Skip to main content

اَيْنَ مَا تَكُوْنُوْا يُدْرِكْكُّمُ الْمَوْتُ وَلَوْ كُنْتُمْ فِىْ بُرُوْجٍ مُّشَيَّدَةٍ ۗ وَاِنْ تُصِبْهُمْ حَسَنَةٌ يَّقُوْلُوْا هٰذِهٖ مِنْ عِنْدِ اللّٰهِ ۚ وَاِنْ تُصِبْهُمْ سَيِّئَةٌ يَّقُوْلُوْا هٰذِهٖ مِنْ عِنْدِكَ ۗ قُلْ كُلٌّ مِّنْ عِنْدِ اللّٰهِ ۗ فَمَالِ ھٰۤؤُلَۤاءِ الْقَوْمِ لَا يَكَادُوْنَ يَفْقَهُوْنَ حَدِيْثًا

Wherever
أَيْنَمَا
جہاں کہیں
you be
تَكُونُوا۟
تم ہوگے
will overtake you
يُدْرِككُّمُ
پالے گی تم کو
[the] death
ٱلْمَوْتُ
موت
even if
وَلَوْ
اور اگرچہ
you are
كُنتُمْ
ہو تم
in
فِى
میں
towers
بُرُوجٍ
قلعوں
lofty
مُّشَيَّدَةٍۗ
پختہ۔ مضبوط
And if
وَإِن
اور اگر
befalls them
تُصِبْهُمْ
پہنچتی ہے انکو
any good
حَسَنَةٌ
کوئی بھلائی
they say
يَقُولُوا۟
وہ کہتے ہیں
"This
هَٰذِهِۦ
یہ
(is)
مِنْ
سے ہے
from
عِندِ
طرف
Allah"
ٱللَّهِۖ
اللہ کی
And if
وَإِن
اور اگر
befalls them
تُصِبْهُمْ
پہنچتی ہے ان کو
any evil
سَيِّئَةٌ
کوئی مصیبت
they say
يَقُولُوا۟
وہ کہتے ہیں
"This
هَٰذِهِۦ
یہ
(is) from
مِنْ
سے
you"
عِندِكَۚ
تیری طرف سے
Say
قُلْ
کہہ دیجئیے
"All
كُلٌّ
سب کا سب
(is)"
مِّنْ
سے
from"
عِندِ
طرف سے ہے
Allah"
ٱللَّهِۖ
اللہ کی
So what (is wrong)
فَمَالِ
تو کیا ہے واسطے
(with) these
هَٰٓؤُلَآءِ
اس
[the] people
ٱلْقَوْمِ
قوم کے
not
لَا
نہیں
do they seem
يَكَادُونَ
قریب ہوئے
(to) understand
يَفْقَهُونَ
کہ سمجھیں
any statement
حَدِيثًا
بات کوئی

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

رہی موت، تو جہاں بھی تم ہو وہ بہرحال تمہیں آکر رہے گی خواہ تم کیسی ہی مضبوط عمارتوں میں ہو اگر انہیں کوئی فائدہ پہنچتا ہے تو کہتے ہیں یہ اللہ کی طرف سے ہے، اور اگر کوئی نقصان پہنچتا ہے تو کہتے ہیں یہ تمہاری بدولت ہے کہو، سب کچھ اللہ ہی کی طرف سے ہے آخر ان لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ کوئی بات ان کی سمجھ میں نہیں آتی

English Sahih:

Wherever you may be, death will overtake you, even if you should be within towers of lofty construction. But if good comes to them, they say, "This is from Allah"; and if evil befalls them, they say, "This is from you." Say, "All [things] are from Allah." So what is [the matter] with those people that they can hardly understand any statement?

