اور رات اور دن اور سورج اور چاند اُس کی نشانیوں میں سے ہیں، نہ سورج کو سجدہ کیا کرو اور نہ ہی چاند کو، اور سجدہ صرف اﷲ کے لئے کیا کرو جس نے اِن (سب) کو پیدا فرمایا ہے اگر تم اسی کی بندگی کرتے ہو،
English Sahih:
And of His signs are the night and day and the sun and moon. Do not prostrate to the sun or to the moon, but prostrate to Allah, who created them, if it should be Him that you worship.
1 Abul A'ala Maududi
اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں یہ رات اور دن اور سورج اور چاند سورج اور چاند کو سجدہ نہ کرو بلکہ اُس خدا کو سجدہ کرو جس نے انہیں پیدا کیا ہے اگر فی الواقع تم اُسی کی عبادت کرنے والے ہو
2 Ahmed Raza Khan
اور اس کی نشانیوں میں سے ہیں رات اور دن اور سورج اور چاند سجدہ نہ کرو سورج کو اور نہ چاند کو اور اللہ کو سجدہ کرو جس نے انہیں پیدا کیا اگر تم اس کے بندے ہو،
3 Ahmed Ali
اور اس کی نشانیوں میں سے رات اور دن اور سورج اور چاند ہیں سورج کو سجدہ نہ کرو اور نہ چاند کو اور اس الله کو سجدہ کرو جس نے انہیں پیدا کیا ہے اگر تم اسی کی عبادت کرتے ہو
4 Ahsanul Bayan
اور دن رات اور سورج چاند بھی (اسی کی) نشانیوں میں سے ہیں (١) تم سورج کو سجدہ نہ کرو نہ چاند کو (۲) بلکہ سجدہ اس اللہ کے لئے کرو جس نے سب کو پیدا کیا ہے (۳) اگر تمہیں اس کی عبادت کرنی ہے تو۔
۳۷۔۱ یعنی رات کو تاریک بنانا تاکہ لوگ اس میں آرام کر سکیں دن کو روشن بنانا تاکہ کسب معاش میں پریشانی نہ ہو پھر یکے بعد دیگرے ایک دوسرے کا آنا جانا اور کبھی رات کا لمبا اور دن کا چھوٹا ہونا اور کبھی اس کے برعکس دن کا لمبا اور رات کا چھوٹا ہوتا اسی طرح سورج اور چاند کا اپنے اپنے وقت پر طلوع وغرب ہونا اور اپنے اپنے مدار پر اپنی منزلیں طے کرتے رہنا اور آپس میں باہمی تصادم محفوظ رہنا، یہ سب اس بات کی دلیلیں ہیں کہ ان کا یقینا کوئی خالق اور مالک ہے نیز وہ ایک اور صرف ایک ہے اور کائنات میں صرف اسی کا تصرف اور حکم چلتا ہے اگر تدبیر و امر کا اختیار رکھنے والے ایک سے زیادہ ہوتے ہیں تو یہ نظام کائنات ایسے مستحکم اور لگے بندھے طریقے سے کبھی نہیں چل سکتا تھا۔ ٣٧۔۲ اس لئے کہ یہ بھی تمہاری طرح اللہ کی مخلوق ہیں، خدائی اختیارات سے بہرہ ور یا ان میں شریک نہیں ہیں ۳۷۔۳ خلقھن میں جمع مونث کی ضمیر اس لیے آئی ہے کہ یہ یا تو خلق ھذہ الاربعۃ المذکورۃ کے مفہوم میں ہے کیونکہ غیر عاقل کی جمع کا حکم جمع مونث ہی کا ہے یا اس کا مرجع صرف شمس وقمر ہی ہیں اور بعض ازمہ نحاۃ کے نزدیک تثنیہ بھی جمع ہے یا پھر مراد الآیات ہیں فتح القدیر
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور رات اور دن اور سورج اور چاند اس کی نشانیوں میں سے ہیں۔ تم لوگ نہ تو سورج کو سجدہ کرو اور نہ چاند کو۔ بلکہ خدا ہی کو سجدہ کرو جس نے ان چیزوں کو پیدا کیا ہے اگر تم کو اس کی عبادت منظور ہے
6 Muhammad Junagarhi
