پھر جب وہ ہماری بارگاہ سے پیغامِ حق لے کر ان کے پاس آئے تو انہوں نے کہا: ان لوگوں کے لڑکوں کو قتل کر دو جو ان کے ساتھ ایمان لائے ہیں اور ان کی عورتوں کو زندہ چھوڑ دو، اور کافروں کی پر فریب چالیں صرف ہلاکت ہی تھیں،
English Sahih:
And when he brought them the truth from Us, they said, "Kill the sons of those who have believed with him and keep their women alive." But the plan of the disbelievers is not except in error.
1 Abul A'ala Maududi
پھر جب وہ ہماری طرف سے حق ان کے سامنے لے آیا تو انہوں نے کہا "جو لوگ ایمان لا کر اس کے ساتھ شامل ہوئے ہیں ان سب کے لڑکوں کو قتل کرو اور لڑکیاں کو جیتا چھوڑ دو" مگر کافروں کی چال اکارت ہی گئی
2 Ahmed Raza Khan
پھر جب وہ ان پر ہمارے پاس سے حق لایا بولے جو اس پر ایمان لائے ان کے بیٹے قتل کرو اور عورتیں زندہ رکھو اور کافروں کا داؤ نہیں مگر بھٹکتا پھرتا
3 Ahmed Ali
پس جب وہ ان کے پاس ہماری طرف سے سچا دین لائے تو کہنے لگے ان لوگوں کے بیٹوں کو قتل کر دو جو موسیٰ پر ایمان لائے ہیں اور ان کی عورتوں کو زندہ رہنے دو اور کافروں کے داؤ تو محض غلط ہوا کرتے ہیں
4 Ahsanul Bayan
پس جب ان کے پاس (موسیٰ علیہ السلام) ہماری طرف سے (دین) حق لے کر آئے تو انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ جو ایمان والے ہیں ان کے لڑکوں کو تو مار ڈالو (۱) اور ان کی لڑکیوں کو زندہ رکھو اور کافروں کی جو حیلہ سازی ہے وہ غلطی میں ہی ہے (۲)
٢٥۔١فرعون یہ کام پہلے بھی کر رہا تھا تاکہ وہ بچہ پیدا نہ ہو جو نجومیوں کی پیش گوئی کے مطابق اس کی بادشاہت کے لیے خطرے کا تھا یہ دوبارہ حکم اس نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی تذلیل واہانت کے لیے دیا نیز تاکہ بنی اسرائیل موسیٰ علیہ السلام کے وجود کو اپنے لیے مصبیت اور نحوست کا باعث سمجھیں جیسا کہ فی الواقع انہوں نے کہا (اُوْذِيْنَا مِنْ قَبْلِ اَنْ تَاْتِيَنَا وَمِنْۢ بَعْدِ مَا جِئْتَنَا) 7۔ الاعراف;129) اے موسیٰ علیہ السلام تیرے آنے سے قبل بھی ہم اذیتوں سے دو چار تھے اور تیرے آنے کے بعد بھی ہمارا یہی حال ہے۔٢٥۔١ یعنی اس سے جو مقصد وہ حاصل کرنا چاہتا تھا کہ بنی اسرائیل کی قوت میں اضافہ اور اس کی عزت میں کمی نہ ہو۔ یہ اسے حاصل نہیں ہوا، بلکہ اللہ نے فرعون اور اس کی قوم ہی غرق کر دیا اور بنی اسرائیل کو بابرکت زمین کا وارث بنا دیا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
غرض جب وہ ان کے پاس ہماری طرف سے حق لے کر پہنچے تو کہنے لگے کہ جو اس کے ساتھ (خدا پر) ایمان لائے ہیں ان کے بیٹوں کو قتل کردو اور بیٹیوں کو زندہ رہنے دو۔ اور کافروں کی تدبیریں بےٹھکانے ہوتی ہیں
6 Muhammad Junagarhi
پس جب ان کے پاس (موسیٰ علیہ السلام) ہماری طرف سے (دین) حق کولے کر آئے توانہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ جوایمان والے ہیں ان کے لڑکوں کو تو مار ڈالو اور ان کی لڑکیوں کو زنده رکھو اور کافروں کی جو حیلہ سازی ہے وه غلطی میں ہی ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
