پس جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے وہ انہیں پورے پورے اجر عطا فرمائے گا اور (پھر) اپنے فضل سے انہیں اور زیادہ دے گا، اور وہ لوگ جنہوں نے (اﷲ کی عبادت سے) عار محسوس کی اور تکبرّ کیا تو وہ انہیں دردناک عذاب دے گا، اور وہ اپنے لئے اﷲ کے سوا نہ کوئی دوست پائیں گے اور نہ کوئی مددگار،
English Sahih:
And as for those who believed and did righteous deeds, He will give them in full their rewards and grant them extra from His bounty. But as for those who disdained and were arrogant, He will punish them with a painful punishment, and they will not find for themselves besides Allah any protector or helper.
1 Abul A'ala Maududi
اُس وقت وہ لوگ جنہوں نے ایمان لا کر نیک طرز عمل اختیار کیا ہے اپنے اجر پورے پورے پائیں گے اور اللہ اپنے فضل سے ان کو مزید اجر عطا فرمائے گا، اور جن لوگوں نے بندگی کو عار سمجھا اور تکبر کیا ہے اُن کو اللہ دردناک سزا دے گا اور اللہ کے سوا جن جن کی سرپرستی و مددگاری پر وہ بھروسہ رکھتے ہیں ان میں سے کسی کو بھی وہ وہاں نہ پائیں گے
2 Ahmed Raza Khan
تو وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے ان کی مزدوری انہیں بھرپور دے کر اپنے فضل سے انہیں اور زیادہ دے گا اور وہ جنہوں نے نفرت اور تکبر کیا تھا انہیں دردناک سزا دے گا اور اللہ کے سوا نہ اپنا کوئی حمایتی پائیں گے نہ مددگار،
3 Ahmed Ali
پھر جو لوگ ایمان لائے ہوں گے اور اچھے کام کیے ہوں گے انہیں تو ان کا پورا ثواب دے گا اور انہیں اپنے فضل سے زیادہ دے گا اور جن لوگوں نے انکار کیا اورتکبر کیا انہیں درد دینے والا عذاب دے گا اور وہ الله کے سوا اپنے واسطے کوئی دوست اور مددگار نہیں پائیں گے
4 Ahsanul Bayan
پس جو لوگ ایمان لائے ہیں اور شائستہ اعمال کئے ہیں ان کو ان کا پورا پورا ثواب عنایت فرمائے گا اور اپنے فضل سے انہیں اور زیادہ دے گا (١) اور جن لوگوں نے تنگ و عار اور سرکشی اور انکار کیا (٢) انہیں المناک عذاب دے گا (٣) اور وہ اپنے لئے سوائے اللہ کے کوئی حمایتی، اور امداد کرنے والا نہ پائیں گے۔
١٧٣۔١ بعض نے اس (زیادہ) سے مراد یہ لیا ہے کہ اللہ تعالٰی اہل ایمان کو شفاعت کا حق عطا فرمائے گا، یہ اذن شفاعت پا کر جن کی بابت اللہ چاہے گا شفاعت کریں گے۔ ١٧٣۔٢ یعنی اللہ کی عبادت و اطاعت سے رکے رہے اور اس سے انکار و تکبر کرتے رہے۔ ١٧٣۔٣ جس طرح دوسرے مقام پر فرمایا ' بیشک جو لوگ میری عبادت سے استکبار (انکار و تکبر) کرتے ہیں، یقیناً ذلیل و خوار ہو کر جہنم میں داخل ہونگے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
تو جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے وہ ان کو ان کا پورا بدلا دے گا اور اپنے فضل سے کچھ زیادہ بھی عنایت کرے گا۔ اور جنہوں نے (بندوں ہونے سے) عاروانکار اور تکبر کیا ان کو تکلیف دینے والا عذاب دے گا۔ اور یہ لوگ خدا کے سوا اپنا حامی اور مددگار نہ پائیں گے
6 Muhammad Junagarhi
پس جو لوگ ایمان ﻻئے ہیں اور شائستہ اعمال کئے ہیں ان کو ان کا پورا پورا ﺛواب عنایت فرمائے گا اور اپنے فضل سے انہیں اور زیاده دے گا اور جن لوگوں نے ننگ و عار اور سرکشی اور انکار کیا، انہیں المناک عذاب دے گا اور وه اپنے لئے سوائے اللہ کے کوئی حمایتی، اور امداد کرنے واﻻ نہ پائیں گے
7 Muhammad Hussain Najafi
پھر جو لوگ ایمان لائے ہوں گے اور نیک عمل کئے ہوں گے انہیں ان کا پورا پورا صلہ و ثواب دے گا اور اپنے فضل و کرم سے انہیں مزید بھی عطا فرمائے گا۔ اور جنہوں نے (اس کی بندگی سے) ننگ و عار محسوس کیا ہوگا اور تکبر کیا ہوگا ان کو دردناک عذاب کی سزا دے گا۔ اور وہ اللہ کے سوا نہ کوئی سرپرست پائیں گے اور نہ کوئی یار و مددگار۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