اور دن رات اور سورج چاند بھی (اسی کی) نشانیوں میں سے ہیں، تم سورج کو سجده نہ کرو نہ چاند کو بلکہ سجده اس اللہ کے لیے کرو جس نے ان سب کو پیدا کیا ہے، اگر تمہیں اس کی عبادت کرنی ہے تو
7 Muhammad Hussain Najafi
اور اللہ کی نشانیوں میں رات، دن، سورج اور چاند بھی ہیں تم نہ سورج کو سجدہ کرو اور نہ چاند کو (بلکہ) اس اللہ کو سجدہ کرو جس نے انہیں پیدا کیا ہے اگر تم اسی کی عبادت کرتے ہو (اور اسی کو مستحقِ عبادت سمجھتے ہو)۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور اسی خدا کی نشانیوں میں سے رات و دن اور آفتاب و ماہتاب ہیں لہٰذا آفتاب و ماہتاب کو سجدہ نہ کرو بلکہ اس خدا کو سجدہ کرو جس نے ان سب کو پیدا کیا ہے اگر واقعا اس کے عبادت کرنے والے ہو
9 Tafsir Jalalayn
اور رات اور دن اور سورج اور چاند اسکی نشانیوں میں سے ہیں تم لوگ نہ تو سورج کو سجدہ کرو اور نہ چاند کو بلکہ خدا ہی کو سجدہ کرو جس نے ان چیزوں کو پیدا کیا ہے اگر تم کو اس کی عبادت منظور ہے
10 Tafsir as-Saadi
پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا﴿مِنْ آيَاتِهِ﴾ اس کے نشانیوں میں سے جو اس کے کمال قدرت نفوذ مشیت لامحدودقوت اور بندوں پر بے پایاں رحمت پر دلالت کرتی ہیں نیز اس حقیقت پر دلالت کرتی ہیں کہ وہ اللہ ایک ہے اس کا کوئی شریک نہیں﴿ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ﴾دن اور رات ہیں۔ دن اپنی روشنی کی منفعت کی بنا پر نشانی ہے کہ لوگ دن کی روشنی میں اپنے کام کاج کے لیے پھرتے ہیں۔ رات اپنی تاریکی کی منفعت کی بنا پر نشانی ہے کہ مخلوق رات کی تاریکی میں آرام کرتی ہے ۔﴿وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ ﴾اور سورج اور چاند ہیں۔ جن کے بغیر بندوں کی معاش ان کے ابدان اور ان کے حیوانات کے ابدان درست نہیں رہتے۔ سورج اور چاند کے ساتھ مخلوق کے بے شمار مصالح وابستہ ہیں۔ ﴿لَا تَسْجُدُوا لِلشَّمْسِ وَلَا لِلْقَمَرِ’﴾’’تم سورج کو سجدہ کرونہ چاند کو“ کیونکہ یہ دونوں تو مخلوق اور اللہ تعالیٰ کے دست تدبیر کے تحت مسخر ہیں۔﴿وَاسْجُدُوا لِلَّـهِ الَّذِي خَلَقَهُنَّ﴾ ’’اور اللہ کو سجدہ کر جس نے ان سب چیزوں کو پیدا کیا ہے۔“ یعنی اسی اکیلے کی عبادت کرو کیونکہ وہی خالق عظیم ہے اور اس کے سوا تمام مخلوقات کی عبادت چھوڑ دو، خواہ وہ کتنی ہی بڑی ور ان کے فوائد کتنے ہی زیادہ کیوں نہ ہوں کیونکہ یہ مصالح اور فوائدان کے خالق کی طرف سے ودیعت کیے گئے ہیں جو نہایت بابرکت اور بلند ہے﴿ إِن كُنتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُون﴾ اگر تم اسی کی عبادت کرتے ہو۔ پس اسی کے لیے اپنی عبادت کو خاص کرو۔ اور اسی کے لیے اپنے دین کو خالص کرو۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur ussi ki nishaniyon mein say hain yeh raat aur din aur sooraj aur chaand . naa sooraj ko sajda kero , naa chaand ko , aur sajda uss Allah ko kero jiss ney unhen peda kiya hai , agar waqaee tumhen ussi ki ibadat kerni hai .
