Skip to main content

وَكَذٰلِكَ اَوْحَيْنَاۤ اِلَيْكَ قُرْاٰنًا عَرَبِيًّا لِّـتُـنْذِرَ اُمَّ الْقُرٰى وَمَنْ حَوْلَهَا وَتُنْذِرَ يَوْمَ الْجَمْعِ لَا رَيْبَ فِيْهِۗ فَرِيْقٌ فِى الْجَنَّةِ وَفَرِيْقٌ فِى السَّعِيْرِ

And thus
وَكَذَٰلِكَ
اور اسی طرح
We have revealed
أَوْحَيْنَآ
وحی کی ہم نے
to you
إِلَيْكَ
آپ کی طرف
a Quran
قُرْءَانًا
قرآن
(in) Arabic
عَرَبِيًّا
عربی کی
that you may warn
لِّتُنذِرَ
تاکہ تم خبردار کرو
(the) mother
أُمَّ
مکہ والوں کو
(of) the towns
ٱلْقُرَىٰ
مکہ والوں کو
and whoever
وَمَنْ
اور جو اس کے
(is) around it
حَوْلَهَا
آس پاس ہیں
and warn
وَتُنذِرَ
اور تم خبردار کرو
(of the) Day
يَوْمَ
دن سے
(of) Assembly
ٱلْجَمْعِ
جمع ہونے کے
(there is) no
لَا
نہیں
doubt
رَيْبَ
کوئی شک
in it
فِيهِۚ
اس میں
A party
فَرِيقٌ
ایک گروہ ہوگا
(will be) in
فِى
میں
Paradise
ٱلْجَنَّةِ
جنت
and a party
وَفَرِيقٌ
اور ایک گروہ ہوگا
in
فِى
میں
the Blazing Fire
ٱلسَّعِيرِ
دوزخ

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

ہاں، اِسی طرح اے نبیؐ، یہ قرآن عربی ہم نے تمہاری طرف وحی کیا ہے تاکہ تم بستیوں کے مرکز (شہر مکہ) اور اُس کے گرد و پیش رہنے والوں کو خبردار کر دو، اور جمع ہونے کے دن سے ڈرا دو جن کے آنے میں کوئی شک نہیں ایک گروہ کو جنت میں جانا ہے اور دوسرے گروہ کو دوزخ میں

English Sahih:

And thus We have revealed to you an Arabic Quran that you may warn the Mother of Cities [i.e., Makkah] and those around it and warn of the Day of Assembly, about which there is no doubt. A party will be in Paradise and a party in the Blaze.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

ہاں، اِسی طرح اے نبیؐ، یہ قرآن عربی ہم نے تمہاری طرف وحی کیا ہے تاکہ تم بستیوں کے مرکز (شہر مکہ) اور اُس کے گرد و پیش رہنے والوں کو خبردار کر دو، اور جمع ہونے کے دن سے ڈرا دو جن کے آنے میں کوئی شک نہیں ایک گروہ کو جنت میں جانا ہے اور دوسرے گروہ کو دوزخ میں

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اور یونہی ہم نے تمہاری طرف عربی قرآن وحی بھیجا کہ تم ڈراؤ سب شہروں کی اصل مکہ والوں کو اور جتنے اس کے گرد ہیں اور تم ڈراؤ اکٹھے ہونے کے دن سے جس میں کچھ شک نہیں ایک گروہ جنت میں ہے اور ایک گروہ دوزخ میں،

احمد علی Ahmed Ali

اور اسی طرح ہم نے آپ پر عربی زبان میں قرآن نازل کیا تاکہ آپ مکہ والوں اور اس کے آس پاس والوں کو ڈرائیں اور قیامت کے دن سے بھی ڈرائیں جس میں کوئی شبہ نہیں (اس روز) ایک جماعت جنت میں اور ایک جماعت جہنم میں ہو گی

