اور جو کوئی اللہ کی راہ میں گھر بار چھوڑ کرنکلے وہ زمین میں (ہجرت کے لئے) بہت سی جگہیں اور (معاش کے لئے) کشائش پائے گا، اور جو شخص بھی اپنے گھر سے اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف ہجرت کرتے ہوئے نکلے پھر اسے (راستے میں ہی) موت آپکڑے تو اس کا اجر اللہ کے ذمے ثابت ہو گیا، اور اللہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے،
English Sahih:
And whoever emigrates for the cause of Allah will find on the earth many [alternative] locations and abundance. And whoever leaves his home as an emigrant to Allah and His Messenger and then death overtakes him – his reward has already become incumbent upon Allah. And Allah is ever Forgiving and Merciful.
1 Abul A'ala Maududi
جو کوئی اللہ کی راہ میں ہجرت کرے گا وہ زمین میں پناہ لینے کے لیے بہت جگہ اوربسر اوقات کے لیے بڑی گنجائش پائے گا، اور جو اپنے گھر سے اللہ اور رسول کی طرف ہجرت کے لیے نکلے، پھر راستہ ہی میں اُسے موت آ جائے اُس کا اجر اللہ کے ذمے واجب ہو گیا، اللہ بہت بخشش فرمانے والا اور رحیم ہے
2 Ahmed Raza Khan
اور جو اللہ کی راہ میں گھر بار چھوڑ کر نکلے گا وہ زمین میں بہت جگہ اور گنجائش پائے گا، اور جو اپنے گھر سے نکلا اللہ و رسول کی طرف ہجرت کرتا پھر اسے موت نے آلیا تو اس کا ثواب اللہ کے ذمہ پر ہوگیا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے
3 Ahmed Ali
اور جو کوئی الله کی راہ میں وطن چھوڑے اس کے عوض جگہ بہت اور کشائش پائے گا اور جو کوئی اپنے گھر سے الله اور رسول کی طرف ہجرت کر کے نکلے پھر اس کو موت پالے تو الله کے ہاں اس کا ثواب ہو چکا اور الله بخشنے والا مہربان ہے
4 Ahsanul Bayan
جو کوئی اللہ کی راہ میں وطن چھوڑے گا، وہ زمین میں بہت سی قیام کی جگہیں بھی پائے گا اور کشادگی بھی (١) اور جو کوئی اپنے گھر سے اللہ تعالٰی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نکل کھڑا ہوا، پھر اسے موت نے آ پکڑا تو بھی یقیناً اس کا اجر اللہ تعالٰی کے ذمہ ثابت ہوگیا (٢)، اور اللہ تعالٰی بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔
١٠٠۔١ اس میں ہجرت کی ترغیب اور مشرکین سے دوری اختیار کرنے کی تلقین ہے مُرَاغَمَا کے معنی جگہ، جائے قیام یا جائے پناہ اور سَعَۃَ سے رزق یا جگہوں اور ملکوں کی کشادگی و فراخی ہے۔ ١٠٠۔٢ اس میں نیت کے مطابق اجر و ثواب ملنے کی یقین دہانی ہے چاہے موت کی وجہ سے وہ اس عمل کے مکمل کرنے سے قاصر رہا ہو۔ جیسا کہ گزشتہ آیتوں میں سے ایک سو افراد کے قاتل کا واقعہ حدیث میں بیان کیا گیا ہے۔ جو توبہ کے لئے نیکوں کی ایک بستی میں جا رہا تھا کہ راستے میں موت آگئی۔ اور اللہ تعالٰی نے نیکوں کی بستی کو نسبت دوسری بستی کے قریب تر کر دیا جس کی وجہ سے اسے ملائکہ رحمت اپنے ساتھ لے گئے، اسی طرح جو شخص ہجرت کی نیت سے گھر سے نکلے لیکن راستے میں اسے موت آجائے تو اسے اللہ کی طرف سے ہجرت کا ثواب ملے گا، گو ابھی وہ ہجرت کے عمل کو پایہ تکمیل تک بھی نہ پہنچ سکا ہو جیسے حدیث میں بھی آیا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (انما الاعمال بالنیات) عملوں کا دارومدار نیتوں پر ہے "وانمالکل امریء مانویٰ) آدمی کے لئے وہی ہے جس کی اس نے نیت کی "جس نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ہجرت کی پس، اس کی ہجرت ان ہی کے لئے ہے اور جس نے دنیا حاصل کرنے یا کسی عورت سے شادی کرنے کی نیت سے ہجرت کی پس اس کی ہجرت اسی کے لئے ہے جس نیت سے اس نے ہجرت کی"(صحیح بخاری، باب بدء الوحی ومسلم، کتاب الامارۃ) یہ حکم عام ہے جو دین کے ہر کام کو شامل ہے۔ یعنی اس کو کرتے وقت اللہ کی رضا پیش نظر ہوگی تو وہ مقبول، ورنہ مردود ہوگا)
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور جو شخص خدا کی راہ میں گھر بار چھوڑ جائے وہ زمین میں بہت سی جگہ اور کشائش پائے گا اور جو شخص خدا اور رسول کی طرف ہجرت کرکے گھر سے نکل جائے پھر اس کو موت آپکڑے تو اس کا ثواب خدا کے ذمے ہوچکا اور خدا بخشنے والا اور مہربان ہے
6 Muhammad Junagarhi
جو کوئی اللہ کی راه میں وطن کو چھوڑے گا، وه زمین میں بہت سی قیام کی جگہیں بھی پائے گا اور کشادگی بھی، اور جو کوئی اپنے گھر سے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کی طرف نکل کھڑا ہوا، پھر اسے موت نے آ پکڑا تو بھی یقیناً اس کا اجر اللہ تعالیٰ کے ذمہ ﺛابت ہو گیا، اور اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے واﻻ مہربان ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور جو کوئی راہِ خدا میں ہجرت کرے گا۔ وہ زمین میں بہت ہجرت گاہ، جائے پناہ اور بڑی کشائش پائے گا۔ اور جو شخص اپنے گھر سے خدا اور رسول(ص) کی طرف ہجرت کے ارادہ سے نکلے پھر اسے موت آجائے، تو اس کا اجر و ثواب اللہ کے ذمہ ہوگیا۔ اور اللہ بڑا بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور جو بھی راسِ خدا میں ہجرت کرے گا وہ زمین میں بہت سے ٹھکانے اور وسعت پائے گا اور جو اپنے گھر سے خدا و رسول کی طرف ہجرت کے ارادہ سے نکلے گا اس کے بعد اسے موت بھی آجائے گی تو اس کا اجر اللہ کے ذمہ ہے اور اللہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے
9 Tafsir Jalalayn
