، صابی اور مجوسی ہیں اور وہ لوگ جنہوں نے شرک کیا، قیامت کے روز اللہ تعالیٰ ان سب کے درمیان فیصلہ کرے گا۔ بے شک اللہ ہر چیز کو دیکھ رہا ہے۔ “
اس کے بعد آگے چل کر اللہ تعالیٰ نے ہمیں اپنے فیصلے سے آگاہ کرتے ہوئے فرمایا : ﴿هَـٰذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِي رَبِّهِمْ فَالَّذِينَ كَفَرُوا قُطِّعَتْ لَهُمْ ثِيَابٌ مِّن نَّارٍ يُصَبُّ مِن فَوْقِ رُءُوسِهِمُ الْحَمِيمُ يُصْهَرُ بِهِ مَا فِي بُطُونِهِمْ وَالْجُلُودُ وَلَهُم مَّقَامِعُ مِنْ حَدِيدٍ كُلَّمَا أَرَادُوا أَن يَخْرُجُوا مِنْهَا مِنْ غَمٍّ أُعِيدُوا فِيهَا وَذُوقُوا عَذَابَ الْحَرِيقِ إِنَّ اللّٰـهَ يُدْخِلُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ يُحَلَّوْنَ فِيهَا مِنْ أَسَاوِرَ مِن ذَهَبٍ وَلُؤْلُؤًا وَلِبَاسُهُمْ فِيهَا حَرِيرٌ ﴾ (الحج:22؍19۔23)” یہ جھگڑے کے دو فریق ہیں جنہوں نے اپنے رب کے بارے میں جھگڑا کیا۔ پس ان میں سے جن لوگوں نے کفر کیا ان کو آگ کے کپڑے پہنائے جائیں گے اور ان کے سروں پر کھولتا ہوا پانی انڈیا جائے گا جس سے ان کی کھالیں اور پیٹ کے اندر تک کے حصے گل جائیں گے اور ان کے لئے لوہے کے گرز ہوں گے جب بھی وہ غم کے مارے جہنم سے نکلنا چاہیں گے تو اسی میں لوٹا دیئے جائیں گے ( اور انہیں کہا جائے گا) اب جلا دینے والے عذاب کا مزا چکھو۔ بے شک وہ لوگ جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے اللہ تعالیٰ ان کو ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی۔ انہیں اس میں سونے کے کنگن اور موتی پہنائے جائیں گے اور وہاں ان کے لباس ریشم کے ہوں گے۔ “
اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُم بِظُلْمٍ أُولَـٰئِكَ لَهُمُ الْأَمْنُ وَهُم مُّهْتَدُونَ﴾(الانعام:6؍82) ” وہ لوگ جو ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان کو ظلم کے ساتھ آلودہ نہ کیا، وہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے (مکمل) امن ہے اور وہی راہ راست پر ہیں۔“ اور فرمایا ﴿إِنَّهُ مَن يُشْرِكْ بِاللَّـهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰـهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَأْوَاهُ النَّارُ﴾(المائدۃ:5؍72) ” جس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا تو بلاشبہ اس پر اللہ نے جنت حرام کردی اور اس کا ٹھکانا جہنم ہے۔ “
اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ کے عموم تخلیق، عموم علم اور بندوں کے درمیان عموم حکم کا بیان ہے تمام مخلوقات اس کی قدرت سے پیدا ہوئی ہیں۔ اس کا علم ہر شے کو محیط ہے اور دلالت کرتا ہے کہ وہ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ کرے گا اور انہیں دوبارہ زندہ کرے گا۔ بندوں کے اچھے برے اعمال اور ان کی جزا و سزا اور اس کی تخلیق اس کے علم پر دلالت کرتی ہے۔ ﴿أَلَا يَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ﴾ (ملک :67؍14)” کیا وہ نہیں جانتا جس نے (انہیں) پیدا کیا ہے؟“
11 Mufti Taqi Usmani
kaho : " aey Allah ! aey aasmano aur zameen ko peda kernay walay , her ghaeeb o hazir kay janney walay ! tu hi apney bandon kay darmiyan unn baaton ka faisla keray ga jinn mein woh ikhtilaf kertay rahey hain .