أحسن البيان Ahsanul Bayan

اس طرح ہم نے آپ کی طرف عربی قرآن کی وحی کی ہے (١) تاکہ آپ مکہ والوں کو اور اس کے آس پاس کے لوگوں کو خبردار کر دیں اور جمع ہونے کے دن (٢) جس کے آنے میں کوئی شک نہیں ڈرا دیں۔ ایک گروہ جنت میں ہوگا اور ایک گروہ جہنم میں ہوگا۔

٧۔١ یعنی جس طرح ہم نے ہر رسول اس کی قوم کی زبان میں بھیجا، اسی طرح ہم نے آپ پر عربی زبان میں قرآن نازل کیا ہے، کیونکہ آپ کی قوم یہی زبان بولتی اور سمجھتی ہے۔
٧۔٢ قیامت والے دن کو جمع ہونے والا دن اس لئے کہا کہ اس میں اگلے پچھلے تمام انسان جمع ہونگیں علاوہ ازیں ظالم مظلوم اور مومن و کافر سب جمع ہونگے اور اپنے اپنے اعمال کے مطابق جزا و سزا سے بہرہ ور ہونگے۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

اور اسی طرح تمہارے پاس قرآن عربی بھیجا ہے تاکہ تم بڑے گاؤں (یعنی مکّے) کے رہنے والوں کو اور جو لوگ اس کے اردگرد رہتے ہیں ان کو رستہ دکھاؤ اور انہیں قیامت کے دن کا بھی جس میں کچھ شک نہیں ہے خوف دلاؤ۔ اس روز ایک فریق بہشت میں ہوگا اور ایک فریق دوزخ میں

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

اسی طرح ہم نے آپ کی طرف عربی قرآن کی وحی کی ہے تاکہ آپ مکہ والوں کو اور اس کے آس پاس کے لوگوں کو خبردار کردیں اور جمع ہونے کے دن سے جس کے آنے میں کوئی شک نہیں ڈرا دیں۔ ایک گروه جنت میں ہوگا اور ایک گروه جہنم میں ہوگا

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

اور اسی طرح ہم نے وحی کے ذریعہ یہ قرآن عربی زبان میں آپ کی طرف بھیجا ہے تاکہ آپ اہلِ مکہ اور اس کے گِردو پیش رہنے والوں کو ڈرائیں اورجمع ہو نے کے دن (قیامت) سے ڈرائیں جس (کے آنے) میں کوئی شک نہیں ہے (اس دن) ایک گروہ جنت میں جائے گااور ایک گروہ دوزخ میں۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

اور ہم نے اسی طرح آپ کی طرف عربی زبان میں قرآن کی وحی بھیجی تاکہ آپ مکہ اور اس کے اطراف والوں کو ڈرائیں اور اس دن سے ڈرائیں جس دن سب کو جمع کیا جائے گا اور اس میں کسی شک کی گنجائش نہیں ہے اس دن ایک گروہ جنّت میں ہوگا اور ایک جہّنم میں ہوگا

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف عربی زبان میں قرآن کی وحی کی تاکہ آپ مکّہ والوں کو اور اُن لوگوں کو جو اِس کے اِردگرد رہتے ہیں ڈر سنا سکیں، اور آپ جمع ہونے کے اُس دن کا خوف دلائیں جس میں کوئی شک نہیں ہے۔ (اُس دن) ایک گروہ جنت میں ہوگا اور دوسرا گروہ دوزخ میں ہوگا،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

