یہ (سزا) اس کا بدلہ ہے کہ تم زمین میں ناحق خوشیاں منایا کرتے تھے اور اُس کا بدلہ ہے کہ تم اِترایا کرتے تھے،
English Sahih:
[The angels will say], "That was because you used to exult upon the earth without right and you used to behave insolently.
1 Abul A'ala Maududi
اُن سے کہا جائے گا "یہ تمہارا انجام اس لیے ہوا ہے کہ تم زمین میں غیر حق پر مگن تھے اور پھر اُس پر اتراتے تھے
2 Ahmed Raza Khan
یہ اس کا بدلہ ہے جو تم زمین میں باطل پر خوش ہوتے تھے اور اس کا بدلہ ہے جو تم اتراتے تھے،
3 Ahmed Ali
یہ عذاب تمہیں اس لیے ہوا کہ تم ملک میں ناحق خوشیاں مناتے تھے اور اس لیے بھی کہ تم اترایا کرتے تھے
4 Ahsanul Bayan
یہ بدلہ ہے اس چیز کا جو تم زمین میں ناحق پھولے نہ سماتے تھے۔ اور بےجا اتراتے پھرتے تھے۔
۷٥۔۱ یعنی تمہاری یہ گمراہی اس بات کا نتیجہ ہے کہ تم کفر وتکذیب اور فسق وفجور میں اتنے بڑھے ہوئے تھے کہ ان پر تم خوش ہوتے اور اتراتے تنے اترانے میں مزید خوشی کا اظہار ہے جو تکبر کو مستلزم ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
یہ اس کا بدلہ ہے کہ تم زمین میں حق کے بغیر (یعنی اس کے خلاف) خوش ہوا کرتے تھے اور اس کی (سزا ہے) کہ اترایا کرتے تھے
6 Muhammad Junagarhi
یہ بدلہ ہے اس چیز کا جو تم زمین میں ناحق پھولے نہ سماتے تھے۔ اور (بےجا) اتراتے پھرتے تھے
7 Muhammad Hussain Najafi
یہ اس لئے ہے کہ تم زمین میں ناحق خوش ہوا کرتے تھے اور (اپنے مال و اقتدار پر) اِترایا کرتے تھے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
یہ سب اس بات کا نتیجہ ہے کہ تم لوگ زمین میں باطل سے خوش ہوا کرتے تھے اور اکڑ کر چلا کرتے تھے
9 Tafsir Jalalayn
یہ اس کا بدلہ ہے کہ تم زمین میں حق کے بغیر (یعنی اسکے خلاف) خوش ہوا کرتے تھے اور اسکی (سزا ہے) کہ تم اترایا کرتے تھے
10 Tafsir as-Saadi
اہل جہنم سے کہا جائے گا : ﴿ذَٰلِكُم﴾ یہ عذاب جو تمہارے لئے مقرر کیا گیا ہے۔ ﴿بِمَا كُنتُمْ تَفْرَحُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَبِمَا كُنتُمْ تَمْرَحُونَ ﴾ ” اس وجہ سے کہ تم زمین میں ناحق اتراتے تھے اور اس وجہ سے (بھی) کہ تم اکڑتے تھے۔“ یعنی یہ اس باطل کے سبب سے ہے جس پر تم بہت خوش ہوتے تھے اور ان علوم کے باعث ہے جن کے ذریعے سے تم انبیاء و مرسلین کے علوم کی مخالفت کیا کرتے تھے اور تم بغاوت، ظلم، تعدی اور عصیان کی بنا پر اللہ تعالیٰ کے بندوں کے ساتھ تکبر سے پیش آیا کرتے تھے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اس سورۃ مبارکہ کے آخر میں فرمایا : ﴿فَلَمَّا جَاءَتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَرِحُوا بِمَا عِندَهُم مِّنَ الْعِلْمِ﴾(المؤمن:40؍83)” جب ان کے پاس ان کے رسول واضح دلائل لے کر آئے یہ اپنے اسی علم پر خوش رہے جو ان کے پاس تھا۔“ اور جیسا کہ قارون کی قوم نے اس سے کہا تھا : ﴿لَا تَفْرَحْ إِنَّ اللّٰـهَ لَا يُحِبُّ الْفَرِحِينَ﴾(القصص:28؍76)” خوشی سے مت اترا، اللہ خوشی سے اترانے والوں کو پسند نہیں کرتا۔“ یہ مذموم خوشی ہے جو عذاب کی موجب ہے۔ اس کے برعکس اس فرحت کے بارے میں جو قابل مدح ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ﴿قُلْ بِفَضْلِ اللّٰـهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَٰلِكَ فَلْيَفْرَحُوا﴾(یونس: 10؍58) ” کہہ دیجیے ! یہ اللہ کا فضل اور اس کی رحمت ہے (کہ اس نے یہ کتاب نازل فرمائی) اس پر انہیں خوش ہونا چاہئے۔“ یہ وہ فرحت ہے جو علم نافع اور عمل صالح سے حاصل ہوتی ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
. ( inn say yeh pehlay hi keh diya gaya hoga kay : ) yeh sabb kuch iss liye huwa kay tum zameen mein nahaq baat per itraya kertay thay , aur iss liye kay tum akarr dikhatay thay .