12 Tafsir Ibn Kathir
مخلوق کو نہیں خالق کو سجدہ کرو۔ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کو اپنی عظیم الشان قدرت اور بےمثال طاقت دکھاتا ہے کہ وہ جو کرنا چاہے کر ڈالتا ہے سورج چاند دن رات اس کی قدرت کاملہ کے نشانات ہیں۔ رات کو اس کے اندھیروں سمیت دن کو اس کے اجالوں سمیت اس نے بنایا ہے۔ کیسے یکے بعد دیگرے آتے جاتے ہیں ؟ سورج کو روشنی اور چمکتے چاند کو اور اس کی نورانیت کو دیکھ لو ان کی بھی منزلیں اور آسمان مقرر ہیں۔ ان کے طلوع و غروب سے دن رات کا فرق ہوجاتا ہے۔ مہینے اور برسوں کی گنتی معلوم ہوجاتی ہے جس سے عبادات معاملات اور حقوق کی باقادہ ادائیگی ہوتی ہے۔ چونکہ آسمان و زمین میں زیادہ خوبصورت اور منور سورج اور چاند تھا اس لئے انہیں خصوصیت سے اپنا مخلوق ہونا بتایا اور فرمایا کہ اگر اللہ کے بندے ہو تو سورج چاند کے سامنے ماتھا نہ ٹیکنا اس لئے کہ وہ مخلوق ہیں اور مخلوق سجدہ کرنے کے قابل نہیں ہوتی سجدہ کئے جانے کے لائق وہ ہے جو سب کا خالق ہے۔ پس تم اللہ کی عبادت کئے چلے جاؤ۔ لیکن اگر تم نے اللہ کے سوا اس کی کسی مخلوق کی بھی عبادت کرلی تو تم اس کی نظروں سے گر جاؤ گے اور پھر تو وہ تمہیں کبھی نہ بخشے گا، جو لوگ صرف اس کی عبادت نہیں کرتے بلکہ کسی اور کی بھی عبادت کرلیتے ہیں وہ یہ نہ سمجھیں کہ اللہ کے عابد وہی ہیں۔ وہ اگر اس کی عبادت چھوڑ دیں گے تو اور کوئی اس کا عابد نہیں رہے گا۔ نہیں نہیں اللہ ان کی عبادتوں سے محض بےپرواہ ہے اس کے فرشتے دن رات اس کی پاکیزگی کے بیان اور اس کی خالص عبادتوں میں بےتھکے اور بن اکتائے ہر وقت مغشول ہیں۔ جیسے اور آیت میں ہے اگر یہ کفر کریں تو ہم نے ایک قوم ایسی بھی مقرر کر رکھی ہے جو کفر نہ کرے گی۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں رات دن کو سورج چاند کو اور ہوا کو برا نہ کہو یہ چیزیں بعض لوگوں کے لئے رحمت ہیں اور بعض کے لئے زحمت، اس کی اس قدرت کی نشانی کہ وہ مردوں کو زندہ کرسکتا ہے اگر دیکھنا چاہتے ہو تو مردہ زمین کا بارش سے جی اٹھنا دیکھ لو کہ وہ خشک چٹیل اور بےگھاس پتوں کے بغیر ہوتی ہے۔ مینہ برستے ہی کھیتیاں پھل سبزہ گھاس اور پھول وغیرہ اگ آتے ہیں اور وہ ایک عجیب انداز سے اپنے سبزے کے ساتھ لہلہانے لگتی ہے، اسے زندہ کرنے والا ہی تمہیں بھی زندہ کرے گا۔ یقین مانو کہ وہ جو چاہے اس کی قدرت میں ہے۔