12 Tafsir Ibn Kathir
صبح وشام کے بعض وظائف۔
مشرکین کو جو نفرت توحید سے ہے اور جو محبت شرک سے ہے اسے بیان فرما کر اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اللہ تعالیٰ وحدہ لاشریک لہ فرماتا ہے کہ تو صرف اللہ تعالیٰ واحد کو ہی پکار جو آسمان و زمین کا خالق ہے اور اس وقت اس نے انہیں پیدا کیا ہے جبکہ نہ یہ کچھ تھے نہ ان کا کوئی نمونہ تھا۔ وہ ظاہر و باطن چھپے کھلے کا عالم ہے۔ یہ لوگ جو جو اختلافات اپنے آپس میں کرتے تھے سب کا فیصلہ اس دن ہوگا جب یہ قبروں سے نکلیں اور میدان قیامت میں آئیں گے۔ حضرت ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن (رح) حضرت عائشہ (رض) سے دریافت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تہجد کی نماز کو کس دعا سے شروع کرتے تھے ؟ آپ فرماتے ہیں اس دعا سے (ترجمہ) یعنی اللہ اے جبرائیل، میکائیل اور اسرافیل کے رب اے آسمان و زمین کو بےنمونے کے پیدا کرنے والے اسے حاضر و غائب کئے جانے والے تو ہی اپنے بندوں کے اختلاف کا فیصلہ کرنے والا ہے جس جس چیز میں اختلاف کیا گیا ہے تو مجھے ان سب میں اپنے فضل سے حق راہ دکھا تو جسے چاہے سیدھی راہ کی رہنمائی کرتا ہے (مسلم) حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں جو بندہ اس دعا کو پڑھے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اپنے فرشتوں سے فرمائے گا کہ میرے اس بندے نے مجھ سے عہد لیا ہے اس عہد کو پورا کرو۔ چناچہ اسے جنت میں پہنچا دیا جائے گا۔ وہ دعا یہ ہے (ترجمہ) یعنی اے اللہ اے آسمان و زمین کو بےنمونے کے پیدا کرنے والے اے غائب و حاضر کے جاننے والے میں اس دنیا میں تجھ سے عہد کرتا ہوں کہ میری گواہی ہے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو اکیلا ہے تیرا کوئی شریک نہیں اور میری یہ بھی شہادت ہے کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تیرے بندے اور تیرے رسول ہیں۔ تو اگر مجھے میری ہی طرف سونپ دے گا تو میں برائی سے قریب اور بھلائی سے دور پڑجاؤں گا۔ اللہ مجھے صرف تیری رحمت ہی کا سہارا اور بھروسہ ہے پس تو بھی مجھ سے عہد کر جسے تو قیامت کے دن پورا کرے یقینا تو عہد شکن نہیں۔ اس حدیث کے راوی سہیل فرماتے ہیں کہ میں نے قاسم بن عبدالرحمٰن سے جب کہا کہ عون اس طرح یہ حدیث بیان کرتے ہیں تو آپ نے فرمایا سبحان اللہ ہماری تو پردہ نشین بچیوں کو بھی یہ حدیث یاد ہے (مسند احمد) حضرت عبداللہ بن عمرو نے ایک کاغذ نکالا اور فرمایا کہ یہ دعا ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سکھائی ہے (ترجمہ) یعنی اے اللہ اے آسمان و زمین کو بےنمونہ پیدا کرنے والے چھپی کھلی کے جاننے والے تو ہر چیز کا رب ہے اور ہر چیز کا معبود ہے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو اکیلا ہے تیرا کوئی شریک نہیں اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تیرے بندے اور تیرے رسول ہیں اور فرشتے بھی یہی گواہی دیتے ہیں۔ میں شیطان سے اور اس کے شرک سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔ میں تجھ سے پناہ طلب کرتا ہوں کہ میں اپنی جان پر کوئی گناہ کروں یا کسی اور مسلمان کی طرف کسی گناہ کو لے جاؤں۔ حضرت ابو عبدالرحمٰن (رض) فرماتے ہیں اس دعا کو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عبداللہ بن عمرو کو سکھایا تھا اسے سونے کے وقت پڑھا کرتے تھے۔ (مسند امام احمد) اور روایت میں ہے کہ ابو راشد حبرانی نے کوئی حدیث سننے کی خواہش حضرت عبداللہ بن عمرو سے کی تو حضرت عبداللہ نے ایک کتاب نکال کر ان کے سامنے رکھ دی اور فرمایا یہ ہے جو مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لکھوائی ہے میں نے دیکھا تو اس میں لکھا ہوا تھا کہ حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے کہا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں صبح و شام کیا پڑھوں ؟ آپ نے فرمایا یہ پڑھو۔ (اللھم فاطرالسموات والارض عالم الغیب والشھادۃ لا الہ الاانت رب کل شئی وملیکہ اعوذبک من شرنفسی وشرالشیطان وشرکہ او افترف علی نفسی سوء اور اجرہ الی مسلم) (ترمذی وغیرہ) مسند احمد کی حدیث میں ہے حضرت ابوبکر صدیق (رض) فرماتے ہیں مجھے اس دعا کے پڑھنے کا اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صبح شام اور سوتے وقت حکم دیا ہے، دوسری آیت میں ظالموں سے مراد مشرکین ہیں۔ فرماتا ہے کہ اگر ان کے پاس روئے زمین کے خزانے اتنے ہی اور ہوں تو بھی یہ قیامت کے بدترین عذاب کے بدلے انہیں اپنے فدیئے میں اور اپنی جان کے بدلے میں دینے کے لئے تیار ہوجائیں گے۔ لیکن اس دن کوئی فدیہ اور بدلہ قبول نہ کیا جائے گا گو زمین بھر کر سونا دیں جیسے کہ اور آیت میں بیان فرما دیا ہے۔ آج اللہ کے وہ عذاب ان کے سامنے آئیں گے کہ کبھی انہیں ان کا خیال بھی نہ گذرا تھا جو جو حرام کاریاں بدکاریاں گناہ اور برائیاں انہوں نے دنیا میں کی تھیں اب سب کی سب اپنے آگے موجود پائیں گے دنیا میں جس سزا کا ذکر سن کر مذاق کرتے تھے آج وہ انہیں چاروں طرف سے گھیر لے گی۔