الاحقاف آية ۲
تَنْزِيْلُ الْكِتٰبِ مِنَ اللّٰهِ الْعَزِيْزِ الْحَكِيْمِ
طاہر القادری:
اس کتاب کا نازل کیا جانا اللہ کی جانب سے ہے جو غالب حکمت والا ہے،
English Sahih:
The revelation of the Book is from Allah, the Exalted in Might, the Wise.
1 Abul A'ala Maududi
اِس کتاب کا نزول اللہ زبردست اور دانا کی طرف سے ہے
2 Ahmed Raza Khan
یہ کتاب اتارنا ہے اللہ عزت و حکمت والے کی طرف سے،
3 Ahmed Ali
یہ کتاب الله کی طرف سے اتاری گئی ہے جو غالب حکمت والا ہے
4 Ahsanul Bayan
اس کتاب کا اتارنا اللہ تعالٰی غالب حکمت والے کی طرف سے ہے۔ (۱)
۲۔۱ یہ فواتح سورہ ان متشابہات میں سے ہیں جن کا علم صرف اللہ کو ہے اس لیے ان کے معانی و مطالب میں پڑنے کی ضرورت نہیں تاہم ان کے دو فائدے بعض مفسرین نے بیان کیے ہیں جنہیں ہم پیچھے بیان کر آئے ہیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
(یہ) کتاب خدائے غالب (اور) حکمت والے کی طرف سے نازل ہوئی ہے
6 Muhammad Junagarhi
اس کتاب کا اتارنا اللہ تعالیٰ غالب حکمت والے کی طرف سے ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
(یہ) کتابِ عزیز و حکیم (غالب اور بڑے حکمت والے خدا) کی طرف سے نازل کی گئی ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
یہ خدائے عزیز و حکیم کی نازل کی ہوئی کتاب ہے
9 Tafsir Jalalayn
(یہ) کتاب خدائے غالب (اور) حکمت والے کی طرف سے نازل ہوئی ہے
10 Tafsir as-Saadi
یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اپنی کتاب عزیز کی ثنا اور تعظیم ہے اور اس ضمن میں بندوں کے لئے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ وہ اس کتاب کی روشنی سے راہ نمائی حاصل کریں، اس کی آیات میں تدبر کریں اور اس کے خزانوں کا استخراج کریں۔ جب اللہ تعالیٰ نے اس کتاب کو نازل کرنے کے بارے میں فرمایا، جو امرو نہی کو متضمن ہے، تو آسمانوں اور زمین کی تخلیق کا بھی ذکر فرمایا، اس نے خلق و امر کو جمع کردیا۔ ﴿ أَلَا لَهُ الْخَلْقُ وَالْأَمْرُ ﴾ )اعراف :7؍54) یاد رکھو ! اسی نے تخلیق کیا ہے تو حکم بھی اسی کا ہے۔“ جیسا کہ فرمایا : ﴿ للّٰـهُ الَّذِي خَلَقَ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ وَمِنَ الْأَرْضِ مِثْلَهُنَّ يَتَنَزَّلُ الْأَمْرُ بَيْنَهُنَّ ﴾ (الطلاق : 65؍12) ” اللہ وہ ہے جس نے سات آسمان بنائے اور اسی کے مثل زمینیں بھی، اس کا حکم ان کے درمیان اترتا رہتا ہے۔“ اور جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ يُنَزِّلُ الْمَلَائِكَةَ بِالرُّوحِ مِنْ أَمْرِهِ عَلَىٰ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ أَنْ أَنذِرُوا أَنَّهُ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا أَنَا فَاتَّقُونِ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِالْحَقِّ ﴾ (النحل : 16؍2،3) ” اللہ ہی فرشتوں کو اپنی وحی دے کر اپنے حکم سے اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اتارتا ہے کہ تم لوگوں کو( اس بات سے) آگاہ کردو کہ بلاشبہ میرے سو اور کوئی معبود نہیں، لہٰذا تم مجھ سے ڈرو۔ اسی نے آسمانوں اور زمین کو حق کے ساتھ پیدا کیا۔“ تو اللہ تعالیٰ ہی نے مکلفین کو پیدا کیا، ان کے مساکن بنائے، ان کے لئے آسمانوں اور زمین کی ہر چیز کو مسخر کردیا، پھر ان کی طرف رسول بھیجے، ان پر اپنی کتابیں نازل کیں، انہیں نیکی کا حکم دیا اور بدی سے روکا، انہیں خبردار کیا کہ یہ دنیا عمل کا گھر اور اہل عمل کیلئے گزرگاہ ہے، یہ دنیا اقامت کی جگہ نہیں کہ اس کے رہنے والے یہاں سے کوچ نہیں کریں گے، وہ عنقریب یہاں سے جائے قرار اور ہمیشہ رہنے والے دائمی ٹھکانے اور اقامت گاہ میں منتقل ہوں گے۔ وہ اس گھر میں اپنے اعمال کی، جو وہ دنیا کرتے رہے ہیں، کامل اور وافر جزا پائیں گے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس گھر کے اثبات کے لئے دلائل قائم کئے اور نمونے کے طور پر اسی دنیا میں بندوں کو ثواب و عقاب کا مزا چکھایا تاکہ امر محبوب کی طلب اور جس امر سے ڈرایا گیا ہے اس سے دور بھاگنے کا داعیہ زیادہ شدت سے پیدا ہو۔
11 Mufti Taqi Usmani
yeh kitab Allah ki taraf say utaari jarahi hai jo bara sahab-e-iqtidar , bara sahab-e-hikmat hai .
12 Tafsir Ibn Kathir
اللہ تعالیٰ خبر دیتا ہے کہ اس قرآن کریم کو اس نے اپنے بندے اور اپنے سچے رسول حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل فرمایا ہے اور بیان فرماتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایسی بڑی عزت والا ہے جو کبھی کم نہ ہوگی۔ اور ایسی زبردست حکمت والا ہے جس کا کوئی قول کوئی فعل حکمت سے خالی نہیں پھر ارشاد فرماتا ہے کہ آسمان و زمین وغیرہ تمام چیزیں اس نے عبث اور باطل پیدا نہیں کیں بلکہ سراسر حق کے ساتھ اور بہترین تدبیر کے ساتھ بنائی ہیں اور ان سب کے لئے وقت مقرر ہے جو نہ گھٹے نہ بڑھے۔ اس رسول سے اس کتاب سے اور اللہ کے ڈراوے کی اور نشانیوں سے جو بد باطن لوگ بےپرواہی اور لا ابالی کرتے ہیں انہیں عنقریب معلوم ہوجائے گا کہ انہوں نے کس قدر خود اپنا ہی نقصان کیا۔ پھر فرماتا ہے ذرا ان مشرکین سے پوچھو تو کہ اللہ کے سوا جن کے نام تم پوجتے ہو جنہیں تم پکارتے ہو اور جن کی عبادت کرتے ہو ذرا مجھے بھی تو ان کی طاقت قدرت دکھاؤ بتاؤ تو زمین کے کس ٹکڑے کو خود انہوں نے بنایا ہے ؟ یا ثابت تو کرو کہ آسمانوں میں ان کی شرکت کتنی ہے اور کہاں ہے ؟ حقیقت یہ ہے کہ آسمان ہوں یا زمینیں ہوں یا اور چیزیں ہوں ان سب کا پیدا کرنے والا صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ بجز اس کے کسی کو ایک ذرے کا بھی اختیار نہیں تمام ملک کا مالک وہی ہے وہ ہر چیز پر کامل تصرف اور قبضہ رکھنے والا ہے تم اس کے سوا دوسروں کی عبادت کیوں کرتے ہو ؟ کیوں اس کے سوا دوسروں کو اپنی مصیبتوں میں پکارتے ہو ؟ تمہیں یہ تعلیم کس نے دی ؟ کس نے یہ شرک تمہیں سکھایا ؟ دراصل کسی بھلے اور سمجھدار شخص کی یہ تعلیم نہیں ہوسکتی۔ نہ اللہ نے یہ تعلیم دی ہے اگر تم اللہ کے سوا اوروں کی پوجا پر کوئی آسمانی دلیل رکھتے ہو تو اچھا اس کتاب کو تو جانے دو اور کوئی آسمانی صحیفہ ہی پیش کردو۔ اچھا نہ سہی اپنے مسلک پر کوئی دلیل علم ہی قائم کرو لیکن یہ تو جب ہوسکتا ہے کہ تمہارا یہ فعل صحیح بھی ہو اس باطل فعل پر تو نہ تو تم کوئی نقلی دلیل پیش کرسکتے ہو نہ عقلی ایک قرأت میں آیت (او اثرۃ من علم) یعنی کوئی صحیح علم کی نقل اگلوں سے ہی پیش کرو حضرت مجاہد فرماتے ہیں مطلب یہ ہے کہ کسی کو پیش کرو جو علم کی نقل کرے۔ ابن عباس فرماتے ہیں اس امر کی کوئی بھی دلیل لے آؤ مسند احمد میں ہے اس سے مراد علمی تحریر ہے راوی کہتے ہیں میرا تو خیال ہے یہ حدیث مرفوع ہے۔ حضرت ابوبکر بن عیاش فرماتے ہیں مراد بقیہ علم ہے۔ حضرت حسن بصری فرماتے ہیں کسی مخفی دلیل کو ہی پیش کردو ان اور بزرگوں سے یہ بھی منقول ہے کہ مراد اس سے اگلی تحریریں ہیں۔ حضرت قتادہ فرماتے ہیں کوئی خاص علم، اور یہ سب اقوال قریب قریب ہم معنی ہیں۔ مراد وہی ہے جو ہم نے شروع میں بیان کردی امام ابن جریر نے بھی اسی کو اختیار کیا ہے پھر فرماتا ہے اس سے بڑھ کر کوئی گمراہ کردہ نہیں جو اللہ کو چھوڑ کر بتوں کو پکارے اور اس سے حاجتیں طلب کرے جن حاجتوں کو پورا کرنے کی ان میں طاقت ہی نہیں بلکہ وہ تو اس سے بھی بیخبر ہیں نہ کسی چیز کو لے دے سکتے ہیں اس لئے کہ وہ تو پتھر ہیں جمادات میں سے ہیں۔ قیامت کے دن جب سب لوگ اکھٹے کئے جائیں گے تو یہ معبودان باطل اپنے عابدوں کے دشمن بن جائیں گے اور اس بات سے کہ یہ لوگ ان کی پوجا کرتے تھے صاف انکار کر جائیں گے جیسے اللہ عزوجل کا اور جگہ ارشاد ہے آیت ( وَاتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اٰلِهَةً لِّيَكُوْنُوْا لَهُمْ عِزًّا 81ۙ ) 19 ۔ مریم :81) ، یعنی ان لوگوں نے اللہ کے سوا اور معبود بنا رکھے ہیں تاکہ وہ ان کی عزت کا باعث بنیں۔ واقعہ ایسا نہیں بلکہ وہ تو ان کی عبادت کا انکار کر جائیں گے اور ان کے پورے مخالف ہوجائیں گے یعنی جب کہ یہ ان کے پورے محتاج ہونگے اس وقت وہ ان سے منہ پھیر لیں گے۔ حضرت خلیل نے اپنی امت سے فرمایا تھا آیت (اِنَّمَا اتَّخَذْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ اَوْثَانًا ۙ مَّوَدَّةَ بَيْنِكُمْ فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا ۚ ثُمَّ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ يَكْفُرُ بَعْضُكُمْ بِبَعْضٍ وَّيَلْعَنُ بَعْضُكُمْ بَعْضًا ۡ وَّمَاْوٰىكُمُ النَّارُ وَمَا لَكُمْ مِّنْ نّٰصِرِيْنَ 25ڎ) 29 ۔ العنکبوت :25) ، یعنی تم نے اللہ کے سوا بتوں سے جو تعلقات قائم کر لئے ہیں اس کا نتیجہ قیامت کے دن دیکھ لو گے جب کہ تم ایک دوسرے سے انکار کر جاؤ گے اور ایک دوسرے پر لعنت کرنے لگو گے اور تمہاری جگہ جہنم مقرر اور متعین ہوجائے گی اور تم اپنا مددگار کسی کو نہ پاؤ گے۔