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

رہی موت، تو جہاں بھی تم ہو وہ بہرحال تمہیں آکر رہے گی خواہ تم کیسی ہی مضبوط عمارتوں میں ہو اگر انہیں کوئی فائدہ پہنچتا ہے تو کہتے ہیں یہ اللہ کی طرف سے ہے، اور اگر کوئی نقصان پہنچتا ہے تو کہتے ہیں یہ تمہاری بدولت ہے کہو، سب کچھ اللہ ہی کی طرف سے ہے آخر ان لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ کوئی بات ان کی سمجھ میں نہیں آتی

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

تم جہاں کہیں ہو موت تمہیں آلے گی اگرچہ مضبوط قلعوں میں ہو اور اُنہیں کوئی بھلائی پہنچے تو کہیں یہ اللہ کی طرف سے ہے اور انہیں کوئی برائی پہنچے تو کہیں یہ حضور کی طرف آئی تم فرمادو سب اللہ کی طرف سے ہے تو ان لوگوں کو کیا ہوا کوئی بات سمجھتے معلوم ہی نہیں ہوتے،

احمد علی Ahmed Ali

تم جہاں کہیں ہو گے موت تمہیں آ ہی پکڑے گی اگرچہ تم مضبوط قلعوں میں ہی ہو اور اگر انہیں کوئی فائدہ پہنچتا ہے تو لوگ کہتے ہیں کہ یہ الله کی طرف سے ہے اور اگر کوئی نقصان پہنچتا ہے تو کہتے ہیں کہ یہ تیری طرف سے ہے ان لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ کوئی بات ان کی سمجھ میں نہیں آتی

أحسن البيان Ahsanul Bayan

تم جہاں کہیں بھی ہو موت تمہیں آ کر پکڑے گی گو تم مضبوط قلعوں میں ہو (١) اور اگر انہیں کوئی بھلائی ملتی ہے تو کہتے ہیں کہ یہ اللہ تعالٰی کی طرف سے ہے اور اگر کوئی برائی پہنچتی ہے تو کہہ اٹھتے ہیں کہ یہ تیری طرف سے ہے (٢) انہیں کہہ دو کہ یہ سب کچھ اللہ تعالٰی کی طرف سے ہے۔ انہیں کیا ہوگیا ہے کہ کوئی بات سمجھنے کے بھی قریب نہیں (٣)

٧٨۔١ ایسے کمزور مسلمانوں کو سمجھانے کے لئے کہا جا رہا ہے کہ ایک تو یہ دنیا فانی ہے اور اس کا فائدہ عارضی ہے جس کے لئے تم کچھ مہلت طلب کر رہے ہو۔ اس کے مقابلے میں آخرت بہت بہتر اور پائیدار ہے جس کے اطاعت الٰہی کے صلے میں تم سزاوار ہوگے۔ دوسرے یہ جہاد کرو یا نہ کرو، موت تو اپنے وقت پر آکر رہے گی چاہے تم مضبوط قلعوں میں بند ہو کر بیٹھ جاؤ پھر جہاد سے گریز کا کیا فائدہ؟ مضبوط برجوں سے مراد مضبوط اور بلند و بالا فصیلوں والے قلعے ہیں۔
٧٨۔٢ یہاں سے پھر منافقین کی باتوں کا ذکر ہو رہا ہے۔ سابقہ امت کے منکرین کی طرح انہوں نے بھی کہا کہ بھلائی (خوش حالی، غلے کی پیداوار، مال اولاد کی فروانی وغیرہ) اللہ کی طرف سے ہے اور برائی (قحط سالی، مال و دولت میں کمی وغیرہ) اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم تیری طرف سے ہے یعنی تیرے دین اختیار کرنے کے نتیجے میں آئی ہے۔ جس طرح حضرت موسیٰ علیہ السلام اور قوم فرعون کے بارے میں اللہ تعالٰی نے فرمایا ' جب انہیں بھلائی پہنچتی ہے تو کہتے ہیں، یہ ہمارے لئے ہے، یعنی ہم اس کے مستحق ہیں اور جب کوئی برائی پہنچتی ہے تو حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ان کے پیروکاروں سے بدشگوفی پکڑتے ہیں یعنی نعوز باللہ ان کی نحوست کا نتیجہ بتلاتے ہیں۔ (الاعراف۔١٣١)
٧٨۔٣ یعنی بھلائی اور برائی دونوں اللہ کی طرف سے ہی ہے لیکن یہ لوگ قلت فہم و علم اور کثرت جہل اور ظلم کی وجہ سے اس بات کو سمجھ نہیں پاتے۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