قیامت کا آنا یقینی ہے
یعنی جس طرح اے نبی آخر الزماں تم سے پہلے انبیاء پر وحی الٰہی آتی رہی تم پر بھی یہ قرآن وحی کے ذریعہ نازل کیا گیا ہے۔ یہ عربی میں بہت واضح بالکل کھلا ہوا اور سلجھے ہوئے بیان والا ہے تاکہ تو شہر مکہ کے رہنے والوں کو احکام الٰہی اور اللہ کے عذاب سے آگاہ کر دے نیز تمام اطراف عالم کو۔ آس پاس سے مراد مشرق و مغرب کی ہر سمت ہے مکہ شریف کو ام القرٰی اس لئے کہا گیا ہے کہ یہ تمام شہروں سے افضل و بہتر ہے اس کے دلائل بہت سے ہیں جو اپنی اپنی جگہ مذکور ہیں ہاں ! یہاں پر ایک دلیل جو مختصر بھی ہے اور صاف بھی ہے سن لیجئے۔ ترمذی نسائی، ابن ماجہ، مسند احمد وغیرہ میں ہے حضرت عبداللہ بن عدی فرماتے ہیں کہ میں نے خود رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبان مبارک سے سنا آپ مکہ شریف کے بازار خزروع میں کھڑے ہوئے فرما رہے تھے کہ اے مکہ قسم ہے اللہ کی ساری زمین سے اللہ کے نزدیک زیادہ محبوب اور زیادہ افضل ہے اگر میں تجھ میں سے نہ نکالا جاتا تو قسم ہے اللہ کی ہرگز تجھے نہ چھوڑتا۔ امام ترمذی (رح) اس حدیث کو حسن صحیح فرماتے ہیں اور اس لئے کہ تو قیامت کے دن سے سب کو ڈرا دے جس دن تمام اول و آخر زمانے کے لوگ ایک میدان میں جمع ہوں گے۔ جس دن کے آنے میں کوئی شک و شبہ نہیں جس دن کچھ لوگ جنتی ہوں گے اور کچھ جہنمی یہ وہ دن ہوگا کہ جنتی نفع میں رہیں گے اور جہنمی گھاٹے میں دوسری آیت میں فرمایا گیا ہے آیت (ذٰلِكَ يَوْمٌ مَّجْمُوْعٌ ۙ لَّهُ النَّاسُ وَذٰلِكَ يَوْمٌ مَّشْهُوْدٌ\010\03 ) 11 ۔ ھود ;103) یعنی ان واقعات میں اس شخص کے لئے بڑی عبرت ہے جو آخرت کے عذاب سے ڈرتا ہو آخرت کا وہ دن ہے جس میں تمام لوگ جمع کئے جائیں گے اور وہ سب کی حاضری کا دن ہے۔ ہم تو اسے تھوڑی سی مدت معلوم کے لئے مؤخر کئے ہوئے ہیں۔ اس دن کوئی شخص بغیر اللہ تعالیٰ کی اجازت کے بات تک نہ کرسکے گا ان میں سے بعض تو بدقسمت ہوں گے اور بعض خوش نصیب۔ مسند احمد میں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے صحابہ کے پاس ایک مرتبہ دو کتابیں اپنے دونوں ہاتھوں میں لے کر آئے اور ہم سے پوچھا جانتے ہو یہ کیا ہے ؟ ہم نے کہا ہمیں تو خبر نہیں آپ فرمائیے۔ آپ نے اپنی داہنے ہاتھ کی کتاب کی طرف اشارہ کر کے فرمایا یہ رب العالمین کی کتاب ہے جس میں جنتیوں کے نام ہیں مع ان کے والد اور ان کے قبیلہ کے نام کے اور آخر میں حساب کر کے میزان لگا دی گئی ہے اب ان میں نہ ایک بڑھے نہ ایک گھٹے۔ پھر اپنے بائیں ہاتھ کی کتاب کی طرف اشارہ کر کے فرمایا یہ جہنمیوں کے ناموں کا رجسٹر ہے انکے نام ان کی ولدیت اور ان کی قوم سب اس میں لکھی ہوئی ہے پھر آخر میں میزان لگا دی گئی ہے ان میں بھی کمی بیشی ناممکن ہے۔ صحابہ نے پوچھا پھر ہمیں عمل کی کیا ضرورت ؟ جب کہ سب لکھا جا چکا ہے آپ نے فرمایا ٹھیک ٹھاک رہو بھلائی کی نزدیکی لئے رہو۔ اہل جنت کا خاتمہ نیکیوں اور بھلے اعمال پر ہی ہوگا گو وہ کیسے ہی اعمال کرتا ہو اور نار کا خاتمہ جہنمی اعمال پر ہی ہوگا گو وہ کیسے ہی کاموں کا مرتکب رہا ہو۔ پھر آپ نے اپنی دونوں مٹھیاں بند کرلیں اور فرمایا تمہارا رب عزوجل بندوں کے فیصلوں سے فراغت حاصل کرچکا ہے ایک فرقہ جنت میں ہے اور ایک جہنم میں اس کے ساتھ ہی آپ نے اپنے دائیں بائیں ہاتھوں سے اشارہ کیا گویا کوئی چیز پھینک رہے ہیں۔ یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ یہی حدیث اور کتابوں میں بھی ہے کسی میں یہ بھی ہے کہ یہ تمام عدل ہی عدل ہے حضرت عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ نے جب آدم (علیہ السلام) کو پیدا کیا اور ان کی تمام اولاد ان میں سے نکالی اور چیونٹیوں کی طرح وہ میدان میں پھیل گئی تو اسے اپنی دونوں مٹھیوں میں لے لیا اور فرمایا ایک حصہ نیکوں کا دوسرا بدوں کا۔ پھر انہیں پھیلا دیا دوبارہ انہیں سمیٹ لیا اور اسی طرح اپنی مٹھیوں میں لے کر فرمایا ایک حصہ جنتی اور دوسرا جہنمی یہ روایت موقوف ہی ٹھیک ہے واللہ اعلم۔ مسند احمد کی حدیث میں ہے کہ حضرت ابو عبداللہ نامی صحابی بیمار تھے ہم لوگ ان کی بیمار پرسی کے لئے گئے۔ دیکھا کہ وہ رو رہے ہیں تو کہا کہ آپ کیوں روتے ہیں آپ سے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرما دیا ہے کہ اپنی مونچھیں کم رکھا کرو یہاں تک کہ مجھ سے ملو اس پر صحابی نے فرمایا یہ تو ٹھیک ہے لیکن مجھے تو یہ حدیث رلا رہی ہے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے اللہ تعالیٰ اپنی دائیں مٹھی میں مخلوق لی اور اسی طرح دوسرے ہاتھ کی مٹھی میں بھی اور فرمایا یہ لوگ اس کے لئے ہیں یعنی جنت کے لئے اور یہ اس کے لئے ہیں یعنی جہنم کے لئے اور مجھے کچھ پرواہ نہیں۔ پس مجھے خبر نہیں کہ اللہ کی کس مٹھی میں میں تھا ؟ اس طرح کی اثبات تقدیر کی اور بہت سی حدیثیں ہیں پھر فرماتا ہے اگر اللہ کو منظور ہوتا تو سب کو ایک ہی طریقے پر کردیتا یعنی یا تو ہدایت پر یا گمراہی پر لیکن رب نے ان میں تفاوت رکھا بعض کو حق کی ہدایت کی اور بعض کو اس سے بھلا دیا اپنی حکمت کو وہی جانتا ہے وہ جسے چاہے اپنی رحمت تلے کھڑا کرلے ظالموں کا حمایتی اور مددگار کوئی نہیں۔ ابن جریر میں ہے اللہ تعالیٰ سے حضرت موسیٰ (علیہ الصلوۃ والسلام) نے عرض کی کہ اے میرے رب تو نے اپنی مخلوق کو پیدا کیا پھر ان میں سے کچھ کو تو جنت میں لے جائے گا اور کچھ اوروں کو جہنم میں۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ سب ہی جنت میں جاتے جناب باری نے ارشاد فرمایا موسیٰ اپنا پیرہن اونچا کرو آپ نے اونچا کیا پھر فرمایا اور اونچا کرو آپ نے اور اونچا کیا فرمایا اور اوپر اٹھاؤ جواب دیا اے اللہ اب تو سارے جسم سے اونچا کرلیا سوائے اس جگہ کے جس کے اوپر سے ہٹانے میں خیر نہیں فرمایا بس موسیٰ اسی طرح میں بھی اپنی تمام مخلوق کو جنت میں داخل کروں گا سوائے ان کے جو بالکل ہی خیر سے خالی ہیں۔