اے ایمان والو! تم اللہ پر اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اور اس کتاب پر جو اس نے اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل فرمائی ہے اور اس کتاب پر جو اس نے (اس سے) پہلے اتاری تھی ایمان لاؤ، اور جو کوئی اللہ کا اور اس کے فرشتوں کا اور اس کی کتابوں کا اور اس کے رسولوں کا اور آخرت کے دن کا انکار کرے تو بیشک وہ دور دراز کی گمراہی میں بھٹک گیا،
English Sahih:
O you who have believed, believe in Allah and His Messenger and the Book that He sent down upon His Messenger and the Scripture which He sent down before. And whoever disbelieves in Allah, His angels, His books, His messengers, and the Last Day has certainly gone far astray.
1 Abul A'ala Maududi
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، ایمان لاؤ اللہ پر اور اس کے رسول پر اور اس کتاب پر جو اللہ نے اپنے رسول پر نازل کی ہے اور ہر اُس کتاب پر جو اس سے پہلے وہ نازل کر چکا ہے جس نے اللہ اور اس کے ملائکہ اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں اور روز آخرت سے کفر کیا وہ گمراہی میں بھٹک کر بہت دور نکل گیا
2 Ahmed Raza Khan
اے ایمان والو ایمان رکھو اللہ اور اللہ کے رسول پر اور اس کتاب پر جو اپنے ان رسول پر اتاری اور اس کتاب پر جو پہلے اتاردی اور جو نہ مانے اللہ اور اس کے فرشتوں اور کتابوں اور رسولوں اور قیامت کو تو وہ ضرور دور کی گمراہی میں پڑا،
3 Ahmed Ali
اے ایمان والو! الله اور اس کے رسول پر یقین لاؤ اور اس کتاب پر جو اس نے اپنے رسول پر نازل کی ہےاور اس کتاب پر جو پہلے نازل کی تھی اور جو کوئی الله کا انکار کرے اور اس کے فرشتوں کا اور اس کے رسولوں کا اور قیامت کے دن کا تو وہ شخص بڑی دور کی گمراہی میں جا پڑا
4 Ahsanul Bayan
اے ایمان والو! اللہ تعالٰی پر اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر اور اس کتاب پر جو اس نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر اتاری ہے اور ان کتابوں پر جو اس سے پہلے نازل فرمائی گئی ہیں، ایمان لاؤ! (١) جو شخص اللہ تعالٰی سے اور اس کے فرشتوں سے اور اس کی کتابوں سے اور اس کے رسولوں سے اور قیامت کے دن سے کفر کرے وہ تو بہت بڑی دور کی گمراہی میں جا پڑا۔
(۱) ایمان والوں کو ایمان لانے کی تاکید، تحصیل حاصل والی بات نہیں بلکہ کمال ایمان اور اس پر استقرار و اثبات کا حکم ہے۔ جیسے (اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَـقِيْمَ) 1۔ الفاتحہ;5) کا مفہوم ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
مومنو! خدا پر اور اس کے رسول پر اور جو کتاب اس نے اپنی پیغمبر (آخرالزماں) پر نازل کی ہے اور جو کتابیں اس سے پہلے نازل کی تھیں سب پر ایمان لاؤ۔ اور جو شخص خدا اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے پیغمبروں اور روزقیامت سے انکار کرے وہ رستے سے بھٹک کر دور جا پڑا
6 Muhammad Junagarhi
اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ پر، اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) پر اور اس کتاب پر جو اس نے اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) پر اتاری ہے اور ان کتابوں پر جو اس سے پہلے اس نے نازل فرمائی ہیں، ایمان لاؤ! جو شخص اللہ تعالیٰ سے اور اس کے فرشتوں سے اور اس کی کتابوں سے اور اس کے رسولوں سے اور قیامت کے دن سے کفر کرے وه تو بہت بڑی دور کی گمراہی میں جا پڑا