(اے جہاد سے ڈرنے والو) تم کہیں رہو موت تو تمہیں آ کر رہے گی خواہ بڑے بڑے محلوں میں رہو اور ان لوگوں کو اگر کوئی فائدہ پہنچتا ہے تو کہتے ہیں یہ خدا کی طرف سے ہے اور اگر کوئی گزند پہنچتا ہے تو (اے محمدﷺ تم سے) کہتے ہیں کہ یہ گزند آپ کی وجہ سے (ہمیں پہنچا) ہے کہہ دو کہ (رنج وراحت) سب الله ہی کی طرف سے ہے ان لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ بات بھی نہیں سمجھ سکتے

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

تم جہاں کہیں بھی ہو موت تمہیں آپکڑے گی، گو تم مضبوط قلعوں میں ہو، اور اگر انہیں کوئی بھلائی ملتی ہے تو کہتے ہیں کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور اگر کوئی برائی پہنچتی ہے تو کہہ اٹھتے ہیں کہ یہ تیری طرف سے ہے۔ انہیں کہہ دو کہ یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے۔ انہیں کیا ہوگیا ہے کہ کوئی بات سمجھنے کے بھی قریب نہیں

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

تم جہاں کہیں بھی ہوگے، موت تمہیں آئے گی اگرچہ تم مضبوط قلعوں میں کیوں نہ ہو اور جب انہیں بھلائی پہنچتی ہے۔ تو کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے اور جب کوئی برائی اور تکلیف پہنچتی ہے تو کہتے ہیں کہ یہ آپ کی وجہ سے ہے۔ کہہ دیجیے کہ یہ سب کچھ اللہ ہی کی طرف سے ہے آخر ان لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ کوئی بات سمجھتے ہی نہیں ہیں؟ ۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

تم جہاں بھی رہو گے موت تمہیں پالے گی چاہے مستحکم قلعوں میں کیوں نہ بند ہوجاؤ- ان لوگوں کا حال یہ ہے کہ اچھے حالات پیدا ہوتے ہیں تو کہتے ہیں کہ یہ خدا کی طرف سے ہے اور مصیبت آتی ہے تو کہتے ہیں کہ یہ آپ کی طرف سے ہے تو آپ کہہ دیجئے کہ سب خدا کی طرف سے ہے پھر آخر اس قوم کو کیا ہوگیا ہے کہ یہ کوئی بات سمجھتی ہی نہیں ہے

طاہر القادری Tahir ul Qadri

(اے موت کے ڈر سے جہاد سے گریز کرنے والو!) تم جہاں کہیں (بھی) ہوگے موت تمہیں (وہیں) آپکڑے گی خواہ تم مضبوط قلعوں میں (ہی) ہو، اور (ان کی ذہنیت یہ ہے کہ) اگر انہیں کوئی بھلائی (فائدہ) پہنچے توکہتے ہیں کہ یہ (تو) اللہ کی طرف سے ہے (اس میں رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی برکت اور واسطے کا کوئی دخل نہیں)، اور اگر انہیں کوئی برائی (نقصان) پہنچے تو کہتے ہیں: (اے رسول!) یہ آپ کی طرف سے (یعنی آپ کی وجہ سے) ہے۔ آپ فرما دیں: (حقیقۃً) سب کچھ اللہ کی طرف سے (ہوتا) ہے۔ پس اس قوم کو کیا ہوگیا ہے کہ یہ کوئی بات سمجھنے کے قریب ہی نہیں آتے،