سو جب وہ ہماری طرف سے حق لے کر ان کے پاس آئے تو انہوں نے کہا کہ جو لوگ ان کے ساتھ ایمان لائے ہیں ان کے بیٹوں کو قتل کر دو اور ان کی عورتوں (لڑکیوں) کو زندہ چھوڑ دو۔ اور کافروں کی( ہر) تدبیر گمراہی میں (رائیگاں) ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
تو پھر اس کے بعد جب وہ ہماری طرف سے حق لے کر آئے تو ان لوگوں نے کہہ دیا کہ جو ان پر ایمان لے آئیں ان کے لڑکوں کو قتل کردو اور لڑکیوں کو زندہ رکھو اور کافروں کا مکر بہرحال بھٹک جانے والا ہوتا ہے
9 Tafsir Jalalayn
غرض جب وہ ان کے پاس ہماری طرف سے حق لے کر پہنچے تو کہنے لگے کہ جو لوگ اس کے ساتھ (خدا پر) ایمان لائے ہیں ان کے بیٹوں کو قتل کردو اور بیٹیوں کو زندہ رہنے دو اور کافروں کی تدبیریں بےٹھکانے ہوتی ہیں
10 Tafsir as-Saadi
﴿فَلَمَّا جَاءَهُم بِالْحَقِّ مِنْ عِندِنَا ﴾ ” پس جب وہ ہماری طرف سے حق لے کر ان کے پاس آئے“ اور اللہ تعالیٰ نے بڑے بڑے معجزات کے ذریعے سے حضرت موسیٰ کی تائید فرمائی جو مکمل اطاعت کے موجب تھے، مگر انہوں نے اطاعت نہ کی۔ انہوں نے مجرد ترک اطاعت اور روگردانی کرتے ہوئے ان کے انکار اور باطل کے ذریعے سے ان کی مخالفت ہی پر اکتفا نہ کیا بلکہ ان کی جرأت کا یہ حال تھا کہ کہنے لگے : ﴿اقْتُلُوا أَبْنَاءَ الَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ وَاسْتَحْيُوا نِسَاءَهُمْ وَمَا كَيْدُ الْكَافِرِينَ ﴾ ” جو اس کے ساتھ ایمان لائے ہیں ان کے بیٹوں کو قتل کردو اور ان کی بیٹیوں کو زندہ رہنے دو اور نہیں ہے کافروں کی چال“ وہ یہ سازش کرنے ہی والے تھے اور وہ سمجھتے تھے کہ اگر وہ ان کے بیٹوں کو قتل کردیں گے تو یہ طاقتور نہیں ہوسکیں گے اور یہ ان کی غلامی میں مطیع بن کر رہیں گے لہٰذا نہ ہوئی ان کی چال ﴿إِلَّا فِي ضَلَالٍ﴾ ” مگر ناکام“ کیونکہ ان کا مقصد پورا نہیں ہوا تھا بلکہ انکے مقاصد کے برعکس نتیجہ حاصل ہوا اور اللہ تعالیٰ نے ان کو ہلاک کردیا اور تباہ و برباد کردیا۔ قاعدہ : اس نکتے پر غور کیجیے جو کتاب اللہ میں کثرت سے پیش آتا ہے، جب آیات کریمہ کا سیاق کسی معین قصے یا معین چیز میں ہو اور اللہ تعالیٰ اس معین قصے پر کوئی حکم لگانا چاہتا ہو تو وہ اس حکم کو اس قصے کے ساتھ مختص کر کے ذکر نہیں فرماتا بلکہ اسے اس کے وصف عام پر معلق کرتا ہے تاکہ یہ حکم عام ہو اور اس میں وہ صورت بھی شامل ہو جس کے لئے کلام لایا گیا ہے اور اس معین قصے کے ساتھ حکم کے اختصاص کی بنا پر پیدا ہونے والا وہم ختم ہوجائے، اس لئے اللہ تعالیٰ نے (وَمَا کْیدَھُمْ اِلّاَ فِی ضَلَالٍ) نہیں کہا بلکہ فرمایا : ﴿وَمَا كَيْدُ الْكَافِرِينَ إِلَّا فِي ضَلَالٍ﴾
11 Mufti Taqi Usmani
phir jab woh logon kay paas woh haq baat ley ker gaye jo humari taraf say aai thi to unhon ney kaha kay : jo log unn kay sath emaan ley aaye hain , unn kay beton ko qatal ker daalo , aur unn ki aurton ko zinda rakho . halankay kafiron ki chaal ka anjam iss kay siwa kuch nahi kay woh maqsad tak naa phonch saken .