اسی کے پاس آسمانوں اور زمین کی کُنجیاں ہیں، اور جن لوگوں نے اللہ کی آیتوں کے ساتھ کفر کیا وہی لوگ ہی خسارہ اٹھانے والے ہیں،
English Sahih:
To Him belong the keys of the heavens and the earth. And they who disbelieve in the verses of Allah – it is those who are the losers.
1 Abul A'ala Maududi
زمین اور آسمانوں کے خزانوں کی کنجیاں اُسی کے پاس ہیں اور جو لوگ اللہ کی آیات سے کفر کرتے ہیں وہی گھاٹے میں رہنے والے ہیں
2 Ahmed Raza Khan
اسی کے لیے ہیں آسمانوں اور زمین کی کنجیاں اور جنہوں نے اللہ کی آیتوں کا انکار کیا وہی نقصان میں ہیں،
3 Ahmed Ali
آسمانوں اور زمین کی کنجیاں اسی کے ہاتھ میں ہیں اور جو الله کی آیتوں کے منکر ہوئے وہی نقصان اٹھانے والے ہیں
4 Ahsanul Bayan
آسمانوں اور زمین کی کنجیوں کا مالک وہی ہے (١) جن میں لوگوں نے اللہ کی آیتوں کا انکار کیا وہی خسارہ پانے والے ہیں (٢)۔
٦٣۔١ مقالید، مقلید اور مقلاد کی جمع ہے فتح القدیر بعض نے اس کا ترجمہ چابیاں اور بعض نے خزانے کیا ہے مطلب دونوں میں ایک ہی ہے تمام معاملات کی باگ ڈور اسی کے ہاتھ میں ہے۔ ٦٣۔٢ یعنی کامل خسارہ کیونکہ اس کفر کے نتیجے میں وہ جہنم میں چلے گئے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اسی کے پاس آسمانوں اور زمین کی کنجیاں ہیں۔ اور جنہوں نے خدا کی آیتوں سے کفر کیا وہی نقصان اُٹھانے والے ہیں
6 Muhammad Junagarhi
آسمانوں اور زمین کی کنجیوں کامالک وہی ہے جن جن لوگوں نے اللہ کی آیتوں کا انکار کیا وہی خساره پانے والے ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
اور آسمانوں اور زمین (کے خزانوں) کی کنجیاں اسی کے پاس ہیں اور جو لوگ اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے ہیں وہی نقصان اٹھانے والے ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
زمین و آسمان کی تمام کنجیاں اسی کے پاس ہیں اور جن لوگوں نے اس کی آیتوں کا انکار کیا وہی خسارہ میں رہنے والے ہیں
9 Tafsir Jalalayn
اسی کے پاس آسمانوں اور زمین کی کنجیاں ہیں اور جنہوں نے خدا کی آیتوں سے کفر کیا وہی نقصان اٹھانے والے ہیں
10 Tafsir as-Saadi
﴿ لَّهُ مَقَالِيدُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ﴾ ” آسمانوں اور زمین کی کنجیاں اسی کے پاس ہیں۔“ یعنی علم اور تدبیر کے لحاظ سے زمین و آسمان کی کنجیاں اللہ تعالیٰ کے قبضہ قدرت میں ہیں اس لئے ﴿مَّا يَفْتَحِ اللّٰـهُ لِلنَّاسِ مِن رَّحْمَةٍ فَلَا مُمْسِكَ لَهَا وَمَا يُمْسِكْ فَلَا مُرْسِلَ لَهُ مِن بَعْدِهِ ۚ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ﴾(فاطر:35؍2) ” اللہ اپنے بندوں کے لئے اپنی رحمت کا جو دروازہ کھول دے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور اگر وہ اپنی رحمت کو روک لے تو اس کے بعد اسے کوئی کھول نہیں سکتا اور وہ غالب حکمت والا ہے۔ “ جب اللہ تعالیٰ کی عظمت واضح ہوگئی جو اس امر کا تقاضا کرتی ہے کہ بندوں کے دل اللہ تعالیٰ کے اجلاس و اکرام سے لبریز ہوں تو اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کا حال بیان کیا جن کا معاملہ اس کے برعکس ہے۔ انہوں نے اللہ تعالیٰ کی قدر نہ کی جس طرح قدر کرنے کا حق ہے۔ فرمایا :﴿وَالَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِ اللّٰـهِ﴾ ” اور جنہوں نے آیات الٰہی کا انکار کیا“ جو حق، یقین اور صراط مستقیم کی طرف راہنمائی کرتی ہیں ﴿أُولَـٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ﴾ ” یہی لوگ ہیں خسارہ پانے والے۔“ یعنی اس چیز کے بارے میں خسارے میں رہے جس سے قلوب کی اصلاح ہوتی ہے، یعنی اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اس کے لئے اخلاص۔ جس سے زبانوں کی اصلاح ہوتی ہے اور وہ اللہ تعالیٰ کے ذکر میں مشغول ہوتی ہیں اور جس سے جوارح کی اصلاح ہوتی ہے اور وہ اللہ کی اطاعت کرتے ہیں اور اس کے بدلے انہوں نے ہر وہ چیز لے لی جو قلوب و ابدان کو فاسد کرتی ہے، وہ نعمتوں بھری جنت سے محروم رہے اور اس کے بدلے انہوں نے درد ناک عذاب لے لیا۔
11 Mufti Taqi Usmani
saray aasmano aur zameen ki kunjiyan ussi kay paas hain , aur jinhon ney Allah ki aayaton ka inkar kiya hai ghatay mein rehney walay wohi hain .