پھر جو لوگ ایمان لے آئے اور انہوں نے نیک اعمال کئے انہیں مکمل اجر دے گا اور اپنے فضل و کرم سے اضافہ بھی کردے گا اور جن لوگوں نے انکار اور تکّبرسے کام لیا ہے ان پر دردناک عذاب کرے گا اور انہیں خدا کے علاوہ نہ کوئی سرپرست ملے گا اور نہ مددگار
9 Tafsir Jalalayn
تو جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے وہ ان کا پورا بدلہ دے گا۔ اور اپنے فضل سے کچھ زیادہ بھی عنایت کرے گا اور جنہوں نے (بندہ ہونے سے) عار وانکار اور تکبّر کیا ان کو وہ تکلیف دینے والا عذاب دے گا۔ اور یہ لوگ خدا کے سوا اپنا حامی اور مددگار نہ پائیں گے۔
10 Tafsir as-Saadi
پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے مذکورہ افراد کی بابت اپنے الگ الگ فیصلے کی بابت فرمایا : ﴿فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ ﴾” پس وہ لوگ جو ایمان لائے اور انہوں نے عمل صالح کئے‘‘ یعنی انہوں نے ایمان مامور کے ساتھ اعمال صالحہ یعنی حقوق اللہ اور حقوق العباد کے ضمن میں واجبات و مستحبات کو جمع کیا ﴿فَيُوَفِّيهِمْ أُجُورَهُمْ﴾ ” وہ ان کو ان کا پورا بدلہ دے گا۔“ یعنی وہ اجر، جس کو اللہ تعالیٰ نے اعمال پر مترتب فرمایا ہے۔ ہر شخص کو اس کے ایمان اور عمل کے مطابق ملے گا۔ ﴿وَيَزِيدُهُم مِّن فَضْلِهِ﴾ ” اور اپنے فضل سے کچھ زیادہ بھی عنایت کرے گا۔‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ ان کے ثواب میں اتنا اضافہ کرے گا کہ ان کے اعمال یہ ثواب حاصل نہیں کرسکتے، ان کے افعال اس ثواب تک نہیں پہنچ سکتے اور اس ثواب کا تصور بھی ان کے دل میں نہیں آسکتا۔ اس ثواب میں ہر وہ چیز شامل ہے جو جنت میں موجود ہے، مثلاً ماکولات، مشروبات، بیویاں، خوبصورت مناظر، فرحت و سرور، قلب و روح اور بدن کی نعمتیں، بلکہ اس میں ہر دینی اور دنیاوی بھلائی شامل ہے جو ایمان اور عمل صالح پر مترتب ہوتی ہے۔ ﴿وَأَمَّا الَّذِينَ اسْتَنكَفُوا وَاسْتَكْبَرُوا ﴾ ” لیکن وہ لوگ جنہوں نے عار کی اور تکبر کیا“ یعنی وہ لوگ جو تکبر کی بنا پر اللہ تعالیٰ کی عبادت کو عار سمجھتے ہیں ﴿فَيُعَذِّبُهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا ﴾” ان کو وہ تکلیف دینے والا عذاب دے گا۔“ یہ عذاب الیم، اللہ تعالیٰ کی ناراضی، اس کے غضب اور بھڑکتی ہوئی آگ پر مشتمل ہے جو دلوں کے ساتھ لپٹ جائے گی۔ ﴿وَلَا يَجِدُونَ لَهُم مِّن دُونِ اللَّـهِ وَلِيًّا وَلَا نَصِيرًا ﴾” اور یہ لوگ اللہ کے سوا اپنا حامی اور مددگار نہ پائیں گے۔“ یعنی وہ مخلوق میں کوئی ایسا شخص نہیں پائیں گے جو ان کا ولی و مددگار بن سکے اور وہ اپنا مطلوب و مقصود حاصل کرسکیں اور نہ ان کا کوئی حامی و ناصر ہوگا جو ان سے اس چیز کو دور کرسکے جس سے یہ ڈرتے ہیں، بلکہ صورت حال یہ ہوگی کہ اللہ تعالیٰ جو سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے وہ بھی ان سے الگ ہوجائے گا اور ان کو دائمی عذاب میں چھوڑ دیا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ جو فیصلہ کرتا ہے اس کے فیصلے کو کوئی رد نہیں کرسکتا اور نہ اس کی قضا کو کوئی بدل سکتا ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
phir jo log emaan laye hon gay aur unhon ney naik amal kiye hon gay , unn ko unn ka poora poora sawab dey ga , aur apney fazal say iss say ziyada bhi dey ga . rahey woh log jinhon ney ( bandagi ko ) aar samjha hoga aur takabbur ka muzahira kiya hoga , to unn ko dardnak azab dey ga , aur unn ko Allah kay siwa apna koi rakhwala aur madadgaar nahi milay ga .