خبردار! تم وہ لوگ ہو جو دنیا کی زندگی میں ان کی طرف سے جھگڑے۔ پھر کون ایسا شخص ہے جو قیامت کے دن (بھی) ان کی طرف سے اللہ کے ساتھ جھگڑے گا یا کون ہے جو (اس دن بھی) ان پر وکیل ہوگا؟،
English Sahih:
Here you are – those who argue on their behalf in [this] worldly life – but who will argue with Allah for them on the Day of Resurrection, or who will [then] be their representative?
1 Abul A'ala Maududi
ہاں! تم لوگوں نے اِن مجرموں کی طرف سے دنیا کی زندگی میں تو جھگڑا کر لیا، مگر قیامت کے روز ان کی طرف سے کون جھگڑا کرے گا؟آخر وہاں کون اِن کا وکیل ہوگا؟
2 Ahmed Raza Khan
سنتے ہو یہ جو تم ہو دنیا کی زندگی میں تو ان کی طرف سے جھگڑے تو ان کی طرف سے کون جھگڑے گا اللہ سے قیامت کے دن یا کون ان کا وکیل ہوگا،
3 Ahmed Ali
ہاں تم لوگوں نے ان مجرمو ں کی طرف سے دنیا کی زندگی میں تو جھگڑا کر لیا پھر قیامت کے دن ان کی طرف سے الله سے کون جھگڑے گا یا ان کا وکیل کون ہوگا
4 Ahsanul Bayan
اں تو یہ تم لوگ کہ دنیا میں تم نے ان کی حمایت کی لیکن اللہ تعالٰی کے سامنے قیامت کے دن ان کی حمایت کون کرے گا؟ اور وہ کون ہے جو ان کا وکیل بن کر کھڑا ہو سکے گا۔(۱)
١٠٩۔١ یعنی جب اس گناہ کی وجہ سے اس کا مواخذہ ہوگا تو اللہ کی گرفت سے اسے بچا سکے گا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
بھلا تم لوگ دنیا کی زندگی میں تو ان کی طرف سے بحث کر لیتے ہو قیامت کو ان کی طرف سے خدا کے ساتھ کون جھگڑے گا اور کون ان کا وکیل بنے گا؟
6 Muhammad Junagarhi
ہاں تو یہ ہو تم لوگ کہ دنیا میں تم نے ان کی حمایت کی لیکن اللہ تعالیٰ کے سامنے قیامت کے دن ان کی حمایت کون کرے گا؟ اور وه کون ہے جو ان کا وکیل بن کر کھڑا ہو سکے گا؟
7 Muhammad Hussain Najafi
(اے مسلمانو!) یہ تم ہو جو دنیاوی زندگی میں ان کی طرف سے جھگڑتے ہو (ان کی طرفداری کرتے ہو)۔ تو قیامت کے دن ان کی طرف سے خدا سے کون بحث کرے گا؟ یا کون ان کا وکیل (نمائندہ) ہوگا؟ ۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
ہوشیار .... اس وقت تم نے زندگانی دنیا میں ان کی طرف سے جھگڑا شروع بھی کردیا تو اب روزِ قیامت ان کی طرف سے اللہ سے کون جھگڑا کرے گا اور کون ان کا وکیل اور طرفدار بنے گا
9 Tafsir Jalalayn
بھلا تم لوگ دنیا کی زندگی میں تو ان کی طرف سے بحث کرلیتے ہو قیامت کو ان کی طرف سے خدا کیساتھ کون جھگڑے گا ؟ اور کون انکا وکیل بنے گا ؟
10 Tafsir as-Saadi
