اور اے قوم! میں تم پر چیخ و پکار کے دن (یعنی قیامت) سے خوف زدہ ہوں،
English Sahih:
And O my people, indeed I fear for you the Day of Calling –
1 Abul A'ala Maududi
اے قوم، مجھے ڈر ہے کہ کہیں تم پر فریاد و فغاں کا دن نہ آ جائے
2 Ahmed Raza Khan
اور اے میری قوم میں تم پر اس دن سے ڈراتا ہوں جس دن پکار مچے گی
3 Ahmed Ali
اور اے میری قوم مجھے تم پر چیخ و پکار (قیامت) کے دن کا اندیشہ ہے
4 Ahsanul Bayan
اور مجھے تم پر قیامت کے دن کا بھی ڈر ہے (١)
٣٢۔١تنادی کے معنی ہیں۔ ایک دوسرے کو پکارنا، قیامت کو یَوْمَ التَّنَادِ اس لئے کہا گیا ہے کہ اس دن ایک دوسرے کو پکاریں گے۔ اہل جنت اہل نار کو اور اہل نار اہل جنت کو ندائیں دیں گے۔ (وَنَادٰٓي اَصْحٰبُ الْاَعْرَافِ رِجَالًا يَّعْرِفُوْنَهُمْ بِسِيْمٰىهُمْ قَالُوْا مَآ اَغْنٰى عَنْكُمْ جَمْعُكُمْ وَمَا كُنْتُمْ تَسْتَكْبِرُوْنَ 48 اَهٰٓؤُلَاۗءِ الَّذِيْنَ اَقْسَمْتُمْ لَا يَنَالُهُمُ اللّٰهُ بِرَحْمَةٍ ۭ اُدْخُلُوا الْجَنَّةَ لَا خَوْفٌ عَلَيْكُمْ وَلَآ اَنْتُمْ تَحْزَنُوْنَ 49 ) 7۔ الاعراف;49-48)۔ بعض کہتے ہیں کہ میزان کے پاس ایک فرشتہ ہوگا جس کی نیکیوں کا پلڑا ہلکا ہوگا اس کی بد بختی کا یہ فرشتہ چیخ کر اعلان کرے گا بعض کہتے ہیں کہ عملوں کے مطابق لوگوں کو پکارا جائے گا جیسے اہل جنت کو اے جنتیو! اور اہل جہتم کو اے جہنمیو! امام ابن کثیر فرماتے ہیں کہ امام بغوی کا یہ قول بہت اچھا ہے کہ ان تمام باتوں ہی کی وجہ سے یہ نام رکھا گیا ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور اے قوم مجھے تمہاری نسبت پکار کے دن (یعنی قیامت) کا خوف ہے
6 Muhammad Junagarhi
اور مجھے تم پر ہانک پکار کے دن کابھی ڈر ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
اے میری قوم! میں تمہارے بارے میں چیخ و پکار والے دن سے ڈرتا ہوں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور اے قوم میں تمہارے بارے میں باہمی فریاد کے دن سے ڈر رہا ہوں
9 Tafsir Jalalayn
اور اے قوم ! مجھے تمہاری نسبت پکار کے دن (یعنی قیامت) کا خوف ہے
10 Tafsir as-Saadi
اس نے ان کو دنیاوی عذاب سے ڈرنے کے بعد اخروی عقوبت سے ڈراتے ہوئے کہا : ﴿ وَيَا قَوْمِ إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ يَوْمَ التَّنَادِ ﴾ ” اے میری قوم ! مجھے تمہاری نسبت پکار (قیامت) کے دن کا خوف ہے۔“ یعنی قیامت کے دن کا جب اہل جنت اہل جہنم کو پکاریں گے: ﴿ أَن قَدْ وَجَدْنَا مَا وَعَدَنَا رَبُّنَا حَقًّا فَهَلْ وَجَدتُّم مَّا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا قَالُوا نَعَمْ فَأَذَّنَ مُؤَذِّنٌ بَيْنَهُمْ أَن لَّعْنَةُ اللّٰـهِ عَلَى الظَّالِمِينَ الَّذِينَ يَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللّٰـهِ وَيَبْغُونَهَا عِوَجًا وَهُم بِالْآخِرَةِ كَافِرُونَ ﴾(الاعراف:7؍44) ” ہم نے تو ان وعدوں کو سچاپایا جو ہم سے ہمارے رب نے کئے تھے، کیا تم سے تمہارے رب نے جو وعدے کئے تھے تم نے بھی انہیں سچاپایا؟ وہ کہیں گے ہاں ! پھر ان کے درمیان ایک پکارنے والا پکارے گا کہ ظالموں پر اللہ کی لعنت ہو جو لوگوں کو اللہ کی راہ سے روکتے اور اس میں جی پیدا کرنا چاہتے تھے اور وہ آخرت کے (بھی) منکر تھے۔“ اور اہل جہنم اہل جنت کو پکاریں گے : ﴿ وَنَادَىٰ أَصْحَابُ النَّارِ أَصْحَابَ الْجَنَّةِ أَنْ أَفِيضُوا عَلَيْنَا مِنَ الْمَاءِ أَوْ مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّٰـهُ قَالُوا إِنَّ اللّٰـهَ حَرَّمَهُمَا عَلَى الْكَافِرِينَ ﴾(الاعراف:7؍50) ” اور جہنمی اہل جنت کو پکاریں گے کہ تھوڑا سا پانی ہماری طرف بھی بہا دو، یا اس رزق میں سے ہمیں بھی کچھ دے دو، جو اللہ تعالیٰ نے تمہیں عطا کیا ہے۔ اہل جنت جواب دیں گے کہ اللہ نے یہ دونوں چیزیں کافروں پر حرام کردی ہیں۔“ اور جب اہل جہنم، داروغہ جہنم (مالک) کو پکاریں گے تو وہ انہیں جواب دے گا : ﴿ إِنَّكُم مَّاكِثُونَ﴾ (الزخرف:43؍77) ” تم جہنم میں رہو گے۔“ اور جب اہل جہنم اپنے رب کو پکاریں گے : ﴿ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْهَا فَإِنْ عُدْنَا فَإِنَّا ظَالِمُونَ﴾(المؤمنون:23؍107) ” اے ہمارے رب ! ہمیں اس جہنم سے نکال اگر ہم دوبارہ نافرمانی کریں تو بے شک ہم ظالم ہیں۔“ اللہ تعالیٰ انہیں جواب دے گا : ﴿اخْسَئُوا فِيهَا وَلَا تُكَلِّمُونِ﴾(المؤمنون:23؍107) ” دفع ہوجاؤ اور پڑے رہو اسی جہنم میں اور میرے ساتھ بات نہ کرو۔“ اور جب مشرکین سے کہا جائے گا: ﴿ ادْعُوا شُرَكَاءَكُمْ فَدَعَوْهُمْ فَلَمْ يَسْتَجِيبُوا لَهُمْ ﴾(القصص:28؍64) ”اپنے خود ساختہ شریکوں کو پکارو ! وہ انہیں پکاریں گے، مگر وہ ان کو کوئی جواب نہ دیں گے۔ “
11 Mufti Taqi Usmani
aur aey meri qoam ! mujhay tum per uss din ka khof hai jiss mein cheekh pukar machi hogi ,