7 Muhammad Hussain Najafi
اے ایمان والو! اللہ پر، اس کے رسول(ص) پر اور اس کی کتاب پر ایمان لاؤ جو اس نے اپنے رسول(ص) پر نازل کی ہے۔ اور اس کتاب پر جو اس نے پہلے اتاری ہے اور جو کوئی اللہ کا، اس کے فرشتوں کا، اس کی کتابوں کا، اس کے رسولوں کا، اور آخرت کے دن کا انکار کرے۔ وہ گمراہ ہوا اور اس میں بہت دور نکل گیا۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
ایمان والو! اللہ ً رسول اور وہ کتاب جو رسول پر نازل ہوئی ہے اور وہ کتاب جو اس سے پہلے نازل ہوچکی ہے سب پر ایمان لے آؤ اور یاد رکھو کہ جو خدا, ملائکہ, کتب سماویہ, رسول اور روزِ قیامت کا انکار کرے گا وہ یقینا گمراہی میں بہت دور نکل گیا ہے
9 Tafsir Jalalayn
مومنو ! خدا پر اور اس کے رسول پر اور جو کتاب اس نے اپنے پیغمبر (آخر الزماں (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل کی ہے اور جو کتابیں اس سے پہلے نازل کی تھیں سب پر ایمان لاؤ اور جو شخص خدا اور اسکے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے پیغمبروں اور روز قیامت سے انکار کرے وہ راستے سے بھٹک کر دور جا پڑا
10 Tafsir as-Saadi
معلوم ہونا چاہئے کہ امر یعنی حکم کا رخ یا تو اس شخص کی طرف ہوتا ہے جو اس شے میں داخل نہیں اور اس سے کچھ بھی متصف نہیں، تب اس کے لئے یہ حکم اس چیز میں داخل ہونے کا ہے۔ مثلاً اس شخص کے لئے ایمان لانے کا حکم جو مومن نہیں۔ جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ آمِنُوا بِمَا نَزَّلْنَا مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَكُم﴾ (النساء :4؍47) ” اے وہ لوگو جن کو کتاب عطا کی گئی ہے اس کتاب پر ایمان لاؤ جو ہم نے نازل کی ہے اور اس کتاب کی تصدیق کرتی ہے جو تمہارے ساتھ ہے۔“ یا اس حکم کا رخ اس شخص کی طرف ہوتا ہے جو اس چیز میں داخل ہوچکا ہے، تب یہ حکم اس لئے ہوتا ہے تاکہ اس چیز کی تصحیح کرلے جسے وہ پا چکا ہے اور اسے حاصل کرنے کی کوشش کرے جو اس نے ابھی تک نہیں پائی، اور اس کی مثال یہی آیت کریمہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو ایمان لانے کا حکم دیا ہے، کیونکہ یہ ان سے اس چیز کے حکم کا تقاضا کرتی ہے جو ان کے ایمان یعنی صدق و اخلاص کی تصحیح کرتی ہے اور مفسدات سے اجتناب اور نقص میں ڈالنے والی ہر چیز سے توبہ کا تقاضا کرتی ہے، نیز یہ اس چیز کے حکم کا بھی تقاضا کرتی ہے جو ابھی مومن میں موجود نہیں یعنی علوم ایمان و عمل وغیرہ، کیونکہ جب کبھی اس کے پاس کوئی نص پہنچے گی، تو وہ اس کا معنی سمجھے گا اور اسے اپنے اعتقاد کا حصہ بنائے گا اور اسی چیز کا اسے حکم دیا گیا ہے اور تمام ظاہری اور باطنی اعمال کا یہی معاملہ ہے تمام اعمال ایمان ہی کے دائرے میں آتے ہیں جیسا کہ بہت سی نصوص اس پر دلالت کرتی ہیں اور امت کا اس پر اجماع ہے۔ پھر اس پر استمرار اور موت تک اس پر ثابت قدمی ہو۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّـهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ﴾ (آل عمران :3؍102) ” اے وہ لوگوں جو ایمان لائے ہو ! اللہ تعالیٰ سے ڈرو جیسے ڈرنے کا حق ہے اور مرنا تو مسلمان ہی مرنا۔ “ یہاں ہمیں اللہ تعالیٰ پر، اس کے رسولوں پر، قرآن کریم پر اور سابقہ کتب پر ایمان لانے کا حکم دیا گیا ہے۔ یہ تمام تر، ایمان واجب میں سے ہیں جس کے بغیر کوئی بندہ مومن نہیں ہوسکتا۔ جس چیز کے بارے میں تفصیل نہیں پہنچی اس پر اجمالاً ایمان لانا فرض ہے اور جہاں تفصیل معلوم ہے وہاں تفصیلاً ایمان لانا فرض ہے۔ جو کوئی اس مامور طریقے پر ایمان لاتا ہے وہی ہدایت پا کر فوزیاب ہوتا ہے۔۔ ﴿وَمَن يَكْفُرْ بِاللَّـهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا بَعِيدًا﴾ ” جو شخص اللہ تعالیٰ سے اور اس کے فرشتوں سے اور اس کی کتابوں سے اور اس کے رسولوں سے اور قیامت کے دن سے کفر کرے، تو وہ بہت دور کی گمراہی میں جا پڑ‘‘ یعنی ان لوگوں سے بھی کوئی بڑھ کر گمراہ ہوسکتا ہے جو ہدایت کی راہ راست کو چھوڑ دیتے ہیں اور اس راستے پر چل نکلتے ہیں جو درد ناک عذاب میں لے جاتا ہے؟ یہ بھی معلوم ہونا چاہئے کہ ان تمام امور میں سے کسی ایک کے ساتھ کفر گویا ان تمام امور کے ساتھ کفر ہے، کیونکہ یہ تمام امور ایک دوسرے کے ساتھ لازم و ملزوم ہیں اور ان میں سے بعض کو چھوڑ کر بعض پر ایمان لانا بھی ایمان کے وجود کے لئے مانع ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aey emaan walo ! Allah per emaan rakho , aur uss kay Rasool per aur uss kitab per jo Allah ney apney Rasool per utaari hai aur her uss kitab per jo uss ney pehlay utaari thi . aur jo shaks Allah ka , uss kay farishton ka , uss ki kitabon ka , uss kay Rasoolon ka aur yoam-e-aakhirat ka inkar keray woh bhatak ker gumrahi mein boht door jaa parra hai .
12 Tafsir Ibn Kathir
ایمان کی تکمیل مکمل اطاعت میں مضمر ہے ایمان والوں کو حکم دیا جارہا ہے کہ ایمان میں پورے پورے داخل ہوجائیں تمام احکام کو کل شریعت کو ایمان کی تمام جزئیات کو مان لیں، یہ خیال نہ ہو کہ اس میں تحصیل حاصل ہے نہیں بلکہ تکمیل کامل ہے۔ ایمان لائے ہو تو اب اسی پر قائم رہو اللہ جل شانہ کو مانا ہے تو جس طرح وہ منوائے مانتے چلے جاؤ۔ یہی مطلب ہر مسلمان کی اس دعا کا ہے کہ ہمیں صراط مستقیم کی ہدایت کر، یعنی ہماری ہدایت کو ثابت رکھ مدام رکھ اس میں ہمیں مضبوط کر اور دن بدن بڑھاتا رہ، اسی طرح یہاں بھی مومنوں کو اپنی ذات پر اور اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایمان لانے کو فرمایا ہے اور آیت میں ایمانداروں سے خطاب کر کے فرمایا اللہ سے ڈرو اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایمان لاؤ۔ پہلی کتاب سے مراد قرآن ہے اور اس سے پہلے کی کتاب سے مراد تمام نبیوں پر جو جو کتابیں نازل ہوئیں سب ہیں۔ قرآن کے لئے لفظ " نزل " بولا گیا اور دیگر کتابوں کے لئے انزل اس لئے کہ قرآن بتدریج وقتاً فوقتاً تھوڑا تھوڑا کر کے اترا اور باقی کتابیں پوری پوری ایک ساتھ نازل ہوئیں، پھر فرمایا جو شخص اللہ جل شانہ کے ساتھ اس کے فرشتوں کے ساتھ اس کی کتابوں کے ساتھ اس کے رسولوں کے ساتھ آخرت کے دن کے ساتھ کفر کرے وہ راہ ہدایت سے بہک گیا اور بہت دور غلط راہ پڑگیا گمراہی میں راہ حق سے ہٹ کر راہ باطل پہ چلا گیا۔