اور جو شخص خدا کی راہ میں گھر بار چھوڑ جائے اوہ زمین میں بہت سی جگہ اور کشائش پائے گا اور جو شخص خدا اور رسول کی طرف ہجرت کر کے گھر سے نکل جائے پھر اس کو موت آپکڑے تو اس کا ثواب خدا کے ذمے ہوچکا اور خدا بخشنے والا مہربان ہے وَمَنْ یُھاجر فی سبیل اللہ (الآیة) اس میں ہجرت کی ترغیب اور مشرکین سے مفارقت اختیار کرنے کی تلقین ہے اور اخلاص نیت کے مطابق اجر وثواب ملنے کی یقین دہانی ہے۔ شان نزول : ومن یُھَاجر فی سبیل اللہ یجد فی الارضِ مُراغماً ، (الآیة) سعید بن جبیر وغیرہ سے طبری نے روایت کیا ہے کہ مذکورہ آیت ایک ضمرہ نامی شخص کے بارے میں نازل ہوئی جو کہ ہجرت کے بعد مکہ میں مقیم تھا، جب اس نے اللہ کا کلام \&\& اَلم تکن ارض اللہ واسعة فتھا جروا فیھا \&\& سنا تو اس نے اپنے اہل خانہ سے کہا حالانکہ وہ مریض تھا، مجھے مدینہ لے چلو چناچہ اس کے اہل خانہ اس کو چارپائی پر ڈال کر مدینہ کی طرف روانہ ہوئے جب مقام تنعیم میں پہنچے تو ان کا انتقال ہوگیا، تو مذکورہ آیت نازل ہوئی۔
10 Tafsir as-Saadi
اس آیت کریمہ میں ہجرت کی ترغیب دی گئی ہے اور ان مصالح اور فوائد کا بیان ہے جو ہجرت میں پنہاں ہیں۔ اس سچی ہستی نے وعدہ کیا ہے کہ جو کوئی اس کی رضا کی خاطر اس کی راہ میں ہجرت کرتا ہے وہ زمین میں بہت سے راستے اور کشادگی پائے گا۔ پس یہ راستے دینی مصالح، زمین کی وسعت اور دنیاوی مصالح پر مشتمل ہیں۔ بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ ہجرت، وصال کے بعد فراق، غنا کے بعد فقر، عزت کے بعد ذلت اور فراخی کے بعد تنگدستی میں پڑنے کا نام ہے۔ معاملہ دراصل یہ نہیں کیونکہ بندہ مومن جب تک کفار کے درمیان رہ رہا ہے اس کا دین انتہائی ناقص ہے، اس کی وہ عبادات بھی ناقص ہیں جن کا تعلق صرف اسی کی ذات سے ہے جیسے نماز، وغیرہ اور اس کی وہ عبادات بھی ناقص ہیں جن کا تعلق دوسروں سے ہے، مثلاً قولی و فعلی جہاد اور اس کے دیگر توابع، کیونکہ یہ اس کے بس کی بات نہیں اور وہ اپنے دین کے بارے میں ہمیشہ فتنے اور آزمائش میں مبتلا رہے گا۔ خاص طور پر جبکہ وہ مستضعفین (کمزوروں) میں شمار ہوتا ہو۔ پس جب وہ دارالکفر سے ہجرت کرجاتا ہے تو اقامت دین کی کوشش اور اللہ کے دشمنوں کے خلاف جہاد کرسکتا ہے۔ کیونکہ (االْمُرَاغَمَۃُ) ایک جامع نام ہے اور اس سے مراد ہر وہ قول و فعل ہے جس سے اللہ کے دشمنوں کے خلاف غیظ پیدا ہو۔ اسی طرح (مُرَاغَمَ) سے مراد رزق وغیرہ کی فراخی ہے اور یہ چیز اسی طرح واقع ہوئی جس طرح اللہ تعالیٰ نے خبر دی تھی۔ چونکہ صحابہ کرام نے اللہ کے راستے میں ہجرت کی، اللہ کی رضا کے لیے اپنا گھربار، اپنا مال اور اپنی اولاد کو چھوڑ دیا اس لیے ہجرت کے ذریعے سے ان کے ایمان کی تکمیل ہوئی، انہیں ایمان کامل، جہاد عظیم اور اللہ تعالیٰ کے دین کی نصرت حاصل ہوئی۔ بنا بریں وہ بعد میں آنے والوں کے لیے امام بن گئے۔ اس ایمان کی تکمیل پر انہیں فتوحات اور غنائم حاصل ہوئیں اور وہ سب سے زیادہ بے نیاز ہوگئے۔ اسی طرح، قیامت تک ہر وہ شخص جو ان کی سیرت کو اختیار کرے گا اس کو بھی انہی انعامات سے نوازا جائے گا جن انعامات سے ان کو نوازا گیا تھا۔ پھر فرمایا :﴿وَمَن يَخْرُجْ مِن بَيْتِهِ مُهَاجِرًا إِلَى اللَّـهِ وَرَسُولِهِ ﴾ ” اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہجرت کر کے گھر سے نکل جائے۔