﴿هَا أَنتُمْ هَـٰؤُلَاءِ جَادَلْتُمْ عَنْهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فَمَن يُجَادِلُ اللَّـهَ عَنْهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَم مَّن يَكُونُ عَلَيْهِمْ وَكِيلًا ﴾” ہاں تو یہ ہو تم لوگ کہ دنیا میں تم نے ان کی حمایت کی لیکن اللہ کے سامنے قیامت کے دن ان کی حمایت کون کرے گا اور کون ہے جو ان کا وکیل بن کر کھڑا ہوسکے گا“ یعنی فرض کیا اس دنیا کی زندگی میں تم نے ان کی طرف سے جھگڑ لیا، تمہاری اس حمایت نے مخلوق کے سامنے ان کو عار اور فضیحت سے بچا لیا۔ تب قیامت کے روز کون سی چیز انہیں بچائے گی اور وہ اسے کیا فائدہ دے گی؟ اور قیامت کے روز جب حجت ان کے خلاف ہوگی، ان کی زبانیں، ان کے ہاتھ اور ان کے پاؤں ان کے کرتوتوں پر گواہی دیں گے، کون ان کی حمایت میں بولے گا؟ ﴿يَوْمَئِذٍ يُوَفِّيهِمُ اللّٰهُ دِينَهُمُ الْحَقَّ وَيَعْلَمُونَ أَنَّ اللَّـهَ هُوَ الْحَقُّ الْمُبِينُ ﴾ (النور :24؍25) ” اس روز اللہ ان کو ان کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دے گا اور انہیں معلوم ہوجائے گا کہ اللہ ہی برحق اور حق کو ظاہر کرنے والا ہے۔“ پس ان کی حمایت میں اس ہستی سے کون جھگڑے گا جو مخفی رازوں کو جانتی ہے جو ان کے خلاف ایسے گواہوں کو کھڑا کرے گی جن کے ہوتے ہوئے کسی کو انکار کی مجال نہ ہوگی؟ اس آیت کریمہ میں اس امر کے مقابلہ کی طرف راہنمائی فرمائی ہے جو ان موہوم دنیاوی مصالح کے مابین، جو اللہ تعالیٰ کے اوامر کو ترک کرنے اور اس کی منہیات کے ارتکاب پر مترتب ہوتے ہیں اور اس اخروی ثواب کے مابین ہوتا ہے جس سے انسان محروم یا وہاں کے عذاب کا مستحق ہوتا ہے۔ پس جس شخص کو اس کے نفس نے اللہ تعالیٰ کے حکم کو ترک کرنے کا حکم دیا ہے وہ اپنے آپ سے پوچھے ” تو نے سستی اور کوتاہی کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے حکم کو ترک کردیا تو اس کے عوض تو نے کون سا منافع کمایا؟ اور کتنا اخروی ثواب ہے جو تجھے حاصل ہونے سے رہ گیا؟ اور اللہ کے حکم کو ترک کرنے کے نتیجے میں کتنی بدبختی، محرومی، ناکامی اور خسارے کا سامنا کرناپڑا؟‘‘ اسی طرح جب اس کا نفس شہوات محرمہ کی طرف بلائے تو وہ اس سے مخاطب ہو کر کہے ” فرض کیا جس چیز کی تو نے خواہش کی میں نے پوری کردی، اس کی لذت تو ختم ہوجائے گی مگر یہ لذت اپنے پیچھے اتنے غم و ہموم، حسرتیں، ثواب سے محرومیاں اور عذاب چھوڑ جائے گی کہ ان کا کچھ حصہ بھی عقلمند شخص کو ان لذتوں کی طرف بڑھنے سے روکنے کے لیے کافی ہوتا ہے۔ “ یہی وہ سب سے بڑی چیز ہے جس میں تدبر بندے کے لیے فائدہ مند ہے۔ یہی حقیقی عقل مندی کی خصوصیت ہے، اس شخص کے برعکس جو عقل مندی کا دعویٰ کرتا ہے مگر وہ عقلمند ہوتا نہیں۔ کیونکہ وہ اپنے ظلم و جہالت کی وجہ سے دنیا کی لذت و راحت کو ترجیح دیتا ہے خواہ اس پر کیسے ہی نتائج مرتب کیوں نہ ہوں۔۔۔ واللہ المسعان
11 Mufti Taqi Usmani
aray tumhari bisaat yehi to hai kay tum ney dunyawi zindagi mein logon say jhagarr ker inn ( khayanat kernay walon ) ki himayat kerli ! bhala iss kay baad qayamat kay din Allah say jhagarr ker kon unn ki himayat keray ga , ya kon unn ka wakeel banay ga-?