“ یعنی جو شخص صرف اپنے رب کی رضا، اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت اور اللہ کے دین کی نصرت کی خاطر ہجرت کے لیے اپنے گھر سے نکلتا ہے اور اس کے سوا اس کا کوئی اور مقصد نہیں ﴿ثُمَّ يُدْرِكْهُ الْمَوْتُ ﴾ ” پھر اس کو موت آ پکڑے۔“ یعنی پھر قتل یا کسی اور سبب سے اسے موت آجاتی ہے ﴿فَقَدْ وَقَعَ أَجْرُهُ عَلَى اللَّـهِ﴾” تو اس کا ثواب اللہ کے ذمے ہوچکا۔“ یعنی اسے اس مہاجر کا اجر حاصل ہوگیا جسے اللہ تعالیٰ کی ضمانت سے اپنی منزل مقصود مل گئی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس نے عزم جازم کے ساتھ ہجرت کی نیت کی تھی اور اس پر عملدرآمد کرنا شروع کردیا تھا۔ اس پر، اور اس جیسے دوسرے لوگوں پر یہ اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے کہ اگرچہ انہوں نے اپنے عمل کو مکمل نہیں کیا، مگر اللہ تعالیٰ نے ان کو کامل عمل عطا کردیا اور ہجرت وغیرہ کے معاملے میں ان سے جو کوتاہی ہوئی اللہ تعالیٰ نے اس کو بخش دیا، اس لیے اللہ تعالیٰ نے اس آیت کریمہ کو ان دوا سمائے حسنیٰ پر ختم کیا ہے ﴿وَكَانَ اللَّـهُ غَفُورًا رَّحِيمًا ﴾ ” اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔“ اللہ تعالیٰ اہل ایمان کے ان تمام گناہوں کو بخش دیتا ہے جس کا وہ ارتکاب کرتے ہیں خاص طور پر، وہ اہل ایمان جو توبہ کر کے اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرتا ہے۔ ﴿رَّحِيمًا ﴾ یعنی وہ تمام مخلوق پر رحم کرنے والا ہے، اس کی رحمت ہی انہیں وجود میں لائی، اس کی رحمت ہی نے انہیں عافیت عطا کی اور اس کی رحمت ہی نے انہیں مال، بیٹوں اور قوت وغیرہ سے نوازا۔ وہ اہل ایمان پر رحم کرنے والا ہے، کیونکہ اسی نے اہل ایمان کو ایمان کی توفیق عطا کی، انہیں ایسے علم سے نوازا۔ وہ اہل ایمان پر رحم کرنے والا ہے، کیونکہ اسی نے اہل ایمان کو ایمان کی توفیق عطا کی، انہیں ایسے علم سے نوازا جس سے ایقان حاصل ہوتا ہے۔ ان کے لیے سعادت اور فلاح کی راہیں آسان کردیں، جن کے ذریعے سے وہ بے انتہا فائدہ اٹھاتے ہیں وہ عنقریب اس کی رحمت اور فضل و کرم کے وہ نظارے دیکھیں گے جو کسی آنکھ نے دیکھے ہوں گے نہ کسی کان نے سنے ہوں گے اور نہ کسی بشر کے قلب سے ان کا گزر ہوا ہوگا۔ ہم اللہ تعالیٰ سے سوال کرتے ہیں کہ وہ ہمیں ہماری برائیوں کی وجہ سے اپنی بھلائیوں سے محروم نہ کرے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur jo shaks Allah kay raastay mein hijrat keray ga woh zameen mein boht jagah aur bari gunjaeesh paye ga . aur jo shaks apney ghar say Allah aur uss kay Rasool ki taraf hijrat kernay kay liye niklay , phir ussay moat aa-pakray , tab bhi uss ka sawab Allah kay paas tey hochuka , aur Allah boht bakhshney wala , bara meharban hai .